محفل میں آوارہ گردی کے دوران شادی دفتر پر نظر پڑی تو سوچا یہاں کا ایک چکر بھی لگالیں۔ شادی شدہ ہونے کی وجہ سے ہچکچاہٹ محسوس ہوئی مگر پھر اس خیال نے ہمیں تقویت بخشی کہ جتنی شادیاں شادی شدہ کرتے ہیں اتنی کنوارے نہیں کرتے۔یوں بھی ہم نے کسی کنوارے کو دوسری، تیسری یا چوتھی شادی کرتے نہیں دیکھا۔ اندر آنے کے بعد یہ دیکھ کر ہماری امیدوں پر پانی پھر گیا کہ یہاں پر کنواروں کو جو عزت دی جارہی ہے وہ شادی شدہ لوگوں کو نہیں دی جارہی۔ ویسے بھی ہم جیسوں کی زندگی میں شادی ہی بس ایک ایسا موقع ہے جب ہم مہمانِ خصوصی ہوتے ہیں۔
شادی دفتر وہ واحد ادارہ ہے جسے شادی شدہ لوگ اچھے نہیں لگتے، کنواروں کو دیکھ کر ان کے چہرے پر رونق آجاتی ہے۔دراصل شادی دو دلوں اور دو دماغوں کی یونین کا نام ہے اور بندہ ساری زندگی اس کیلئے یونین فنڈ اکٹھا کرتا رہتا ہے۔ ایک خاتونِ خانہ نے بتایا کہ شادی آج کی عورت کی سب سے بڑی ضرورت ہے کیونکہ اس ایٹمی دور میں بھی گھر چلانے کیلئے اور بنیادی گھریلو ضروریات پوری کرنے کیلئے مارکیٹ میں کوئی ایسی چیز نہیں جو خاوند سے بہتر ہو۔اگر آپ سنجیدگی سے کسی کو اس بات پر قائل کرنا چاہتے ہیں کہ شادی نہیں ہونی چاہیئے تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس کی شادی کردیں، وہ خود ہی قائل ہو جائے گا، اور یہ کام شادی دفتر والے بخوبی کر رہے ہیں۔ شادی دفتر والوں کی بجائے ڈاکٹر آپ کو شادی کا مشورہ دے تو شکر ادا کریں کہ آپ کسی "جوگے" ہیں۔
وہ لوگ جو بیوی سے نہیں ڈرتے اس کی وجہ یہ نہیں کہ وہ بہت بہادر اور نڈر ہوتے ہیں بلکہ اس لئے کہ وہ ابھی غیر شادی شدہ ہوتے ہیں۔
شادی دفتر والوں کیلئے ایک ضروری نوٹ:
شادی کراتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ قیامت کہ دن دوسروں کی زندگیوں کے بارے میں ڈاکٹرز سے اتنی بازپرس نہیں ہوگی جتنی شادی دفتر والوں سے (کیونکہ ہمارے ایک جاننے والے جہنم کے وجود کے قائل نہیں تھے لیکن شادی کے بعد وہ مان گئے کہ وہ غلطی پر تھے)