ہنزہ میں پانچ راتیں ہمارا قیام ایمبیسی وینٹیج ریزارٹ میں تھا۔ یہ بہترین ہوٹل تھا۔
سب سے بڑی بات لوکیشن: ایگلز نیسٹ سے ٹھیک دو سو فٹ نیچے پہاڑی کے کنارے پر جہاں سے آپ کسی بھی کمرے سے خوبصورت ترین منظر سے لطف اندوز ہو سکتے تھے۔
پھر نیا بنا ہوا تھا اور اچھا اور خوبصورت۔
تیسرے ہوٹل پروموشن کے سلسلے میں اس کے کمرے کا کرایہ مقابلے کے ہوٹلوں سے کافی کم تھا۔ ہم نے فی رات ساڑھے پانچ ہزار روپے میں ہم تینوں کے لئے کمرہ (ڈبل بیڈ اور ایک میٹریس) اور ڈرائیور کے لئے رہائش لی۔ انہوں نے ہمیں کھانے پر بھی کافی ڈسکاؤنٹ دیا۔
ہمیں یہ بات پسند تھی کہ ہوٹل تک جانے آنے کے لئے ہمیں شدید اترائی اور چڑھائی پر چلنا پڑتا تھا۔ یہ راستہ خطرناک نہ تھا۔ کچی سیڑھیاں بنی ہوئی تھیں۔ شدید بارش کے نتیجے میں راستے پر پانے بہتا تھا لیکن اس کو سٹاف کچھ موڑ دیا کرتا تھا اور ہمیں آتے جاتے مسئلہ نہیں ہوا۔ لیکن ان کے اکثر کسٹمر اترنے چڑھنے سے تنگ تھے اور ہمارے وہاں قیام کے دوران کئی لوگوں نے پہنچ کر بکنگ کینسل کی اور کئی نے ایک رات رہ کر چھوڑ دیا۔
ہوٹل کا مالک سوچ رہا ہے کہ ہوٹل تک سڑک بنا لے۔ ہم نے اسے خوب منع کیا کہ ایسا نہ کرے۔ لیکن شاید پاکستان کے لئے یہ ضروری ہو۔
ہوٹل میں سٹاف کی کمی تھی۔ انہیں چند مزید لوگوں کو ہائر کرنا چاہیئے تاکہ ہوٹل کا انتظام بہتر چل سکے۔
ایک مسئلہ جو پاکستان کے پورے ٹورزم سیکٹر میں دیکھا اور اس ہوٹل میں بھی وہ efficiency کی کمی ہے۔ کوئی کام پروفیشنلی اور ایفیشنٹلی نہیں ہوتا۔ لیکن اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے جو اسے بیلنس کرتا ہے اور وہ یہ کہ مہمان نوازی معمول سے بڑھ کر ہے۔
ہوٹل کے ڈائننگ روم کی تصویر