سب سے پہلے تو یہ دیکھتے ہیں کہ پرویز ہود نے عالمی آبادی کے اعدادوشمار میں جعلسازی اور اپنے جھوٹ کو سچ بنانے کے لیے 7.2 کا جو عدد لیا ہے ،اس کی اصلیت کیا ہے۔ تاکہ اس ہیر پھیر کی اصل جسامت کا اندازہ کیا جاسکے۔
پرویز ہود نے اپنا کالم لکھا ہے مارچ 2017 میں۔ جولائی 2017 میں عالمی آبادی تھی:
7.55 بلین۔
جولائی 2016 میں = 7.46
اور جولائی 2015 میں = 7.38 بلین۔
یہاں دیکھیے:
اب ہم کچھ رعایت رکھتے ہوئے 2017 اور 2016 کو بھی ایک طرف کرتے ہیں، اور اس معمے کو حل کرنے کے لیے آئن اسٹائن کو قبر سے نکال کر کوئی نیا فارمولا ایجاد کرتے ہیں کہ جب 2015 میں عالمی آبادی 7.38 بلین تھی تو مارچ 2017 میں یہ 7.2 بلین کیسی ہوگئی!
بے ہوش ہوگئے نا؟
اس صور ت میں تین باتیں ممکن ہیں:
1۔پرویز ہودی فراڈ
2۔ بھوگس ڈیٹا
3۔ ایکسپونینشل ڈی کے۔
فراڈ میں مہارت کو دیکھتے ہوئے آپ یہ قیاس کرنے میں حق بجانب ہیں کہ موصوف نے کوئی ایسا ایکسپونینشل گروتھ ایجاد کرلیا ہے جو سیدھا چلتا ہے تو جواب الٹا اور جو اُلٹا چلتا ہے تو جواب سیدھا۔۔۔! معلومات میں اضافے کے لیے یہ بھی نوٹ کریں کہ اس دوران کوئی ایٹمی دھماکا بھی نہیں ہوا۔۔تو اب تین آپشن میں سے کونسی بات آپ کو سمجھ آتی ہے، یہ فیصلہ خود کرلیجیے۔
یہ بعد میں دیکھیں گے کہ اتنے بڑے فراڈ کے مستقبل میں کیا اثرات مرتب ہوں گے۔
جناب۔ یہاں پر ہیر پھیر تو آپ خود کر رہے ہیں۔ 1972ء کی آبادی 58 ملین نہیں بلکہ 65.309 ملین ہے۔ آپ دانستہ ایک ایسی جعلی قدر استعمال کر رہے ہیں جو آپ کو بڑا عدد دے اور آپ یہ شور مچا سکیں کہ توبہ توبہ، چار کروڑ کا فرق آ گیا۔
آپ اگر 1972 سے 1998 کے ڈیٹا پوائنٹس لینا چاہتے ہیں، یہ نظر انداز کرتے ہوئے بھی کہ بیچ میں نیا ڈیٹا لیا گیا تھا، تو آپ کے نتائج کچھ ایسے آئیں گے۔
y = 221769091
جو کہ 24 کروڑ 18 لاکھ نہیں بلکہ 22 کروڑ 18 لاکھ سے کچھ کم بنتا ہے۔
تو جناب 104 کو راؤنڈ کرکے 100 لکھنے پر "گمراہ کن جھوٹے دعووں" کا شور مچانے والے صاحب! آپ تو پورے 2 کروڑ کی ڈنڈی مار گئے، وہ بھی راؤنڈنگ ایرر کی صورت میں نہیں بلکہ جعلی ڈیٹا استعمال کر کے۔ اس پر کیا تبصرہ فرمانا پسند کریں گے؟
پہلے تویہ نوٹ فرمالیں کہ یہ فرق 2 کروڑ کا نہیں بلکہ صرف 6 لاکھ کا ہے کیوں،
میرے اور آپ کے فگر کا فرق 2 کروڑ آرہا ہے جب کہ
اگر آپ کے فگر سے اپریل 2017 تک کی آبادی 202270392 نکال دی جائے تو فرق آتا ہے: 1 کروڑ اور 94 لاکھ سے کچھ اوپر۔ اب صرف پانچ لاکھ کے اس فرق کی وقعت پرویز ہود کی خوف ناک جعلسازیوں کے سامنے کیا وقعت رکھتی ہے۔ جان کر حیران رہ جائیں گے۔
تعصب کا تو صاحب آپ خود مظاہرہ کر رہے ہیں کیونکہ کالم میں خود لکھا ہوا حصہ آپ نظر انداز کر رہے ہیں۔
The good news is that this is not actually going to happen. Every demographer is shouting from the rooftop that birth rates are declining and doubling times are increasing.
اور یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ کیلکولیشن کس ریٹ کی بنیاد پر ہے۔
This gives a doubling time of roughly 25 years. Now assume for a moment that the ultras have their way and the doubling time stays unchanged.
آپ اگر چاہتے تو اسے نئے بچوں کی پیدائش کے ریٹ کے ساتھ موازنہ کر کے بھی آسانی سے سمجھ سکتے تھے۔ یہ بھی آپ دیکھ سکتے تھے کہ 1981ء میں تو ڈبلنگ ٹائم پچیس سال سے بھی کم تھا اور اگر کوئی بڑھا چڑھا کر خطرے کو پیش کرنا چاہتا تو وہ اتنی چھوٹ دینے کے بجائے چوبیس کا ہندسہ استعمال کر لیتا۔
عقل ماتم کررہی ہے آپ کے اس مراسلے پر۔ یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ
گروتھ ریٹ کم ہورہا ہے،
ڈبلنگ ٹائم بڑھ رہا ہے،
پھر بھی یہ 125 سال بعد 7.2 کا (بھوگس) فگر کیسے ”کمفرٹیبلی“ کراس کرے گا۔۔۔؟ اس پر بھی ذرا ریسرچ کرکے ممنون ہونے کا موقع دیں۔
ویسے آپ تو ”میتھ“ کے کائناتی سُپر مین ہیں، کوئی نیا فارمولا ہی ایجاد کرکے تباہی مچادیں!
اپنے 392.63 ملین اور 5830 ملین کے اعداد کی تھوڑی وضاحت کرنا چاہیں گے؟ پھر گلہ بھی کرتے ہیں جب کوئی کہے کہ آپ ریاضی کی اچھی سمجھ نہیں رکھتے۔ خود اربوں کی ڈنڈی ماریں اور دوسرے سے گلہ کریں کہ اس نے 104 سال کو راؤنڈ کر کے 100 سال کیوں لکھا ہے۔ شاباش ہے بھئی!
یہ فگر میں بتادوں گا پہلےآپ یہ انکشاف تو کرلیں کہ 7.2 کا جعلی عدد آپ کے مرشد نے کہاں سے لیا ہے؟
لیکن آپ کی تسلی کے لیے کچھ حقیقی ڈیٹا کو دیکھتے ہیں۔
اگر آپ نے مرشد کا کالم پڑھا ہو، تب تو یہ سوال کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ لیکن ایک اندھی تقلید میں ایسا ہوتا رہتاہے۔
and now has over 200m.
یہاں میں آپ کی خاطر overکو لیتا ہوں۔ نتائج کے مطابق پاکستان کی آبادی تھی: 20774520 ملین۔ جو کہ تقریبا پونے 21 کروڑ بنتا ہے۔ پروفیسر صاحب کی ریاضیاتی ”قابلیت“، پروفیشنل اور تعلیم یافتہ طبقے کے مستقل قارئین، عالمی سطح پر پڑھے جانے اور آخر میں موصوف کی فکر اور خوف کو دیکھتے ہوئے، میرا مشورہ تو یہی تھا کہ اسے 20 کروڑ سے اوپر لکھنے کے بجائے less than 210m لکھنا چاہیے تھا۔ لیکن خیر۔۔اگر انہوں نے لکھ دیا تو کوئی over کو اپنی مرضی سے جتنا لیں، لے سکتا تھا۔کیوں کہ over ایک مجہول لفظ ہے اور مجہول میں کافی کچھ جائز ہوتا ہے۔ لیکن ہم اس رعایت کو بھی نہیں لیتے اور تھوڑی سی کیلکولیشن کرلیتے ہیں۔
پرویز ہود کا کالم 18 مارچ کو چھپا۔ قیاس کیا جاسکتا ہے کہ کالم 16، 17 مارچ کو لکھا گیا تھا۔
2017 کی مردم شماری کا دورانیہ 70 دن تک رہا۔ آدھا پرویز ہود کو دیتے ہوئے یہ ہوگئے 35 دن۔ نتائج 28 اگست کو جاری کیے گئے۔ 20774520کو ابتدائی ڈیٹا لیتے ہوئے ایکسپونینشل گروتھ کے بجائے 35 دن کے حساب سے ذرا ایکسپونینشلی ریورس جاکر حساب لگاتے ہیں تو جواب آتاہے 202.2703928۔ یعنی 200 ملین کے قریب قریب۔
اب ذرا اس جدید اور حقیقی ڈیٹا کے حساب سے دیکھتے ہیں کہ کیا جواب آتاہے۔
ابتدائی ڈیٹا 33.7 اور مارچ، اپریل 2017 ء تک کا اصل ڈیٹا لیتے ہوئے گروتھ ریٹ بنتا ہے :
0.02715314459۔
اس حساب سے 2017 کے 25 سال بعد آبادی ہوئی 398.7896۔ مزید 100 سال بعد آبادی ہوئی 6025.4546084 ملین۔ یعنی پھر وہی تقریبا 6 کروڑ۔
اب اسے پرویزی ہود کے جعلی عدد 7.2 سے منفی کرتے ہیں تو جواب آتا ہے:ارب 17 کروڑ سے اوپر۔
اب 1 ارب 17 کروڑ انسانوں کی شماریاتی جعلسازی کو ہضم کرکے میرے 6 لاکھ کے فرق پر زمین و آسمان ایک کردیں۔ ڈکار تو آپ لیں گے نہیں۔ کیوں کہ اربوں کے فراڈ میں ڈکاریں نہیں لی جاتی!
لیکن ذرا ٹھہریے۔ اب 7.2 کے بھوگس عدد کے بجائے اسے 2017 کے حقیقی عدد7.55 بلین سے منفی کرتے ہیں تو جواب آتاہے:
1 ارب 52 کروڑ۔ یعنی ڈیڑھ ارب کا فراڈ۔۔!
یہ بتائیں کہ عملی طور پر 100 سال اور 104 سال میں کتنا فرق ہوتا ہے؟ اپنی باری آئے تو ایکوریسی کو ۔۔۔۔ پر رکھ کر جو کروڑوں اربوں کی ڈنڈیاں آپ مارتے ہیں، ان کا تو ابھی آگے ذکر کرنے لگا ہوں۔ پھر سوچیے گا کہ ایسی ڈنڈیاں مارتے ہوئے آپ اچھے لگتے ہیں کہ کسی کو 104 راؤنڈ کر کے 100 لکھنے پر دھوکہ دہی کا الزام دیں؟ اور ہاں، یہ تو صرف چار سال میں ہونے والی بڑھوتری ہے۔ ذرا حساب تو لگائیے گا کہ دس مزید سال میں بات کہاں تلک پہنچے گی۔
اب ذرا یہ بتائیں کہ اگر آپ کو لاکھ اور کروڑ اور پھر ارب میں فرق کا پتہ ہو تو جو پورے ڈیڑھ ارب کی گمراہ کُن ڈنڈی آپ اور مرشد نے ماری ہے اس کی ذرا وضاحت پیش کریں۔
اب ذرا آتے ہیں آپ کے ”صرف چار “ سال پر۔
پہلے تو یہ دیکھ لیں کہ یہ چار سال 1951 کے نہیں اس وقت کے ہیں جب آبادی 6 ارب سے اوپر ہوچکی ہوگی۔۔۔ یہ سمجھنے کے بعد اب تھوڑا سا اور حساب لگاتے ہیں۔
فی الحال اگر 7.2 کو پرویزی ہودی من پسند بھوگس حد تصور کیا جائے تو 6.4976671 اور 7.2 کا فرق بنا 700 ملین سے اوپر یعنی 70 کروڑ افراد!
باقی آبادی کو نظر انداز کرکے صرف اِ س 70 کروڑ کو لے کر دیکھتے ہیں کہ اس فراڈ کے کیا نتائج نکلتے ہیں۔
70 کروڑ سے اوپر کی آبادی صرف سوا چار سال میں کتنا ایکسپونینشل گروتھ کرسکتی ہے۔
ڈبلنگ ٹائم کو 25 لیتے ہوئے جواب آتا ہے 78.7 کروڑ۔
اب اصل فگر کا فرق بنتا ہے:
7.5502621 منفی 6.4976671 = 1.0523329 بلین۔
یعنی 1 ارب 5 کروڑ تئیس لاکھ۔
1 ارب 5 کروڑ تئیس لاکھ کی آبادی سوا چار سال میں بن جائے گی 1 ارب16 کروڑ سے اوپر!
یہ تو ہوا صرف سوا چار سال میں۔ 25 سال کا حساب لگائے تو اوسان خطا ہوجائیں گے۔ اب جتنا آگے چلتےجائیں گے اتنا ہی یہ فراڈ عفریت بنتا جائے گا۔
اگر 6.4976671 کے غلط عدد کے بجائے 6.025456084 کا درست فگر لیا جائے اور سوا چار سال کا گروتھ دیکھا جائے تو صرف سوا چار سال میں 1 ارب 70 کروڑ انسانوں کا بھوگس شماریاتی فراڈ۔
اب اس کو ذرا وسائل کی تقسیم کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔۔۔
ڈر گئے؟
چلو یہ پھر کبھی۔جان باقی جہان باقی۔
پاکستان میں Appeal to Authroity کا جو ہوا کھڑا ہوا ہے، اس میں تقلیدی سائنس کے بجائے نیوٹرل سائنس کی ترقی مشکل تر ہے۔
آخر میں منھ کا ذائقہ بدلنے کے لیے :
اس چیز کا کالم میں بھی ذکر ہوا ہے لیکن آپ دانستہ اسے نظر انداز کر رہے ہیں کیونکہ آپ کی دلچسپی اصل حقائق کا تجزیہ کرنے میں نہیں ہے۔
کالم میں آپ کو ”اس چیز“ کا ذکر نظر آگیا لیکن اس چیز کا نظر نہیں آیا۔ چشمہ درست کرلیں۔
The bad news is that even this decline isn’t good enough
.
Doubling Pakistan’s population means that there will only be half as much fresh water as today, the air will become yet filthier, pollutants will poison the land and sea, and road traffic will become nearly impossible.
Although this holocaust is only some years away,
چلیں جاتے جاتے آپ کومیرے خلاف چیخ و پکار مچانے کا بہانہ بھی دے دیتا ہوں:
اب مدارس اور طلبا کے خلاف اس نفسیاتی مریض کے تضحیک آمیز جملے ملاحظہ کیجیے۔
As poverty skyrockets, hordes of beggars will roam the streets, madressahs will swell in size and number, and the unemployed and unemployable will chafe in anger and frustration. They will be easily persuaded that their predicament comes from some international conspiracy.
آپ نے اپنی ”ریسرچ“ کے بعد پوچھا تھا کہ مرشد نے آبادی کم کرنے کی بات کہاں کی ہے۔ تو ون ٹو تھری فور سے آگے انگلش سیکھنے کے بعد ذرا چشمے لگاکر یا اُتار کر پڑھیے کیا لکھا ہے۔
As a first step we must declassify our best kept national secret — knowing how babies are made. Only then can contraception be discussed in the public media, and in schools and colleges. Phenomenal ignorance on these matters has led to extremely low rates of contraceptive usage by Pakistani women. This also reflects their disempowerment in deciding the number of children. Hence birth and fertility rates in Pakistan exceed those in Bangladesh, India, Sri Lanka and the rest of South Asia.
مشرقی گھریلوں زندگی سے جہالت کی حد تک ناواقف ہونے
With discussion suppressed in the name of Mashriqi sharm-o-haya, all kinds of nonsensical belief are going unchallenged today.
اور اس حقیقت اور اصول سے قطع نظر کہ اس قسم کی معاملات میں لڑکیوں کو سمجھانے اور تربیت دینے کی ذمہ داری خواتین کرتی ہیں، پرویز ہود یہ فرض کررہاہے کہ یہ تعلیم مشرقی شرم حیا کے نام سے کیوں مردوں کے ذریعے نہیں دیا جاسکتا۔ جو لوگ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ لڑکیوں کو اس طرح کی تعلیم گھرکی خواتین( ماں، بہن اور گھر کی بڑی عورتیں ) دیتی ہیں ، وہ سمجھ سکتے ہیں کہ اس میں مشرقی شرم وحیا کو گھسیڑنا، مشرقی تہذیب سے تعصب اور بلا وجہ مادرپدر آزاد مغربی ماحول پیدا کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
پرویز مشرف کے ذلت آمیز رخصتی کے بعد یہ ملال ہوتے ہوئے کہ صرف سیاستدانوں سے اس طرح کے کام نہیں کروائے جاسکتے،
It also needs courage, which our pusillanimous leaders — both civil and military — have so far failed to muster. Much more than Zarb-i-Azb, we need Zarb-i-Tauleed.
اس پیغام میں ملٹری کو کھلم کھلا اُکسانے اور آبادی کے کنٹرول میں ملٹری کو لانے کے لیے اور کتنی شدت پسندی کی ضرورت ہوگی؟
Unless we learn from the second frog’s fate, Pakistan doesn’t have much of a future.
وہی خوف کی شکل میں عذابِ الٰہی اس بندے کو رات ٹھیک طرح سے نیند بھی نہیں کرنے دیتا۔ کافی ترس آرہاہے۔
مشورے کا شکریہ۔ یہ بھی غور کر لیجیے گا کہ کہیں اس مشورے کی زیادہ ضرورت آپ کو تو نہیں؟
اب مشورے کو دوبارہ پڑھ کر عمل کرنے کی کوشش کریں۔
اسی لیے تو لڑی کا عنوان ہی پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے۔