سیما علی
لائبریرین
کیا بات ہے میرے مالک کی قربان جائیے ایک ایک نعمت پہ تازہ انجیر ایران میں جس طرح ملتی ہیں ہمارے یہاں نہیں ملتی۔۔۔ایک عام اچھلنے والی گھریلو مکڑی
ایک تازہ انجیر
کیا بات ہے میرے مالک کی قربان جائیے ایک ایک نعمت پہ تازہ انجیر ایران میں جس طرح ملتی ہیں ہمارے یہاں نہیں ملتی۔۔۔ایک عام اچھلنے والی گھریلو مکڑی
ایک تازہ انجیر
کیا خوب صورت شہر اور اُسکے لوگ جب لاہور آونگی ان شاء اللّہ تو ملاقات ضرور ہونا چاہیے۔۔۔سری پائے شوگران
لاہور۔۔۔ میرے دفتر کی کھڑکی سے ایک منظر
انتہائی نک چڑھا ہے بھیا پر آپکی آپی سے بے حد تپاک سے ملتا ہے ۔۔۔۔واہ۔۔۔ آپ کی خوش ذوقی پر بھلا کیا شبہ ہو سکتا۔باقی یہ کہنا تو درست ہے۔۔۔ کہ بھئی وہ گم تھا آپ تو نہیں۔۔۔
ہمیں منتظر پائیں گی۔کیا خوب صورت شہر اور اُسکے لوگ جب لاہور آونگی ان شاء اللّہ تو ملاقات ضرور ہونا چاہیے۔۔۔
دنیا میں ہر نک چڑھا اپنی آپی کے سامنے سیدھا رہتا ہے۔۔۔۔ ذاتی تجربہ۔۔۔انتہائی نک چڑھا ہے بھیا پر آپکی آپی سے بے حد تپاک سے ملتا ہے ۔۔۔۔
تمام بدمزاجی کے باوجود ہمیں عزیز ،بے حد عاشقِ حسین علیہ السلام ہیں ،ہمارے لئیے یہ وصف بے حد قابلِ صد احترام۔۔۔۔واہ۔۔۔ آپ کی خوش ذوقی پر بھلا کیا شبہ ہو سکتا۔باقی یہ کہنا تو درست ہے۔۔۔ کہ بھئی وہ گم تھا آپ تو نہیں۔۔۔
دنیا میں ہر نک چڑھا اپنی آپی کے سامنے سیدھا رہتا ہے۔۔۔۔ ذاتی تجربہ۔۔۔
کیا شک ہے۔تمام بدمزاجی کے باوجود ہمیں عزیز ،بے حد عاشقِ حسین علیہ السلام ہیں ،ہمارے لئیے یہ وصف بے حد قابلِ صد احترام۔۔۔۔
دنیا میں ہر نک چڑھا اپنی آپی کے سامنے سیدھا رہتا ہے۔۔۔۔ ذاتی تجربہ۔۔۔
آپکی نذرہمیں منتظر پائیں گی۔
وہ شاعروں کا شہر وہ لاہور جل گیاسونے پڑے ہیں دل کے دروبام اے ظہیر
لاہور جب سے چھوڑ کے جانِ غزل گیا!!!
ظہیر کاشمیری
اور آپ کی آمد پر یہ شعر آپ کی نذر کریں گے۔۔۔۔آپکی نذر
کھینچا نہ کبھی ہاتھ روایات سے طارق
لاہور میں رہتا ہوں مگر میر کی صورت
طارق چغتائی
بقول عطاءالحق قاسمیلا مکاں ہے واسطے ان کی مقام بود و باش
گو بظاہر کہنے کو کلکتہ اور لاہور ہے
شاہ آثم
واہ واہ دونوں بہن بھائیوں نے اک ہی شعر پڑھااور آپ کی آمد پر یہ شعر آپ کی نذر کریں گے۔۔۔۔
شہر لاہور تیری رونقیں دائم آباد
تری گلیوں کی ہوا کھینچ کے لائی مجھ کو
ہمیں یہ یاد نیہں آرہا تھا شکریہ بہتبقول عطاءالحق قاسمی
شہر لاہور تری گلیوں میں
اک سادہ مکان ہوتا تھا
ذوق کا ورثہ بھی یکساں ہوا نا۔۔۔۔ اس لیے۔۔۔واہ واہ دونوں بہن بھائیوں نے اک ہی شعر پڑھا
یہی تو اصل بات ہے ۔۔۔ذوق کا ورثہ بھی یکساں ہوا نا۔۔۔۔ اس لیے۔۔۔
قاسمی صاحب میرے بھی پسندیدہ۔۔۔۔۔اعلیٰ۔۔۔ میں نے فیس بک پر یہ کیپشن لگایا تھا۔۔۔
پھول جب کِھل چُکا تو کہنے لگا
اب میرا حُسن میرے بس میں نہیں
اب میں اپنی بھی دسترس میں نہیں
احمد ندیم قاسمی