عدیل عبد الباسط
محفلین
آپ کے دلچسپ تبصرے سفر نامے کا لطف دوبالا کررہے ہیں۔ آہو!
آپ کے دلچسپ تبصرے سفر نامے کا لطف دوبالا کررہے ہیں۔ آہو!
زیادہ پاور کی گاڑیوں والے کچھ لوگوں کے لئے یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ پہلے گیئر کی سستی برداشت نہیں ہوتی اور دوسرے گیئر کی تیزی خطر ناک ہو جاتی ہے، اس صورت میں بریک پر ہی مدار ہو جاتا ہے۔ کوئی حل؟آپ اپنی سپیڈ لو گیئر میں چلا کر کنٹرول کرتے ہیں۔
بہت دلچسپ سفرنامہ ہے، بے حد قابلِ ستائش ہے۔ لیکن باہر سے آنے والے خواہ قریبی رشتہ دار ہوں یا میڈیائی ہم مجلس، ان کی باتوں میں موجود پاکستان سے متعلق طنزیہ تبصرے (اگرچہ وہ بہ نیتِ اصلاح ہی ہوں، جیسا کہ آپ کے معاملے میں متوقع ہے) زیادہ دیر تک برداشت نہیں ہوپاتے۔ اس لئے آٹھویں صفحے پر پہنچ کر پہلی گستاخی کرنے کی اجازت مانگ کر اجازت ملنے سے پہلے ہی عرض گزار ہوں کہ اب پاکستان میں بے شمار مقامات پر سینڈوچز کے لئے ’’ڈبل روٹی سیکی‘‘ جانے لگی ہے۔ اس لئے اگر آپ لفظِ ’’ پاکستان ‘‘ کے بعد ’’ کے مرکزی شہروں سے دور علاقوں‘‘ کا اضافہ کردیں، تو ہم جذبات کی جھیلوں میں ڈوبتے لوگوں کے لئے تنکے کا سہارا ہی ہوجائے۔کھانے شروع کئے تو یاد آیا کہ پاکستان میں یہ انگریز سٹائل سینڈوچ جس میں ڈبل روٹی سیکی بھی نہیں ہوتی کتنے بے ذائقہ ہوتے ہیں۔
ششش! کوئی سن لے گا۔حکمران نااہل نکلے۔
زبردست زکریا بھائی! بہت خوبصورت تصویر ہے۔ پچپن میں جب مستنصر حسین تارڑ صاحب کے ایک سفر نامے، غالبا ’’چترال داستان‘‘ میں راکاپوشی کا نام اور کچھ تفصیلات پڑھی تھیں، تو اس پہاڑ کی ایک عجیب سی پر ہیبت اور با وقار تصویر دل میں بن گئی تھی۔ پھر اس کی تصاویر بھی دیکھتے رہے، لیکن آج اس کے سامنے موجود ایک مسافر کے کیمرے سے بنی تازہ تصویر دیکھ کر یقین آگیا کہ تارڑ صاحب کی منظر کشی اور اس پہاڑ کو دیا گیا نام دونوں اسم با مسمی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ سفید لباس میں ملبوس کسی پرستان کی ملکہ جلوہ افروز ہے۔ لطف آگیا! بے حد شکریہ!
بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم ۔۔۔۔لیکن شاید پاکستان کے لئے یہ ضروری ہو۔
متفقایک مسئلہ جو پاکستان کے پورے ٹورزم سیکٹر میں دیکھا اور اس ہوٹل میں بھی وہ efficiency کی کمی ہے۔
اتنا ظلم نہ کریں! ہم تو فرقان احمد صاحب کی ڈی پی دیکھ کر ہی حسنِ انتخاب ، حسنِ منظر کشی اور حسنِ منظر کی داد دیتے ہوئے دل کو سنبھالتے رہتے ہیں، آپ تو دلوں کو کھینچ کھینچ سینے سے باہر لا رہے ہیں، بہت ہی عمدہ!
اس دوران بھی آپ کی دل کی دھڑکن 150 کےآس پاس تھی۔ یعنی سب کچھ ٹھیک تھا۔ آکسیجن کا مسئلہ اونچائی کی وجہ سے ہوگا۔دوسرے یہ بلندی اتنی ہے کہ آپ کو سانس لیتے کچھ کچھ محسوس ہو گی۔
آج بھی اس دعوے پر قائم ہوں
مغربی ناروے کی سیر لائیو اپڈیٹس!پاکستان کے شمالی علاقے شاید ناروے سے زیادہ حسین ہیں
ننگا پربت پر کوئی سبزہ نہیں۔ فیری میڈوز اور بیال کیمپ سے کچھ آگے تک سبزہ ہے۔ اس کے بعد سبزہ کافی کم ہو جاتا ہے۔ اسی لئے بیس کیمپ کے پاس چراگاہ دیکھ کر حیرت ہوئی۔ننگا پربت اور فیرومیڈوز کے آس پاس سبزہ ہی سبزہ ہے۔ دنیا کے حسین ترین مناظر یہاں دیکھنے کو ملتے ہیں۔
شکریہ۔بہت اچھی فوٹوگرافی ہے ، اس میں تو دو رائے ہوہی نہیں سکتی ، مگر ایک بات ہے زیک صاحب ، اور وہ یہ کہ تصویریں یکسانیت کا شکار ہوتی جارہی ہیں ۔ بہرحال جن اینگل اور کیمرے کے بہترین فنکشنز کا استعمال کیا گیا ہے اس کے لیے آپ دادوتحسین کے لائق ہیں ۔ واقعی زبردست۔
ساتھ ساتھ کچھ تفصیل لکھ رہا ہوں۔ جہاں کوئی قابل ذکر بات نہیں وہاں صرف تصویر کے عنوان سے کام چلا رہا ہوں۔زیک صاحب میں چاہتا ہوں کہ اس طرح ایک ایک تصویر پر کیپشن دینے کی بجائے آپ سفر کا پورا احوال بیان کریں پھر بے شک ساتھ ساتھ فوٹوز بھی دیتے جائیں ۔آپ کے لکھنے کا انداز بہت ہلکا پھلکا اور دلچسپ ہے
فہد بھائی نے اس مراسلے کو معلوماتی قرار دے دیا ہے۔ ’’ذرہ نوازی‘‘ پر بے حد شکریہ!نہیں! چپک جاتی ہے۔
نہیں سر ایسا گمان بالکل مت کیجیے ۔بھلا ایسی خوبصورت فوٹوز کون نہیں دیکھنا چاہے گا ۔میں نے تو بس اپنی سمجھ کے مطابق ایک تجویز پیش کی تھی اور آپ نے اس کی وضاحت کردی ۔شکریہ۔
یعنی آپ ننگا پربت کی اتنی تصاویر نہیں دیکھنا چاہتے؟
بہت شکریہواہ صاحب ، کیا کہنے ۔ کمال کردیا
وہ تو ہے ہی لیکن اس تصویر میں ایک انسان کے موجود ہونے سے ایک تو ایک فوکس پوائنٹ بنتا ہے دوسرے وکیل کا بہتر اندازہ ہوتا ہےوجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ
ہونا تو نہیں چاہیئے۔ میری کار 320 ہارس پاور ہے۔ کبھی مسئلہ نہیں ہوا کہ سڑک دیکھ کر پہاڑوں پر ڈرائیو کرتا ہوں۔ بریک کا استعمال انتہائی کم رکھنا ضروری ہےزیادہ پاور کی گاڑیوں والے کچھ لوگوں کے لئے یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ پہلے گیئر کی سستی برداشت نہیں ہوتی اور دوسرے گیئر کی تیزی خطر ناک ہو جاتی ہے، اس صورت میں بریک پر ہی مدار ہو جاتا ہے۔ کوئی حل؟
امکان غالب ہے کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ مجھے جو تجربہ ہوا وہ لکھ دیا۔بہت دلچسپ سفرنامہ ہے، بے حد قابلِ ستائش ہے۔ لیکن باہر سے آنے والے خواہ قریبی رشتہ دار ہوں یا میڈیائی ہم مجلس، ان کی باتوں میں موجود پاکستان سے متعلق طنزیہ تبصرے (اگرچہ وہ بہ نیتِ اصلاح ہی ہوں، جیسا کہ آپ کے معاملے میں متوقع ہے) زیادہ دیر تک برداشت نہیں ہوپاتے۔ اس لئے آٹھویں صفحے پر پہنچ کر پہلی گستاخی کرنے کی اجازت مانگ کر اجازت ملنے سے پہلے ہی عرض گزار ہوں کہ اب پاکستان میں بے شمار مقامات پر سینڈوچز کے لئے ’’ڈبل روٹی سیکی‘‘ جانے لگی ہے۔ اس لئے اگر آپ لفظِ ’’ پاکستان ‘‘ کے بعد ’’ کے مرکزی شہروں سے دور علاقوں‘‘ کا اضافہ کردیں، تو ہم جذبات کی جھیلوں میں ڈوبتے لوگوں کے لئے تنکے کا سہارا ہی ہوجائے۔
غروبِ افتاب کے وقت پہاڑوں کی لی گئی تصاویر لاجواب ہیں۔