زیک
مسافر
دو تین پشتوں پہلے تو مردوں میں شلوار قمیض بھی کوئی نہیں پہنتا تھا۔بہن جی ، ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں، والا معاملہ ہے۔
بہت پرانی بات نہیں ہے، ہم سے صرف ایک نسل پہلے کی بات ہے کہ عورتیں اپنے سسر اورجیٹھ کی آواز بلکہ 'کھنگورا' سن کر ہی گھونگھٹ نکال لیتی تھیں اور ان کے سامنے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔لڑکوں کی ہمت نہیں تھی کہ اپنے بزرگوں کے سامنے سر میں کنگھی کر لیں۔ اور خدا نخواستہ اگر کوئی پتلون پہن کر ،داڑھی مونچھ منڈوا کر سر پر 'بودے' رکھ لیتا تھا تو اس کا چال چلن تو کیا نسب تک مشکوک ہو جاتا تھا، لیکن ہماری نسل کے پروان چڑھتے چڑھتے یہ "اصول" بدل چکے تھے اور ہماری اگلی نسل کے رسم و رواج میں مزید تبدیلی آ چکی ہے اور یونہی یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے اور جاری رہے گا۔