پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے

آصف اثر

معطل
اگر آپ تھوڑی تعارفی کتب پڑھنے کا تکلف کر لیں تو آپ کو یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ انواع کے تقسیم ہونے کے عمل کا پتہ کیسے لگایا جاتا ہے اور اس کے لیے ہمارے پاس کیا کیا تکنیکیں موجود ہیں۔ کتابیں تو بلکہ بعد کی بات ہیں۔ اگر آپ آسان بنا کر پیش کیے گئے تعارفی مٹیریل پر بھی یوں بدکیں گے، پھر تو بات نہیں بنے گی۔
آپ کے مشورے ختم ہوں تو موضوع پر بات ہوجائے۔ بہتر ہوگا خود عمل کرلیں تاکہ خالی جگہیں پر ہوں۔
 

جان

محفلین
کوڈ:
"Under all that we think, lives all we believe, like the ultimate veil of our spirits."
—ANTONIO MACHADO
 

محمد سعد

محفلین
ہاں جی۔ پرویز ہود کی شدت پسندی کے سامنے ان چھوٹے الفاظ کی کیا حیثیت؟
میرا خیال ہے کہ اس دعوے میں وزن ڈالنے کے لیے آپ کو اس کی شدت پسندی کی کچھ تحریری یا ریکارڈڈ مثالیں پیش کرنی پڑیں گی۔ ان کے بغیر فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے گا کہ آیا واقعی پرویز ہودبھائی میں شدت پسندی ہے یا آپ محض خود سے اختلاف رائے کو بھی شدت پسندی قرار دینے کے عادی ہیں۔

بتا تو دیا ہے کہ پوری ویڈیو میں قصہ گوئی ہے کچھ نہیں۔ افسوس اس پر ہوا کہ میرے بارہ منٹ ضائع ہوگئے۔
بس یار، اب اس پر میں کیا کہوں۔ کم از کم اس قصہ گوئی کے رکازی اور جینیاتی ثبوت تو مل جاتے ہیں بنسبت کسی اور طرز کی قصہ گوئی کے۔

غلطی ہوگئی جو آپ کی بات کو سیریز لے لیا۔۔۔:(
جی بالکل۔ آپ کے برعکس مجھے اپنی غلطی تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ میرے جملے کا دوسرا حصہ غلط تھا۔ پہلا حصہ اگرچہ ثابت ہو چکا کہ درست ہے۔

اگر یہی نامکمل علم آپ کی مستند سائنسی تھیوری ہے تو آپ کو یہ سائنس مبارک ہو!
اگر آپ کا دماغ آپ کو اتنی بات سمجھنے میں بھی مدد نہیں دے سکتا کہ کسی مجموعی تصویر کے کون سے حصے کتنےواضح اور یقینی ہیں جبکہ کون سے مبہم اور تاحال حل طلب ہیں، اور آیا ان حصوں کا حل طلب ہونا دیگر حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے یا نہیں، تو آپ کا اعتماد سے بھرا یقینی پن بھی آپ کو مبارک، چونکہ وہ کسی قسم کی سچائی کو تلاش کرنے میں ہماری کوئی مدد نہیں کر سکتا۔

بھائی پہلے سے موجود پیپرز نے اس تھیوری اور اس کے بانیان و معتقدین کا جو ستیاناس کردیا ہے وہ کافی ہے۔ میں کیا کروں گا لاکھوں سال کی کھوپڑیاں نکال کر۔ الماریاں بھر گئیں لیکن ارتقا پرستوں کی عقل ٹھکانے نہیں آئی۔ اس لیے بہتر ہے سائنس کے لیے کوئی خدمت انجام دوں۔
کیوں نہ ایسے کسی ریسرچ پیپر کو یہاں لے آئیں اور ہم سب مل کر متعلقہ شعبوں کے ماہرین کی مدد سے اس کا تجزیہ کرتے ہیں کہ آیا اس کی بات میں کوئی وزن ہے یا سارا وزن صرف ضد اور بغض کا ہے۔ ہو جائے پھر؟
اس سے مجھے خیال آیا۔ ابھی تک آپ نے کسی قسم کی تکنیکی تفصیلات و جزئیات پر کوئی بحث نہیں کی، خواہ موضوع کوئی بھی رہا ہو۔ کیوں نہ ایک بار کسی موضوع کو شروع سے آخر تک چھان ہی لیں؟
محض گول مول سی مبہم باتیں اور sweeping generalizations کرتے رہنے کا آخر کیا فائدہ ہو جانا ہے۔

بائی دا وے۔ ایک سوال بھی پوچھنا چاہوں گا۔ آپ کی تعلیم سائنس کے کس شعبے میں رہی ہے؟ جس طرح سے آپ سائنس دانوں کی ایک پوری کلاس کو "ارتقاء پرست"کہہ کر مسترد کر رہے ہیں، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ کم از کم بھی سائنس کے کسی موضوع میں پی ایچ ڈی تو ہوں گے۔ آپ سے آپ کی مہارت کے شعبے میں فیض حاصل کرنا چاہوں گا۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
میرا خیال ہے کہ اس دعوے میں وزن ڈالنے کے لیے آپ کو اس کی شدت پسندی کی کچھ تحریری یا ریکارڈڈ مثالیں پیش کرنی پڑیں گی۔ ان کے بغیر فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے گا کہ آیا واقعی پرویز ہودبھائی میں شدت پسندی ہے یا آپ محض خود سے اختلاف رائے کو بھی شدت پسندی قرار دینے کے عادی ہیں۔
ان کی شدت پسندی، جمہور مسلم عقائد کی مخالفت، قادیانیت نوازی اور اسلام بیزاری کے ثبوت کے لیے ان کے آرٹیکلز اور انٹرویوز کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ لیکن یہاں میں ان چار فیکٹرز کے ثبوت کے لیے وہ اقتباسات پیش کرتا ہوں جن میں کچھ کو میں نے گاہے گاہے جمع کیا ہے۔

اپنی ایک انٹریو میں وہ یہ اعتراف کرتے ہیں کہ آپ کو اگر کسی معاشرے میں تبدیلی لانا ہو تو آپ کو "انہیں میں سے ہونا پڑے گا"۔ یعنی ایسا مشکل ہے کہ آپ یہ بھی کہے کہ میں خود کو آپ کا حصہ نہیں سمجھتا، پھر بھی آپ میرا نظریہ قبول کرلیں۔ لوگ ایسے شخص کو "اپنا" نہیں سمجھتے، لامحالہ آپ کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ میں آپ کا ہمدرد ہوں، تب ہی آپ کی بات مؤثر ہوسکتی ہے۔

Pervez: Well, that is a very vexing question. I think if you want to have any degree of credibility with people whose destiny you want to change, then you cannot say, “I am not one of you”. The reality is I was born a Muslim
...​
پھر ایک واقعے کے ذریعے یہ بات سمجھانے کے بعد کہتے ہیں:
Although he never made any supplications to God, never asked for forgiveness, yet to the very end, he felt he was rooted in the culture he had lived in. I think it is a dilemma we all have. Though we may not believe in it, yet we were born in something and that something stamps us forever. So we are Secular Muslims.​
ڈان اخبار میں ان کے آرٹیکلز کا میں مستقل قاری ہوں، جہاں سے آپ کو ان کی اس بات میں سچائی محسوس ہوسکتی ہے۔
اس میں پروفیسر صاحب ڈارون کے اس ارتقا کو سپورٹ کررہے ہیں جس کو آپ سو سالہ تاریخ کہتے ہیں۔ کیا یہ آندھی تقلید اور اسلام فوبیا نہیں کہ بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے آپ کسی تھیوری کو صرف "مشاہداتی" پیمانے پر قبول کریں۔ ہمارا سائنس صرف ارتقا پر آکر ہی کیوں ڈھیلا ہوجاتا ہے اور دیگر ہر جگہ "ثبوتوں" کا واویلا مچایاجاتاہے۔ جیسا کہ موصوف ایک اور مضمون میں سائنس کے حق میں ثبوتوں کو اٹل ٹھہراتے ہیں۔
ارتقا کو بڑی تعداد میں الحاد پرست غیر مسلم سائنسدان کیوں سپورٹ کرتے ہیں اس پر پھر کبھی بات ہوجائے گی۔
البتہ اس کالم میں اس بات کا میں مکمل حامی ہوں کہ کم از کم سندھ کی حد تک سائنس کی کتابوں کو بالکل مسترد کیا جائے کیوں کہ معیار اور مواد کے لحاظ سے یہ سائنس کے ساتھ مذاق ہے۔
لیکن آخر میں وہی گھسی پٹی باتیں پڑھ کر پروفیسر صاحب پر ترس ضرور آتا ہے۔ کیوں کہ ان احمقانہ اور مضحکہ خیز باتوں کے علاوہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔

اسی طرح اس کالم میں پروفیسر صاحب کی اسلام مخالف یا پروفاشسٹ فکری استدلال دیکھا جاسکتا ہے۔

قادیانیوں کی فکر تو ان کو قبر میں ہی چھوڑ کے رکھے گی۔ جو پروفیسر صاحب وقتا فوقتاً کسی بھی موضوع کی چادر ڈال کر لازمی سمجھتے ہیں۔
But here in Pakistan — if the name is that of Abdus Salam (1926-1996, physics Nobel Prize 1979) — instant controversy is guaranteed. That’s because, on the one hand, Salam commands the devotion of his embattled Ahmadi community. On the other hand, mere mention of his name inspires religious fury among sections of the population.​
ایک طرف یہ تسلیم کررہا ہے کہ سلام کٹر قادیانی تھا۔ جب کہ دوسرا جملہ سپورٹیو ہے۔ ایک سائنسدان اگر خود کو مذہبی کہتا ہے یا خود کو سختی کے ساتھ کسی طبقے کے ساتھ نتھی کرتا ہے تو اس کو بعد میں ضرور اس کے عقیدے اور مائنڈ سیٹ کی وجہ سے مخالفین کی مخالفت کا سامنا کرنا ہوگا۔ اگر آپ سائنس کی بات کرتے ہیں تو پھر صرف سائنس تک رہیں، چوں کہ پاکستان میں احمدی اپنی منافقت کی وجہ سے ناقابل برداشت ہیں لہذا یہ سوال کرنا کہ پاکستان میں کسی یونیورسٹی ڈپارٹ کا نام کسی متعصب اور ملک دشمن قادیانی کے نام پر رکھا جائے فسادی سوچ کا باعث ہے۔

ایک طرف تو آپ یہ کہے کہ یونیورسٹیوں کو ڈی ریڈیکلائز کریں مذہب کو ایک طرف کریں لیکن دوسری جانب احمدیوں کی فکر میں پتلے ہورہے ہیں۔ چھوڑ دیں ان "غیر سائنسی" باتوں کو۔
لیکن پھر بھی اگر آپ کو تکلیف ہوتی ہے تو یہ تکلیف سب کے لیے ہو، عقلی بنیاد پر ہو اور تعمیری ہو۔ اگر آپ صرف خونی رشتے کے ایک مذہبی طبقے کو سپورٹ کریں گے اور دوسروں کو اعتقاد کو لعنت ملامت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے تو خود بخود دوسرے آپ کے اس دوغلہ پالیسی کو نشانہ بنائیں گے۔

یہاں یہ قادیانی نواز مذہبی پروفیسر صاحب اس بات کو سمجھتے ہوئے کہ مذہبی عقائد کے ساتھ بھی نوبل پرائز تک کا انعام جیتا جاسکتا ہے، جب کہ اسلام سے محبت اور شریعت کی حوصلہ افزا تحقیقی مزاج کے ساتھ تو بدرجہ اتم لیکن اسلام اور قرآن مخالف شدت پسندی دیکھیے کہ موصوف کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ غور وفکر پر زور دینے والی یہ آیات فزکس کی کتاب میں کیوں شامل ہیں!
آخر میں پرویز ہود جیسے متعصب اور منافقانہ خصلت کی حامل شخصیت پر ایک اور تجزیاتی تحریر بھی آپ شروع سے آخر تک پڑھ سکتے ہیں۔
ڈاکٹر ہودبھائی کے ساتھ نشست اور وہ سوالات جو میں نہ کرسکی - ایکسپریس اردو

اگر کسی کو مزید ان کی wily مزاج سمجھنا ہو تو وہ ان کے انٹرویوز اور کالموں کا خود تقابلی جائزہ لے سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے اس کو ان کی تائید سے (کچھ دیر کے لیے ہی سہی) نکل کر غیرجانبدار ہونا ہوگا۔

بس یار، اب اس پر میں کیا کہوں۔ کم از کم اس قصہ گوئی کے رکازی اور جینیاتی ثبوت تو مل جاتے ہیں بنسبت کسی اور طرز کی قصہ گوئی کے۔
جی بالکل۔ آپ کے برعکس مجھے اپنی غلطی تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ میرے جملے کا دوسرا حصہ غلط تھا۔ پہلا حصہ اگرچہ ثابت ہو چکا کہ درست ہے۔
اگر آپ کا دماغ آپ کو اتنی بات سمجھنے میں بھی مدد نہیں دے سکتا کہ کسی مجموعی تصویر کے کون سے حصے کتنےواضح اور یقینی ہیں جبکہ کون سے مبہم اور تاحال حل طلب ہیں، اور آیا ان حصوں کا حل طلب ہونا دیگر حصوں پر اثر انداز ہوتا ہے یا نہیں، تو آپ کا اعتماد سے بھرا یقینی پن بھی آپ کو مبارک، چونکہ وہ کسی قسم کی سچائی کو تلاش کرنے میں ہماری کوئی مدد نہیں کر سکتا۔
کیوں نہ ایسے کسی ریسرچ پیپر کو یہاں لے آئیں اور ہم سب مل کر متعلقہ شعبوں کے ماہرین کی مدد سے اس کا تجزیہ کرتے ہیں کہ آیا اس کی بات میں کوئی وزن ہے یا سارا وزن صرف ضد اور بغض کا ہے۔ ہو جائے پھر؟
وہی تو عرض ہے کہ جو رکاز دریافت ہوتے ہیں کچھ عرصہ بعد وہ جھوٹ اور غلط ثابت ہوجاتے ہیں۔ اس کے لیے آپ صرف انسانی رکاز ہی کو لے لیں۔ پہلے سائنسی ثبوتوں کے نام پر، یہ پٹی پڑھائی جاتی رہی کہ انسان 3 لاکھ سال پہلے جدا ہوا، پھر 5 لاکھ سال اور اب بات 8 لاکھ سال تک! کیا اس ڈرامہ بازی کو آپ سائنسی تھیوری کہتے ہیں، اور مرمٹتے بھی؟
اسی طرح جینیاتی ثبوت بھی "ٹیکنیکلی" واضح نہیں۔
اس کے فیکٹرز اور حدود ابھی تک متعین نہیں ہوئے۔ فی الحال صرف ایک اشارہ دیتا ہوں باقی آپ خود ناقدانہ مطالعہ کریں۔
مثلا پہلے انسان اور چیمپینزی میں ڈی این اے میں فرق ایک سے دو فیصد بتائی جاتی رہی، پھر نئے اور زیادہ معیاری پیمانے پر ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ فرق 5 فی صد ہے۔ مزید یہ کہ جن جینز کے درمیان موازنہ کیا گیا وہ منتخب شدہ تھے نہ کہ تمام جینز کے درمیان۔ اسی طرح اس ضمن میں اس سوال کا بھی کوئی سائنسی جواب سامنے نہیں آیا کہ اگر صرف پانچ فیصد سے دونوں اسپیشیز میں اتنا فرق آیا ہے تو 95 فیصد مماثلت سے چیمپینزی قدرتی اور غیرقدرتی کوششوں کے باوجود بے شمار خصلتیں یعنی پراپرٹیز ایک جیسے کیوں نہیں؟
اس کے علاوہ ڈارک ڈی این اے نے الگ سے چھکے چھڑا دیے ہیں۔ وعلی ہذالقیاس۔


اس سے مجھے خیال آیا۔ ابھی تک آپ نے کسی قسم کی تکنیکی تفصیلات و جزئیات پر کوئی بحث نہیں کی، خواہ موضوع کوئی بھی رہا ہو۔ کیوں نہ ایک بار کسی موضوع کو شروع سے آخر تک چھان ہی لیں؟
آپ جواب دیں گے تو میں آگے بڑھوں گا۔ چوں کہ آپ نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ آپ کا دعویٰ غلط تھا لہذا اب میں اگلا سوال کرتا ہوں کہ آپ نے پہلے ارتقا کی جو تعریف پیش کی ہے اس میں دو الفاظ توجہ طلب ہیں۔
اسپیشیز اور ویری ایشن۔
کسی بھی نوع میں کتنی ویریایشن ہو تو وہ دوسرے نوع میں تبدیل ہوگا، مثلا وائرس میں مالیکولی سطح پر مزاحمت پیدا ہوجانے پر اسے دوسرا نوع قرار دے دیا جاتا ہے [تاکہ اسے ارتقا کے لیے بطور ثبوت پیش کیا جاسکے] جب کہ دیگر جانداروں میں بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں معمول کا حصہ ہے، انہیں کیوں اس بنیاد پر الگ نوع قرار نہیں دیا جاتا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ نوع یعنی اسپیشیز کی تعریف آپ کے نزدیک کیاہے؟

آپ نے غلطی تسلیم کرلی یہ آپ کا سنجیدہ پن ہے لیکن جہاں تک سویپنگ جنرلائزیشن کی غیرسنجیدہ تکرار ہے تو بندہ کچھ اپنے گریبان میں بھی جھانک تھانک کرکے اپنے آپ سے پوچھے کہ خود جب غلط دعوے کرلیے تو دوسروں پر اس طرح طعنہ زنی کا کیا فائدہ؟
بائی دا وے۔ ایک سوال بھی پوچھنا چاہوں گا۔ آپ کی تعلیم سائنس کے کس شعبے میں رہی ہے؟ جس طرح سے آپ سائنس دانوں کی ایک پوری کلاس کو "ارتقاء پرست"کہہ کر مسترد کر رہے ہیں، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ کم از کم بھی سائنس کے کسی موضوع میں پی ایچ ڈی تو ہوں گے۔ آپ سے آپ کی مہارت کے شعبے میں فیض حاصل کرنا چاہوں گا۔
تھیوریوں میں ایک کلاس کیا بیشتر کلاسز کو آپ مسترد کرسکتے ہیں۔ بے فکر رہیے۔ آپ کے تحت الشعور میں دراصل یہی بات ہے کہ اگر یہ تھیوری غلط ہے تو "اتنی بڑی تعداد میں سائنسدان" اس کو کیوں قبول کیے ہوئے ہیں۔ اگر یہی ہے تو افسوس کہ آپ سائنس کے طالب علم کم اور شخصیات کے مقلد زیادہ ہیں۔ جان کر دکھ ہوگا۔

تعلیم میری دو جماعت پاس ہے۔ لیکن موضوع پر بات کرنے سے آپ کے گولڈ میڈل کا آپ کو کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوگا۔
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
اس میں پروفیسر صاحب ڈارون کے اس ارتقا کو سپورٹ کررہے ہیں جس کو آپ سو سالہ تاریخ کہتے ہیں۔
یار پروفیسر صاحب کی بات تو بعد میں کر لیں گے۔ یہاں تو آپ نے میرے ہی ذمے ایک غلط بات باندھ دی ہے جو میں نے کہی ہی نہیں۔ تھوڑا حوصلہ رکھیں۔
 

آصف اثر

معطل
یار پروفیسر صاحب کی بات تو بعد میں کر لیں گے۔ یہاں تو آپ نے میرے ہی ذمے ایک غلط بات باندھ دی ہے جو میں نے کہی ہی نہیں۔ تھوڑا حوصلہ رکھیں۔
چلیں آپ کی مرضی(n)
بھئی میرا شعبہ سائنس ہے۔ تاریخ نہیں۔ جب میں ارتقاء کی بات کرتا ہوں تو اس سے مراد ارتقاء کی سو سال پرانی سمجھ نہیں ہوتی
پرانی سمجھ اور نئی میں کچھ فرق ہے تو پھر پرانی سمجھ تاریخ ہی ہوئی۔
 

محمد سعد

محفلین
کیا یہ آندھی تقلید اور اسلام فوبیا نہیں کہ بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے آپ کسی تھیوری کو صرف "مشاہداتی" پیمانے پر قبول کریں۔
giphy.gif


معذرت۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہاں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
پرانی سمجھ اور نئی میں کچھ فرق ہے تو پھر پرانی سمجھ تاریخ ہی ہوئی۔
کوڈ:
science
/ˈsʌɪəns/
noun
noun: science

    the intellectual and practical activity encompassing the systematic study of the structure and behaviour of the physical and natural world through observation and experiment.
چلیں آپ کو سائنس کا مطلب نہیں پتہ۔ ایکٹیویٹی کا مطلب تو پتہ ہے نا؟
 

آصف اثر

معطل
giphy.gif


معذرت۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ یہاں آپ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
محترم کالم پڑھیں گے تو پتا چلے گا نا۔ یہ تو غلط ہوا کہ ایک جانب ثبوت مانگو دوسری جانب زحمت ہی نہ ہو۔ پھر تو آپ آرام کرلیں، موج کرلیں۔ اخبار ہی پڑھنا ہے تو ہاکر سے طلب کرلیں۔
 

آصف اثر

معطل
کوڈ:
science
/ˈsʌɪəns/
noun
noun: science

    the intellectual and practical activity encompassing the systematic study of the structure and behaviour of the physical and natural world through observation and experiment.
چلیں آپ کو سائنس کا مطلب نہیں پتہ۔ ایکٹیویٹی کا مطلب تو پتہ ہے نا؟
اچھا یعنی پرانی ایکٹیویٹی غلط ہو پھر بھی سائنس ہی ہوگی۔ آپ کی یہ تشریح بہت پسند آئی۔
 

محمد سعد

محفلین
آپ جواب دیں گے تو میں آگے بڑھوں گا۔ چوں کہ آپ نے یہ تسلیم کرلیا ہے کہ آپ کا دعویٰ غلط تھا لہذا اب میں اگلا سوال کرتا ہوں کہ آپ نے پہلے ارتقا کی جو تعریف پیش کی ہے اس میں دو الفاظ توجہ طلب ہیں۔
اسپیشیز اور ویری ایشن۔
کسی بھی نوع میں کتنی ویریایشن ہو تو وہ دوسرے نوع میں تبدیل ہوگا، مثلا وائرس میں مالیکولی سطح پر مزاحمت پیدا ہوجانے پر اسے دوسرا نوع قرار دے دیا جاتا ہے [تاکہ اسے ارتقا کے لیے بطور ثبوت پیش کیا جاسکے] جب کہ دیگر جانداروں میں بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں معمول کا حصہ ہے، انہیں کیوں اس بنیاد پر الگ نوع قرار نہیں دیا جاتا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ نوع یعنی اسپیشیز کی تعریف آپ کے نزدیک کیاہے؟
کوڈ:
species
/ˈspiːʃiːz,ˈspiːʃɪz,ˈspiːsiːz/
noun
noun: species; plural noun: species; noun: sp.; plural noun: spp.

    1.
    Biology
    a group of living organisms consisting of similar individuals capable of exchanging genes or interbreeding.
لغت کی موجودگی میں اپنی تعریفیں متعین کرنےکی کیا ضرورت ہے؟
اسپیشیز کی تعریف یہ کی جاتی ہے کہ جانداروں کا ایسا گروپ جس کے ارکان آپس میں ایک ایسا بچہ پیدا کر سکیں جو نسل کو مزید آگے بڑھا سکے۔
بہرحال، اسپیشیز ایک انسان کی کی ہوئی کیٹیگرائزیشن ہی ہے اور جیسا کہ فطرت میں ہمیشہ دیکھنے کو ملتا ہے، ہر شے ہمیشہ صاف صاف کیٹیگریز میں الگ نہیں کی جا سکتی۔ کئی بار فطری تو چھوڑیں، مصنوعی دنیا میں بھی نہیں کی جا سکتی۔ مثال کے طور پر، سڑک اور گلی میں کیا فرق ہے؟ جو شے موجود ہے، اسے فرق نہیں پڑتا کہ آپ اسے کس نام سے پکارتے ہیں۔ اگر اس میں کوئی تبدیلی آ رہی ہے، مثلاً کسی گلی کو توسیع دے کر "سڑک" بنا دیا جائے، تب بھی فرق نہیں پڑتا کہ اب آپ اس کو کس نام سے پکارتے ہیں یا پہلے کس نام سے پکارتے تھے۔ آپ ایک بالکل غیر متعلقہ شعبے میں جا گھسے ہیں جس کا تعلق کمیونکیشن سے ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
محترم کالم پڑھیں گے تو پتا چلے گا نا۔ یہ تو غلط ہوا کہ ایک جانب ثبوت مانگو دوسری جانب زحمت ہی نہ ہو۔ پھر تو آپ آرام کرلیں، موج کرلیں۔ اخبار ہی پڑھنا ہے تو ہاکر سے طلب کرلیں۔
جی آپ نے کچھ یوں فرمایا تھا۔
کیا یہ آندھی تقلید اور اسلام فوبیا نہیں کہ بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے آپ کسی تھیوری کو صرف "مشاہداتی" پیمانے پر قبول کریں۔
کیا آپ کے نزدیک فطرت کے مظاہر کا مطالعہ کرتے ہوئے "مشاہدہ" اکٹھا کرنا، "ثبوت" نہیں کہلایا جاتا؟
 

محمد سعد

محفلین
اپنی ایک انٹریو میں وہ یہ اعتراف کرتے ہیں کہ آپ کو اگر کسی معاشرے میں تبدیلی لانا ہو تو آپ کو "انہیں میں سے ہونا پڑے گا"۔ یعنی ایسا مشکل ہے کہ آپ یہ بھی کہے کہ میں خود کو آپ کا حصہ نہیں سمجھتا، پھر بھی آپ میرا نظریہ قبول کرلیں۔ لوگ ایسے شخص کو "اپنا" نہیں سمجھتے، لامحالہ آپ کو یہ ظاہر کرنا ہوگا کہ میں آپ کا ہمدرد ہوں، تب ہی آپ کی بات مؤثر ہوسکتی ہے۔
بات ویسے غلط بھی نہیں کہتے۔ اب دیکھیں نا۔ آپ کو بھی لا محالہ یہ ظاہر کرنا پڑتا ہے کہ آپ کو سائنس کے پراسیس میں کوئی دلچسپی ہے۔ بے شک آپ کے یہاں آنے کا مقصد صرف اینٹی سائنس پراپیگنڈا کرنا اور کانسپیریسی تھیوریز والی سوچ کو پروموٹ کرنا ہی ہو۔ :ROFLMAO:
اچھا سوری۔
 

محمد سعد

محفلین
قادیانیوں کی فکر تو ان کو قبر میں ہی چھوڑ کے رکھے گی۔ جو پروفیسر صاحب وقتا فوقتاً کسی بھی موضوع کی چادر ڈال کر لازمی سمجھتے ہیں۔
But here in Pakistan — if the name is that of Abdus Salam (1926-1996, physics Nobel Prize 1979) — instant controversy is guaranteed. That’s because, on the one hand, Salam commands the devotion of his embattled Ahmadi community. On the other hand, mere mention of his name inspires religious fury among sections of the population.​
ایک طرف یہ تسلیم کررہا ہے کہ سلام کٹر قادیانی تھا۔ جب کہ دوسرا جملہ سپورٹیو ہے۔ ایک سائنسدان اگر خود کو مذہبی کہتا ہے یا خود کو سختی کے ساتھ کسی طبقے کے ساتھ نتھی کرتا ہے تو اس کو بعد میں ضرور اس کے عقیدے اور مائنڈ سیٹ کی وجہ سے مخالفین کی مخالفت کا سامنا کرنا ہوگا۔ اگر آپ سائنس کی بات کرتے ہیں تو پھر صرف سائنس تک رہیں، چوں کہ پاکستان میں احمدی اپنی منافقت کی وجہ سے ناقابل برداشت ہیں لہذا یہ سوال کرنا کہ پاکستان میں کسی یونیورسٹی ڈپارٹ کا نام کسی متعصب اور ملک دشمن قادیانی کے نام پر رکھا جائے فسادی سوچ کا باعث ہے۔

ایک طرف تو آپ یہ کہے کہ یونیورسٹیوں کو ڈی ریڈیکلائز کریں مذہب کو ایک طرف کریں لیکن دوسری جانب احمدیوں کی فکر میں پتلے ہورہے ہیں۔ چھوڑ دیں ان "غیر سائنسی" باتوں کو۔
یہ جملہ عبد السلام کے متعلق ہے، جو کہ بین الاقوامی سطح کے کئی جانے مانے طبیعیات دانوں سے بھی زیادہ قابل رہا ہے۔
اس سے آپ نے قادیانی مذہب و عقائد کے متعلق ہمدردی کیسے برآمد کر لی، یہ خاکسار کی سمجھ سے باہر ہے۔

اگر عبد السلام کی خدمات کا اعتراف کر کے کسی بلڈنگ کا نام رکھا جاتا ہے تو اس میں سے احمدیت کی ہمدردی یا اس کو پروان چڑھانے کا عمل کہاں سے برآمد ہو گیا؟ کیا اس بلڈنگ کا نام مرزا غلام احمد رکھا جا رہا تھا؟ کیا عبد السلام کو انفرادی طور پر ایک ایسے شخص کے طور پر دیکھنا بھی گناہ ہے کہ جس نے کسی شعبے میں کوئی بڑا کام کیا ہے؟
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
فرض کریں کل کو کسی یورپی یونیورسٹی کے شعبہ بصریات کی کسی بلڈنگ کا نام ابن الہیثم کے نام پر رکھنے کی تجویز پیش ہو اور پھر وہاں کے کفار کچھ اسی انداز میں شور و واویلا شروع کر دیں کہ مسلمان تو دنیا کے سب سے گھٹیا لوگ ہیں، ہماری بلڈنگ کا نام ان کے نام پر رکھ کر اسے بھرشٹ کیوں کیا جا رہا ہے، تو آپ کا کیا رد عمل ہو گا؟ کیا آپ کو سمجھ آئے گی کہ بصریات کے شعبے میں اتنا کام کرنے والے ایک شخص کے متعلق اتنا واویلا کیوں ہے جبکہ شعبہ بھی بصریات کا ہے؟ کیا آپ کو سمجھ آئے گی کہ یورپیوں کو اس کے مذہب سے اتنی نفرت کیوں ہے کہ اس کے بصریات کے اتنے سارے کام کو ہی نظر انداز کرنے پر تلے ہوئے ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
تھیوریوں میں ایک کلاس کیا بیشتر کلاسز کو آپ مسترد کرسکتے ہیں۔
تو تکنیکی بنیادوں پر مسترد کریں نا۔ میں تو کب کا انتظار کر رہا ہوں۔ آپ بات کرنے والوں کے مذہب کے متعلق خیالات کے تذکرے سے آگے ہی نہیں نکل رہے۔
 

محمد سعد

محفلین
وہی تو عرض ہے کہ جو رکاز دریافت ہوتے ہیں کچھ عرصہ بعد وہ جھوٹ اور غلط ثابت ہوجاتے ہیں۔ اس کے لیے آپ صرف انسانی رکاز ہی کو لے لیں۔ پہلے سائنسی ثبوتوں کے نام پر، یہ پٹی پڑھائی جاتی رہی کہ انسان 3 لاکھ سال پہلے جدا ہوا، پھر 5 لاکھ سال اور اب بات 8 لاکھ سال تک! کیا اس ڈرامہ بازی کو آپ سائنسی تھیوری کہتے ہیں، اور مرمٹتے بھی؟
اسی طرح جینیاتی ثبوت بھی "ٹیکنیکلی" واضح نہیں۔
اس کے فیکٹرز اور حدود ابھی تک متعین نہیں ہوئے۔ فی الحال صرف ایک اشارہ دیتا ہوں باقی آپ خود ناقدانہ مطالعہ کریں۔
مثلا پہلے انسان اور چیمپینزی میں ڈی این اے میں فرق ایک سے دو فیصد بتائی جاتی رہی، پھر نئے اور زیادہ معیاری پیمانے پر ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ فرق 5 فی صد ہے۔ مزید یہ کہ جن جینز کے درمیان موازنہ کیا گیا وہ منتخب شدہ تھے نہ کہ تمام جینز کے درمیان۔ اسی طرح اس ضمن میں اس سوال کا بھی کوئی سائنسی جواب سامنے نہیں آیا کہ اگر صرف پانچ فیصد سے دونوں اسپیشیز میں اتنا فرق آیا ہے تو 95 فیصد مماثلت سے چیمپینزی قدرتی اور غیرقدرتی کوششوں کے باوجود بے شمار خصلتیں یعنی پراپرٹیز ایک جیسے کیوں نہیں؟
آپ نے کچھ دلچسپ باتیں کہی ہیں۔ کیا آپ متعلقہ سائنٹفک لٹریچر فراہم کر سکتے ہیں جس میں یہ سب اشیاء موجود رہی ہیں؟
 

محمد سعد

محفلین
اچھا یعنی پرانی ایکٹیویٹی غلط ہو پھر بھی سائنس ہی ہوگی۔ آپ کی یہ تشریح بہت پسند آئی۔
آپ کے اس جملے میں دو مسائل ہیں۔
۱۔ کسی ایکٹیویٹی کے نتیجے میں حاصل ہونے والے نتائج، وہ "ایکٹیویٹی" نہیں ہوتے۔ آپ ایکٹیویٹی کو غلط کہنا چاہتے ہیں یا ایکٹیویٹی سے حاصل کردہ کسی مخصوص نتائج کو؟
۲۔ اس کے باوجود پرانے نتائج یکسر غلط نہیں تھے۔ آج جتنے پالشڈ نہیں تھے لیکن یوں غلط کہنا سراسر جہالت کا مظاہرہ ہو گا۔
 

محمد سعد

محفلین
وہی تو عرض ہے کہ جو رکاز دریافت ہوتے ہیں کچھ عرصہ بعد وہ جھوٹ اور غلط ثابت ہوجاتے ہیں۔ اس کے لیے آپ صرف انسانی رکاز ہی کو لے لیں۔ پہلے سائنسی ثبوتوں کے نام پر، یہ پٹی پڑھائی جاتی رہی کہ انسان 3 لاکھ سال پہلے جدا ہوا، پھر 5 لاکھ سال اور اب بات 8 لاکھ سال تک! کیا اس ڈرامہ بازی کو آپ سائنسی تھیوری کہتے ہیں، اور مرمٹتے بھی؟
آپ کی بڑی مہربانی ہو گی کہ کسی ایسے سنجیدہ سائنٹفک لٹریچر کا حوالہ دے دیں کہ جس میں لکھا گیا ہو کہ انسان "یقینی طور پر" X لاکھ سال پہلے جدا ہوا۔
یہ نہ لکھا ہو کہ انسان "کم از کم" X لاکھ سال پہلے جدا ہوا۔
یہ بھی نہ لکھا ہو کہ "ہمارے پاس موجود قدیم ترین رکازات" X لاکھ سال پرانے ہیں۔

نیز امید کرتا ہوں کہ آپ یہ بھی اچھی طرح جانتے ہوں گے کہ انواع میں تبدیلی یکدم نہیں آتی اور ایسا نہیں ہوتا کہ چند سالوں میں ہی دو انواع تقسیم ہو گئیں۔ کہ یہ تبدیلی بتدریج وقت کے بہت بڑے پیمانوں پر آتی ہے۔
 
آخری تدوین:
Top