زیک

مسافر
اس وین میں کوئی صاحب لاؤڈ سپیکر پر زور زور سے اس سائیکلسٹ کو ترغیب دے رہے تھے کہ وہ تیز جائے۔



ذرا غور کریں کہ کونسی ٹیم کی وین ہے
 

زیک

مسافر
آخری سائیکلسٹس کے بعد سپورٹ گاڑیاں گزریں۔ کل شاید ستر اسی سائیکلسٹ تھے۔ حیرانی ہوئی کہ اتنے کم۔ ہمارے مقامی سائیکلنگ کلب کے ہفتہ وار رائڈز پر اکثر اس سے زیادہ لوگ ہوتے ہیں

 

زیک

مسافر
شاہراہ قراقرم سے ہم نومل کی طرف مڑ گئے۔ نومل سے گزرنے کے بعد سڑک غائب ہو گئی اور جھٹکے لگنے شروع ہو گئے۔ یہ نلتر کی سڑک کا حال تھا۔ لیکن ساتھ ساتھ یہ خوبصورت وائٹ واٹر دریائے نلتر بہہ رہا تھا

 

زیک

مسافر
آخر نلتر پائین سے ہوتے ہوئے نلتر بالا پہہنچے جہاں ہمارا ہوٹل تھا۔ وہاں کے کچھ مناظر کہ نلتر کافی سرسبز و شاداب جگہ ہے

 

زیک

مسافر
لنچ کے بعد ہم آگے نلتر کی جھیلیں دیکھنے چلے۔ اس پہلی جھیل کو سبز جھیل یا سترنگی جھیل یا بشکیری جھیل کہتے ہیں۔

 

فہیم

لائبریرین
آخر سائیکلسٹ آنا شروع ہوئے۔ یہ ٹور دَ خنجراب ریس تھی۔ اس دن اس کا دوسرا سٹیج تھا جو گلمٹ (؟) سے شروع ہوا تھا۔ چار دنوں میں یہ ریس گلگت سے خنجراب تک تھی۔ 280 کلومیٹر اور کل چڑھائی شاید 6000 میٹر۔ گلگت اور خنجراب کی اونچائی میں 3200 میٹر کا فرق ہے لیکن ہائی وے اوپر نیچے جاتی ہے لہذا آپ زیادہ اونچائی چڑھتے ہیں۔

یہ مناظر دیکھ کر اپنا سائیکلنگ ٹؤر تو یاد آیا ہوگا:)
 
Top