نایاب
لائبریرین
سبحان اللہواہ واہ سبحان اللہ
قلب سلیم کو بھی آپ جانتے ہیں کیا بات ہے آپ کی۔
قلب کی تشریح نایاب بھائی کے لیئے
قلب ایک جوہر نورانی ہے۔
بہ حیثیت مادہ مجرد ہے ۔
روح اور نفس حیوانی کو ملانے والا(برزخ) ہے۔
باطن اس کا روح اور ظاہر اس کا نفس حیوانی ہے ۔
اس کو حکیم و فلسفی نفس ناطقہ کہتے ہیں ۔
اسی طرح نفس حیوانی ملانے والا ہے جسداور قلب( گوشت پوست سے بنے جسم یا ڈھانچہ یا کالبعد )کو
سورۃ نور کی 35ویں آیت پاک میں مَثَلُ نُورِہ کَمِشْکوٰۃٍ فِیْھَا مِصْبَاحُ ٗ(ط)اَلْمِصْبَاحُ فِیْ زُجَاجَۃٍ (ط)اَلزُّجَاجَۃُ کَاَنَّھَا کَوْکَبُ ٗ دُرّیُّ ٗ یُّوْقَدُ مِنْ شَجَرَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ زَیْتُوْنَۃٍ لَّاشَرْقِیَّۃٍوَّ لَا غَرْبِیَّۃٍ میں اللہ تعالیٰ نے جسد کی تشبیہہ مشکواۃ یعنی چراغ دان سے دی ہے اور قلب کی زجاجۃ یعنی طاق سے اور روح کی مصباح یعنی چراغ سے اور نفس حیوانی کی شجرۃ سے یعنی جسد آدم میں نفس حیوانی ہے اور نفس حیوانی میں قلب ہے اور قلب میں روح ہے اور روح کے بعد کے مراتب اس حدیث قدسی میں ان فی جسد ابن آدم ا لمضغۃ و فی المضغۃ قلب روح و فی الروح نور و فی النور سر و فی السر انا میں بیان کیئے ہیں یعنی جسد آدم میں مضغہ ہے اور مضغہ میں قلب ہے اور قلب میں روح اور روح میں نور اور نور میں سِر اور سِر میں انا۔
قلب کی تین اقسام ہیں ۔
۱۔ قلب منیب
قلب منیب سے خطرات روحی اور نیک کام سرزد ہوتے ہیں ۔جیسے تقویٰ ۔ریاضت و مجاہدہ ۔عبادت وغیرہ قلب منیب کی شہادت سورۃ ق مَنْ خَشِیْ اَلرَّحْمٰنَ بِالْغَیْبِ وَجَآئَ بِقَلْبِ م مُنِیْب ۳۳۔کی یہ آیۃ
مبارک دیتی ہے ۔(جو خدا سے بغیر دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع کرنے والا دل لیکر آیا ہے)
۲۔ قلب سلیم
قلب سلیم سے حق سبحانہٗ کی محبت اور طلب علم اور عرفان حاصل ہوتا ہے ۔قلب سلیم کی شہادت سورۃ شعراء یَوْمَ لَا یَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ ۔إِلَّا مَنْ أَتَی اللَّہَ بِقَلْبٍ سَلِیْم ۔۸۸۔۸۹۔ کی یہ آیۃ مبارک دیتی ہے ۔(جس دن نہ مال کچھ فائدہ دیگا نہ بیٹے۔ہاں وہ شخص جو خدا کے پاس پاک دل لیکر آیا)
۳۔ قلب شہید
قلب شہید سے توحید حقیقی اور ذرہ ذرہ میں شہودِ ذات حاصل ہوتا ہے ۔قلب شہید کی شہادت سورۃ ق ۔ لِمَن کَانَ لَہُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَی السَّمْعَ وَہُوَ شَہِیْد:۳۷ کی یہ آیۃ مبارک دیتی ہے ۔(جو شخص دل (آگاہ)رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لیئے اس میں نصیحت ہے )
درحقیقت یہی قلب شہید حق سبحانہٗ تعالیٰ کا عرش ہے اور اس کی وسعت ایسی غیر محدود ہے کہ لامکان الاحد کی اس میں سمائی ہے ۔
بہت خوب محترم روحانی بابا جی
اک سوال کیا اک عام انسان ( چنیدہ ہستیوں ) کے علاوہ بیک وقت " قلب منیب و سلیم و شہید " کا حامل ہو سکتا ہے ۔ ؟
کیا یہ درجات اکتسابی طور پر حاصل کیئے جاتے ہیں یا کہ یہ صرف " عطا " ہوتی ہے ۔ ؟
دھاگے کا موضوع چونکہ " ہپناٹزم و ٹیلی پیتھی " سے منسلک ہے ۔
اور یہ علوم وہی حاصل کر سکتا ہے ۔ جوکہ قلب " منیب یا سلیم یا شہید " کا حامل ہو ۔
اب سوال یہ ابھرتا ہے کہ ہم مسلمان تو " کتاب الہی " کے تابع رہتے ان درجات کو حاصل کر سکتے ہیں ۔
یا ہماری نیت پر ہمیں یہ " عطا " ہو جاتے ہیں ۔ لیکن غیر مسلم جو کہ ایسے علوم میں مہارت رکھتے ہیں ۔ اور ان علوم کے بل پر ان سے صادر ہونے والے واقعات کو ہم " استدراج " کے حکم میں رکھتے ہیں ۔ وہ یہ مہارت کس " یقین " سے حاصل کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔؟