وہ تُرکی اشعار جن میں فارسی گو شعراء کا ذکر ہے

حسان خان

لائبریرین
نظم ایله بولدون مُحِبّی چۆن نظامی طرزېنې
حُسنِ اشعارېنا تحسین ائتدیلر اهلِ کمال

(سلطان سُلیمان قانونی 'مُحِبّی')
اے مُحِبّی! جب تم نے نظم کے ذریعے نظامی کی طرز کو پایا تو اہلِ کمال نے تمہارے حُسنِ اشعار پر تحسین کی۔

Nazm ile buldun Muhibbî çün Nizâmî tarzını
Hüsn-i eş‘ârına tahsîn ettiler ehl-i kemâl
 

حسان خان

لائبریرین
نظامی طرزې‌دورور طرزِ نظمی نظمی‌نۆڭ
او فن‌ده شیخی آنوڭ اۏل‌دورور اۏل آڭا مُرید

(ادِرنه‌لی نظمی)
نظمی کی طرزِ نظم، طرزِ نظامی [گنجوی] ہے۔۔۔۔ اُس فن میں اُس (نظمی) کا شیخ وہ (نظامی) ہے، جبکہ وہ (نظمی) اُس (نظامی) کا مُرید ہے۔

Nizâmî tarzıdurur tarz-ı nazmî Nazmînüñ
O fende şeyhi anuñ oldurur ol aña mürîd
 

حسان خان

لائبریرین
غزل فنّینده سن نظمی نظامی طرزې‌نې گؤزله
دیلرسڭ نظمِ دُرباروڭ مُشرّف ایده آفاقې

(ادِرنه‌لی نظمی)
اے نظمی! اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نظمِ دُر بار آفاق کو مُشرّف کر دے تو فنِّ غزل میں تم طرزِ نظامی پر نظر رکھو۔

Gazel fenninde sen Nazmî Nizâmî tarzını gözle
Dilerseñ nazm-ı dür-bâruñ müşerref ide âfâkı
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون' اپنے منظومے 'عزیز شهریارا سلام' (عزیز شہریار کو سلام) کے ایک بند میں آذربائجان کے شاعروں کی سِتائش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
شئعره نیظام وئرمیش بؤیۆک نیظامی
غزل‌ده سایېرلار اوستاد هۆمامې
گؤی‌دن اوجا خاقانی‌نین کلامی
هر بیری، بیر اوستاد، بیر بؤیۆک شاعیر
نه تک شاعیر دئمک، بلکی بیر ساحیر

(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
نظامیِ بُزُرگ نے شعر کو نظام دیا
ہُمام کو غزل میں اُستاد شُمار کرتے ہیں
خاقانی کا کلام آسمان سے بلند تر ہے
اُن میں سے ہر ایک، ایک اُستاد، اور ایک بُزُرگ شاعر ہے
نہ صرف شاعر، بلکہ ایک ساحر ہے

Şe'rə nizam vermiş böyük Nizami,
Qəzəldə sayırlar ustad Hümamı,
Göydən uca Xaqaninin kəlami,
Hər biri, bir ustad, bir böyük şair;
Nə tək şair demək, bəlki bir sahir!


× نظامی گنجوی، ہُمام تبریزی، اور خاقانی شروانی فارسی سرا شاعر تھے۔
× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون' اپنے تُرکی منظومے 'عزیز شهریارا سلام' (عزیز شہریار کو سلام) کے ایک بند میں صائب تبریزی کی سِتائش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
شئعرین دۆنیاسېندا هامې‌دان اوجا
فخر ائدیری بۆتۆن ایران آدېنا
«صائیبِ تبریزی» پارلاق بیر سیما
مضمون یاراتماق‌دا یۏخوموش تایې
بدیعه‌لری‌نین بیلینمه‌ز سایې

(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
وہ شاعری کی دُنیا میں سب سے بلند ہے
کُل ایران اُس کے نام پر فخر کرتا ہے
«صائبِ تبریزی» ایک درخشاں شخصیت ہے
مضمون خَلق کرنے میں اُس کا کوئی ہمتا نہ تھا
اُس کی تازہ و نادر تخلیقات کی تعداد بے شُمار ہے

Şe'rin dünyasında hamıdan uca
Faxr ediri bütün İran adına
<Saibi-Təbrizi> parlaq bir sima
Məzmun yaratmaqda yoxumuş tayı
Bədiələrinin bilinməz sayı


× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون' اپنے تُرکی منظومے 'عزیز شهریارا سلام' (عزیز شہریار کو سلام) کے ایک بند میں آذربائجان کے شاعروں کی سِتائش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
«اوحدی»دن، «قطران»دان، «خطایی»دن،
شئعر عالمی اۏلموش، باشا - باش گۆلشن،
آذر اؤلکه‌سینده، شئعر ائدیب وطن،
قالېب خاطیرلرده، اۏنلارېن آدې؛
گئتمه‌ز اۆرک‌لردن، اۏنلارېن یادې.

(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
'اَوحدی' سے، 'قطران' سے، اور 'خطائی' سے [یہ] گُلشن سر تا سر عالمِ شاعری ہو گیا [اور] مُلکِ آذر[بائجان] کو شاعری نے وطن بنا لیا۔۔۔ [مردُم کے] ذہنوں میں اُن کا نام باقی رہ گیا ہے۔۔۔ دِلوں سے اُن کی یاد [ہرگز] نہ جائے گی۔

Əvhədidən, Qətrandan, Xətayidən,
Şe'r aləmi olmuş, başa-baş gülşən,
Azər ölkəsində, şe'r edib vətən,
Qalıb xatirlərdə, onların adı;
Getməz ürəklərdən, onların yadı.


× اَوحدی مراغه‌ای اور قطران تبریزی دیارِ آذربائجان کے فارسی سرا شاعر تھے، جبکہ شاہ اسماعیل صفوی 'خطائی' کا دیوان اُس کی مادری زبان تُرکی میں ہے۔
× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ایرانی آذربائجانی شاعر حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون' اپنے تُرکی منظومے 'عزیز شهریارا سلام' (عزیز شہریار کو سلام) کے ایک بند میں شیخ محمود شبستری کی سِتائش کرتے ہوئے کہتے ہیں:
عیرفان عالمینده شؤهرته چاتدې،
«گۆلشن راز» آدلانان اثر یاراتدې،
عئلمین، فضیلتین آدېن اوجاتدې،
حؤرمت‌لی «شئیخ محمود» شبیستر اهلی،
اؤز عئلمیله مغلوب ائیله‌دی جهلی.

(حُسین‌قُلی کاتبی 'جۏشغون')
وہ عالَمِ عرفان میں شُہرت پر پہنچے
اُنہوں نے «گُلشنِ راز» نامی تألیف خَلق کی
اُنہوں نے علم و فضیلت کا نام بلند کیا
شبِستر کے باشندے مُحترم «شیخ محمود» نے
اپنے علم کے ذریعے جہل کو مغلوب کر دیا

İrfan ələmində şöhrətə çatdı,
«Gülşən-Raz» adlanan əsər yaratdı,
Elmin, fəzilətin adın ucatdı,
Hörmətli «Şeyx Məhmud» Şəbistər əhli,
Öz elmilə məğlub eylədi cəhli.


× مندرجۂ بالا بند گیارہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
× شبِستر، تبریز کے نزدیک واقع ایک شہر کا نام ہے۔
× مصرعِ ثانی میں وزن برقرار رکھنے کے لیے 'گۆلشن' اور 'راز' کے درمیان اضافت محذوف ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شُبهه‌سۆز نادان و ابتر جِلف و بی‌ادراک‌دۆر
اهلِ شعر ایچره سنی یگ گؤرمه‌ین سلمان‌دان

(مِهری خاتون)
جو شخص تم کو اہلِ شعر کے [زُمرے کے] اندر سلمان [ساوجی] سے بہتر نہیں دیکھتا (سمجھتا)، وہ بلاشُبہہ نادان و ابتر و احمق و بے اِدراک ہے۔

Şüphesüz nā-dān ü ebter cilf ü bī-idrākdür
Ehl-i şiʿr içre seni yeg görmeyen Selmāndan
 

حسان خان

لائبریرین
گؤرمک‌له ایش تام اۏلماز،
هر کس‌ده ایلهام اۏلماز،
ائل - هامې شئعیر یازېر،
هر یازان خه‌ییام اۏلماز.

(صادق فکرت)
دیکھنے سے کام مُکمّل نہیں ہوتا
ہر کسی میں تحریک و اشتیاق نہیں ہوتا
تمام مردُم شاعری لکھتے ہیں
[لیکن] ہر لکھنے والا خیّام نہیں ہوتا

Görməklə iş tam olmaz,
Hər kəsdə ilham olmaz,
El - hamı şeir yazır,
Hər yazan Xəyyam olmaz.

 

حسان خان

لائبریرین
عبدالرحمٰن جامی کی کتاب 'بہارستان' کے ایک قِطعے کا منظوم تُرکی ترجمہ:
(قطعه)
اگر سعدی یاراتمېش من‌دن اوول «گۆلۆستان»،
سعد ابنِ زنگی اۆچۆن وورموش اۏنا هر رنگی.
من‌سه "باهاریستان‍"ې اۏ شاه اۆچۆن یازمېشام،
قول اۏلماغا لاییق‌دیر اونا سعد ابنِ زنگی.

(رحیم سُلطانۏف)
اگر سعدی نے مجھ سے قبل 'گُلستان' کو تخلیق کیا تھا، اور سعد بن زندگی کے لیے اُس کو ہر ایک رنگ سے مُنقّش و رنگارنگ کیا تھا۔۔۔ تو میں نے 'بہارستان' کو اُس شاہ (سُلطان حُسین بایقرا) کے لیے لِکھا ہے کہ سعد بن زنگی جس کا غُلام ہونے لائق ہے۔

Əgər Sə'di yaratmıs məndən əvvəl "Gülüstan",
Sə'd ibni Zəngi üçün vurmuş ona hər rəngi.
Mənsə "Baharistan"ı o şah ücün yazmışam,
Qul olmağa layiqdir ona Sə'd ibni Zəngi.


× مندرجۂ بالا قِطعہ چودہ ہِجوں کے ہِجائی وزن میں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ظہیرالدین محمد بابر کی ایک تُرکی غزل کا مقطع:
عراق و فارس گر یېتسه، سېنینگ بو شعرینگ، ای بابُر،
آنی حِفظ اېتگوسی حافظ، مُسلَّم توتقوسی سلمان

(ظهیرالدین محمد بابر)
اے بابر! اگر تمہاری یہ شاعری عراق و فارس پہنچ جائے تو [یقیناً] حافظ شیرازی اُس کو حِفظ کرے گا اور سلمان ساوجی اُس کو مُسلَّم مانے گا (یعنی اُس کو بے عیب و سالِم مانے گا یا اُس کا تابع و مُطیع ہو جائے گا)۔

Iroqu Fors gar yetsa, sening bu she'ring, ey Bobur,
Ani hifz etgusi Hofiz, musallam tutqusi Salmon.
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی شاعر مُصطفیٰ جِنانی اپنی مثنوی 'ریاض‌الجِنان' میں کہتے ہیں:
پیروِ اسلوبِ نظامی اۏلام
جُرعه‌کشِ مجلسِ جامی اۏلام
سوزشِ خُسرَو‌له یاقام بیر چراغ
روشن اۏلا آنېن ایله باغ و راغ

(مُصطفیٰ جِنانی)
[آؤ] میں نظامی کے اُسلوب کی پیروی کروں۔۔۔ میں جامی کی مجلس کا جُرعہ کش ہو جاؤں۔۔۔ امیر خُسرو کی سوزش سے ایک چراغ جلاؤں۔۔۔ جس سے باغ و مرغزار روشن ہو جائیں۔

Peyrev-i uslûb-ı Nizâmî olam
Cüra-keş-i meclis-i Câmî olam
Sûziş-i Hüsrevle yakam bir çerâğ
Rûşen ola anın ile bâğ u râğ
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی شاعر آذری چلَبی اپنی مثنوی 'نقشِ خیال' میں ایک جا اپنے دوست شاعر 'مُصطفیٰ جِنانی' کے بارے میں لکھتے ہیں:
یعنی بونون نامې جِنانی ایدی
معنی‌ده فردوسیِ ثانی ایدی
اۏل داخی بو سَمتی ایدیپ آرزو
قېلدې بو وادی‌ده بیرآز گُفت‌و‌گو
باشلادې بیر نظما نظامی‌مثال

خُسرو و جامی‌یه قېلېپ امتثال

(آذری چلَبی)
یعنی اُس کا نام 'جِنانی' تھا۔۔۔ وہ معنیاً 'فردوسیِ ثانی' تھا۔۔۔ اُس نے بھی اِس سَمت کی آرزو کر کے اِس وادی میں ذرا گُفتگو کی۔۔۔ اُس نے خسرو اور جامی کی پیروی کرتے ہوئے نظامی جیسی/نظامی کی طرح ایک نظم کو منظوم کرنے کا آغاز کیا۔

Yani bunun nâmı Cinânî idi
Manîde Firdevsî-i sânî idi
Ol dahi bu semti idip ârzû
Kıldı bu vadîde biraz güftügû
Başladı bir nazma Nizâmî-misâl
Hüsrev ü Câmi'ye kılıp imtisâl
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عبدالرحمٰن جامی اور امیر علی‌شیر نوائی کی سِتائش میں کہی گئی بیت:
شُعله ساچگه‌ی کېچه-کوندوز شعریت آسمانی‌ده
هم چُنان شمس و قمر جامی، نوایی‌نی کۉرینگ

(ذاکرجان حبیبی)
جامی و نوائی کو دیکھیے، وہ آسمانِ شاعری پر شب و روز شمس و قمر کی طرح شُعلہ افشانی کریں گے۔

Shu'la sochgay kecha-kunduz she'riyat osmonida
Ham chunon shamsu qamar Jomiy, Navoiyni ko'ring.
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی شاعر «بہشتی احمد» کی مثنوی «اِسکندرنامه» سے دو ابیات :
نظامی و خُسرو اۏلوپ پیشوا
بو یۏل‌دا باڭا اۏلدې‌لار ره‌نما
اۏلوپ جامی‌وش بون‌لاروڭ پَی‌روی

سُخن‌گو‌لاروڭ اۏلمېشام سروَری

(بهشتی احمد)
نظامی و خُسرو پیشوائی کرتے ہوئے اِس راہ میں میرے رہنما ہوئے ہیں۔۔۔ میں جامی کی مانند اُن کی پیرَوی کر کے سُخن گویوں کا سروَر ہو گیا ہوں۔

Nizâmî Husrev olup pîşvâ
Bu yolda baña oldılar reh-nümâ
Olup Câmi-veş bunlaruñ pey-revi

Suhan-gûlaruñ olmışam serveri
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی شاعر «بہشتی احمد» کی مثنوی «اِسکندرنامه» سے ایک بیت:
بو بحر اۆزره یازدوم آنېڭ‌چۆن کتاب
اۏلا طوسی شه‌نامه‌سی‌نه جواب

(بهشتی احمد)
میں نے [اِس] کتاب کو اِس بحر میں اِس لیے لکھا [تاکہ یہ فردوسیِ] طوسی کے شاہنامہ کا جواب ہو جائے۔

Bu bahr üzre yazdum anıñçün kitâb
Ola Tûsî Şehnâmesine cevâb
 

حسان خان

لائبریرین
شہرِ استانبول کی سِتائش میں کہی گئی ایک بیت میں عُثمانی شاعر «بهشتی احمد» کہتے ہیں:
اگرچه که شیرازې سعدی اؤگر
بونې گؤرسه ایتمزدی آڭا نظر

(بهشتی احمد)
اگرچہ کہ سعدی شہرِ شیراز کی مدح و سِتائش کرتے ہیں، [لیکن] اگر وہ اِس (اِستانبول) کو دیکھ لیتے تو اُس (شیراز) پر نظر نہ کرتے۔

Egerçi ki Şirâzı Sa'dî öger
Bunı görse itmezdi aña nazar


مأخوذ از: مثنویِ «اِسکندرنامه»
 

حسان خان

لائبریرین
عربی شاعر «ابو نُواس»، فارسی شاعر «نظامی گنجوی» اور تُرکی شاعر «امیر علی شیر نوائی» کا ذکر:
"تۆرک و عرب و عجم‌ده ایّام
هر شاعِره وئرمیش ایدی بیر کام
شاد ائتمیش ایدی ابونُواسې
هارونِ خلیفه‌نین عطاسې
بولموشدو صفایِ دل نِظامی
شِروان‌شهه دۆشۆب گِرامی
اۏلموشدو نواییِ سُخن‌دان
منظورِ شهنشه‌ِ خُراسان"

(محمد فضولی بغدادی)
تُرک و عرب و عجم میں زمانے نے ہر شاعر کو اِک مُراد و شادمانی عطا کی تھی۔۔۔ خلیفہ ہارون کی عطا نے ابو نُواس کو شاد کر دیا تھا۔۔۔ نظامی شِروان شاہ کے نزدیک مُحترم ہو کر راحتِ دل پا گئے تھے۔۔۔ نوائیِ سُخن داں شہنشاہِ خُراسان کے منظورِ نظر ہو گئے تھے۔

Türkü ərəbü əcəmdə əyyam
Hər şairə vermiş idi bir kam.
Şad etmiş idi Əbunüvası
Haruni-xəlifənin ətası.
Bulmuşdu səfayi-dil Nizami,
Şirvanşəhə düşüb girami.
Olmuşdu Nəvaiyi-süxəndan
Mənzuri-şəhənşəhi-Xorasan.


مأخوذ از: مثنویِ «لیلیٰ و مجنون»
 

حسان خان

لائبریرین
قفقازی آذربائجانی شاعر «آلماس ایلدېرېم» کی نظم «گؤزل یورد» (وطنِ زیبا) کی بیتِ آخریں:
عاشیق‌دی گؤزل یوردونا غۆربت‌ده ده شاعیر
خه‌ییام نئجه عاشیق‌دی‌سه، گۆل رنگ‌لی شرابه

(آلماس ایلدېرېم)
شاعر غریب الوطنی میں بھی اپنے وطنِ زیبا پر [اُسی طرح] عاشق ہے/تھا جس طرح خیّام شرابِ گُل رنگ پر عاشق تھا۔

Aşiqdi gözəl yurduna qürbətdə də şair,
Xəyyam necə aşiqdisə, gül rəngli şərabə...
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
مُنکِریڭ طعنې قورو دعوادېر
واقفِ سِرِّ نبی مُنلادېر
ایکی عالَم‌ده ده الله بیلۆر
ملجأئیم حضرتِ مولانادېر

(لیلیٰ خانم)
مُنکِر کا طعنہ [فقط] بے بنیاد دعویٰ ہے
واقفِ سِرِّ نبی مُلّا [رُومی] ہیں
دو عالَم میں بھی، اللہ جانتا ہے،
میری پناہ گاہ حضرتِ مولانا [رُومی] ہیں

Münkiriñ ta‘nı kuru da‘vâdır
Vâkıf-ı sırr-ı Nebî Monlâ'dır
İki ‘âlemde de Allâh bilür
Melce’im Hazret-i Mevlânâ'dır


وزن: فعلاتن فعلاتن فعلن
 
Top