زیک
مسافر
رائےکوٹ سے ٹٹو تک جیپ کا سفر سوا گھنٹے کا تھا۔ ان 16 کلومیٹر میں سڑک کافی اوپر جاتی ہے۔ سڑک کافی ٹوٹی پھوٹی ہے اور اکثر جگہ پر ایک ہی جیپ کے گزرنے کی جگہ ہے۔ لہذا اگر سامنے سے جیپ آ جائے تو پھر کچھ آگے پیچھے کر کے گزرنا پڑتا ہے۔ اگر کسی جیپ کا ٹائر پنکچر ہو جائے جیسا کہ واپسی پر ایک جیپ کا ہوا تو سب کو انتظار کرنا پڑتا ہے۔
لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑک ہے۔ لینڈسلائیڈ کے خطرے کو نکال دیا جائے تو عام حالات میں یہ سڑک بالکل بھی خطرناک نہیں ہے۔ ایک طرف کھائی ضرور ہے لیکن سڑک اتنی چوڑی ہے کہ آپ جیپ کے اس طرف بیٹھے ہوں تو ایسا بالکل محسوس نہیں ہوتا کہ جیپ کنارے پر ہے۔ سڑک کچی، پتھریلی اور مٹی سے اٹی ہے۔ موسم بھی گرم ہوتا ہے۔ لیکن بس عام سی کچی پہاڑی سڑک ہے۔
ٹٹو پہنچے تو معلوم ہوا اس کو “فیری پوائنٹ” برانڈ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مکھی مچھر گوبرکھوکھا پوائنٹ شاید بہتر نام ہو۔
جیپ کے ڈرائیور اور نمبر پلیٹ کی تصویر لی تاکہ واپسی پر یاد رہے۔ اس سے دو دن بعد ساڑھے نو بجے صبح کا وقت طے کیا اور پھر فیری میڈوز کی طرف ہائیک شروع کر دی۔
لیکن یہ کہنا غلط ہے کہ یہ دنیا کی خطرناک ترین سڑک ہے۔ لینڈسلائیڈ کے خطرے کو نکال دیا جائے تو عام حالات میں یہ سڑک بالکل بھی خطرناک نہیں ہے۔ ایک طرف کھائی ضرور ہے لیکن سڑک اتنی چوڑی ہے کہ آپ جیپ کے اس طرف بیٹھے ہوں تو ایسا بالکل محسوس نہیں ہوتا کہ جیپ کنارے پر ہے۔ سڑک کچی، پتھریلی اور مٹی سے اٹی ہے۔ موسم بھی گرم ہوتا ہے۔ لیکن بس عام سی کچی پہاڑی سڑک ہے۔
ٹٹو پہنچے تو معلوم ہوا اس کو “فیری پوائنٹ” برانڈ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مکھی مچھر گوبرکھوکھا پوائنٹ شاید بہتر نام ہو۔
جیپ کے ڈرائیور اور نمبر پلیٹ کی تصویر لی تاکہ واپسی پر یاد رہے۔ اس سے دو دن بعد ساڑھے نو بجے صبح کا وقت طے کیا اور پھر فیری میڈوز کی طرف ہائیک شروع کر دی۔