نواز شریف کو سزا دباؤ پر سنائی، احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو جاری

جان

محفلین
جج ارشد ملک نے اپنے بیان حلفی میں ن لیگی مافیا کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے۔ کھیل دلچسپ مراحل میں داخل:
حیرت ہے کہ بیان حلفی جس میں درج الزامات کے ابھی ثبوت آنا باقی ہیں، اس بنا پر کیسے یہ کہا جا سکتا ہے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے؟ ن لیگ کی طرف سے جو ویڈیوز سامنے لائی گئی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور خود ایک ثبوت کا درجہ رکھتی ہیں، ان سے صرفِ نظر کر کے جج صاحب کے بیانِ حلفی جس کی اہمیت ابھی ایک رد عمل سے زیادہ نہیں ہے اس کو اتنی اہمیت دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ تحریکِ انصاف بھی "لیگی بلیک میلنگ مافیا" کی طرح ایک "انصافی پراپیگنڈہ مافیا" کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ مسلم لیگ ن جس طرح اپنی سیاست کر رہی ہے، آپ بھی اسی طرز پہ سیاست کر رہے ہیں، وہی عام اور گھٹیا سیاست جو پاکستان میں ہوتی ہے۔
سیاست عوام کی خدمت کا درجہ رکھتی ہے نہ کہ سیاسی مخالفین آپس کے لڑائی جھگڑوں میں عوام کو گمراہ اور ملک کو انتشارگاہ بنا دیں۔ جو معیشت کے پیرامیٹرز آپ نے پیش کیے ہیں، آپ ذرا تھوڑا عرصہ پیچھے چلے جائیں آپ کا ہی بیانیہ تھا کہ معیشت محض نمیریکل فگرز کا مجموعہ نہیں ہے۔ پاکستان آئیں اور لوگوں کی رائے لیں تو معلوم ہو گا زمینی حقائق کیا ہیں۔ عوامی رائے ہی حقیقی جمہوریت ہے نہ کہ سوشل میڈیائی احمقوں کی جنت۔ زمینی حقائق فیصلہ کرتے ہیں کہ معاشرہ اور معیشت کس سمت چل رہے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
جج صاحب کے بیانِ حلفی کے بعد یہ سوال کہ جج صاحب کس "کیپیسٹی" میں ملزمان سے ملتے رہے ہیں کلیدی اہمیت کا حامل ہے اور اگر تحریکِ انصاف کا یہ بیانیہ ہے کہ ن لیگی مافیا ججوں سے ملاقات کے باعث بے نقاب ہو چکا ہے اور جج صاحب فلاں فلاں کام میں ملوث ریے ہیں تو یہ بیانیہ خود ن لیگ کے اس بیانیے کو تقویت بخشتا ہے کہ جج صاحب کا فیصلہ غیر جانبدرانہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق غلط بنیاد پہ کیا گیا صحیح فیصلہ بھی غلط تصور ہو گا۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
مافیا عدلیہ کودھمکیاں دے کربیرون ملک دولت کا تحفظ چاہتا ہے، وزیراعظم
ویب ڈیسک ہفتہ 13 جولائ 2019
سسیلین مافیا کی طرح پاکستانی مافیا بھی ہتھکنڈےاستعمال کررہا ہے، وزیراعظم : فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مافیا منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک دولت کا تحفظ چاہتا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپروزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ سسیلین مافیا کی طرح پاکستانی مافیا بھی ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے اورریاستی اداروں اورعدلیہ پردباؤ ڈالا جارہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی مافیا رشوت، بلیک میلنگ، دھمکیاں دے رہا ہے جب کہ مافیا منی لانڈرنگ کےذریعے بیرون ملک دولت کا تحفظ چاہتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
حیرت ہے کہ بیان حلفی جس میں درج الزامات کے ابھی ثبوت آنا باقی ہیں، اس بنا پر کیسے یہ کہا جا سکتا ہے کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے؟ ن لیگ کی طرف سے جو ویڈیوز جو سامنے لائی گئی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور خود ایک ثبوت کا درجہ رکھتی ہیں، ان سے صرفِ نظر کر کے جج صاحب کے بیانِ حلفی جس کی اہمیت ابھی ایک رد عمل سے زیادہ نہیں ہے اس کو اتنی اہمیت دینا اس بات کا ثبوت ہے کہ تحریکِ انصاف بھی "لیگی بلیک میلنگ مافیا" کی طرح ایک "پراپیگنڈہ مافیا" کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ مسلم لیگ ن جس طرح اپنی سیاست کر رہی ہے، آپ بھی اسی طرز پہ سیاست کر رہے ہیں، وہی عام اور گھٹیا سیاست جو پاکستان میں ہوتی ہے۔
بیان حلفی صرف رد عمل نہیں بلکہ ایک قانونی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر جج صاحب عدالت عظمیٰ میں اپنے بیان حلفی کو ثابت نہ کر سکے تو عدالت سے جھوٹ بولنے پر اُلٹا ان کو سزا ہو جائے گی۔
باقی جہاں تک ویڈیوز کا معاملہ ہے تو وہ بھی فورنسک اور جرح کے بعد ثابت ہوگا کہ ان میں کتنی سچائی اور جھوٹ ملوث ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان آئیں اور لوگوں کی رائے لیں تو معلوم ہو گا زمینی حقائق کیا ہیں۔ عوامی رائے ہی حقیقی جمہوریت ہے نہ کہ سوشل میڈیائی احمقوں کی جنت۔ زمینی حقائق فیصلہ کرتے ہیں کہ معاشرہ اور معیشت کس سمت چل رہے ہیں۔
عوامی رائے یہ ہے کہ حکومت نے ڈالر کی اونچی پرواز روکنے کیلئے امپورٹس کی روک دھام شروع کر دی ہے۔ جس کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو گئے ہیں۔
اوپر سے حکومت نے ان طبقات (تاجران و اشرافیہ) پر بھی ٹیکس لگا دیا ہے جو پچھلی حکومتوں میں آزاد گھومتے تھے۔ اس لئے ملک کی معیشت تباہ ہو گئی ہے۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک کی معیشت تباہ کرنے میں ملوث خود عوام ہے جو اپنی برآمداد نہیں بڑھاتی اور درآمداد پر انحصار کرتی ہے۔ جس سے زرمبادلہ کے زخائر پر دباؤ پڑتا ہے اور ڈالر اوپر چلا جاتا ہے۔
عوام حکومت چلانے کیلئے ڈائرکٹ انکم ٹیکس دینا نہیں چاہتی۔ جس کی وجہ سے ہر آنے والی حکومت کو آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں سے قرض لینا پڑتا ہے۔ اور ان ڈائرکٹ ٹیکسس بڑھانے پڑتے ہیں۔
ان تمام عوامی عوامل کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے۔ معیشت کا پہیا نہیں چلتا۔ یعنی غلطیاں اپنی اور غصہ حکومت پر۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بیانیہ خود ن لیگ اس بیانیے کو تقویت بخشتا ہے کہ جج صاحب کا فیصلہ غیر جانبدرانہ نہیں ہے۔ یاد رہے کہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق غلط بنیاد پہ دیا گیا صحیح فیصلہ بھی غلط تصور ہو گا۔
عین متفق۔ جج ارشد ملک نے نواز شریف کے دو کرپشن کیسز سنے تھے۔ ایک میں سزا اور دوسرے میں باعزت بری کیا تھا۔
اگر جج کا مس کنڈکٹ ثابت ہو جانے کے بعد عدالت عظمیٰ جج کے فیصلے کالعدم قرار دیتی ہے ،تو بریت والا کرپشن کیس بھی دوبارہ کھل جائے گا۔
اور عین ممکن ہے نیا جج اس کیس میں بھی میاں صاحب کو لمبی سزا سنا دے :)
 

جان

محفلین
بیان حلفی صرف رد عمل نہیں بلکہ ایک قانونی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یعنی اگر جج صاحب عدالت عظمیٰ میں اپنے بیان حلفی کو ثابت نہ کر سکے تو عدالت سے جھوٹ بولنے پر اُلٹا ان کو سزا ہو جائے گی۔
باقی جہاں تک ویڈیوز کا معاملہ ہے تو وہ بھی فورنسک اور جرح کے بعد ثابت ہوگا کہ ان میں کتنی سچائی اور جھوٹ ملوث ہے۔
"قانونی دستاویز کے لباس میں ردعمل"، تب بھی اس کی اہمیت رد عمل سے زیادہ نہ ہے چاہے سونے کی پتیوں سے ہی لکھ کر کیوں نہ پیش کریں۔ ویڈیو فارنزک کے معاملے میں حکومت خود زور و شور سے دو روزہ بیان بازی کے بعد بیک فٹ پہ چلی گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ویڈیو فارنزک کے معاملے میں حکومت خود زور و شور سے دو روزہ بیان بازی کے بعد بیک فٹ پہ چلی گئی ہے۔
جہاں تک میری اطلاع ہے ویڈیو و آڈیو فرانزک کا پاکستان میں کوئی معیاری نظام موجود نہیں ہے۔ اس لئے امکان غالب ہے کہ جس طرح پاناما کیس میں عدالت عظمیٰ نے ایک بین الاقوامی فرم سے مریم نواز کی ٹرسڈ ڈیڈ کا فرانزک کروایا تھا۔ اس بار بھی انہی کو اس خدمت کا موقع دیا جائے گا۔
 
جہاں تک میری اطلاع ہے ویڈیو و آڈیو فرانزک کا پاکستان میں کوئی معیاری نظام موجود نہیں ہے۔ اس لئے امکان غالب ہے کہ جس طرح پاناما کیس میں عدالت عظمیٰ نے ایک بین الاقوامی فرم سے مریم نواز کی ٹرسڈ ڈیڈ کا فرانزک کروایا تھا۔ اس بار بھی انہی کو اس خدمت کا موقع دیا جائے گا۔
یعنی واجد ضیاء کے کزن سے۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
اگر غلطی عوام کی ہے نہ کہ موجودہ حکومت کی تو پھر ماضی کے لیڈروں کو دوش دینا تو خود کو بیوقوف بنانے والی بات ہے۔
بالکل صحیح فرمایا۔ عمران خان کو اسی لئے اپنے ماضی کے بعض حکومت مخالف بیانات پر یوٹرن پہ یوٹرن لینا پڑتا ہے۔ کیونکہ وہ اپوزیشن دور میں عوامی عوامل سے پیدا ہونے والے معاشرتی مسائل کا الزام بھی حکومت پر دھر دیتے تھے۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر شریف فیملی واقعی ایک سیسلین مافیا ہے تو یقین کر لیجیے کہ وہ اگلی ویڈیو سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے قبل منظر عام پر نہیں لائے گی۔ یہ تلوار اسٹیبلشیہ کے سر پر لٹکائے رکھے گی۔
 

جان

محفلین
اگر شریف فیملی واقعی ایک سیسلین مافیا ہے تو یقین کر لیجیے کہ وہ اگلی ویڈیو سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے قبل منظر عام پر نہیں لائے گی۔ یہ تلوار اسٹیبلشیہ کے سر پر لٹکائے رکھے گی۔
یہ ویڈیو ن لیگ کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جب آپ سارے پتے کھیل بیٹھتے ہیں تو پھر آپ لیوریج کھو بیٹھتے ہیں۔ لہذا وہ ویڈیو شاید انتہائی موقع کے لیے (جو ممکن ہے آنے ہی نہ پائے) سنبھال کر رکھی گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ویڈیو ن لیگ کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، جب آپ سارے پتے کھیل بیٹھتے ہیں تو پھر آپ لیوریج کھو بیٹھتے ہیں۔ لہذا وہ ویڈیو شاید انتہائی موقع کے لیے (جو ممکن ہے آنے ہی نہ پائے) سنبھال کر رکھی گئی ہے۔
پاکستان ویسے دنیا کا عجیب ترین ملک ہے۔ پس پردہ مقتدر حلقوں میں اسٹیبلشمنٹ مافیا اور سیاسی مافیا کی لڑائی چل رہی ہے۔ ملک کی عدالتیں اور سلیکٹڈ حکومت ان دو بڑے مافیاؤں کی رسہ کشی کے مقابلہ میں آلہ کار بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب عوام ٹیکس مانگنے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کئے بیٹھی ہے۔ میڈیا بین الاقوامی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے اپنے ہی ملک کی تضحیک کر رہا ہے۔
قوم کی نہ کوئی متفقہ سمت ہے نا کوئی نظریہ۔ 22 کروڑ کا بے ہنگم ہجوم روزانہ جس سمت میں چاہو ہانک دیا جاتا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاکستان ویسے دنیا کا عجیب ترین ملک ہے۔ پس پردہ مقتدر حلقوں میں اسٹیبلشمنٹ مافیا اور سیاسی مافیا کی لڑائی چل رہی ہے۔ ملک کی عدالتیں اور سلیکٹڈ حکومت ان دو بڑے مافیاؤں کی رسہ کشی کے مقابلہ میں آلہ کار بنی ہوئی ہے۔
دوسری جانب عوام ٹیکس مانگنے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کئے بیٹھی ہے۔ میڈیا بین الاقوامی ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے اپنے ہی ملک کی تضحیک کر رہا ہے۔
قوم کی نہ کوئی متفقہ سمت ہے نا کوئی نظریہ۔ 22 کروڑ کا بے ہنگم ہجوم روزانہ جس سمت میں چاہو ہانک دیا جاتا ہے۔
اس ملک کو بے سمت کس نے کیا؟ اس کے دو جواب نہیں ہیں۔ جب سے اس ملک کو اسٹیبلشمنٹ مافیا نے اپنے نرغے میں لیا ہے، بے سمتی اس کا مقدر ہے۔ جب سیاسی لاٹ بھی وہیں سے آتی رہی ہے، تو پھر، آپ کسی اور کو قصور وار کیوں کر ٹھہرا سکتے ہیں؟ اس کا حل سول بالادستی ہے۔ کرپٹ افراد کا احتساب یوں بھی وقت کا تقاضا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ نے کرپشن مٹانے کے نام پر اس ملک کو بے سمتی کے عذاب کا شکار کر دیا اور یہ بھی یاد رکھیے، جب کبھی جینوئن احتساب ہوا، تو یاد رکھیے گا، کہ اس ریاست کے اندر ریاست بنانے والی ملٹری اسٹیبلشیہ سب سے زیادہ کرپٹ نکلے گی۔ کبھی آپ نے عائشہ صدیقہ صاحب کی یہ کتاب پڑھی ہے۔ یہ کتاب پاکستان میں کیوں بین کی گئی ہے۔ کیا آپ کو معلوم ہے؟ بھئی، کیوں ہمیں 'غائب' کروانا ہے؟ آج سے ہم پھر محتاط ہوا چاہتے ہیں۔ لگتا ہے، ہمیں بھی آج چیری بلاسم کی ڈبیا خریدنا ہی پڑے گی۔ :)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اگر شریف فیملی واقعی ایک سیسلین مافیا ہے تو یقین کر لیجیے کہ وہ اگلی ویڈیو سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے قبل منظر عام پر نہیں لائے گی۔ یہ تلوار اسٹیبلشیہ کے سر پر لٹکائے رکھے گی۔
چور کی داڑھی میں تنکا؟ یاد رہے کہ عمران خان نے صرف پاکستانی مافیا لکھا تھا، ن لیگی مافیا نہیں :)
 

جاسم محمد

محفلین
گزرتے وقت کے ساتھ ثابت ہوتا جا رہا ہے کہ ویڈیو سکینڈل لانے کا مقصد صرف ایک گاڈ فادر کی رہائی تھا۔ نہ کہ پورے نظام عدل کو ٹھیک کرنا۔

کیا نواز شریف کی رہائی ممکن ہے؟
14/07/2019 پروفیسر نعیم اختر



جج لیکس کے بعد حکومتی، عدالتی اور تخلیقی حلقوں میں نفسا نفسی، افراتفری، آپا دھاپی اور ماتم گساری جاری ہے۔ جن لوگوں نے نواز شریف کو گذشتہ الیکشن میں بھونڈے طریقے سے بہر صورت باہر کرنے کی گھناؤنی سازشوں کے جال بچھائے تھے وہ ایک ایک کر کے بے نقاب ہو رہے ہیں۔ اس کتاب کے بہت سے خفیہ باب کھل رہے ہیں۔ مگر وہ اب بھی آب آب نہیں ہو رہے۔ حقیقت کھل جانے پر بھی حکومتی دسترخوان کے خوشہ چینوں کی توپوں کے رخ اب بھی جرم بے گناہی کی سزا کا ٹنے والے ستم رسیدہ نواز شریف کی طرف ہیں۔

جج ارشد ملک کی ویڈیو نہ بھی آتی تو اہل دانش اور عقل سلیم رکھنے والوں کے لیے یہ سادہ سی بات کون سی اتنی بڑی پہیلی تھی کہ نواز شریف کو راستے سے ہٹانے کے لیے اہل حکم کے اشارے پر سیاہ پوشوں، سیاہ کیمروں اور سیاست کی کالی بھیڑوں نے کس قدر گھناؤنا کردار ادا کیا۔ ویڈیو لیکس کے بعد نواز شریف کے حامی ہی نہیں بلکہ غیر جانبدار حلقوں کا بھی یہی خیال ہے کہ عملی طور پر نواز شریف کی سزاؤں کا اب کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں رہ گیا مگر قربان جائیں دسترخوانی قبیلے کی غیر مشروط وفاداریوں اور جاں نثاریوں کے کہ جو بڑی ہی ڈھٹائی، بے شرمی اور بے ذوقی سے سیاہ کو سفید، زشت کو خوب اور ناجائز کو جائز ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ اس قبیلے کی بے سروپا باتیں اور بے وزن حجت بازی سن کر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اگر یہ لوگ فرعون کے دربار میں ہوتے تو اسے ایسے تیر بہدف اور کارگر نسخے بتاتے کہ وہ حضرت موسی کو ٹھکانے لگانے کے لیے بچوں کا قتل عام کر کے بدنام نہ ہوتا۔

ان برزجمہروں کی قابل رحم حالت دیکھ کر ان پر ترس آتا ہے کہ واقعی چاکری کتنا مشکل کام ہے۔ ان درباری نو رتنوں اور خالی برتنو ں کی تان اس بات پر ٹوٹتی ہے کہ جج صاحب کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانے سے زیادہ اہم نقطہ یہ ہے کہ نواز شریف اور ان کی فیملی نے عدالت اور ججوں کو رام کرنے کے لیے رشوت، سفارش، دھمکی جیسے ہتھکنڈے کیوں استعمال کیے؟ با الفاظ دیگر جو شخص تین چار سال سے یہ دہائی دیتا رہا کہ اس کے خلاف تمام ادارے مل کر گھناؤنی سازش کر رہے ہیں۔ اس کو الیکشن سے باہر کرنے کے لیے سیاسی، اخلاقی، قانونی اور معاشرتی قدروں کو پامال کیا جا رہا ہے۔ اس کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے الیکشن رنگ میں بے بس چھوڑا جارہا ہے تاکہ لاڈلے کی راہ ہموار کی جا سکے، مگر اس کی آہ و زاری اور واویلے پر کوئی کان دھرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ اب جب جج لیکس ان تمام باتوں اور الزامات کو درست ثابت کر رہی ہیں تو دسترخوانی قبیلہ تنکے کا سہارا تلاش کرنے کی سعی لاحاصل کر رہا ہے۔

کیا یہ طرفہ تماشا نہیں کہ جو شخص اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر، عزت سادات، سیاسی و سماجی ساکھ داؤ پر لگا کر چور کو رنگے ہاتھوں پکڑتا ہے، اس سے یہ تقاضا کیا جاتا ہے کہ اس نے چور کو پکڑنے میں اخلاقی اصولوں کا خیال نہیں کیا۔ حضور! جب آپ پر عدل و انصاف کے تمام راستے بند کر دیے جائیں، تمام ذیلی اداروں کو طاقت کا غلام بنا دیا جائے اور ہر صورت میں ان سے من چاہے انصاف کا مطالبہ کیا جائے تو ایسی صورت حال میں چوروں کو اسی طرح پکڑا جاتا ہے۔ جج صاحب جس طرح ناصر بٹ سے ”دباؤ“ ڈلوانے کے لیے شہر شہر، ملک ملک رنگ رلیاں مناتے پھرتے رہے ہیں اس سے تو یہ ہویدا ہو رہا ہے کہ وہ ارشد ملک نہیں بلکہ وینا ملک ٹائپ کوئی کردار ہیں۔

اب جب کہ اس کیس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جا چکا ہے اور ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے جج ارشد ملک کو بطور سزا لاہور ہائی کورٹ میں پرانی پوزیشن پر بھیج دیا ہے اور وزیر قانون، وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب نے جج کا بیان حلفی میڈیا پر جاری کر کے حسب عادت نواز شریف اور مریم بی بی کو نشانے پر رکھ لیا ہے اور جج صاحب کی معصومیت اور بے گناہی کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کر دیا ہے تو ہم سب امید سے ہیں کہ اس کیس میں ”انصاف“ ضرور ہو گا۔

اس سب کارروائی کے تناظر میں اگر وزیراعظم عمران خان کا سیسلین مافیا والا بیان اور ”ٹویٹر سرکار“ کی معنی خیز خاموشی دیکھی جائے تو یہ بات ایک عامی کی سمجھ میں بھی آجاتی ہے کہ نواز شریف کی ”گستاخی“ کی سزا ابھی معاف ہونے والی نہیں ہے۔ فیصلہ ساز گذشتہ چند دن میں یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ عدلیہ اور ادادوں کی ساکھ بچانے سے کہیں زیادہ اہم یہ کہ نواز شریف کے ووٹ کو عزت دینے والے بیانیے کے راستے میں بند باندھا جائے۔ یہ بند بعد میں ریت کی کمزور دیوار ثابت ہوتا ہے تو ان کی بلا سے۔ نواز اور مریم کو مزید سبق سکھانے کے لیے ایک ارشد ملک کیا پورے سسٹم کو داؤ پر لگا یا جاسکتا ہے۔ نواز شریف کی رہائی دلی ہنوز دور است کے مصداق ابھی ناممکن سی دکھائی دیتی ہے۔ اللہ کرے میری یہ رائے غلط ثابت ہو۔
 
Top