سید عمران
محفلین
توہین رسالت کا معاملہ کوئی نیا ایشو نہیں ہے۔۔۔
اب تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے ہیں۔۔۔
لیکن جب اس دنیا میں تشریف فرما تھے تو خود آپ کے سامنے لوگوں نے کیا کیا ہتھ کنڈے نہیں آزمائے۔۔۔
مکہ میں مشرکین نے براہِ راست جسمانی اذیتیں دیں، چہرہ انور پر تھوکا، جسم اقدس پر جانوروں کے جسم کا ناپاک اور غلیظ ترین حصہ ڈالا، راستوں میں کانٹے بچھائے، سراپا پتھروں کی بوچھاڑ کا نشانہ بنایا، گندی گالیاں دیں، طنزیہ اشعار کہے، آپ کی زندگی کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے اور جنگوں میں آپ کے متعدد صحابہ شہید کیے۔۔۔
جب آپ مدینہ منورہ ہجرت کرگئے تو یہاں بھی یہودیوں کا ٹولہ ستانے کے لیے موجود تھا۔۔۔
انہوں نے آپ سے جنگیں لڑیں، طرح طرح کے گھٹیا الزامات لگائے، جادو ٹونے کرائے، دعوت میں بلا کر کھانے میں زہر ملا یا۔۔۔
اس زمانے میں صحابہ موجود تھے جن سے زیادہ عشق رسول کا حق روئے زمین پر کسی نے ادا نہ کیا۔۔۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ان گستاخوں سے نمٹنے کے لیے کیا درس دیا؟؟؟
کیا صحابہ نے احتجاجی جلوس نکالے؟؟؟
پہاڑوں اور چٹانوں پر کافر کافر ابوجہل کافر لکھا؟؟؟
کیا کسی کو گالیاں دیں ؟؟؟
اور سب سے بڑھ کر جس ہستی کو تختہ مشق بنایا گیا خود اس کے اخلاق کیا تھے۔۔۔
کیا آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی ایک کو بھی کوئی ایک بھی گالی دی؟؟؟
آپ نے تو جفائیں سہہ کر دعائیں دیں۔۔۔
طائف میں پتھراؤ پر ملائکہ حاضر ہوگئے کہ کیا ان ظالموں کو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالیں؟؟؟
تو آپ نے منع فرمادیا۔۔۔
آئے ہوئے عذاب کو ٹال دیا۔۔۔
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پرکہ اسرار محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں
سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر، جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر، جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ جس کا نام لیکر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت، اوج دارائی
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھادیتے ہیں ٹکڑا، سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سناسکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے
درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی
درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں
درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے
درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدم جسے کہئے
اب تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرماگئے ہیں۔۔۔
لیکن جب اس دنیا میں تشریف فرما تھے تو خود آپ کے سامنے لوگوں نے کیا کیا ہتھ کنڈے نہیں آزمائے۔۔۔
مکہ میں مشرکین نے براہِ راست جسمانی اذیتیں دیں، چہرہ انور پر تھوکا، جسم اقدس پر جانوروں کے جسم کا ناپاک اور غلیظ ترین حصہ ڈالا، راستوں میں کانٹے بچھائے، سراپا پتھروں کی بوچھاڑ کا نشانہ بنایا، گندی گالیاں دیں، طنزیہ اشعار کہے، آپ کی زندگی کو ختم کرنے کے درپے ہوگئے اور جنگوں میں آپ کے متعدد صحابہ شہید کیے۔۔۔
جب آپ مدینہ منورہ ہجرت کرگئے تو یہاں بھی یہودیوں کا ٹولہ ستانے کے لیے موجود تھا۔۔۔
انہوں نے آپ سے جنگیں لڑیں، طرح طرح کے گھٹیا الزامات لگائے، جادو ٹونے کرائے، دعوت میں بلا کر کھانے میں زہر ملا یا۔۔۔
اس زمانے میں صحابہ موجود تھے جن سے زیادہ عشق رسول کا حق روئے زمین پر کسی نے ادا نہ کیا۔۔۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ان گستاخوں سے نمٹنے کے لیے کیا درس دیا؟؟؟
کیا صحابہ نے احتجاجی جلوس نکالے؟؟؟
پہاڑوں اور چٹانوں پر کافر کافر ابوجہل کافر لکھا؟؟؟
کیا کسی کو گالیاں دیں ؟؟؟
اور سب سے بڑھ کر جس ہستی کو تختہ مشق بنایا گیا خود اس کے اخلاق کیا تھے۔۔۔
کیا آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی ایک کو بھی کوئی ایک بھی گالی دی؟؟؟
آپ نے تو جفائیں سہہ کر دعائیں دیں۔۔۔
طائف میں پتھراؤ پر ملائکہ حاضر ہوگئے کہ کیا ان ظالموں کو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالیں؟؟؟
تو آپ نے منع فرمادیا۔۔۔
آئے ہوئے عذاب کو ٹال دیا۔۔۔
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پرکہ اسرار محبت جس نے سکھلائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں
سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر، جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر، جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ جس کا نام لیکر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت، اوج دارائی
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھادیتے ہیں ٹکڑا، سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سناسکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے
درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی
درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں
درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے
درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدم جسے کہئے
آخری تدوین: