وکلا کی ناکام تحریک

گرو جی

محفلین
آؤ جی بسم اللہ جی آیاں نوں



main7.gif
 
قبلہ کیا دلائل کیلئے کیکر کے بیج ہی رہ گئےتھے۔۔
حسن نثار چوراہے والے کو کون نہیں جانتا کہ اسٹیبلشمنٹ کا ہرکارہ ہے ۔۔
پیسوں دیکھ کر بک جانے والے کالم نگاروں اور تجزیہ کاروں جن کی نہ علمی قابلیت ایسی ہے
کہ بات کی جائے اور نہ ہی شخصیت ۔۔۔ موصوف کا وطیرہ دوسرےکالم نگاروں کے جواب دینے پر معمور ہے
کوئی مثبت بات کسی بھی عہدِ حکومت میں انہوں نے کہی ہو تو سامنے لائیے۔۔۔۔ زرد صحافت کی پشت پناہی مت کیجے ۔
Ppp کے بارے میں آپ کے تحفظات بے جا نہیں ہیں۔۔۔ لیکن سوچیئے کہ وعدہ کرکے ۔ مکرجانے والے کو آپ کیا کہیں گے۔
اور بھی یہ کہنا کہ اعلانِ بھوربن کوئی حدیث نہیں۔۔۔ ارے بھائی ۔۔۔ Ppp نے اس بار محترمہ کی شہادت پر چالیسویں کے
چاولوں کی جگہ ووٹ پائے ‌ہیں۔۔۔۔ یا پھر آپ کو ماننا پڑے گا کہ Pppنے ججز کی بحالی
(بینظیر کا ویڈیو پیغام اس حوالے سے موجود ہے ) پر ۔۔۔۔ ’’ روٹی کپڑا اور مکان ‘‘ کا نعرہ تو لگا ہی نہیں‌تھا آخر تک
تو عہدوں کی بندر بانٹ چلتی رہی ہے۔۔۔ سائیں سکندر بخت ، نثار کھوڑو اور فیصل رضا عابدی کو تو آپ جانت ہی ہوں گے
۔۔۔ ان سے معلوم کر لیجئے کہ ان کا کیا کہنا ہے ۔۔۔۔(ویسے بھی میری دانست میں روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ پی پی پی کو زیب
نہیں دیتا کیوں کہ معاملہ اللہ کا ہے جو رازق ہے جو پالنہار ہے ۔۔۔۔اس کا وعدہ اس نے کیا ہے ۔۔ کہ ہر نفس کا رزق اس کے دنیا میں آنے
سے پہلے اس کے نام کردیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ آپ جے رام جے رام کرتے رہیے۔۔۔ ہمیں اللہ سے نصرت و فتح کی پوری امید ہے ۔
اور اگر آپ ۔۔۔ اب بھی مطمعن نہیں ہیں تو میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیے۔۔۔ اس فورم پر مجھ جیسے نااہل اور جاہل
سے مناظرہ کرلیجئے ۔۔۔۔ ست بسم اللہ۔۔۔

مجھے مناظرے کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں۔ میں‌کسی کو مجبور نہیں‌کررہا ہے کہ وہ میری رائے اختیار کرے۔ میں اپنی رائے اختیار کرنے میں آزاد ہوں۔
میری رائے میں‌یہ لانگ مارچ اپنے اہداف حاصل کرنے میں‌ناکام رہا ہے۔ کیونکہ اس کے اصل اہداف کا کچھ اچھا اندازہ اکثریت کو نہیں۔ جو لوگ مثلا جماعت اسلامی، تحریک انصاف اور نواز شریف اس میں‌جمع ہوئے ہیں‌ وہ صرف بغص‌مشرف کی وجہ سے اکھٹے ہیں۔ ان کے نظریات اور وکلا کے رہ نماوں‌کے نظریات میں بہت فرق ہے۔ جو لوگ بھی نعرے ماررہے ہیں‌وہ مشرف کی عداوت میں ہے۔ ظاہر ہے مشرف عوام میں مقبول نہیں۔ مگر مظاہرہ پارلمینٹ کے سامنے ہورہا ہے۔ کیا مذاق ہے۔
کبھی کہتے ہیں‌ پارلیمنٹ کو دبانا ہے کبھی کہتے ہیں مشرف بھگانا ہے کبھی کہتے ہیں‌مشرف تو بھاگ ہی رہا ہے۔ ججز بحال کرنے ہیں۔ پھر کہتے ہیں ججز کی بحالی تو کوئی مسئلہ نہیں عوام کی رائے تبدیل کرنا ہے۔ یہ آخری بیان تو تجریدی ہے۔ ظاہر ہے کہ جب اہداف واضح نہ ہوں تو مقاصد بھی حاصل نہ ہونگے۔
اس لانگ مارچ کے بعد بھی نہ تو مشرف بھاگ رہا ہے نہ ججز ایک ارڈر سے بحال ہورہے ہیں‌اور عوام کی یہ رائے بن رہی ہے کہ دھوم دھڑکا بے کار ہے۔
عدلیہ کی ازادی پارلیمنٹ‌کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔ انشاللہ
اور دھونس دکھانے والے ھُشیار تجریدی بیان ہی دیتے رہ جائیں‌گے۔
 

گرو جی

محفلین
ہمت بھائی گستاخی معاف پر میری آخری پوسٹ میں جو ہیڈنگ ہے اس میں‌آپ جیسوں‌کا بھی ذکر ہے
 
ہمت بھائی،
پچھلے چند دنوں میں لانگ مارچ کے دوران پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ اسلام آباد نے اپنی تاریخ میں اتنا بڑا اور اتنا منظم جلسہ نہیں دیکھا۔ پندرہ پندرہ گھنٹے تک پنڈال میں کھڑے رہنے کے باوجود لوگوں کے جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی تھی۔ لوگوں کی تعداد کے بارے میں تمام آزاد ذرائع کا کہنا تھا کہ کم از کم تین سے ساڑھے تین لاکھ کا مجمع وہاں پنڈال میں موجود تھا ۔ جن پارٹیوں کو آپ چھوٹی پارٹیاں کہتے رہے انہوں نے وکلاء کے ساتھ مل کر ایک احتجاج کو ایک نیا رخ دیا۔ کیا یہ ملک کے عوام کی سوچ میں تبدیلی کا غماز نہیں ہے۔

ہمت بھائی کیا آپ بتائیں گے کہ لانگ مارچ کی بانی پارٹی پیپلز پارٹی نے بھی تو لانگ مارچ کئے تھے۔ اور ان کے بھی سارے لانگ مارچ جمہوری حکومتوں کے خلاف تھے تو وہ کیسے ملک و قوم کے مفاد میں ہو گئے اور آج یہ لانگ مارچ جس کا سارا غصہ مشرف پر نکلتا رہا، گو مشرف گو، مشرف کو پھانسی دو، مشرف کتا، اور دوسرے مشرف مخالف نعروں سے گونجتا رہا اس پر آپ کو اعتراض ہے۔ مسترد کرنے کی بھی خوب کہی لاکھوں کا مجمع آپ کے سامنے ہے اور آپ ابھی بھی مسترد مسترد کے نعرے لگا رہے ہیں۔

میرا نہیں‌خیال کہ پی پی پی نے کبھی جہموری حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیے ہوں۔ ہاں‌ فوجی و آمرانہ حکومتوں کے خلاف ضرور کیے ہونگے۔
میرا اعتراض لانگ مارچ پر نہیں‌ نہ ہی اس پر اعتراض ہے کہ غصہ مشرف پر نکالتے رہے۔ یہ عام لوگ تو معصوم ہیں یہ مشرف کے خلاف ہی جمع ہوئے تھے مگر ہُشیار فسادیوں‌نے اہداف پارلمینٹ کی طرف کردیا اور حکومت کی خلاف تحریک چلانے کی کوشش شروع کردی جو خدا کا شکر ہے ناکام ہوئی اور لانگ مارچ دھرنے میں تبدیل نہ ہوسکا۔ نہ ہی پارلمینٹ دھونس میں ائی۔
 

مغزل

محفلین
عدنان بھیا اختلافِ رائے میں اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیں۔۔ خدارا
کبھی کبھی تو ان حرکتوں کی وجہ سے ڈ ے ر لگتے ہیں ۔۔۔ آئندہ خیال کیجئے گا۔۔۔
(میرے خیال میں آپ کی محبت نے مجھے یہ حق دیا ہے کہ میں آپ کو تنبیہہ کرسکوں۔)
 

گرو جی

محفلین
عدنان بھیا اختلافِ رائے میں اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیں۔۔ خدارا
کبھی کبھی تو ان حرکتوں کی وجہ سے ڈ ے ر لگتے ہیں ۔۔۔ آئندہ خیال کیجئے گا۔۔۔
(میرے خیال میں آپ کی محبت نے مجھے یہ حق دیا ہے کہ میں آپ کو تنبیہہ کرسکوں۔)

ٹھیک ہے آنئدہ خیال رکھوں گا جناب
 

اظہرالحق

محفلین
ایک بات جس کا آپ سب بھول گئے کہ اس لانگ مارچ کی اچھی بات یہ تھی کہ چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر سمیت جو لوگ آئے تھے وہ صرف پاکستانی بن کہ آئے تھے ۔۔ ۔ اس کا مطلب (اگر کوئی سمجھے تو ) یہ ہی ہے کہ قوم میں ابھی بھی اتحاد باقی ہے ۔ ۔ ۔ اور پاکستانی کی پہچان ہے ۔ ۔۔ جو اس لانگ مارچ نے بتائی اور یہ بھی ثابت ہوا کہ قومیت کا خاتمہ صرف از صرف اتحاد میں ہے جو کسی بھی لمحے میں ہو سکتا ہے ۔ ۔ اور چاہے ایوان ہلیں نہ ہلیں ۔ ۔ ۔ قوم کے کچھ لوگ ہی سہی (بقول مشیر مداخلہ بیس تیس ہزار) ہل رہے ہیں خالی سوچ نہیں رہے !!!!
 

مغزل

محفلین
بجا فرمایا حق صاحب۔۔ ہم نے اس پہلو پر بات نہیں کی۔۔۔ وجہ یہ کہ بحث کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھ ہی نہیں رہا۔۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
اس کامیاب لانگ مارچ پر ہماری پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے ہماری پوری قوم نے جس مثالی نظم وضبط کا مظاہرہ کیا ہے وہ بھی تاریخی ہے ۔ ہماری قوم نے ثابت کردیا کہ وہ دنیا کی کسی بھی قوم سے بڑھکر مثالی نظم وضبط کا مظاہرہ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔
 
میرا نہیں‌خیال کہ پی پی پی نے کبھی جہموری حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیے ہوں۔ ہاں‌ فوجی و آمرانہ حکومتوں کے خلاف ضرور کیے ہونگے۔


ذرا یہ اقتباس دیکھئے گا
After the dismissal of Nawaz Sharif’s Government in 1973, Benazir Bhutto returned to office, following long March on Nov. 18, 1992 when Benazir Bhutto was baton charged and arrested. Many PPP. leaders and workers were beaten and arrested by Sharif Government
.

یہ اقتباس پیپلز پارٹی کی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے اور دیکھیں یہاں پر تاریخ بھی وہ درست نہیں لکھ پائے یہ 1973 نہیں ہے یہ 1993 ہے اور نواز شریف کی حکومت اس وقت کی منتخب جمہوری حکومت تھی۔
 
Top