سین خے
محفلین
مجھے تو یہ طالبان کے دفتر کا مقابلہ لگتا ہے۔
ہو سکتا ہے ایسا ہو۔ عمران خان طالبان اپالوجسٹ رہ چکے ہیں۔
مجھے تو یہ طالبان کے دفتر کا مقابلہ لگتا ہے۔
طالبان، ختم نبوت، تحریک نظام مصطفیٰ وغیرہ سب کے پیچھے جا کر عمران خان وقت آنے پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ بس اشارہ ملنے کی دیر ہے۔ہو سکتا ہے ایسا ہو۔ عمران خان طالبان اپالوجسٹ رہ چکے ہیں۔
جی بالکل، اب یہ ایک زبردست سیاسی ایشو بنے گا۔ ن لیگ نے بھی بارہ ربیع الاول اہتمام سے منایا ہے اور پی پی پی بھی پیچھے نہیں رہے گی۔ہو سکتا ہے کہ یہ عمران خان کی دھرنے کی سپورٹ کے بعد مقابلہ برابر کرنے کے لئے کیا گیا ہو۔
جی بالکل، اب یہ ایک زبردست سیاسی ایشو بنے گا۔ ن لیگ نے بھی بارہ ربیع الاول اہتمام سے منایا ہے اور پی پی پی بھی پیچھے نہیں رہے گی۔
ختم نبوت کا ایشو، پاکستان کے آئندہ انتخابات میں ایک اہم ایشو بننے جا رہا ہے، ثبوت کے طور پر یہ تصویر دیکھیے، اے این پی ختم نبوت دفتر کھول رہی ہے:
شکریہ نبیل۔اس تھریڈ پر پھر سے پوسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اگر دوبارہ اسے موضوع سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
تمام پارٹیاں اپنے اپنے انداز میں مذہب کو سیاسی میدان میں سامنے لائیں گی۔ اے این پی اقدار و روایات کے حساب سے تو رجعت پسند تھی ہی اب مذہب کے معاملے میں بھی بن رہی ہے۔ختم نبوت کا ایشو، پاکستان کے آئندہ انتخابات میں ایک اہم ایشو بننے جا رہا ہے، ثبوت کے طور پر یہ تصویر دیکھیے، اے این پی ختم نبوت دفتر کھول رہی ہے:
اس تھریڈ پر پھر سے پوسٹ کیا جا سکتا ہے۔ اگر دوبارہ اسے موضوع سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
کیوں لڑی غائب کرانی ہےویسے اس لڑی میں عزیزی عارف کریم صاحب کی بہت کمی محسوس ہوئی ہے۔
نہیں سر لڑی نہیں غائب کرانی مگر اگر ایک آدھ ہفتے کے لئے پابندی ہٹا دیں تو کوئی مضائقہ نہیںکیوں لڑی غائب کرانی ہے
سیاست دانوں کا یہ رویہ غیر مناسب ہے۔ اگر خفیہ قوتیں بھی ختم نبوت کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں تو پھر اس کے نتائج سے بھی آگاہ رہنا چاہیے۔ مذہبی گروہ جب بھی فرنٹ پر آئے، ملک مزید پیچھے چلا گیا۔ اس میں اسلام کو کوئی قصور نہیں، معاملہ یہ ہے کہ تقسیم در تقسیم مذہبی قوتیں معاشرے کو مزید انتشار کا شکار کر دیں گی۔ گو کہ اسے بدقسمتی کہا جا سکتا ہے تاہم سچ یہی ہے۔ یاد رہے کہ ہم پہلے ہی منقسم معاشرے کا حصہ ہیں۔ جناح نے بھی اسی لیے تھیوکریسی یا ملاازم کو سیاسی معاملات سے دور رکھنے کے لیے کہا تھا۔ ہم خود دائیں بازو سے متعلق ہیں، تاہم، جو کچھ دکھائی دے رہا ہے، وہ تشویش ناک ہے۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ دین کو سیاست سے جدا نہیں ہونا چاہیے، یہ بھی الگ معاملہ ہے۔ یہاں دین کے لیے تو کم ہی کام ہو رہا ہے، ہر فرقہ اس بات کا آرزومند ہے کہ وہ تخت پر براجمان ہو جائے۔ اور اس کے بعد کیا ہو گا؟ انہیں خود بھی کچھ خبر نہیں۔ امکان یہی ہے کہ ایک مذہبی گروہ کسی بھی طریقے سے برسراقتدار آئے گا تو اس کے خلاف اسی شدت سے ایک اور مذہبی گروہ سیاست بازی میں ملوث ہو جائے گا۔ مذہب کی بنیاد پر بننے والے جتھے اور فرقے کس حد تک خطرناک ہیں، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ مسالک اور مکتبہ ہائے فکر کی حد تک تو معاملہ ٹھیک ہے، تاہم جتھے بندیاں ہو گئیں تو پھر اس ملک میں بہت فساد پھیلے گا۔ اللہ نہ کرے!
آجا کر سارا ملبہ پھر آرمی پر ڈالنے کی بھونڈی کوشش۔ 1953 میں ہونے والے احمدی مخالف فسادات پر پہلی بار افواج نے سیاست میں قدم رکھا تھا۔ اور ملک میں پہلی بار لاہور میں مقامی مارشل لا لگایا گیا۔ یہ سب بھی آجکل کے دور کی طرح عوامی حکومت کو مجبوراً کرنا پڑا کہ دھرنا فساد کرنے والوں کو روکنا عام پولیس کی بس سے باہر ہے۔ لیکن اسکا نتیجہ بھی دور جدید کی "ڈیل" کی صورت میں نکلا۔ عدالت نے مولانا مودودی اور دیگر احمدیت مخالفین کو فساد فی الارض کے جرم میں عمر قید یا پھانسی کی سزا سنائی تو آرمی سرکار نے ڈیل کرکے انہیں گھر بھیج دیا۔ ماشاءاللہ پاکستان زندہ باد۔اس دھرنے نے ثابت کردیا کہ پاکستان کو آرمی نے ایک پلے گراؤنڈ بنایا ہوا ہے۔