پاکستان کا لبیک دھرنا

سید عمران

محفلین
توہین رسالت کا معاملہ کوئی نیا ایشو نہیں ہے۔۔۔
اب تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے ہیں۔۔۔
لیکن جب اس دنیا میں تشریف فرما تھے تو خود آپ کے سامنے لوگوں نے کیا کیا ہتھ کنڈے نہیں آزمائے۔۔۔
مکہ میں مشرکین نے براہِ راست جسمانی اذیتیں دیں، چہرہ انور پر تھوکا، جسم اقدس پر جانوروں کے جسم کا ناپاک اور غلیظ ترین حصہ ڈالا، راستوں میں کانٹے بچھائے، سراپا پتھروں کی بوچھاڑ کا نشانہ بنایا، گندی گالیاں دیں، طنزیہ اشعار کہے، آپ کی زندگی کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے اور جنگوں میں آپ کے متعدد صحابہ شہید کیے۔۔۔
جب آپ مدینہ منورہ ہجرت کرگئے تو یہاں بھی یہودیوں کا ٹولہ ستانے کے لیے موجود تھا۔۔۔
انہوں نے آپ سے جنگیں لڑیں، طرح طرح کے گھٹیا الزامات لگائے، جادو ٹونے کرائے، دعوت میں بلا کر کھانے میں زہر ملا یا۔۔۔
اس زمانے میں صحابہ موجود تھے جن سے زیادہ عشق رسول کا حق روئے زمین پر کسی نے ادا نہ کیا۔۔۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ان گستاخوں سے نمٹنے کے لیے کیا درس دیا؟؟؟
کیا صحابہ نے احتجاجی جلوس نکالے؟؟؟
پہاڑوں اور چٹانوں پر کافر کافر ابوجہل کافر لکھا؟؟؟
کیا کسی کو گالیاں دیں ؟؟؟
اور سب سے بڑھ کر جس ہستی کو تختہ مشق بنایا گیا خود اس کے اخلاق کیا تھے۔۔۔
کیا آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی ایک کو بھی کوئی ایک بھی گالی دی؟؟؟
آپ نے تو جفائیں سہہ کر دعائیں دیں۔۔۔
طائف میں پتھراؤ پر ملائکہ حاضر ہوگئے کہ کیا ان ظالموں کو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالیں؟؟؟
تو آپ نے منع فرمادیا۔۔۔
آئے ہوئے عذاب کو ٹال دیا۔۔۔

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی

سلام اس پرکہ اسرار محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے

سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں

سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی

سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں

سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے

سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا

سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا

سلام اس پر، جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر، جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا

سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے

سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی

سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی

سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا

سلام اس پر کہ جس کا نام لیکر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت، اوج دارائی

سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھادیتے ہیں ٹکڑا، سرفروشی کے فسانے میں

سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سناسکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے

درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی

درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں

درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے
درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدم جسے کہئے
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جو چاہے اول فول بک دے اور آپ کے غلام برداشت کرجائیں۔۔۔
بس یہ استدعا ہے کہ جس طرح صحابہ کرام نے کتاب و سنت سے تجاوز نہیں کیا تھا ہم بھی ان کے عمل کی اقتداء کریں!!!
 
توہین رسالت کا معاملہ کوئی نیا ایشو نہیں ہے۔۔۔
اب تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے ہیں۔۔۔
لیکن جب اس دنیا میں تشریف فرما تھے تو خود آپ کے سامنے لوگوں نے کیا کیا ہتھ کنڈے نہیں آزمائے۔۔۔
مکہ میں مشرکین نے براہِ راست جسمانی اذیتیں دیں، چہرہ انور پر تھوکا، جسم اقدس پر جانوروں کے جسم کا ناپاک اور غلیظ ترین حصہ ڈالا، راستوں میں کانٹے بچھائے، سراپا پتھروں کی بوچھاڑ کا نشانہ بنایا، گندی گالیاں دیں، طنزیہ اشعار کہے، آپ کی زندگی کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے اور جنگوں میں آپ کے متعدد صحابہ شہید کیے۔۔۔
جب آپ مدینہ منورہ ہجرت کرگئے تو یہاں بھی یہودیوں کا ٹولہ ستانے کے لیے موجود تھا۔۔۔
انہوں نے آپ سے جنگیں لڑیں، طرح طرح کے گھٹیا الزامات لگائے، جادو ٹونے کرائے، دعوت میں بلا کر کھانے میں زہر ملا یا۔۔۔
اس زمانے میں صحابہ موجود تھے جن سے زیادہ عشق رسول کا حق روئے زمین پر کسی نے ادا نہ کیا۔۔۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ان گستاخوں سے نمٹنے کے لیے کیا درس دیا؟؟؟
کیا صحابہ نے احتجاجی جلوس نکالے؟؟؟
پہاڑوں اور چٹانوں پر کافر کافر ابوجہل کافر لکھا؟؟؟
کیا کسی کو گالیاں دیں ؟؟؟
اور سب سے بڑھ کر جس ہستی کو تختہ مشق بنایا گیا خود اس کے اخلاق کیا تھے۔۔۔
کیا آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی ایک کو بھی کوئی ایک بھی گالی دی؟؟؟
آپ نے تو جفائیں سہہ کر دعائیں دیں۔۔۔
طائف میں پتھراؤ پر ملائکہ حاضر ہوگئے کہ کیا ان ظالموں کو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالیں؟؟؟
تو آپ نے منع فرمادیا۔۔۔
آئے ہوئے عذاب کو ٹال دیا۔۔۔

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی

سلام اس پرکہ اسرار محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے

سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں

سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی

سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں

سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے

سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا

سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا

سلام اس پر، جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر، جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا

سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے

سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی

سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی

سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا

سلام اس پر کہ جس کا نام لیکر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت، اوج دارائی

سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھادیتے ہیں ٹکڑا، سرفروشی کے فسانے میں

سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سناسکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے

درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی

درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں

درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے
درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدم جسے کہئے


سر برا نہیں مانئیے گا یہ آپ نے خود لکھا ہے یا کاپی پیسٹ ہے
 

سین خے

محفلین
آج ڈان میں عمران خان صاحب کا بیان پڑھا۔ ان کے پارٹی ارکان بھی دھرنے میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ نیز انھوں نے فوج کی مداخلت کرنے پر دو نفل شکرانے کے ادا کئیے۔ میرے خیال سے تو اسلام آبادیوں کو اب دو نفل شکرانے کے ادا کر لینے چاہئیں کہ بچت ہو گئی جو تجربہ کار دھرنے والے حضرات نہیں پہنچے۔

PTI workers wanted to join the Faizabad sit-in, says Imran Khan - Pakistan - DAWN.COM

اس کے علاوہ خان صاحب نے ایک اور بات فرمائی ہے جس پر ان کو سوشل میڈیا پر کافی سنائی جا رہی ہیں۔

"All these liberals in this country shouted for blood. They were asking for blood to be spilt on the streets of Faizabad. Use of violence never solves any issues,"
DPzzNvYWAAA2aqU.jpg

If not for Army, Faizabad situation would have deteriorated: Imran
 

فرقان احمد

محفلین
آج ڈان میں عمران خان صاحب کا بیان پڑھا۔ ان کے پارٹی ارکان بھی دھرنے میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ نیز انھوں نے فوج کی مداخلت کرنے پر دو نفل شکرانے کے ادا کئیے۔ میرے خیال سے تو اسلام آبادیوں کو اب دو نفل شکرانے کے ادا کر لینے چاہئیں کہ بچت ہو گئی جو تجربہ کار دھرنے والے حضرات نہیں پہنچے۔

PTI workers wanted to join the Faizabad sit-in, says Imran Khan - Pakistan - DAWN.COM

اس کے علاوہ خان صاحب نے ایک اور بات فرمائی ہے جس پر ان کو سوشل میڈیا پر کافی سنائی جا رہی ہیں۔


DPzzNvYWAAA2aqU.jpg

If not for Army, Faizabad situation would have deteriorated: Imran

خان صاحب! ان دنوں عسکری فریکونسی پر ٹیون ہوئے پڑے ہیں، کچھ بھی فرما سکتے ہیں۔ اب موصوف تبھی لبرل بنیں گے جب فوج لبرلز کے حق میں بیان دے گی۔ :) :) :)
 

سروش

محفلین
میں تو کہتا ہوں کہ اگر آپ کسی پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو اپنے عمل اور رویّے سے ثابت کرنا ہوگا کہ آپ اس غلطی کرنے والے سے بہتر ہیں۔
اگر آپ یہ ثابت نہیں کرسکتے تو آپ کو تنقید کا کوئی حق نہیں!
اس موقع پر مجھے صحیح بخاری کی یہ حدیث مبارکہ یاد آتی ہے کہ ایک صاحب رسول کریمﷺ کے پاس حاضر ہونا چاہتے تھے، آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا "بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ" یعنی اپنے قبیلے كا برا آدمی ہے، ليكن جب وہ آئے تو آپ نے ان سے بہت مسکرا کر اچھے انداز میں گفتگو فرمائی، ان کے جانے کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سوال کیا کہ آپ نے تو اسے برا آدمی فرمایا لیکن پھر آپ ان سے بہت اچھے طریقے سے ملے، آپ نے فرمایا"اے عائشہ! تم نے مجھے فحش گوئی کرنے والا کب دیکھا ہے؟۔۔۔"
اس سے آگے کے الفاظ ہیں :
اللہ کے یہاں قیامت کے دن وہ لوگ بدترین ہوں گے جن کے شر کے ڈر سے لوگ اس سے ملنا چھوڑ دیں۔
صحیح بخاری: 6032، صحیح مسلم :2591
 
آخری تدوین:
"حلف نامہ کا اصل معمہ کیا تھا؟"
انتخابی اصلاحات کمیٹی 34 ممبران پر مشتمل تھی جس میں تمام جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔ پہلے مرحلے میں اشتہارات کے ذریعے تجاویز مانگی گئیں۔ کمیٹی کو 1200 سے اوپر تجاویز ملیں۔ 34 میں سے 16 ممبران نے تجاویز کا جائزہ لیا اور 8 تجاویز اٹھا کر ایک قانون کا مسودہ تیار کیا گیا جو مزید اعتراضات اور تجاویز کے لئے قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر مشتہر کیا گیا۔ اس ڈرافٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہوا تو اسے دوبارہ 34 ممبران کی کمیٹی کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ اس کمیٹی نے مجوزہ قانون کو بغیر کسی اعتراض کے منظور کر لیا۔ اس رپورٹ اور مجوزہ قانون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور تمام پارلمینٹیرئینز کو دستور کے مطابق اس مسودہ کی کاپیاں مہیا کی گئیں اور اسے قومی اسبلی کی ویب سائٹ پر پبلک کر دیا گیا۔ اس رپورٹ پر مختلف سیاسی جماعتوں نے تجاویز اور ترامیم تجویز پیش کیں جو رپورٹ کا حصہ بنا دی گئیں۔ تاہم کسی جماعت نے ختم نبوت کے حلف نامے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
اس کے بعد وزیر قانون زاہد حامد نے یہ مسودہ قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا۔ یہ بعین وہی مسودہ تھا جو 34 ممبران کی کمیٹی نے مرتب کیا تھا اور سیاسی جماعتوں کی تجاویز شامل تھیں۔ وزیر قانون اس میں کسی ترمیم کا اختیار نہیں رکھتے تھے اور قومی اسمبلی کے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ یہ وہی مسودہ تھا جو پہلے پارلیمنٹیرینز کو مہیا کیا گیا تھا۔ 22 اگست کو قومی اسمبلی نے اس قانون کو بغیر کسی اعتراض کے منظور کر لیا۔
اس کے بعد یہ بل سینیٹ سے منظوری کے لئے پیش ہوا۔ سینیٹ میں جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے حلف نامے میں شامل الفاظ " solemnly swear " کی بجائے " solemnly afirm" کے الفاظ پر اعتراض اٹھایا اور اس میں ترمیم کی تجویز پیش کی۔ اس ترمیم کی سب پہلے حمایت مسلم لیگ ن کے راجہ ظفر الحق اور وزیر قانون زاہد حامد نے کی جبکہ اپوزیشن کی کچھ جماعتوں نے اس پر اعتراض اٹھایا۔ اس ترمیم کی مخالفت میں 34 اور حمایت میں 13 ووٹ پڑے جس کی وجہ سے یہ ترمیم منظور نہ سکی۔
یہ مکمل کہانی تھی۔ اس کے بعد شیخ رشید نامی ایک رجل رشید نے سیاپا اٹھایا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کر کے سازش کی گئی ہے۔ معاملہ میڈیا میں اچھالا گیا۔ جو جماعتیں اس پورے پراسیس میں شامل تھیں انہوں نے اسے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لئے خود کو بے خبر قرار دے کر اچھالنا شروع کیا۔
اس نئے مسودہ قانون پر ایک اعتراض conduct of general elections order 2002 کے آرٹیکل 7C پر بھی اٹھایا گیا۔ یہ قانون 17 جون 2002 کو نافذ ہوا تھا جس کے مطابق اگر کسی احمدی نے اپنا ووٹ بطور مسلمان درج کرایا ہو تو اس قانون کے نافذ ہونے کے دس دن کے اندر اعتراض اٹھایا جا سکتا تھا۔ موجودہ مسودہ قانون پر اعتراض یہ تھا کہ 7C کو اس قانون سے نکال دیا گیا ہے جبکہ حقیقت یہ تھی کہ 7C کی کل معیاد دس دن تھی۔ 17 جون 2002 سے لے کر 26 جون 2002 کے بعد یہ خود بخود ساقط ہو گیا تھا۔
ادھر حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 کی منظوری کے بعد سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں پارلیمانی جماعتوں کے ایک اجلاس میں solemnly affirm کو دوبارہ solemnly swear کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ کسی بھی تنازع سے بچا جا سکے اور یہ تجویز منظور کر لی گئی اور حلف نامے میں ترمیم کر کے solemnly affirm کو دوبارہ solemnly swear کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ کسی تنازع سے بچنے کے لئے الیکشن ایکٹ 2017 میں conduct of general elections order 2002 کے ارٹیکل 7C اور 7B کو بھی بحال کر دیا گیا اور نئے قانون کا حصہ بنا دیا گیا۔
اب تنازع کیا یہ نہ کسی نے سمجھنا ہے اور نہ سمجھنے کی کوشش کرنی ہے۔ دھول جتنی اڑ سکتی ہے اتنی اڑائی جا رہی ہے۔
اس بیچ کچھ سادہ باتوں کو بہرحال نظر انداز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سادہ بات یہ ہے کہ پنجاب میں بریلوی اکثریت ہے۔ مسلم لیگ ن کا 70 فیصد سے زیادہ ووٹر بریلوی ہے۔ تحریک لبیک لاہور کے ضمنی الیکشن میں انتخابی معرکے میں اتر چکی ہے۔ اگلے الیکشن سے پہلے یہ باقاعدہ ایک سیاسی جماعت ہو گی۔ ادھر ملی مسلم لیگ وجود میں آ چکی ہے۔ تحریک لبیک اور ملی مسلم لیگ جیسی جماعتیں مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک ہی متاثر کریں گی۔ اس کا احساس خود مسلم لیگ ن کو بھی ہے اور کیپٹن صفدر صاحب کے بیانات، اور شاہ محمود قریشی کی ملتان میں تحریک لبیک کے دھرنے میں شرکت کو اگر اسی پس منظر میں دیکھا جائے تو بات سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ اس کے نتیجے میں قومی امکان ہے کہ آئندہ آنے والے الیکشن میں hung پارلیمنٹ وجود میں آئے جو بہرحال کچھ اسٹیک ہولڈرز کے مفاد میں ہو گی۔
کاپی پیسٹ
 
ممتاز قادری کے جنازے کے بعد بریلوی مسلک کی سیاسی اور مسلکی تنظیمات کا اسلام آباد میں اجلاس ہوا جس میں ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیر، علامہ شاہ اویس نورانی ، علامہ عرفان شاہ مشہدی، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجازقادری، تحریک فدایان ختم نبوت کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی ،ڈاکٹراشرف آصف جلالی ، علامہ نویدالحسن شاہ مشہدی ، پیرافضل قادری ،پیرعابد سیفی ،ڈاکٹرظفراقبال جلالی ، پیرعنایت الحق شاہ شریک ہوئے ۔ اسی موقع پربزرگ عالم دین پیرحسین الدین شاہ ،علامہ ریاض حسین شاہ ،علامہ حامد سعید کاظمی ،مفتی منیب الرحمن ،علامہ راغب نعیمی ،حامدرضا ودیگرجواگرچہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم ان سے فون پر مشاورت کی گئی ۔ دھرناپارٹی کاپہلا مطالبہ تھا کہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھنی والی تمام جماعتیں اپنی اپنی جماعتیں ختم کرکے نئی جماعت قائم کریں جس کانام ،،تحریک لبیک یارسول اللہ ہوگا ۔ جمعیت علماء پاکستان کے دونوں گروپوں ڈاکٹرابوالخیرمحمدزبیر،علامہ شاہ اویس نورانی نے نئی جماعت بنانے ،اوراسلام آبادکی طرف مارچ کرنے کی مخالفت کی ۔ پیرحسین الدین شاہ ،علامہ ریاض حسین شاہ ،علامہ حامد سعید کاظمی ،مفتی منیب الرحمن ،علامہ راغب نعیمی ،حامدرضا نے جمعیت علماء پاکستان کے مؤ قف کی حمایت کرتے ہوئے نئی جماعت بنانے اور پرتشدد تحریک چلانے سے گریز کا مشورہ دیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مسلک نے کبھی بھی پرتشددتحریک نہیں چلائی اس لیے تحریک کوپرامن رکھاجائے البتہ بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والی مختلف جماعتوں پرمشتمل ایک اتحادبنایاجائے جس پرنامورعلماء پرمشتمل ایک سپریم کونسل بنائی جائے جوان کی نگرانی کرے ۔ دھرنا پارٹی نے ان جماعتوں کو مصلحت کوش قرار دیتے ہوئے علامہ عرفان شاہ مشہدی، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجازقادری، تحریک فدایان ختم نبوت کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی ،ڈاکٹراشرف آصف جلالی ، علامہ نویدالحسن شاہ مشہدی ، پیرافضل قادری ،پیرعابد سیفی ،ڈاکٹرظفراقبال جلالی اور دیگر نے مل کر تحریک لبیک یارسول اللہ کے نام سے نئی جماعت قائم کردی ۔ اس جماعت نے لاہور اور پشاور کے حالیہ ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لیا اور دونوں جگہوں پر حیران کن ووٹ حاصل کیے .
 
آخری تدوین:
یکم مارچ 2015 کو ممتازقادری کے جنازے کے موقع پربھی دھرنا پارٹی جنازہ پارلیمینٹ ہاؤس کے سامنے لے جانا چاہتی تھی لیکن سٹیج مفتی حنیف قریشی گروپ کے پاس ہونے کی وجہ سے معاملہ لیاقت باغ میں ہی ختم ہوگیا۔ سینئر صحافی عمر فاروق کے مطابق ان کی جب دھرناپارٹی کے قائدین سے ملاقات ہوئی تو انہیں یہ بتایا گیا کہ مفتی حنیف قریشی نے ممتازقادری کے نام پرکروڑوں روپے کمالیے ہیں مگرقادری کے اہل خانہ کوایک روپیہ بھی نہیں دیا ۔ مفتی حنیف قریشی برطانیہ سمیت مختلف ممالک کے دورے کرآیامگرکہیں بھی قادری کے اہلخانہ کے ساتھ انصاف کامعاملہ نہیں کیا، جس کی وجہ سے قادری کے اہل خانہ مالی طورپرکچھ مشکلات کاشکارہیں اگرچہ قادری کے اہل خانہ نے کبھی بھی اس کاتذکرہ نہیں کیا مگروہ مفتی حنیف قریشی سے مطمئن نہیں تھے یہی وجہ ہے کہ قادری کے اہل خانہ نے دھرناپارٹی کاساتھ دینے کااعلان کیا ۔دھرناپارٹی کو مفتی حنیف قریشی کے رویے پر شدید غم اور غصہ تھا ۔ انہوں نے ممتاز قادری کے والد اور بھائی کو ساتھ ملایا اور27مارچ کولیاقت باغ میں چہلم کی تاریخ دے دی ۔ عمر فاروق کے مطابق ممتازقادری کی پھانسی کے بعد پاکستان اور بیرون ملک مقیم لوگوں کی طرف سے بڑی تعدادمیں رقم بھیجنے کابھی سلسلہ شروع ہوا، اس رقم کوکس طرح خرچ کیاجائے ؟ مستقبل میں کون سے منصوبے بنائے جائیں اس حوالے سے دھرناپارٹی نے ساراکام اپنے کنٹرول میں لے لیا اورمفتی حنیف قریشی اوران کے ساتھیوں کومکھن کی طرح باہرنکال دیا۔
 
ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد بریلوی مسلک میں اس بات پرپھڈاشروع ہواکہ ممتازقادری کیس میں کوتاہی کس نے کی ؟ دھرنا قائدین کاخیال تھا کہ راول پنڈی سے تعلق رکھنے والے مفتی حنیف قریشی (جن کی تقریر سن کر ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو قتل کیا تھا ) نے اپنی جان بچانے کے لیےممتازقادری کیس میں سب سے زیادہ کمزوری دکھائی ۔ مفتی حنیف قریشی کا تھانہ کوہسار میں جمع کرایا گیا حلف نامہ موجود ہے جس میں انہوں نے ممتازقادری کوپہنچاننے سے ہی انکارکردیاتھا۔ دھرناپارٹی کاخیال تھا کہ مفتی حنیف قریشی اس حلف نامے کے بجائے یہ تسلیم کرلیتے کہ میری تقریرکی وجہ سے ممتازقادری اشتعال میں آیاتھا توشاید قادری پھانسی سے بچ جاتا اور مفتی حنیف قریشی جیل چلے جاتے جنہیں بعد میں تحریک چلا کر رہا کروا دیا جاتا
 
تحریک لبیک کے قائد علامہ خادم حسین رضوی سرکاری ملازم رہ چکے ہیں وہ لاہورمیں پیرمکی مسجد میں اوقاف کے ملازم تھے جوبعد میں برطرف کردیئے گئے تھے ۔
 
قابل غور اور لمحہ فکریہ یہ ہے کہ سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے ممتاز قادری کے پھانسی پر جھولنے کے بعد علامہ کادم حسین رضوی اچانک پردہ سمیں پر نمودار ہوا ہے اور ان کی تقاریر کے حوالے سے عام تاثر یہی ہے کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کرکے عوام مین مقبولیت حاصل کرتے ہیں اور تقاریر میں انکا لب و لہجہ کوئی اچھا خیال نہیں کیا جاتا جیسے انہوں نے علامہ طاہر القادری کے خلاف تقاریر میں لہجہ اپنایا ہے۔
ایسی نفرت انگیز تقاریر کرنے والے حکومت پنجاب کی نظروں سے کیسے اوجھل رہے جبکہ نیشنل ایکشن پلان میں ایسی تقاریر کرنا ممنوع ہیں، دھرنا کے اول دن سے اب تک ہمارے خفیہ والوں کی کیا رپورٹس ہیں؟ ان کی کارکردگی کیا ہے اسے بھی عوام کے سامنے لائی جائے اور راجہ ظفرالحق و دیگر ارکان پر مشتمل کمیٹی کی رپورٹ بھی منظر عام پر لائی جائے۔ ایک بات اور کہ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کے ارکان بھی اپنی صفائی پیش کریں کہ انہوں نے ختم نبوت کے حوالے سے ترمیم کی کیسے منظوری دی اور کس کی ہلا شیری سے منظوری دی۔ جب تک پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کے ارکان سچ نہیں بتاتے اس وقت تک ان کی رکنیت معطل کردی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
 
آخری تدوین:
فیض آباد پنجاب حکومت کی حدود میں ہے اور دھرنے کے معاملے میں وزیراعلیٰ پنجاب کی خاموشی بہت کچھ بیان کرتی ہے۔ وفاقی حکومت کو پنجاب حکومت سے جواب طلبی کرنے کی ضرورت ہے پنجاب حکومت نے نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کو اسلام آباد پہنچنے کے لیے فری ہینڈ کیوں دیاگیا؟ اول تو انہیں لاہور ہی میں روک لینا چاہیے تھا اگر لاہور کا تخت وفاقی دارالحکومت سے کہیں زیادہ عزیز تھا تو بھی اسے لاہور سے نکلنے کے بعد جی ٹی روڈ پر کہیں ویرانے میں دبوچ کر سرکاری مہمان بنا کر مارچ کے شرکاء کو اسلام آباد پہنچنا آسان ہدف نہ بننے دیا جاتا تو آج حکومت بے بسی کی تصویر نہ بنی ہوتی۔
 

فرقان احمد

محفلین

اب یہ سوال ہے کہ یہ وڈیو دیکھ کر بتائیں
جہالت کی حد کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کہاں ختم ہوتی ہے

اس طرح کے افراد ہی اپنے پیروں اور مرشدوں کو غلط فہمی کا شکار کر دیتے ہیں۔ عام طور پر ایسے افراد مناظرہ باز ہوتے ہیں۔ مجمع کو بھڑکانے کے ماہر ہوتے ہیں۔ یہی گلی محلے کے مولوی فساد کی اصل جڑ ہیں۔ آپ دیکھ لیجیے، اسی مسلک کے جید علمائے کرام نے فتنہ فساد سے منع کرنے کی کوشش کی تاہم کٹر ملاؤں نے تشدد کا راستہ اختیار کیا۔ ان کی حقیقت کو آپ نے اپنی ریسرچ کے ذریعے کھول کھول کر بیان کر دیا تاہم اب بھی کسی کی آنکھوں پر پٹی بندھی رہے تو اس کا کیا علاج؟
 
Top