پاکستان کا لبیک دھرنا

مزید جسٹس شوکت صدیقی نواز شریف کے میڈیا ایڈوائزر عرفان صدیقی کے بھائی ہیں اور ان کے بیانات بھی اس سمت اشارہ کر رہے ہیں
 

زیک

مسافر
اس سے قبل صرف ایک خاص مکتبہ فکر کے لوگ انتہاپسند شمار کئے جاتے تھے، جبکہ صوفیاء کی تعلیمات کا درس دینے والے اہلسنت کو بالعموم پرامن تصور کیا جاتا ہے۔ ممتازقادری ایشو کے بعد یہ دوسرا بڑا موقع ہے کہ خادم رضوی صاحب کی گالم گلوچ اور 25 نومبر کے ہنگاموں کے بعد اس خاص مکتبہ فکر کے لوگ خوش ہیں کہ اُن پر لگا دہشتگردی اور انتہاپسندی کا اِلزام اہلسنت مکتبہ فکر کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔مغربی دنیا کو واضح طور پر یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ صوفیاء کی تعلیمات کا درس دینے والے مین سٹریم مسلمان بھی وہابیت کے پیروکاروں سے کم متششد نہیں ہیں۔ گویا اسلام کے ماننے والے تمام گروہ شدت پسند اور انتہاپسند ہیں، جو غیرمسلموں کو بنیادی انسانی حقوق دینے کے خلاف ہیں۔

کاش پاکستانی عوام یہ سمجھ لیں کہ ایک آدھ وزیر کے استعفیٰ سے ناموسِ دین اور ناموسِ رسالت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تحفظ کبھی نہیں ہو سکے گا۔ اس کیلئے پورے نظامِ ظلم کو بدل کر تعلیماتِ دین کے مطابق منصفانہ نظام لانا ہوگا، جس نظام میں قوتِ نافذہ اہلِ حق کے پاس ہو۔ اے اللہ کریم ہمیں جذباتیت کے ساتھ ساتھ شعور کی دولت بھی عطا فرمائے۔ آمین


حالات حاضرہ پر گہری نظر رکھنے والے ایک دوست کا تجزیہ
ممتاز قادری کیس یہ ثابت کر چکا تھا کہ یہ لوگ بھی قتل و غارت گری کے شوقین ہیں
 
مزید جسٹس شوکت صدیقی نواز شریف کے میڈیا ایڈوائزر عرفان صدیقی کے بھائی ہیں اور ان کے بیانات بھی اس سمت اشارہ کر رہے ہیں
بھائی نہیں ہیں۔ کوئی رشتہ داری ہے۔ مگر ن لیگ سے کبھی تعلق نہیں رہا۔
2001 الیکشن میں پنڈی کے ایک حلقہ سے جماعت اسلامی کی طرف سے ایم ایم اے کے امیدوار قومی اسمبلی تھے۔
 
بھائی نہیں ہیں۔ کوئی رشتہ داری ہے۔ مگر ن لیگ سے کبھی تعلق نہیں رہا۔
2001 الیکشن میں پنڈی کے ایک حلقہ سے جماعت اسلامی کی طرف سے ایم ایم اے کے امیدوار قومی اسمبلی تھے۔
مگر یہ علدیہ کے واحد جج ہیں جو گرج برس رہے ہیں کہ ان کی سبکی ہوئی دیگر جج حضرات فوج کے کردار کی تعریف کر چکے ہیں
 
کل زعیم قادری پیر حمید الدین سیالوی کے پاس گیا اور کہا کہ رانا ثناء اللہ کو مسلمان کر دیں انہوں نے فرمایا کہ پہلے وہ ٹی وی جا کر اپنی غلطی تسلیم کرے اور معافی مانگے اس کے بعد اسے یہاں لے آؤ لیکن بعد میں ٹی وی پر خبر آئی کہ راناثناء اللہ زعیم قادری سے بہت ناراض ہوا ہے بعد میں خبر آئی کہ پیر حمید الدین سیالوی صاحب نے فرمایا ہے کہ اگر اس نے استعفاء نہ دیا تو پندرہ لوگوں کے استعفے اسمبلی میں پیش کر دہیے جائیں گے
احسن اقبال اور چوہدری نثار کے جھگڑے کے بعد ایک اور نیا تنازعہ
حالات واضح اشارہ کر رہے ہیں کہ ن لیگ بند گلی میں پھنس چکی ہے
 

فرقان احمد

محفلین
ہمیں ایسا نہیں لگتا ہے کہ نواز شریف صاحب اتنی بڑی پلاننگ کر سکتے ہیں اور نہ ہی کوئی اور ادارہ تن تنہا ایسی لمبی چوڑی گیم ڈال سکتا ہے۔ معاملات آہستہ آہستہ ان فولڈ ہوتے ہیں اور اس کے بعد ہر طبقہ پیش آنے والے واقعات کو اپنے حق میں استعمال کرنے لگ جاتا ہے۔ کبھی کسی ایک سے غلطی ہو جاتی ہے کبھی دوسرے سے۔ یوں معاملات مشتبہ ہو جاتے ہیں اور حقیقت نگاہوں سے اوجھل ہو جاتی ہے۔
 

اسد

محفلین
فیض آباد پنجاب حکومت کی حدود میں ہے ...
دھرنا فیض آباد کے علاقے میں نہیں، اسلام آباد ایکسپریس وے (ایئر پورٹ روڈ یا اسلام آباد ہائی وے) پر فیض آباد انٹرچینج پر تھا اور ایکسپریس وے اسلام آباد کی حدود میں ہے۔
 
دھرنا فیض آباد کے علاقے میں نہیں، اسلام آباد ایکسپریس وے (ایئر پورٹ روڈ یا اسلام آباد ہائی وے) پر فیض آباد انٹرچینج پر تھا اور ایکسپریس وے اسلام آباد کی حدود میں ہے۔
چلیں آپ کی بات مان لیتے ہیں سوال یہ ہے اسے پورے پنجاب میں کہیں نہیں روکا گیا
 

الف نظامی

لائبریرین
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے آج ملک بھر میں ’’یوم عزم تحفظ ختم نبوت‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے ۔

اُن کا کہنا ہے کہ ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اور بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ نظام مصطفیؐ کا نفاذہے ۔ پاکستان نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے حاصل کیا گیا اور اس نظام کے عدم نفاذ کے باعث ہی ملک دو لخت ہوا۔
جمعرات کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایک وزیر کے مستعفی ہونے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ختم نبوت ؐکے حلف میں تبدیلی کے حوالے سے جو مسئلہ پیدا ہوا ہے اُس کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور اس سازش کی پشت پر جو لوگ ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے ۔
حکومت قانون توہین رسالت ؐ میں ترمیم کا امریکی مطالبہ مسترد کرے اور امریکی وزیر دفاع کی آمد پر ان سے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر نے مزید کہا کہ سب کو نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے مل کر جدوجہد کرنی چاہیے ۔
 

فرقان احمد

محفلین
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے آج ملک بھر میں ’’یوم عزم تحفظ ختم نبوت‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے ۔

اُن کا کہنا ہے کہ ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اور بحرانوں سے نجات کا واحد راستہ نظام مصطفیؐ کا نفاذہے ۔ پاکستان نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے حاصل کیا گیا اور اس نظام کے عدم نفاذ کے باعث ہی ملک دو لخت ہوا۔
جمعرات کو ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایک وزیر کے مستعفی ہونے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ختم نبوت ؐکے حلف میں تبدیلی کے حوالے سے جو مسئلہ پیدا ہوا ہے اُس کی عدالتی تحقیقات کرائی جائے اور اس سازش کی پشت پر جو لوگ ہیں انہیں بے نقاب کیا جائے ۔
حکومت قانون توہین رسالت ؐ میں ترمیم کا امریکی مطالبہ مسترد کرے اور امریکی وزیر دفاع کی آمد پر ان سے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر نے مزید کہا کہ سب کو نظام مصطفیؐ کے نفاذ کے لیے مل کر جدوجہد کرنی چاہیے ۔

پاکستان میں سیاست مطالبات کا دوسرا نام بن کر رہ گئی ہے۔ احتجاجی سیاست کے ساتھ ساتھ عصرِ حاضر کے تقاضوں کے عین مطابق منشور بھی تیار کرنا چاہیے۔ معلوم ہوتا ہے کہ بعض جماعتیں تو محض احتجاج کے لیے ہی تشکیل دی گئی ہیں؛ احتجاج، مظاہرے، دھرنے اور حاصل وصول صفر۔
 

فرقان احمد

محفلین
فار دی پیپل اسی کا نام ہے کہ سیاست میں عوامی مطالبات کو مدنظر رکھا جائے نہ کہ غیر ملکی مطالبات کے لیے قانون سازی کی جائے۔
بس ہو چکا اپنا کام۔ عوامی مطالبات تو کبھی ختم نہ ہوں گے اور اس کے لیے احتجاج اور دھرنوں کی راہ اختیار کی جائے گی۔ اس طرح کسی حکومت کو استحکام نصیب نہیں ہو گا۔ سوال کا اصل مقصد یہ نہیں تھا ویسے۔ کیا اپوزیشن کا کام صرف مطالبات پیش کرنا ہی ہے؟ :) :) :) یا احتجاج، دھرنا وغیرہ وغیرہ ۔۔۔ :) :) :)
 

فرقان احمد

محفلین
سیاست کل وقتی سرگرمی ہے جب تک عوام موجود ہیں ، عوامی مطالبات اور عوامی خدمت (سیاست) جاری رہے گی
بس اسی خشک فلسفے اور کلیشے زدہ نعروں کے جلو میں وقت گزرتا جائے گا۔ اس سے بڑھ کر عوامی خدمت بھلا کیا ہو گی؟ سبحان اللہ! :) :) :) کہنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ اپوزیشن اس کل وقتی سرگرمی میں سے چند گھڑیاں چُرا کر عصری تقاضوں سے ہم آہنگ منشور وضع کرنے کی نسبتاً غیر علمی اور فضول سی سرگرمی میں ملوث ہو جائے تو کیا عوامی خدمت اور فلاحِ عامہ کے جذبات بالکل ہی ماند پڑ جائیں گے! مثال کے طور پر جماعتِ اسلامی کی خارجہ پالیسی کے زریں اصولوں سے متعلق جان کاری چاہتا ہوں۔ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ جب یہ جماعت اقتدار میں آئے گی تو عالمی قوتوں کے ساتھ معاملات کو کس صورت میں آگے بڑھائے گی؟ کیا جماعتِ اسلامی کے دور میں محترم سراج الحق صاحب امریکا مخالف جلوس کی خود قیادت کیا کریں گے یا ہر مخالف کی گردن اڑانے کے لیے تیار بیٹھے ہوا کریں گے؟ معاملہ یہ ہے کہ اپوزیشن عوام کو بھی گمراہ کر رہی ہے اور معاشرے میں مثبت افکار کی ترویج کے بجائے انتہاپسندوں اور حکومت مخالف قوتوں کا ساتھ دینے کی فکر میں رہتی ہے؛ بظاہر مطمع نظر محض اقتدار کا حصول ہے چاہے اس کے لیے کوئی بھی جائز یا ناجائز راستہ اختیار کر لیا جائے۔ حضرت! اپوزیشن کا یہ مطلب تو نہیں ہوا کرتا کہ محض نعرے بازی میں ہی وقت کو ضائع کر دیا جائے۔ ہمارے عوام شعور کی نہایت اعلیٰ سطح پر جی نہیں رہے ہیں؛ بہتر ہو گا کہ یہ نسبتاً سیانے لوگ اعتدال کی راہ پر چلیں اور کم از کم اپنی سمت واضح کریں اور ہمیں ان کے موقف کو جاننے کے لیے بہت محنت نہ کرنی پڑے۔ بہتر تو یہی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ہر اہم معاملے پر اپنی متوقع حکمت عملی کو واضح کریں۔ تاہم، یہاں تو وہی پرانے راگ الاپے جا رہے ہیں۔ ایک ہی طرح کے بیانات پڑھ پڑھ کر دماغ چکرانے لگ جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top