آپ اپنی سپیڈ لو گیئر میں چلا کر کنٹرول کرتے ہیں۔
زیادہ پاور کی گاڑیوں والے کچھ لوگوں کے لئے یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ پہلے گیئر کی سستی برداشت نہیں ہوتی اور دوسرے گیئر کی تیزی خطر ناک ہو جاتی ہے، اس صورت میں بریک پر ہی مدار ہو جاتا ہے۔ کوئی حل؟
 
کھانے شروع کئے تو یاد آیا کہ پاکستان میں یہ انگریز سٹائل سینڈوچ جس میں ڈبل روٹی سیکی بھی نہیں ہوتی کتنے بے ذائقہ ہوتے ہیں۔
بہت دلچسپ سفرنامہ ہے، بے حد قابلِ ستائش ہے۔ لیکن باہر سے آنے والے خواہ قریبی رشتہ دار ہوں یا میڈیائی ہم مجلس، ان کی باتوں میں موجود پاکستان سے متعلق طنزیہ تبصرے (اگرچہ وہ بہ نیتِ اصلاح ہی ہوں، جیسا کہ آپ کے معاملے میں متوقع ہے) زیادہ دیر تک برداشت نہیں ہوپاتے۔ اس لئے آٹھویں صفحے پر پہنچ کر پہلی گستاخی کرنے کی اجازت مانگ کر اجازت ملنے سے پہلے ہی عرض گزار ہوں کہ اب پاکستان میں بے شمار مقامات پر سینڈوچز کے لئے ’’ڈبل روٹی سیکی‘‘ جانے لگی ہے۔ اس لئے اگر آپ لفظِ ’’ پاکستان ‘‘ کے بعد ’’ کے مرکزی شہروں سے دور علاقوں‘‘ کا اضافہ کردیں، تو ہم جذبات کی جھیلوں میں ڈوبتے لوگوں کے لئے تنکے کا سہارا ہی ہوجائے۔
 
آخر نگر پہنچے تو وہاں سے راکاپوشی کا نظارہ بھی کیا۔ قراقرم ہائی وے سے راکاپوشی کی چوٹی صرف 11 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ 7788 میٹر اونچی ہے اور دنیا میں 27 نمبر پر اور پاکستان میں 12 نمبر پر

زبردست زکریا بھائی! بہت خوبصورت تصویر ہے۔ پچپن میں جب مستنصر حسین تارڑ صاحب کے ایک سفر نامے، غالبا ’’چترال داستان‘‘ میں راکاپوشی کا نام اور کچھ تفصیلات پڑھی تھیں، تو اس پہاڑ کی ایک عجیب سی پر ہیبت اور با وقار تصویر دل میں بن گئی تھی۔ پھر اس کی تصاویر بھی دیکھتے رہے، لیکن آج اس کے سامنے موجود ایک مسافر کے کیمرے سے بنی تازہ تصویر دیکھ کر یقین آگیا کہ تارڑ صاحب کی منظر کشی اور اس پہاڑ کو دیا گیا نام دونوں اسم با مسمی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ سفید لباس میں ملبوس کسی پرستان کی ملکہ جلوہ افروز ہے۔ لطف آگیا! بے حد شکریہ!
 
لیکن شاید پاکستان کے لئے یہ ضروری ہو۔
:sneaky: بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم ۔۔۔۔
جب بھی کسی ہل اسٹیشن پر جانے کا اتفاق ہوا، باوجود عادی نہ ہونے کے ہمیشہ اس بات پر دل ہی دل میں متشکر رہے کہ ذرا سخت قسم کی واک کا موقع ملا ہے تو صحت پر مثبت اثرات پڑیں گے۔:)
 
پہاڑوں کی بات ہی کچھ اور ہے
اتنا ظلم نہ کریں! ہم تو فرقان احمد صاحب کی ڈی پی دیکھ کر ہی حسنِ انتخاب ، حسنِ منظر کشی اور حسنِ منظر کی داد دیتے ہوئے دل کو سنبھالتے رہتے ہیں، آپ تو دلوں کو کھینچ کھینچ سینے سے باہر لا رہے ہیں، بہت ہی عمدہ!
 

زیک

مسافر
ننگا پربت اور فیرومیڈوز کے آس پاس سبزہ ہی سبزہ ہے۔ دنیا کے حسین ترین مناظر یہاں دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ننگا پربت پر کوئی سبزہ نہیں۔ فیری میڈوز اور بیال کیمپ سے کچھ آگے تک سبزہ ہے۔ اس کے بعد سبزہ کافی کم ہو جاتا ہے۔ اسی لئے بیس کیمپ کے پاس چراگاہ دیکھ کر حیرت ہوئی۔
 

زیک

مسافر
بہت اچھی فوٹوگرافی ہے ، اس میں تو دو رائے ہوہی نہیں سکتی ، مگر ایک بات ہے زیک صاحب ، اور وہ یہ کہ تصویریں یکسانیت کا شکار ہوتی جارہی ہیں ۔ بہرحال جن اینگل اور کیمرے کے بہترین فنکشنز کا استعمال کیا گیا ہے اس کے لیے آپ دادوتحسین کے لائق ہیں ۔ واقعی زبردست۔
شکریہ۔

یعنی آپ ننگا پربت کی اتنی تصاویر نہیں دیکھنا چاہتے؟
 

زیک

مسافر
زیک صاحب میں چاہتا ہوں کہ اس طرح ایک ایک تصویر پر کیپشن دینے کی بجائے آپ سفر کا پورا احوال بیان کریں پھر بے شک ساتھ ساتھ فوٹوز بھی دیتے جائیں ۔آپ کے لکھنے کا انداز بہت ہلکا پھلکا اور دلچسپ ہے
ساتھ ساتھ کچھ تفصیل لکھ رہا ہوں۔ جہاں کوئی قابل ذکر بات نہیں وہاں صرف تصویر کے عنوان سے کام چلا رہا ہوں۔
 

بندہ پرور

محفلین
شکریہ۔

یعنی آپ ننگا پربت کی اتنی تصاویر نہیں دیکھنا چاہتے؟
نہیں سر ایسا گمان بالکل مت کیجیے ۔بھلا ایسی خوبصورت فوٹوز کون نہیں دیکھنا چاہے گا ۔میں نے تو بس اپنی سمجھ کے مطابق ایک تجویز پیش کی تھی اور آپ نے اس کی وضاحت کردی ۔
اب ایک اور بات سنیے ، وہ یہ کہ جناب عرفان سعید صاحب نے آپ کی بنائی ہوئ فوٹوز کا جو لنک مجھے دیا تھا یعنی میری فوٹوگرافی والا ، میں اس پیج پر گیا ۔ وہاں بے شک 4 یا 5 لنک تو موجود ہیں مگر جب ان کی تصویریں دیکھنا چاہیں تو ہر تصویر کی بجائے لال رنگ کا کراس کا نشان ہے ۔ اس لیے یہ خواہش پوری نہ ہوسکی ۔ اب آپ پلیز اپنے فلکر کا وہ لنک دے دیں جہاں آپ کی ساری تصویریں ہوں
 

زیک

مسافر
زیادہ پاور کی گاڑیوں والے کچھ لوگوں کے لئے یہ انتہائی مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ پہلے گیئر کی سستی برداشت نہیں ہوتی اور دوسرے گیئر کی تیزی خطر ناک ہو جاتی ہے، اس صورت میں بریک پر ہی مدار ہو جاتا ہے۔ کوئی حل؟
ہونا تو نہیں چاہیئے۔ میری کار 320 ہارس پاور ہے۔ کبھی مسئلہ نہیں ہوا کہ سڑک دیکھ کر پہاڑوں پر ڈرائیو کرتا ہوں۔ بریک کا استعمال انتہائی کم رکھنا ضروری ہے
 

زیک

مسافر
بہت دلچسپ سفرنامہ ہے، بے حد قابلِ ستائش ہے۔ لیکن باہر سے آنے والے خواہ قریبی رشتہ دار ہوں یا میڈیائی ہم مجلس، ان کی باتوں میں موجود پاکستان سے متعلق طنزیہ تبصرے (اگرچہ وہ بہ نیتِ اصلاح ہی ہوں، جیسا کہ آپ کے معاملے میں متوقع ہے) زیادہ دیر تک برداشت نہیں ہوپاتے۔ اس لئے آٹھویں صفحے پر پہنچ کر پہلی گستاخی کرنے کی اجازت مانگ کر اجازت ملنے سے پہلے ہی عرض گزار ہوں کہ اب پاکستان میں بے شمار مقامات پر سینڈوچز کے لئے ’’ڈبل روٹی سیکی‘‘ جانے لگی ہے۔ اس لئے اگر آپ لفظِ ’’ پاکستان ‘‘ کے بعد ’’ کے مرکزی شہروں سے دور علاقوں‘‘ کا اضافہ کردیں، تو ہم جذبات کی جھیلوں میں ڈوبتے لوگوں کے لئے تنکے کا سہارا ہی ہوجائے۔
امکان غالب ہے کہ آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ مجھے جو تجربہ ہوا وہ لکھ دیا۔
 
Top