محترم بھائی اک سوال (اگر ناگوار گزرے ) تو معذرتیہ مضمون تو میں پرنٹ آئوٹ نکال کر چار دفعہ پڑھ بھی چکاہوں۔
شکریہ۔
مگر اس تھریڈ میں لکھا ہے مشقوں کے لئے سی ڈی خریدنا پڑے گی۔
لگائو پیسے۔
مفت میں دے دیں۔نیٹ پر مگر نہیں کوئی بات نہیں ۔
نایاب بھائی ظاہری سی بات ہے کہ یہ علوم اپنی انا کو مزید بلند کرنے اور رعب داب جمانے کے لیئے ہی استعمال کیئے جاتے ہیں۔ فیس بک پر ایک صاحب دوست بنے پھر سکائپ فرینڈ بن گئے پھر موبائل فرینڈ بن گئے اب جناب گھر بھی آن پہنچے ہیں ساری دنیا چھان ماری ہے حضرت نے عجیب و غریب قسم کی چلہ کشیاں کی ہوئی ہیں سارے اعمال بالکل درست ہیں ۔۔۔۔۔ اب وہ جاری نہیں ہورہے ہیں ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں کیسے میرے منہ سے نکل گیا کہ آپ نے صرف عمار نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے آپ کے اعمال جاری نہیں ہورہے ہیں اب میں عجیب مخمصے اور مصیبت میں پھنسا ہوا ہوں کہ اس کو کیسے صرف عمار کا طریقہ بتاؤں جو کہ انتہائی پوشیدہ اور مخفی چیز ہوتا ہے کیونکہ بندہ انتہائی مالدار ہونے کے ساتھ جاہ و حشمت اور تعریف سننے کا حریص ہے۔محترم بھائی اک سوال (اگر ناگوار گزرے ) تو معذرت
آپ یہ " ہپناٹزم " کس نیت سے سیکھنا چاہتے ہیں ۔ ؟
ذاتی اصلاح مقصود ہے یاکہ
خلق خدا کی خدمت
یا صرف یہ کہ " مخلوق " کو اپنے اشارے پرچلانا چاہتے ہیں ۔
ایسے تمام علوم جو کہ انسان کے " سوچ و خیال " کی پرواز کو طاقت ور بناتے ہیں ۔
ان تمام علوم کی بنیاد " مراقبہ " اور " تزکیئے " پر استوار ہوتی ہے ۔
"مراقبہ کرتے خود کو جانو " سچے رب کو پہچانو ۔ اور اس سچے رب کی پہچان حاصل کرنے والے ہی " عارف با للہ " کہلاتے ہیں ۔
آپ کو سنجیدہ پایا تو یہ سب سنایا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ محترم بھائی
محترم روحانی بابا جینایاب بھائی ظاہری سی بات ہے کہ یہ علوم اپنی انا کو مزید بلند کرنے اور رعب داب جمانے کے لیئے ہی استعمال کیئے جاتے ہیں۔ فیس بک پر ایک صاحب دوست بنے پھر سکائپ فرینڈ بن گئے پھر موبائل فرینڈ بن گئے اب جناب گھر بھی آن پہنچے ہیں ساری دنیا چھان ماری ہے حضرت نے عجیب و غریب قسم کی چلہ کشیاں کی ہوئی ہیں سارے اعمال بالکل درست ہیں ۔۔۔ ۔۔ اب وہ جاری نہیں ہورہے ہیں ۔۔۔ ۔۔ پتہ نہیں کیسے میرے منہ سے نکل گیا کہ آپ نے صرف عمار نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے آپ کے اعمال جاری نہیں ہورہے ہیں اب میں عجیب مخمصے اور مصیبت میں پھنسا ہوا ہوں کہ اس کو کیسے صرف عمار کا طریقہ بتاؤں جو کہ انتہائی پوشیدہ اور مخفی چیز ہوتا ہے کیونکہ بندہ انتہائی مالدار ہونے کے ساتھ جاہ و حشمت اور تعریف سننے کا حریص ہے۔
ہائے ہائے سالی نیت کا ہی تو سارا بکھیڑا ہے یہ کیسے صاف کریں اس کو کیسے صیقل کریں کوئی بتا سکتا ہے؟؟؟کافی مفید سلسلہ ہے
باقی نیت صاف منزل آسان
اعمال کا دارومدار نیت پر ہے
محترم بھائی اک سوال (اگر ناگوار گزرے ) تو معذرت
آپ یہ " ہپناٹزم " کس نیت سے سیکھنا چاہتے ہیں ۔ ؟
ذاتی اصلاح مقصود ہے یاکہ
خلق خدا کی خدمت
یا صرف یہ کہ " مخلوق " کو اپنے اشارے پرچلانا چاہتے ہیں ۔
ایسے تمام علوم جو کہ انسان کے " سوچ و خیال " کی پرواز کو طاقت ور بناتے ہیں ۔
ان تمام علوم کی بنیاد " مراقبہ " اور " تزکیئے " پر استوار ہوتی ہے ۔
"مراقبہ کرتے خود کو جانو " سچے رب کو پہچانو ۔ اور اس سچے رب کی پہچان حاصل کرنے والے ہی " عارف با للہ " کہلاتے ہیں ۔
آپ کو سنجیدہ پایا تو یہ سب سنایا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ محترم بھائی
السلام علیکم برادرمروحانی بابا
نایاب
مجھےکوئی تکلیف نہیں ہے۔
اور نہ ہی معزرت کریں۔
میرے ایک دوست نے مجھے گولی مار دی جو کہ میری گردن سے پار ہو گئی میں نے تو اسے معاف اسی وقت کر دیا تھا۔
عاجزی ظاہری الفاظ کی نہیں دل کی ہوتی ہے۔ میرے نقطہ نظر سے۔
میں اپنی عمر اس لئے نہیں لکھتا لوگ مجھ بڑا سمجھ کر عزت دیں۔
اور مجھے نہ سمجھائے کہ بڑا ہے اور پاگل ہے۔ایسے میں اصلاح کا عمل رک جاتا ہے۔
میں کوئی بھی روحانی عمل وغیرہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کے لئے کر نا چاہتا ہوں۔
بالخصوص اپنی بیوی کی اصلاح کے لئے جس کی وجہ سے ہمارا گھر مسائلستان بنا ہوا ہے۔
میں مسلمان نہ ہوتا تو کب کا خود کشی کر چکا ہوتا۔لیکن اسلام اور علم دین نے اس گناہ کبیرہ سے بچا لیا۔
دنیا میں ہر جگہ سکون ہے مگر میرے گھر میں نہیں ہے نہ ہے نہ ہو گا نہ ہو سکے گا یہ حقیقت ہے۔
فضل الہی سے میسر مرشد کامل ہی سالک کو راستے میں انگلی پکڑ کر لے جاسکتا ہے ۔ ورنہ بس ٹامک ٹوئیاں۔۔۔! (لا شئی ینحل المشاکل للسالکین علی الطریق الخیر الا بفضل اللہ)ہائے ہائے سالی نیت کا ہی تو سارا بکھیڑا ہے یہ کیسے صاف کریں اس کو کیسے صیقل کریں کوئی بتا سکتا ہے؟؟؟
کچھ کرنے کی اہلیت رکھنے کے باوجود مشیت ایزدی پر راضی رہنے سے جو سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے ہو وہ کسی بھی منزل کو پورا کرنے سے زیادہ اچھا ہوتا ہے
بزرگو! یہ ٹیلی پیتھی نہیں ہے۔ روحانیت کی اعلی ترین منازل طے کر رہے ہیں آپ ۔ یقین کریں۔ٹیلی پیتھی سے کچھ یاد آیا مجھے
کیا اسے ٹیلی پیتھی کہہ سکتے ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
محترم روحانی بابا جیہائے ہائے سالی نیت کا ہی تو سارا بکھیڑا ہے یہ کیسے صاف کریں اس کو کیسے صیقل کریں کوئی بتا سکتا ہے؟؟؟
کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزلفضل الہی سے میسر مرشد کامل ہی سالک کو راستے میں انگلی پکڑ کر لے جاسکتا ہے ۔ ورنہ بس ٹامک ٹوئیاں۔۔۔ ! (لا شئی ینحل المشاکل للسالکین علی الطریق الخیر الا بفضل اللہ)
میرے محترم بھائیروحانی بابا
نایاب
مجھےکوئی تکلیف نہیں ہے۔
اور نہ ہی معزرت کریں۔
میرے ایک دوست نے مجھے گولی مار دی جو کہ میری گردن سے پار ہو گئی میں نے تو اسے معاف اسی وقت کر دیا تھا۔
عاجزی ظاہری الفاظ کی نہیں دل کی ہوتی ہے۔ میرے نقطہ نظر سے۔
میں اپنی عمر اس لئے نہیں لکھتا لوگ مجھ بڑا سمجھ کر عزت دیں۔
اور مجھے نہ سمجھائے کہ بڑا ہے اور پاگل ہے۔ایسے میں اصلاح کا عمل رک جاتا ہے۔
میں کوئی بھی روحانی عمل وغیرہ اللہ کی مخلوق کی خدمت کے لئے کر نا چاہتا ہوں۔
بالخصوص اپنی بیوی کی اصلاح کے لئے جس کی وجہ سے ہمارا گھر مسائلستان بنا ہوا ہے۔
میں مسلمان نہ ہوتا تو کب کا خود کشی کر چکا ہوتا۔لیکن اسلام اور علم دین نے اس گناہ کبیرہ سے بچا لیا۔
دنیا میں ہر جگہ سکون ہے مگر میرے گھر میں نہیں ہے نہ ہے نہ ہو گا نہ ہو سکے گا یہ حقیقت ہے۔
خود میں اتر کر دیکھا سب " شیخ " مرشد " و سالک " موجود پایا۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا
اس شیخ نامی مخلوق کو کہاں ڈھونڈیں کدھر پائیں میں تو تھک گیا ہوں۔
واہ واہ سبحان اللہمحترم روحانی بابا جی
آپ کے سامنے " نیت " کو " صیقل " کرنا گویا " سورج کو چراغ دکھانا " ہے ۔
میرے ناقص خیال سے ۔۔۔ ۔۔
نیت ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ بمعنی " ارادہ "
یہ " نیت " یہ " ارادہ " کہاں سے ابھرتا ہے ۔۔۔ ؟
اس کا " مسکن " انسانی وجود " میں کہاں ہے ۔۔۔ ۔؟
اگر تو " قلب " کو اس کا مسکن مان لیں ۔ اور اس کے ابھرنے کی جگہ " ذہن " کو قرار دے لیں ۔
تو پھر اس کی صفائی قدرے آسان امر ہو سکتی ہے ۔
" قلب سلیم " اسے ہی کہا جاتا ہے جو " لالچ و بغض " سے پاک ہو ۔ " خواہش نفس " کسی بھی صورت ممنوع نہیں ، اگر " لالچ و بغض " پر استوار نہ ہو ۔ انسان لالچ و بغض سے خود کو دور رکھنے کی کوشش کرے ۔ تو نیت کی صفائی کا عمل شروع ہوجاتا ہے ۔
انسان کسی بھی مذہب سے وابستہ ہو ۔ اس کا مذہب اسے یہ حکم دیتا ہے کہ وہ " انسانیت کی خدمت " بنا کسی لالچ کے کرے ۔ کسی کو " بغض " کے جذبہ سے حقیر نہ سمجھے ۔ معطون نہ کرے ۔
ہم تو مسلمان ہیں ۔ اسلام " سلامتی کے دین " کے حامل ۔۔ ہمارے محترم معزز و مکرم پیشوا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے " نیت " کو اعمال کی بنیاد قرار دیتے راستے سے پتھر ہٹا دینے کو نیکی قرار دیا ہے ۔ اور نیکی " قلب سلیم " کے حامل کا ہی عمل ہوتا ہے ۔
لوگوں کے لیئے آسانیاں فراہم کرنے کا جذبہ دل میں ہو تو " دل صاف نیت پاک " ہوجاتی ہے ۔
اور اگر دوسروں کی جگہ صرف خود کو آسانی فراہم کرنے کی سوچ رکھی جائے تو " لالچ " ہی دل میں سمایا اور نیت کو بہکایا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ماں ۔۔۔ جس کے قدموں تلے جنت ہے ۔ ۔۔۔ ۔ اس کے کہے پر ہی اگر انسان سچے دل سے بے چون و چرا عمل کر لے تو " جھوٹ لالچ بغض طمع " سے محفوظ ہوجاتا ہے ۔ اور اگر ماں سے ستر گنا زیادہ پیار کرنے والے " خالق " کے کہے کو مان خود کو اس کے حوالے کر دے ۔ تو کس مقام پر پہنچنا ممکن ہے ۔ یہ کسی سے بھی مخفی نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
ارادے جن کے پختہ ہوں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ وہ منزل پا ہی لیتے ہیں بلا شبہ ۔۔