جب ویڈیو پیش کرنے والی خود جعل سازی ( قطری خط اور کیلبری فانٹ) کی مرتکب ہو۔ اور "میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں" جیسے آن ریکارڈ اور جھوٹے بیانات کی عادی ہو۔ تو ان حالات میں ویڈیو کی اصلیت پر شکوک و شبہات تو اٹھیں گے۔جو احباب یہ کہہ رہے ہیں کہ ویڈیو اصلی ہے یا نقلی، حیرت ہوتی ہے۔
اصل ویڈیو 'بنانے'کے لیے بدقسمتی سے انہی 'اوصافِ حسنہ' سے متصف ہونا از بس لازم تھا۔جب ویڈیو پیش کرنے والی خود جعل سازی ( قطری خط اور کیلبری فانٹ) کی مرتکب ہو۔ اور "میری لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں" جیسے آن ریکارڈ اور جھوٹے بیانات کی عادی ہو۔ تو ان حالات میں ویڈیو کی اصلیت پر شکوک و شبہات تو اٹھیں گے۔
متعدد ٹی وی چینلز نے مختلف فرانسک ایکسپرٹس سے ویڈیو کا ڈیجیٹل آڈٹ کروایا تھا۔ جس میں یہی بات سامنے آئی تھی کہ ویڈیو ٹیمپرڈ ہے۔ یعنی آواز اور تصاویر ری مکس کی گئی ہیں۔مجھے یہ خیال آرہا تھا کہ جو جج شراب پینے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا اسے ضمیر کی خلش ایسی بے چین کیسے کرسکتی ہے کہ خود نواز شریف تک پیغام پہنچانے کے لئے بیتاب ہو۔ اور پھر یہ بھی عجیب بات لگتی ہے کہ بقول جج صاحب کے ثبوت کے نام پر ایک دھجی بھی نہ ملی ہو۔
آج معلوم ہوا کہ بول ٹی وی چینل کا نام 'متعدد ٹی وی چینلز' یا 'فرانسک چینل' رکھ دیا گیا ہے!متعدد ٹی وی چینلز
جعل سازی کی ملکہ کے اس بیان کے بعد تو فرانزک کروانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔آج معلوم ہوا کہ بول ٹی وی چینل کا نام 'متعدد ٹی وی چینلز' یا 'فرانسک چینل' رکھ دیا گیا ہے!
ان فرانسک ایکپرٹس کا کوئی اتا پتا بھی بتایا تھا ٹی وی چینلز نے یا بس ایسے ہی۔ کہیں اپنے ویڈیو مکسرز کو ہی فرانسک ایکسپرٹ نہ سمجھ بیٹھے ہوں۔متعدد ٹی وی چینلز نے مختلف فرانسک ایکسپرٹس سے ویڈیو کا ڈیجیٹل آڈٹ کروایا تھا۔ جس میں یہی بات سامنے آئی تھی کہ ویڈیو ٹیمپرڈ ہے۔ یعنی آواز اور تصاویر ری مکس کی گئی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ن لیگ اسے عدالت کی بجائے میڈیا ٹرائل کیلئے سامنے لے کر آئی ہے۔ اسے بطور ثبوت عدالت لے کر جاتے تو گواہان جن میں جرائم پیشہ ن لیگی کارندہ ناصر بٹ شامل ہے کو عدالت میں پیش ہونا پڑتا۔
اگر تو ویڈیوز عوام کی ہمدردیاں لینے کے لئے بنائی گئی تھیں تو پھر عوام کے لئے مریم نواز کا یہ اعتراف ہی اینٹی ڈوٹ ثابت ہوگا۔ (اگر مریم نواز نے اعتراف کیا ہے تو)جعل سازی کی ملکہ کے اس بیان کے بعد تو فرانزک کروانے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔
ویسے بول کے علاوہ دیگر چینلز نے ابتدائی فرانزک کیا تھا اور نتائج ایک جیسے نکلے تھے۔
ان ویڈیوز کا اصل مقصود جاننا ہے تو مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد سیاسی بیانات پڑھ لیں۔اگر تو ویڈیوز عوام کی ہمدردیاں لینے کے لئے بنائی گئی تھیں تو پھر عوام کے لئے مریم نواز کا یہ اعتراف ہی اینٹی ڈوٹ ثابت ہوگا۔ (اگر مریم نواز نے اعتراف کیا ہے تو)
اگر آپ نے مریم نواز صاحبہ کی پوری پریس کانفرنس سنی ہوتی تو شاید آپ کی کسی حد تک تشفی ہو جاتی۔ اُن کا فرمانا تھا کہ ویڈیو کے ساتھ بھی آڈیو موجود ہے تاہم اس کی آواز مدہم ہے۔ یہ آڈیو ناصر بٹ صاحب نے ریکارڈ کی جو قریب بیٹھے تھے۔ یعنی کہ آڈیو اور ویڈیو الگ الگ بھی ہیں اور ایک ویڈیو مع آڈیو (مدہم آواز کے ساتھ) بھی موجود ہے۔ تاہم، کمال ہوشیاری سے انہوں نے دیگر ویڈیوز کو ریلیز نہیں کیا ہے۔ وہی اصل ویڈیوز ہیں جو کہ 'اداروں'کے لیے سر دردی کا باعث بنی ہوئی ہیں اور انہی کے باعث ابھی تک اسٹیبلشمنٹ ٹھیک طرح سے معاملے کو ہینڈل نہیں کر پا رہی ہے۔ان ویڈیوز کا اصل مقصود جاننا ہے تو مریم نواز کی پریس کانفرنس کے بعد سیاسی بیانات پڑھ لیں۔
پہلا مطالبہ یہ کیا کہ چونکہ اب نواز شریف معصوم "ثابت" ہو چکے ہیں اس لئے انہیں فوری رہا کیا جائے۔
دوسرا دعویٰ یہ کیا کہ چونکہ اب احتساب کا عمل "متنازعہ" ہو چکا ہے اس لئے وہ مزید اس کا حصہ نہیں بنیں گی۔
یعنی ایک تیر سے کئی شکار۔ خود ہی عدالت لگائی، خود ہی الزامات لگا کر خود ہی فیصلہ بھی سنا دیا۔
کسی کی ایک خامی کو پکڑ کر اس کے سارے کارناموں کا سوا ستیاناس کرنا اور کسی کی ایک خوبی پکڑ کر اس کی ساری خامیوں پہ پردہ ڈالنا بھی پاکستانی قوم کا مشغلہ ہے۔ مثلاً خان صاحب سے معیشت کنٹرول نہیں ہو رہی اور ہر طبقے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں لیکن انصافی بھائی مسلسل ایک ہی ورد میں مشغول ہیں کہ ایماندار تو ہے نا۔ ہمارے ایک دوست فرماتے ہیں کہ اگر ایک عام ایماندار انسان کو ڈرائیور کی سیٹ پہ بٹھا دیا جائے جسے ڈرائیونگ نہ آتی ہو تو وہ اپنے سمیت باقی مسافروں کی زندگی کو بھی داؤ پہ لگا دے گا لیکن یہ الگ بات ہے وہ شخص ایماندار ہے۔ کمیاں کوہتائیاں ہر شخص میں موجود ہیں، ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ کون سا شخص کس فیلڈ میں کتنا قابل ہے۔اصل ویڈیو 'بنانے'کے لیے بدقسمتی سے انہی 'اوصافِ حسنہ' سے متصف ہونا از بس لازم تھا۔
ممکن ہے جی ایچ کیو "سیاسی لیبارٹری" میں فرانزک ایکسپرٹس نے آڈٹ کر کے نتائج "متعدد" ٹی وی چینلز کو ارسال کیے ہوں۔متعدد ٹی وی چینلز نے مختلف فرانسک ایکسپرٹس سے ویڈیو کا ڈیجیٹل آڈٹ کروایا تھا۔ جس میں یہی بات سامنے آئی تھی کہ ویڈیو ٹیمپرڈ ہے۔ یعنی آواز اور تصاویر ری مکس کی گئی ہیں۔
اپوزیشن کے پراپگنڈہ کی بجائے کسی ماہر اقتصادیات سے پوچھیں تو اس وقت ملک کی معیشت بالکل درست سمت میں جا رہی ہے۔۔ مثلاً خان صاحب سے معیشت کنٹرول نہیں ہو رہی اور ہر طبقے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں
مریم نواز نے کچھ گھنٹے قبل ندیم ملک کے پروگرام میں لائیو انٹرویو دینا شروع کیا جو چند منٹوں بعد ہی نادیدہ طاقتوں کے دباؤ میں بند کر دیا گیا۔ممکن ہے جی ایچ کیو "سیاسی لیبارٹری" میں فرانزک ایکسپرٹس نے آڈٹ کر کے نتائج "متعدد" ٹی وی چینلز کو ارسال کیے ہوں۔
ایماندار کہاں کا ہے۔کسی کی ایک خامی کو پکڑ کر اس کے سارے کارناموں کا سوا ستیاناس کرنا اور کسی کی ایک خوبی پکڑ کر اس کی ساری خامیوں پہ پردہ ڈالنا بھی پاکستانی قوم کا مشغلہ ہے۔ مثلاً خان صاحب سے معیشت کنٹرول نہیں ہو رہی اور ہر طبقے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں لیکن انصافی بھائی مسلسل ایک ہی ورد میں مشغول ہیں کہ ایماندار تو ہے نا۔ ہمارے ایک دوست فرماتے ہیں کہ اگر ایک عام ایماندار انسان کو ڈرائیور کی سیٹ پہ بٹھا دیا جائے جسے ڈرائیونگ نہ آتی ہو تو وہ اپنے سمیت باقی مسافروں کی زندگی کو بھی داؤ پہ لگا دے گا لیکن یہ الگ بات ہے وہ شخص ایماندار ہے۔ کمیاں کوہتائیاں ہر شخص میں موجود ہیں، ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ کون سا شخص کس فیلڈ میں کتنا قابل ہے۔
بغض عمران لا علاج مرض ہے۔ اگر عمران خان نے بدعنوانی کرنی ہوتی تو ۹۲ میں ہی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد سیدھا نواز شریف کی آفر پر ن لیگ میں شامل ہوتا۔ اور کوئی وزیر شزیر لگ کے رج کے پیسا بناتا۔ایماندار کہاں کا ہے۔
بلا کو جھوٹا اور بد عنوان شخص ہے۔ ہر موڑ پہ اس کی بے ایمنیاں واضح ہیں مگر ادب کے باوجود ٹیپ ریکارڈر کی طرح یہ بات دھرائی جاتی ہے۔