اسی لیے راحیل بھائی کی محفل میں نہیں بنی۔ اللہ ان کو خوش رکھے۔کوڈ:“The problem with the world is that everyone does not have a brain, but everyone does have a tongue.” ― Raheel Farooq
اسی لیے راحیل بھائی کی محفل میں نہیں بنی۔ اللہ ان کو خوش رکھے۔
اصلی والا یہودی آئن اسٹائنInsanity Is Doing the Same Thing Over and Over Again and Expecting Different Results
مبہم۔اصلی والا یہودی آئن اسٹائن
یہ مقالہ کہیں سے مل سکتا ہے؟اسی سے مجھے ”مرد مؤمن“ ضیا الحق کے دور میں منعقدہ ایک کانفرنس کی یاد آئی۔ اکتوبر 1987 میں منعقد اس کانفرنس میں سلطان بشیر الدین محمود جو اس وقت پاکستان اٹامک انرجی کمیشن PAEC کے سینئر ڈائریکٹر کے عہدے پر براجمان تھے، کی طرف سے ایک تحقیقی مقالہ پیش کیا گیا۔ اس مقالے میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ ”جنات“ پر قابو پا کر، ان سے حاصل شدہ توانائی کو پاکستان میں موجود توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے
مقالہ جنات اٹھا کر لے گئے ہیں۔یہ مقالہ کہیں سے مل سکتا ہے؟
غلط طرز عمل۔مقالہ جنات اٹھا کر لے گئے ہیں۔
کوڈ:[1] R. H. Tuttle, “Hominoidea: conceptual history,” in The International Encyclopedia of Biological Anthropology, American Cancer Society, 2018, pp. 1–2. [2] R. Stanyon and B. Chiarelli, “Phylogeny of the Hominoidea: The chromosome evidence,” Journal of Human Evolution, vol. 11, no. 6, pp. 493–504, Sep. 1982. [3] S. Horai et al., “Man’s place in hominoidea revealed by mitochondrial DNA genealogy,” J Mol Evol, vol. 35, no. 1, pp. 32–43, Jul. 1992. [4] H. Kishino and M. Hasegawa, “Evaluation of the maximum likelihood estimate of the evolutionary tree topologies from DNA sequence data, and the branching order in hominoidea,” J Mol Evol, vol. 29, no. 2, pp. 170–179, Aug. 1989. [5] M. Hasegawa, H. Kishino, and T. Yano, “Estimation of branching dates among primates by molecular clocks of nuclear DNA which slowed down in Hominoidea,” Journal of Human Evolution, vol. 18, no. 5, pp. 461–476, Aug. 1989. [6] Z. Yang, “Evaluation of several methods for estimating phylogenetic trees when substitution rates differ over nucleotide sites,” J Mol Evol, vol. 40, no. 6, pp. 689–697, Jun. 1995. [7] J. Adachi and M. Hasegawa, “Improved dating of the human/chimpanzee separation in the mitochondrial DNA tree: Heterogeneity among amino acid sites,” J Mol Evol, vol. 40, no. 6, pp. 622–628, Jun. 1995. [8] L. Schroeder and N. von Cramon‐Taubadel, “The evolution of hominoid cranial diversity: A quantitative genetic approach,” Evolution, vol. 71, no. 11, pp. 2634–2649, 2017. [9] C. Roos, “Phylogeny and Classification of Gibbons (Hylobatidae),” in Evolution of Gibbons and Siamang: Phylogeny, Morphology, and Cognition, U. H. Reichard, H. Hirai, and C. Barelli, Eds. New York, NY: Springer New York, 2016, pp. 151–165. [10] T. Harrison, “The phylogenetic relationships of the early catarrhine primates: a review of the current evidence,” Journal of Human Evolution, vol. 16, no. 1, pp. 41–80, Jan. 1987. [11] J. H. Langdon, “Case Study 6. Quantifying Evolution: Morris Goodman and Molecular Phylogeny,” in The Science of Human Evolution: Getting it Right, J. H. Langdon, Ed. Cham: Springer International Publishing, 2016, pp. 43–49.
نیز یہ کہ آپ کا جو نظریاتی فریم ورک ہے، اس کے حساب سے بہتر وضاحت پیش کر دیں، رولا ہی ختم ہو جائے گا۔کسی نے جگر کو رونا ہے یا سر پیٹنے کو دل چاہ رہا ہے تو ارتقا پرستوں کا یہ اسکرپٹ پڑھ لیں۔ دل ہلکا ہو جائے گا۔
There has always been speculation on why this sacrifice of male mates might occur despite the obvious disadvantage to the sacrificial males. One theory is that once the male has mated, he is unlikely to mate again and so any further extension of his life is of lesser evolutionary benefit than his indirectly contributing nutrition to the eggs. Having more offspring would give the male the advantage of having his genes passed on over other males that might avoid being eaten.
مزید یہ کہ ایک چیز ہوتی ہےکسی نے جگر کو رونا ہے یا سر پیٹنے کو دل چاہ رہا ہے تو ارتقا پرستوں کا یہ اسکرپٹ پڑھ لیں۔ دل ہلکا ہو جائے گا۔
There has always been speculation on why this sacrifice of male mates might occur despite the obvious disadvantage to the sacrificial males. One theory is that once the male has mated, he is unlikely to mate again and so any further extension of his life is of lesser evolutionary benefit than his indirectly contributing nutrition to the eggs. Having more offspring would give the male the advantage of having his genes passed on over other males that might avoid being eaten.
فی الحال وقت کی کمی کو دیکھتے ہوئے اس مراسلے پر مختصرا کچھ عرض کرتا ہوں، باقی باتیں عید اور سمسٹر کے امتحانات کے بعد ہوں گی۔مزید یہ کہ ایک چیز ہوتی ہے
Argument from incredulity
یعنی کہ فلاں چیز مجھے عجیب لگ رہی ہے چنانچہ یہ غلط ہے۔
چاہیں تو اس کی تفصیلات پر ایک مفصل لیکچر مہیا کر سکتا ہوں لیکن عمومی اصول کے طور پر صرف یہ یاد دلانا کافی سمجھوں گا کہ ایسی شے دلیل نہیں ہوتی جو غلط پوزیشن سے بھی اتنے ہی موثر طریقے سے استعمال ہو سکے۔ مثال کے طور پر، اگر آپ نے اس قسم کی "دلیل" ہی استعمال کرنی ہے تو بالکل اسی انداز میں کوئی شخص یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ اسے آپ کے خدا کا تصور عجیب لگتا ہے چنانچہ وہ بھی غلط ہوا۔
اگر آپ Argument from incredulity یا کسی اور منطقی مغالطے کا استعمال خود کریں گے تو پھر آپ کسی اور سے یہ گلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہیں گے کہ وہ اس مغالطے سے آپ ہی کی طرح "استفادہ" نہ کرے۔
اس کے بعد یہ سمجھنا کہ اس "مجادلے" کا کوئی علمی نتیجا نکلے، ہر عاقل و بالغ کی رو سے ناممکن تھا۔یوں تو اردو کی تمام لغات میں بندر ایک ہی جانور کا نام بتایا جاتا ہے، لیکن آپ کی آسانی کے لیے با تصویر بتا دیتا ہوں کہ شاید آپ کے گھر میں کوئی لغت نہ پڑی ہوئی ہو۔
نیز "ٹیکنیکلی" سے مراد واضح کرنے کے لیے بھی آپ کو تھوڑی لغت سے مدد لینی پڑے گی چونکہ میری عادت نہیں ہے الفاظ کے اپنی مرضی کے معانی متعین کرنے کی۔ چونکہ یہ امکان بھی موجود ہے کہ آپ کے گھر میں کوئی انگریزی لغت بھی نہیں ہو گی، تو کاپی کر دیتا ہوں۔
کوڈ:technically /ˈtɛknɪkli/ adverb adverb: technically 1. according to the facts or exact meaning of something; strictly. "technically, a nut is a single-seeded fruit"
شاید پہلے ہی صفحے کے ان مقامات پر؟اب ہم اس کو اپنے زیر بحث مباحثے پر لاگو کرتے ہیں کہ کب اور کس طرح اس کا رخ سنجیدگی اور احترام سے غیرسنجیدہ اور تضحیک آمیز رویے کی جانب گیا یا جاسکتا تھا۔
مصنف کا وہی دیسی غصہ۔ مشورہ مفت ہے کہ ٹی وی چینل کھول دو اور
ارتقا کی کہانیاں شروع کردو۔ سب سائنسدان بن جائیں گے۔
۔۔۔سائنس کی دنیا نے فیس بک پر ارتقا کی کہانیاں پڑھا کر جو انقلاب برپا کردیا ہے وہ کافی ہے۔
جی یہ تو شاید کوئی اور ہے جو نہ صرف اس ایک جملے کو چپکا ہوا ہے، بلکہ اس کے ایسے ایسے معانی کشید کر رہا ہے جو کم از کم منطقی طور پر اس میں سے نہیں نکالے جا سکتے۔جب کہ جہاں تک بندروں کے ارتقا کی بات تھی اس پر دو طرح سے بات کرسکتا تھا۔
1۔ [چوں کہ یہ معلوم ہوتے ہوئے کہ ارتقائی تھیوری/مفروضے کی رو سے انسان بعد میں ارتقا پذیر ہوئے] میں آپ کے دعوے کے لتھے لے سکتا تھا،
ایک دعویٰ تو آپ خود کلاڈوگرام کی فلسفے جھاڑ کر بھگت چکے ہیں۔ باقی آپ بالکل ٹینشن نہ لیں۔
ٹھیک ہے وعدہ کرلو یہ غلط اور مبہم کلاڈوگرام پھر نہیں دکھانا کسی کو سائنس کےنام پر ۔۔۔ منظور ہے؟
بھائی آپ کا وہ جھوٹا دعویٰ جس پر آپ بڑبولا ہورہے تھے، غلط تو تھا ہی، لیکن یہ ثابت کرنے سے بھی آپ نکلنے کی کوشش کررہے ہیں کہ کونسی شاخ کہاں سے جدا ہوئی۔ دعوے آپ کے جب ختم ہو تو پھر کوئی دلیل بھی لے آئیے۔ دنیا انتظار کررہی ہے۔
یہ بھی کوئی اور ہی ہے جو اس میں سے ایسے ایسے اعترافات اور دعوے بھی برآمد کر رہا ہے جو کبھی کیے ہی نہیں گئے، اس امید پر کہ شاید پڑھنے والے بھول جائیں گے کہ اصل بات کیا تھی اور یہ اپنا پلڑا بھاری جتانے میں کامیاب ہو جائے گا۔جی اس لیے تو بندر کو انسانوں کے بعد ارتقا کے گمراہ کن دعوے کرتا ہوں۔ اور پھر دوسروں کو طعنے بھی مارتا ہوں! مجھ جیسا نالائق۔
آپ کا یہ اعتراف کہ یہ تھیوری غلط اور گمراہ کن تعریفات اور مضحکہ خیز شجروں پر مبنی ہے، قابل تعریف ہے۔
قارئین کی سہولت کے لیے وہ جملہ بھی نقل کر دیتا ہوں جس پر آپ مسلسل اتنا شور کیے جا رہے ہیں، اور پھر مانتے بھی نہیں کہ آپ نے ایسا کچھ کیا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا مفہوم بھی دانستہ غلط بیان کر کے پیش کر رہے ہیں شاید اس امید پر کہ قارئین بھول کر آپ کا یقین کر لیں۔اور دوسرا بندروں کا انسان سے ارتقا کا دعویٰ۔
۔۔۔ٹیکنیکلی، بندروں سے ارتقاء نہیں ہوا۔ بندر بعد کی شاخ ہیں۔
جی بالکل درست فرمایا، جیسا کہ آپ کے بار بار ایک غیر متعلقہ نکتہ بیچ میں لا کر ذاتے حملے کرنے سے دیکھا جا سکتا ہے۔2۔ آپ سے آپ کا مؤقف معلوم کرکے اس پر دلائل کے ساتھ بات آگے بڑھاتا۔
میں نے دوسرا راستہ اختیار کیا، کیوں کہ میں لبرلز، سیکولرز، اسلام بیزاروں اور ملحدین کی طرح تضحیک آمیز الفاظ استعمال کرکے اجڈ اور غیر علمی گفتگو کے ذریعے کسی کی توہین برداشت نہیں کرسکتا چہ جائیکہ خود ہی ایسی غیرعالمانہ طرز عمل اختیار کروں۔
کیا کہنے۔ مجھے نہیں معلوم آپ کو گولڈ میڈل کس بنیاد پر ملا ہے۔ یہ وہی پروفیسرز مافیا کا گھن چکر تو نہیں جس کی پرویز ہود نے کافی مذمت کی ہے یا ان ریسرچ پیپرز کا دھندہ جن کو آپ کے پیرومرشد سمندر برد کرنا چاہتے ہیں؟
اب تو اتنی بار ایسے حملے آپ کر چکے ہیں کہ گنتی ہی بھول گیا ہوں۔ پتہ نہیں آپ میرے میڈل سے اتنا چڑتے کیوں ہیں جبکہ میں نے کبھی تذکرہ بھی نہیں کیا، حتیٰ کہ آپ کو تو خبر بھی اوروں سے ملی ہے۔اب تو مجھے اس پر بھی شک ہونے لگا ہے کہ کہیں میڈل کا سونا پیتل ہی نہ نکل آئے۔
جی بالکل درست فرمایا۔اب سوال یہ بھی ہے کہ آخر آپ اور دیگر لبرلز، سیکلورز، اسلام بیزار یا اپنے علاوہ ہر اس شخص کو بےوقوف سمجھنے والے جو ارتقا یا اس طرح کی کسی اور کمزور تھیوری کو درست نہ سمجھتے ہو، کی جانب سے یہ رویہ کیوں اختیار کیا جاتا ہے، اس کے پیچھے تین تفاعل ہیں:
ایک اپنا علمی زعم،
دوسرا ان شخصیات یا افراد کی صحبت جن سے کوئی فرد متاثر ہوتا ہے اور
تیسرا اپنے مخاطب کو اجڈ، بے خبر اور پسماندہ ذہنیت کا حامل سمجھنا۔
پہلے اور تیسرے کو آپ کے مذکورہ بالا جواب میں ہی دیکھا جاسکتا ہے۔ جب کہ دوسری وجہ سائنسی میدان میں آپ کی پسندیدہ شخصیات کو دیکھ کر معلوم کی جاسکتی ہے۔
ما شاء اللہ۔ کیا کہنے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ آپ جیسے مخلص شخص کے شریک گفتگو ہوتے ہوئے ہماری گفتگو یقیناً مفید و نتیجہ خیز ثابت ہو گی۔باقی آپ کا ارتقا پر مزید علمی گفتگو کا اگر واقعتا ارادہ ہے تو پہلے آپ کو علمی طرز عمل اختیار کرنا ہوگا۔ ان شاء اللہ، اگر آپ درست ہوئے تو مجھے اپنی تصحیح اور اصلاح پر بےحد خوشی ہوگی۔
آپ سائنسی کانفرنسز میں جا کر لوگوں کو اچھے خاصے اتھارٹی فگرز کی تحقیق پر تابڑتوڑ حملے کرتے دیکھا کریں۔ امید ہے کہ جلد ہی آپ کا یہ گلہ ختم ہو جائے گا۔جہاں تک آپ کی جانب سے بار بار منطقی استدلال اور مغالطوں کی جانب متوجہ کرنے کی بات ہے مثلا Arguement from incredulity جیسے الفاظ کا استعمال کرنا، تو کیا آپ کو معلوم ہے کہ تمام کے تمام ارتقاپرست (خصوصا آپ جیسے افراد جو اس فیلڈ سے وابستہ نہیں ہوتے)
Appeal to Authority کا شکار ہوتے ہیں؟
لیکن میں اس طرح کے الفاظ کو استعمال کرنے سے حتی المقدور گریز کرتا ہوں کہ اس سے مخاطب کو بےتوقیر کرنے کی اپنی سی کوشش تو ہوسکتی ہے، اپنا مؤقف درست ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ اور علمی مباحثوں میں دلیل اور ثبوت کے علاوہ سب کچھ بے معنی ہوتے ہیں۔
چوں کہ کالم نگار سے میرا رابطہ ممکن نہیں تھا یا کرنا ہی نہیں چاہیے تھا کہ وہ اس فورم کے رکن نہیں ہے، میں نے ان کے کالم پر جو تبصرہ کیا اس کی وضاحت طلب کیے بغیر ہی آپ نے مجھے ان کے لا برابر کھڑا کردیا۔ جس پر میں نے مسکراتے ہوئے آپ کی کیفیات کو محسوس کیا اور خاموشی اختیار کرلی کہ یہ غلط یا صحیح نہیں بلکہ شخصی رائے کی بات تھی۔
میں نے کبھی بھی اپنے مذکورہ بالا مراسلوں کا انکار نہیں کیا، اگر کیا ہو تو براہ کرم نشاندہی کردیں۔اب تو اتنی بار ایسے حملے آپ کر چکے ہیں کہ گنتی ہی بھول گیا ہوں۔ پتہ نہیں آپ میرے میڈل سے اتنا چڑتے کیوں ہیں جبکہ میں نے کبھی تذکرہ بھی نہیں کیا، حتیٰ کہ آپ کو تو خبر بھی اوروں سے ملی ہے۔
اس کے بعد یہ سمجھنا کہ اس "مجادلے" کا کوئی علمی نتیجا نکلے، ہر عاقل و بالغ کی رو سے ناممکن تھا
اگر اللہ تعالیٰ ہر کام پر قادر ہے تو میرا یہ موبائل بغیر کسی ذریعے کے میرے ہاتھ میں پکڑا دے۔
اللہ تعالیٰ اس جہان میں عمومی طور پر کبھی بھی ایسا نہیں کرتا کہ ایک ایسا کام جو انسان کرسکتے ہیں وہ اللہ اپنے ذمے لے لے۔ بلکہ اللہ نے قانون بنایا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ میں یعنی تمہارا رب ہر کام پر قادر ہوں، جو جو کام انسان کے بس میں ہے وہ انسان ہی کے ذمے ہے۔ الا یہ کہ کسی نبی سے معجزہ کرانا مقصود ہو یا کسی دعا کی قبولیت کے سبب۔
امام غزالی کی واپسی:کالم میں موصوف پاکستانی بیوروکریسی، احساسِ کمتری کے گزیدہ لبرلز اور سوڈو سائینسیوں کی کرپشن، علمی پسماندگی اور جہالت پر ”بیڈ میتھ“ کا چوغہ پہنا کر مٹی ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔
اسی لیے تو کہتا ہوں کہ پاکستان میں بس یہی ایک پیرِ کامل ہے جس کی مٹھی میں دنیا بھر کی عقلیت اور سائنس بند ہے۔ نانا پاٹیکر کے اندھے پاکستانی مقلدین بھی روز افزو بڑھ رہے ہیں، باقی تو بس ایسے ہی ہیں۔امام غزالی کی واپسی:
Second, math matters much but only if you think the laws of physics, expressed mathematically, actually govern the physical universe. Where Inshallah holds sway, math based predictions are easily overridden. Precise planning then becomes useless or secondary; math skills are unneeded
پرویز ہود کی مضحکہ خیز ریشنالیٹی اور کنویں کا یہ مینڈک کبھی بھی شریعت کی روح کو نہیں سمجھ سکتا۔امام غزالی کی واپسی: