ڈنر کے وقت ایک یوروپین سیاح سے ملاقات ہوئی جو ایک سال میں پندرہ ممالک پھر چکی تھی۔ اچھی گپ شپ لگی۔
اس نے ہمیں سیر سپاٹے کے لئے دو جگہیں تجویز کیں۔ ایک قرغزستان کہ وہاں کے پہاڑ خوبصورت ہیں اور دوسرے ڈانیوب سائیکل پاتھ جو جرمنی سے شروع ہوتا ہے اور سلوواکیا اور بلیک سی تک جاتا ہے۔ اس کے راستے میں کئی خوبصورت شہر اور علاقے آتے ہیں۔ یہ یورپ کا دوسرا لمبا دریا ہے۔ ہم نے دونوں جگہوں کو اپنی (لمبی) فہرست میں شامل کر لیا۔
اس سے بھی معلوم ہوا کہ غیرملکی سیاحوں کو ہر پولیس چوکی پر رک کر رجسٹر ہونا پڑتا ہے اور پھر ایک گارڈ ان کے ساتھ جاتا ہے۔ اس کام میں ہر چوکی پر گھنٹہ دو تو لگ ہی جاتے ہیں۔ البتہ اگر پاکستانی واقفوں کے ساتھ جا رہے ہوں تو بال پردے میں چھپائیں اور سوتے بن جائیں تاکہ کسی اردو سوال کا جواب نہ دینا پڑے تو بچت ہو جاتی ہے۔ جو گارڈ ساتھ ہوتا ہے وہ چونکہ اکثر بدلتا ہے لہذا اچھے اور برے ہر قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ کوئی کوئی گارڈ غیرملکی خواتین کو ہراساں بھی کرتے ہیں۔
پاکستانیوں کی غیرملکیوں کے ساتھ سیلفی کی خواہش کا بھی ذکر ہوا۔ میں تو ایسے ہی تنگ تھا معلوم نہیں یہ خیال کیوں نہ آیا کہ پاکستان میں بھی مرد ایسے موقع کو خاتون کو ہراساں کرنے کے لئے استعمال کریں گے۔
اس نے بتایا کہ ننگا پربت تک ہائیک بہت مشکل نہیں اور اصل خوبصورتی ننگا پربت ویو پوائنٹ کے بعد شروع ہوتی ہے۔