الف نظامی
لائبریرین
- آدم علیہ السلام سے لے کر حضور علیہ السلام تک جتنے بھی انبیاء کرام تشریف لائے ہیں سب کے اسمائے گرامی مفرد ہیں۔ نوح ،موسی ،عیسی ، یوسف ، یعقوب ، الیاس ، ہارون ، یحیی ، ابراہیم ، داود ، سلیمان علیھم السلام کے اسماء مفرد صورت میں ہیں اور غلام احمد تو مرکب ہے۔ آخر کیوں؟ پھر نام کے ساتھ تا دمِ مرگ لفظِ غلام کا لاحقہ بھی لگائے رکھنا اور رتبے میں آقا ﷺ کی برابری بھی کرنا۔
- جناب آدم علیہ السلام سے لے کر حضور ختمی مرتبت ﷺ تک کسی نبی نے بتدریج دعوی نبوت نہیں کیا بلکہ اولا ہی نبی ہونے کا دعوی کیا۔
- انبیاء ماسبق میں سے کسی نبی یا رسول نے ظلی اور بروزی کے الفاظ استعمال نہیں کیے۔ جب کہ مرزا کبھی محدث ، کبھی مجدد ، کبھی مسیح ، کبھی مسیح موعود ، کبھی مستقل نبی اللہ ، کبھی مستقل رسول اللہ ، کبھی ظلی اور کبھی بروزی کے الفاظ سے زینے طے کرنا پڑے اور اللہ کی شان کہ وہ اپنے اس دعوی نبوت کی خود ہی تکذیب کر بیٹھے جب انہوں نے مقام نبوت ترک فرما کر مرتبہ الوہیت پر جلوہ گر ہونا اپنے لیے پسند فرمایا۔
- مرزا صاحب نبوت اور رسالت کے مدعی ہونے کے علاوہ اپنی ایک تصنیف میں یہ بھی کہہ گئے کہ ایک وقت مجھ پر ایسا بھی گزرا کہ میں مریم تھا یعنی مونث تھا اور اللہ تعالی نے میرے ساتھ حقوقِ زوجیت بھی ادا کئے (معاذ اللہ)۔ کبھی رسول ، کبھی نبی ، کبھی خدا بن بیٹھنا اور کبھی اسی کی بیوی بن جانا ۔ خدارا انصاف کیجیے کہ کوئی معقول آدمی ایسی بے ہودہ اور خلافِ عقل باتیں کر سکتا ہے؟
آخری تدوین: