پاکستانی سائنس تو بس ایسی ہی ہے

جاسم محمد

محفلین
but not a single top-level Pakistani mathematician anywhere in the world — even those recently decorated with Pakistan’s highest national awards for mathematics would probably flunk undergrad math exams at places like MIT.
ملک کی معیشت اور ترقیاتی پراجیکٹ چلانے کیلئے آپ کو قابل معیشت دان چاہئے جو علم الاعداد و حسابیات پر مکمل عبور رکھتے ہوں۔
تاریخ گواہ ہے جب تک ملک کے سیکرٹری خزانہ مرزا قادیانی کے پوتے مرزا مظفر احمد رہے۔ تب تک ملک میں بڑے بڑے ترقیاتی پراجیکٹ جیسے تربیلا ڈیم، منگلا ڈیم بنتے رہے۔ ملک قرضوں کی دلدل سے بھی پاک رہا اور معاشی ترقی بھی کرتا رہا۔
لیکن جب ان کو کافر کافر قرار دےکر وزارت مال میں چھرا مار کر قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تو وہ بھی ملک چھوڑ کر امریکہ جا بسے۔ اس کے بعد ملک کی معیشت پکے مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی اور نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔ ملک کوڑی کوڑی کا مقروض ہے۔ اور ترقیاتی پراجیکٹ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مبارک ہو!
227600-396272293789765-81912411-n.jpg
 

محمد سعد

محفلین
کالم میں موصوف پاکستانی بیوروکریسی، احساسِ کمتری کے گزیدہ لبرلز اور سوڈو سائینسیوں کی کرپشن، علمی پسماندگی اور جہالت پر ”بیڈ میتھ“ کا چوغہ پہنا کر مٹی ڈالنے کی کوشش کرتا ہے۔
کیا ریاضی میں برا ہونے کا علمی پسماندگی و کرپشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، خصوصاً جب آپ کے اوپر ایک ملکی سطح کی ذمہ داری ہو جسے پورا کرنے کی صلاحیت کا انحصار براہ راست ریاضی میں آپ کی مہارت پر ہو؟
 

محمد سعد

محفلین
پوری دنیا میں مسلم دنیا کی نسل کُشی جنگوں کے ساتھ ساتھ مختلف حربوں سے کی جارہی ہے۔ یہ کالم بھی اسی تناظر میں ایک اچھی کوشش ہے۔
سال 2015ء میں مسلمانوں کی کل آبادی 1.8 بلین تھی۔ اس میں سے اگر آپ روز پچاس ہزار کو بھی مارتے ہیں تو بغیر کسی نئے مسلمان کے پیدا ہوئے بھی آپ کو سو برس لگ جائیں گے۔ مذاق ہے کیا؟ یا آپ بھی بیڈ میتھ کا شکار ہیں؟ o_O
 

محمد سعد

محفلین
پرویز ہود کی مضحکہ خیز ریشنالیٹی اور کنویں کا یہ مینڈک کبھی بھی شریعت کی روح کو نہیں سمجھ سکتا۔
فی الحال تو بلا دلیل اپنے ناپسندیدہ لوگوں کی ہر بات پر "مضحکہ خیز، مضحکہ خیز" کی رٹ لگا کر آپ خود کو ہی مضحکہ خیز بنا رہے ہیں۔
 

آصف اثر

معطل
کیا ریاضی میں برا ہونے کا علمی پسماندگی و کرپشن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، خصوصاً جب آپ کے اوپر ایک ملکی سطح کی ذمہ داری ہو جسے پورا کرنے کی صلاحیت کا انحصار براہ راست ریاضی میں آپ کی مہارت پر ہو؟
ریاضی کے بغیر آپ موثر پلاننگ کس طرح کریں گے؟
میتھ کا چوغہ پہنایا ہے بھائی، کرپشن اور اِن لبرلز اور مغرب سے مرغوب مافیا نے ستر سال سے قوم کو تباہ و برباد کردیا، اس کا تو ذکر ہی نہیں؟ اسلام، قرآن اور اسلام پسندوں کی ”اصلاح“ کرنا نہیں بھولتے، لیکن جب اِن کے اپنے طبقے کی باری ہوتی ہے تو سارا نزلہ ”بیڈ میتھ“ پر۔۔۔ ایسا عیار اور منافق کم کم ہی ملتا ہے۔
سال 2015ء میں مسلمانوں کی کل آبادی 1.8 بلین تھی۔ اس میں سے اگر آپ روز پچاس ہزار کو بھی مارتے ہیں تو بغیر کسی نئے مسلمان کے پیدا ہوئے بھی آپ کو سو برس لگ جائیں گے۔ مذاق ہے کیا؟ یا آپ بھی بیڈ میتھ کا شکار ہیں؟ o_O
مارتے رہیے۔۔۔ آپ سو سال کا حساب رکھ کے کچھ زیادہ ہی لمبے ہوگئے۔
فی الحال تو بلا دلیل اپنے ناپسندیدہ لوگوں کی ہر بات پر "مضحکہ خیز، مضحکہ خیز" کی رٹ لگا کر آپ خود کو ہی مضحکہ خیز بنا رہے ہیں۔
آپ کے کمزور ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے آپ کو یہ کہنے کی خصوصی اجازت ہے۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
قران پاک میں اللہ پاک واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ خبر کی تصدیق کر لینی چاہیے تاکہ لاعلمی میں کسی کو نقصان نہ پہنچ جائے! یہ ہے اللہ کا حکم اور اس طرف ہے موجودہ 'سازشی تھیوری' پہ یقینِ کامل رکھنے والا مسلمان حالانکہ نیتوں کا علم محض خالقِ کائنات کو ہے۔ سازشیں تو حضور کریم کے دور میں بھی ہوتی تھیں، اب بھی ہوتی ہیں لیکن اس کا نعرہ لگا کر اپنے نکمے پن اور کمزوریوں کو 'اسلام' کے پردے میں چھپانا حقیقی معنوں میں توہینِ اسلام کے مرتکب ہونے کے مترادف ہے۔ کام نہیں کرنا، محنت نہیں کرنی، بلکہ جو ایسا کرے اس پہ بھی محض گمان پہ اسلام کا نام استعمال کر کے سائیڈ لائن کر کے اپنی اجارہ داری قائم رکھنا ہے۔ سارا پاور کا گھن چکر ہے۔ ہماری تو اس ضمن میں یہی دعا ہے 'من شر ما خلق'۔ اللہ کریم آسانیاں عطا فرمائیں۔ آمین۔
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
قران پاک میں اللہ پاک واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ خبر کی تصدیق کر لینی چاہیے تاکہ لاعلمی میں کسی کو نقصان نہ پہنچ جائے! یہ ہے اللہ کا حکم اور اس طرف ہے موجودہ 'سازشی تھیوری' پہ یقین کامل رکھنے والا مسلمان حالانکہ نیتوں کا علم محض خالقِ کائنات کو ہے۔ سازشیں تو حضورِ کریم کے دور میں بھی ہوتی تھیں، اب بھی ہوتی ہیں لیکن اس کا نعرہ لگا کر اپنے نکمے پن اور کمزوریوں کو 'اسلام' کے پردے میں چھپانا حقیقی معنوں میں توہینِ اسلام کے مترادف ہے۔ کام نہیں کرنا، محنت نہیں کرنی، بلکہ جو ایسا کرے اس پہ بھی محض گمان پہ اسلام کا نام استعمال کر کے سائیڈ لائن کر کے اپنی اجارہ داری قائم رکھنا ہے۔ سارا پاور کا گھن چکر ہے۔ ہماری تو اس ضمن میں یہی دعا ہے 'من شر ما خلق'۔ اللہ کریم آسانیاں عطا فرمائیں۔ آمین۔
توجہ دلانے کے لیے گزارش کروں گا کہ مبہم تبصرے کرکے آپ مباحثے میں کوئی تعمیری اضافہ نہیں کررہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
میتھ کا چوغہ پہنایا ہے بھائی
ٹھیک ہے چونکہ آپ کو سائنس و حسابیات کی کچھ سمجھ نہیں آتی تو مذہب کی زبان میں سمجھا دیتے ہیں۔
اسلام،مسیحیت اور یہودی تاریخ کے مطابق مصری فرعون کو ایک خواب متواتر ستاتا تھا ۔ وہ دیکھتا تھا کہ 7 کمزور گائیں 7 صحت مند گائیں کھا رہی ہیں۔
حضرت یوسف جو اس وقت جیل میں قید تھے نے خدا سے علم پا کر اس خواب کی یہ تعبیر کی کہ اگلے 7 سال خوب اناج اگے گا اور اس سے اگلے 7 سال شدید قحط ہوگا۔
پھر حضرت یوسف نے فرعون کو مشورہ دیا کہ وہ ایسا قابل شخص خزانچی رکھے جو 7سال خوب اناج اگا کر اس سے اگلے سال کیلئے اسٹاک کر لے۔ تاکہ قحط پڑنے پر اسٹاک کیا ہوا اناج استعمال ہو سکے۔
فرعون اس تجویز سے اتنا خوش ہوا کہ اس نے حضرت یوسف کو ہی جیل سے نکال کر اپنا خزانچی رکھ لیا۔ کیونکہ انہیں ان کے ابا حضرت یعقوب نے علم الاعداد و حسابیات سکھایا تھا۔ یوں حضرت یوسف 14 سال کے اندر اندر مصر کے سب سے طاقتور بیروکریٹ بن کر ابھرے۔
 

جان

محفلین
توجہ دلانے کے لیے گزارش کروں گا کہ مبہم تبصرے کرکے آپ مباحثے میں کوئی تعمیری اضافہ نہیں کررہے۔
تبصرہ تو بالکل واضح ہے تاہم کسی کو سمجھانا مجھ پہ فرض نہیں ہے، میری رائے پسند نہ ہو یا سمجھ نہ آئے تو آپ نظر انداز کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں۔ توجہ دلانے کا شکریہ!
 

جان

محفلین
کرپشن اور اِن لبرلز اور مغرب سے مرغوب مافیا نے ستر سال سے قوم کو تباہ و برباد کردیا
آپ نے اس سے نجات کے لیے کتنی تیاری کی ہے؟ ستر سال سے صرف تماشہ ہی دیکھ رہے ہیں؟ اگر حقیقی طور پر آپ کی سمت درست ہوتی تو آپ آج ان پر حکومت کر رہے ہوتے! اگر وہ آپ پر قابض ہیں تو پھر مان لیجیے وہ آپ سے بہتر حکمت عملی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
اسلام، قرآن اور اسلام پسندوں کی ”اصلاح“ کرنا نہیں بھولتے، لیکن جب اِن کے اپنے طبقے کی باری ہوتی ہے تو سارا نزلہ ”بیڈ میتھ“ پر۔۔۔ ایسا عیار اور منافق کم کم ہی ملتا ہے۔
اگر عیاری و منافقت کی یہی تعریف ہے تو پھر ہم مسلمان بھی انہی میں سے ہوئے کیونکہ ہم بھی صبح و شام ان پہ تنقید اور انہی کی "اصلاح" پہ جتے ہیں اور اپنی گریبان میں جھانکنے سے گریزاں ہیں۔ اسلام اور قران کو ڈھال کے طور پر بیچ میں لانا خود اسلام اور قران کی توہین کا مرتکب ہونا ہے کیونکہ مسلمان پہ تنقید ہرگز اسلام پہ تنقید نہیں ہے جیسے کسی عیسائی عقیدے کے حامل شخص پہ تنقید ہرگز عیسائیت پہ تنقید نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اسلام اور قران کو ڈھال کے طور پر بیچ میں لانا خود اسلام اور قران کی توہین کا مرتکب ہونا ہے کیونکہ مسلمان پہ تنقید ہرگز اسلام پہ تنقید نہیں ہے جیسے کسی عیسائی عقیدے کے حامل شخص پہ تنقید ہرگز عیسائیت پہ تنقید نہیں ہے۔
’’ایسا نہیں ہے کہ ہم سب پر صرف صلواتیں سنانے والوں سے ہی سابقہ پڑتا ہے بلکہ بہت بڑی تعداد ان قارئین کی ہوتی ہے جو کوئی بھی سنجیدہ اور فکر انگیز بات نہ صرف یہ کہ سنتے ہیں بلکہ قلمکار کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں۔ بات طویل ہوئی جاتی ہے لیکن یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ جب کبھی مذہبی طبقہ سے متعلق کسی بات پر تنقیدی بلاگ یا کالم شائع ہوتا ہے تو مضمون نگار کو سخت ترین مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میرا مشاہدہ کہتا ہے کہ اس عدم برداشت کے پیچھے تین جذبے کار فرما ہیں۔ ان میں پہلا احساس برتری، دوسرا سازشی تھیوری پسند مزاج اور تیسرا دین اور تعبیر دین میں تمیز نہ کر پانا ہے۔
بہت سے ملکوں میں دیکھا گیا ہے کہ اگر وہاں کی حکومت پر تنقید کی جائے تو اسے ملک کے خلاف اقدام قرار دے دیا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایک مخصوص ذہنیت کا ہتھکنڈہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ حکومت پر کی گئی تنقید اور ملک کی مخالفت دو بالکل الگ باتیں ہیں لیکن کسی بھی سوال سے بچنے کے لئے بڑی ہی چالاکی سے ملک اور حکومت کو گڈ مڈ کر دیا جاتا ہے۔ بالکل یہی چالاکی ہمارے مذہبی طبقے میں بھی دیکھی جاتی ہے۔ وہاں بھی دین کی تعبیر اور تفہیم پر کیے جانے والے سوال کو باطل کرنے کے لئے دین کو ڈھال بنا لیا جاتا ہے۔‘‘
مولوی صاحبان سوال سے کیوں چڑتے ہیں؟
 

جان

محفلین
پاکستان میں تو سب کچھ ایسے ہی ہے، سیاسی شخصیت کی نااہلی پہ تنقید جمہوریت پہ تنقید تصور کی جاتی ہے اور جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے، خاکیان کی سیاست میں دخل اندازی پہ تنقید ملکِ پاکستان کی سالمیت پہ تنقید تصور کی جاتی ہے اور ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے، اور مذہبی شخصیت یا محض مسلمان کی کمزوریوں پہ تنقید اسلام پہ تنقید تصور کی جاتی ہے اور اسلام خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ تینوں کا 'پاور سنٹر' کے حصول کے لیے طریقہ واردات مختلف ہے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی نہ تو معاشرے کی خدمت کر رہا ہے اور نہ دینِ اسلام کی۔ بس اللہ کے چند بندے ہر شعبے میں ایسے ہیں جن کی وجہ سے نظام چل رہا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں تو سب کچھ ایسے ہی ہے، سیاسی شخصیت کی نااہلی پہ تنقید جمہوریت پہ تنقید تصور کی جاتی ہے اور جمہوریت خطرے میں پڑ جاتی ہے، خاکیان کی سیاست میں دخل اندازی پہ تنقید ملکِ پاکستان کی سالمیت پہ تنقید تصور کی جاتی ہے اور ملکی سلامتی خطرے میں پڑ جاتی ہے، اور مذہبی شخصیت یا محض مسلمان کی کمزوریوں پہ تنقید اسلام پہ تنقید تصور کی جاتی ہے اور اسلام خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
عدلیہ اور میڈیا سے سوال پوچھنے پر نظام عدل خطرے میں اور آزادی صحافت خطرے میں بھی شامل کر لیں۔
 

محمد سعد

محفلین
توجہ دلانے کے لیے گزارش کروں گا کہ مبہم تبصرے کرکے آپ مباحثے میں کوئی تعمیری اضافہ نہیں کررہے۔
عیاری۔۔۔ منافقت۔۔۔ مغرب سے مرعوب۔۔۔ ملحد۔۔۔ مافیا۔۔۔
اپنے تبصرے کسی ٹھوس بات سے یکسر خالی اور ایسے اشتعال انگیز الفاظ سے بھرے پڑے ہوں تو بندہ دوسروں سے گلہ کرنا اچھا محسوس نہیں ہوتا۔ یا چلو گلہ کرنا ہی تھا تو کسی واقعی مبہم تبصرے پر کر لیتے۔
 

محمد سعد

محفلین
یار آصف اثر
آپ نے کچھ ہوم ورک کرنے کا وعدہ کیا تھا اپنے امتحانات ختم ہونے کے بعد۔ آپ تو پھر سے وہی پرانی "لبرل، ملحد، مغربی مافیا، عیاری، منافقت، پرویز ہودبھائی،۔۔" والی گردان پر لوٹ آئے۔
میں تو بہت پر امید تھا کہ آپ گفتگو کو کسی نتیجہ خیز سمت میں لے جائیں گے۔ کافی افسوس ہوا یہ جان کر کہ میری آپ کے حوالے سے سب امیدیں کھوکھلی نکلیں۔
افسوس! صد افسوس! :(
 

آصف اثر

معطل
جان محمد سعد جاسم محمد
میرا مؤقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے۔ میں اُن تمام ”مصلحین“ کی نشاندہی سخت، نرم اور کھلے انداز میں کررہا ہوں جو مسلمانوں کی ”گمراہی“ پر دن رات پتلے ہوتے جارہے ہیں، اور اس کے لیے وہ عیاری اور منافقت کا ہر حد عبور کرتے ہیں۔ پرویز ہود انہیں میں سے ایک ہے، جس کا پورا زور اس بات پر ہے کہ مسلمان شریعت سے کیوں چمٹے ہوئے ہیں، بلکہ انہیں شریعت کو ہر شعبے سے نکال کر صرف اور صرف دنیاوی ترقی کرنی چاہیے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ
اگر عیاری و منافقت کی یہی تعریف ہے تو پھر ہم مسلمان بھی انہی میں سے ہوئے کیونکہ ہم بھی صبح و شام ان پہ تنقید اور انہی کی "اصلاح" پہ جتے ہیں اور اپنی گریبان میں جھانکنے سے گریزاں ہیں۔ اسلام اور قران کو ڈھال کے طور پر بیچ میں لانا خود اسلام اور قران کی توہین کا مرتکب ہونا ہے کیونکہ مسلمان پہ تنقید ہرگز اسلام پہ تنقید نہیں ہے جیسے کسی عیسائی عقیدے کے حامل شخص پہ تنقید ہرگز عیسائیت پہ تنقید نہیں ہے۔
تو مسلمانوں اِن پر تنقید ان کی اس منافقانہ روِش کی وجہ سے کرتے ہیں نہ کہ عیسائی یا قادیانی ہونے کی وجہ سے۔ نہ کہ عیسائیت اور قادیانیت کی وجہ سے۔ قادیانیوں سے مسلمانوں کا صرف یہ مطالبہ ہے کہ وہ یا تو اسلام کے مسلمہ عقائد کو مانے، اپنے جھوٹے نبی کا انکار کرے اور یا خود کو غیرمسلم تسلیم کرے۔ یہ دوغلا پن نہیں چلے گا۔ عقائد اور نظریات میں منافقت نہیں چلتی۔

محمد سعد پر مجھے افسوس ہے کہ انہوں نے ان تمام ثبوتوں اور حوالہ جات کو یکسر نظر انداز کردیا جو میں نے پہلے پرویز ہود پر بحث کے ذیل میں انہیں کے مطالبے پر دیے تھے۔ جو کسی شخص کی فکری اور ذہنی پس منظر کو معلوم کرنے کے لیے متعلقہ کتب، کالم، انٹرویوز، مباحثے اور ٹاک شوز کے بجائے محض ملاقات کو شخصیت شناسی سمجھتا ہو، اس سے پھر یہی توقع رکھنی چاہیے۔ حالاں کہ ان حوالہ جات میں ایک ربط اس ملاقات کا بھی ہے جس میں وہ سوالات اُٹھائے گئے جو میں اُٹھا رہا ہوں۔ لیکن محمد سعد نے غالباً اس ملاقات کا مطالعہ نہیں کیا۔ کیوں کہ معذرت کے ساتھ اندھی تقلید میں مرشدین پر سوال اُٹھانا بھی گناہ سمجھا جاتاہے۔
 
Top