بھتیجی حضور یا بھانجی رانی کے معصوم نخرے بھی خوب ہوتے ہیںبھتیجی حضور نظمیں سنانے کے موڈ میں تھیں۔ ایسے میں اٹھ کے چائے بنا کے اور پی کے مسکرانے کا وقت کہاں تھا۔
؟؟؟؟؟سیکیورٹی الرٹ سِم
حکومت ہر تعلیمی ادارے کو دو سیکیورٹی الرٹ طرح کی سِمز مہیا کر رہی ہے۔ اس سِم کو ہر وقت آن رکھنا ہے۔ اگر سکول میں دہشت گرد حملہ کرتے ہیں یا کوئی اور ایسا سیکیورٹی کا مسئلہ ہوتا ہے تو ان سِمز سے ایک مخصوص نمبر پر رابطہ کیا جائے گا۔ اگر کسی دوسری سِم سے رابطہ کیا گیا تو اس کے جواب میں کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جائے گی۔
درد دل سے تو بہتر ہےحکومت کی طرف سے ملنے والی سیکیورٹی الرٹ سِم کسی درد سر سے کم نہیں۔
خدا آپ کی حفاظت فرمائے اور آپ کے تمام بچوں اور اساتذہ کیحکومت ہر تعلیمی ادارے کو دو سیکیورٹی الرٹ طرح کی سِمز مہیا کر رہی ہے۔ اس سِم کو ہر وقت آن رکھنا ہے۔ اگر سکول میں دہشت گرد حملہ کرتے ہیں یا کوئی اور ایسا سیکیورٹی کا مسئلہ ہوتا ہے تو ان سِمز سے ایک مخصوص نمبر پر رابطہ کیا جائے گا۔ اگر کسی دوسری سِم سے رابطہ کیا گیا تو اس کے جواب میں کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جائے گی۔
درد سر یوں کہ کل ایک سِم ہمیں دی گئی۔ اور کہا گیا کہ آج ہی اس کو آن کر لیں۔ اتفاق سے ہمارا موبائل فون دو سِمز والا ہے۔ لیکن ہمیں سِم اس کے اندر ڈالنی نہیں آ رہی تھی۔ اپنی سی کوشش کر کے دیکھ لی لیکن وہ آن نہیں ہو رہی تھی۔ ہم نے سوچا گھر جا کے بھائی سے کہیں گے کہ ٹھیک سے لگا دیں۔ لیکن ہم بھول گئے۔ آج تھانے سے کچھ پولیس اہلکار یہ چیک کرنے آئے تھے کہ سِم آن کیوں نہیں ہے؟؟ ہمیں یاد آیا کہ وہ تو اس میں لگ ہی نہیں رہی تھی۔ ہماری پرنسپل کہتی ہیں کہ اپنی سِم وقتی طور پر نکال کے یہ والی ڈال لیں۔ گھر جا کے اس معاملے کو دیکھ لیجیے گا۔ ہم نے اپنی پیاری سِم نکال کے وہ منحوس سِم لگائی اور ایک مخصوص نمبر پہ ان کو کال کر کے بتایا کہ سِم آن ہو چکی ہے اور آن ہی رہے گی۔ لیکن اس سارے عمل کی وجہ سے ہمیں خاصی پریشانی اٹھانی پڑی۔
محمد وارث بھائی کے چھوٹے چھوٹے دکھوں کی داستانشکر ہے کہ بچوں کے اسکول کا ٹائم ساڑھے سات سے آٹھ ہو گیا، یہ اضافی آدھا گھنٹہ کسی جنت سے کم نہیں لگا آج!
ہمارے بچے صبح سوا پانچ بجے اسکول جاتے ہیں ریاض میں ۔ چار پانچ سال سے ۔شکر ہے کہ بچوں کے اسکول کا ٹائم ساڑھے سات سے آٹھ ہو گیا، یہ اضافی آدھا گھنٹہ کسی جنت سے کم نہیں لگا آج!
یہ کہاں اور کب کا واقعہ ہے ؟حکومت ہر تعلیمی ادارے کو دو سیکیورٹی الرٹ طرح کی سِمز مہیا کر رہی ہے۔ اس سِم کو ہر وقت آن رکھنا ہے۔ اگر سکول میں دہشت گرد حملہ کرتے ہیں یا کوئی اور ایسا سیکیورٹی کا مسئلہ ہوتا ہے تو ان سِمز سے ایک مخصوص نمبر پر رابطہ کیا جائے گا۔ اگر کسی دوسری سِم سے رابطہ کیا گیا تو اس کے جواب میں کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جائے گی۔
درد سر یوں کہ کل ایک سِم ہمیں دی گئی۔ اور کہا گیا کہ آج ہی اس کو آن کر لیں۔ اتفاق سے ہمارا موبائل فون دو سِمز والا ہے۔ لیکن ہمیں سِم اس کے اندر ڈالنی نہیں آ رہی تھی۔ اپنی سی کوشش کر کے دیکھ لی لیکن وہ آن نہیں ہو رہی تھی۔ ہم نے سوچا گھر جا کے بھائی سے کہیں گے کہ ٹھیک سے لگا دیں۔ لیکن ہم بھول گئے۔ آج تھانے سے کچھ پولیس اہلکار یہ چیک کرنے آئے تھے کہ سِم آن کیوں نہیں ہے؟؟ ہمیں یاد آیا کہ وہ تو اس میں لگ ہی نہیں رہی تھی۔ ہماری پرنسپل کہتی ہیں کہ اپنی سِم وقتی طور پر نکال کے یہ والی ڈال لیں۔ گھر جا کے اس معاملے کو دیکھ لیجیے گا۔ ہم نے اپنی پیاری سِم نکال کے وہ منحوس سِم لگائی اور ایک مخصوص نمبر پہ ان کو کال کر کے بتایا کہ سِم آن ہو چکی ہے اور آن ہی رہے گی۔ لیکن اس سارے عمل کی وجہ سے ہمیں خاصی پریشانی اٹھانی پڑی۔
آپ کا تو مجھے علم نہیں، لیکن بچوں کو اسکول لے جانے اور لانے کی "ڈیوٹی" میری ہے سو مجھے بھی بچوں کے ساتھ ہی "طلوع" ہونا پڑتا ہے۔ہمارے بچے صبح سوا پانچ بجے اسکول جاتے ہیں ریاض میں ۔ چار پانچ سال سے ۔
اس سے پہلے پونے سات بجے جاتے تھے۔
بر سبیل تذکرہ ۔
میری لانے لے جانے کی ڈیوٹی تو نہیں، پر طلوع ساتھ ہی ہونا پڑتا ہے۔آپ کا تو مجھے علم نہیں، لیکن بچوں کو اسکول لے جانے اور لانے کی "ڈیوٹی" میری ہے سو مجھے بھی بچوں کے ساتھ ہی "طلوع" ہونا پڑتا ہے۔
ایسی آزادی کچھ لوگوں کو ساری زندگی میسر نہیں آتیجی تو چاہتا ہے کہ غروب ہی رہا جائے لیکن ہماری ایک نہیں چلتی ہمیں طلوع کروا دیا جاتا ہے.
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔16 اکتوبر، یومِ شہادت لیاقت علی خان