ایک واقعہ یاد آیا میرے ایک دوست نے سنایا تھا۔ لاہور کا ہے۔
بندہ دوپہر کو کڑھی دھوپ میں دفتر سے آیا۔ کھانے میں ابھی تھوڑی دیر تھی۔ بیٹا، یہی کوئی تین سال کو ہو گا، بستہ لیکر بیٹھا ہوا تھا۔ انہوں نے سوچا اتنی دیر بچے کو پڑھا ہی دوں۔ قاعدہ کھولا اور بولے۔ الف انار، بچہ پڑھنے کی بجائے انار مانگنے لگا۔ پہلے تو پیار سے مناتے رہے، بچہ نہ مانا، پہلے ضد کرتا رہا پھر بسورنے لگا پھر اونچی اونچی رونے لگا۔ رونے کی آواز سن کر بچے کی دادی آ گئیں اور اپنے بیٹے پر غصہ ہونے لگیں کہ بچہ رو رو کر ہلکان ہو رہا ہے، جا دفعہ ہو اور جا کر انار لا۔ اب وہ صاحب بھوکے پیاسے پھر گرمی میں نکل گئے، اب انار کا موسم نہیں، خاصی تلاش بیسار کے بعد وہ کامیاب لوٹے۔
اگلے دن پھر دفتر سے آئے، بیوی نے چھیڑنے کی خاطر کہا “ آج منے کو نہیں پڑھائیں گے“ وہ بولے “ تین ہزار کی بکری تمارا باپ لا کر دے گا کیا؟“