فاروق سرور خان
محفلین
ہم لبرلز تو 18 سال سے کہتے آ رہے ہیں کہ پرویز مشرف لبرل نہیں۔ اب مشرف نے سنی تحریک وغیرہ کے ساتھ اتحاد کر کے اور لشکر طیبہ کی حمایت کر کے ایک بار پھر ثابت بھی کر دیا
Musharraf calls himself 'greatest supporter of LeT' - Pakistan - DAWN.COM
کیا مذہبی جنونی اب مشرف کے حامی بن جائیں گے؟
بہت شکریہ۔ ہمچھوٹے چھوٹے واقعات پر فوکس کررہے ہیں۔ بات ذرا پرانی ہے کہ پاکستانی فوجی قیادت کی سوچ کیا ہے؟ پاکستانی فوجی قیادت ہمیشہ سے مذہبی جماعتوں کی پروردہ رہی ہے۔ یہی فوجی قیادت جب دیکھتی ہے کہ ان کا بجٹ کم ہو رہا ہے یا کوئی بھی حکومتی اہلکار، انڈیا سے جھگڑا کم کرنے کی بات کرتا ہے کہ ٹٰنشن کم ہو، تو فوجی بجٹ کم ہو تو یہی فوجی قیادت پرایشان ہو جات ہے۔ پاکستان بننے کے بعد سے فوجی حکمران ہی حکومت پر قابض رہے ہیں۔ سکندر مرزا، ایوب خان، یحیی خان، پرویز مشرف۔ اور اب قمر باجوہ۔
کس کو یاد نہیں مشرقی پاکستان (اب بنگلہ دیش) میں مجیب الرحمان کی مخالفت میں ، فوج اور جماعت اسلامی کا گٹھ جوڑ ، اور اس کے نتیجے میں مالی نقصان، عورتوں کی آبرو ریزی ، جس میں فوج اور ملاء دونوں آگے آگے تھے۔ آج بھی دل کو دہلانے والی کہانیوں کی بنگلہ دیش میں باز گشت جاری ہے۔
کس کو یاد نہیں فوجی قیادت کا بھٹو مخالفت میں ملاؤں کو آگے لاکر پہیہ جام کرنا ، پھر ضیاء الحق کا پاکستان پر جابرانہ قبضہ ، اور مذہبی شیاسی بازیگروں کی مدد سے بھٹو کو ہٹا کر پھانسی دینا، سارے پاکستان کو معظل کرکے رکھ دیا تھا۔ کس نے ، فوجی قیادت نے ،
اب ایک بار پھر فوجی قیادت، یعنی قمر باجوہ جو کہ ایک مذہبی جنون پسند ہے، جانتا ہے کہ سی پیک کا مطلب ہے ، سول انتظامیہ کی مظبوطی، اس لئے فوج کے کہنے پر ، ان مذہبی جنونیوں کا طوفان بد تمیزی کھڑا کیا، تاکہ نواز شریف کے بعد تمام ایسے لوگوں کو ہٹایا جائے جو سی پیک کے حق میں ہیں۔
اس وقت ضروری ہے کہ دو ایکشن لئے جائیں۔
1۔ "پاکستان کی طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، انکی معیشیت ، ان کے ہی کام سے پاکستان ، پاکستان کی انتظامیہ اور پاکستان کی فوج چلتی ہے۔ لہذا ، تما م تر طاقت پاکستان کے منتخب کردہ عوام کے نمائندوں کے ہاتھ میں ہو۔
2۔ فوجی قیادت واضح طور پر سول انتظامیہ کے تحت ہو تاکہ فوجی قیادت مشرقی پاکستان ، پہیہ جام اور فیض آباد دھرنے جیسی بچکانہ لیکن بہیمانہ سازشیں 31۔ سی آئی اے کی طرز کی ایک ایسی مظبوط تنظیم کا سول انتظامیہ کے تحت قیام جو پاکستانی جنرلوں پر بھی نظر رکھ سکے۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ قمر باجوہ ، اور اس کے پروردہ جنرل، اپنی انا کی جنگ میں پاکستان کو داؤ پر4 لگائے ہوئے ہیں، اس بارے میں جسٹس شوکت صدیقی کا بیان پڑھنے کے لائق ہے جس کا لنک اوپر الف نظامی نے فراہم کیا ہے
آپ دیکھیں گے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کے جج بھی فوجی قیادت سے دہلے اور ناراض ہیں اور فوج سے سوال کررہے ہیں کہ یہ دھرنا کس جنرل کے حکم سے وجود پذیر ہوا؟