پاکستان کا لبیک دھرنا

سین خے

محفلین
یہ کوئی ایک معاملہ نہیں ہے جس پر یہ مسئلہ ہے۔ ایسے بہت سے معاملات (خواتین کے حقوق، ایف جی ایم، غلامی وغیرہ وغیرہ) پر اکثر اسلامی علما کی ایسی ہی رائے ہے۔ اسی وجہ سے وہ مراسلہ پوسٹ کیا تھا جس پر کافی کاٹے اور منفی ریٹنگ ہیں۔

جی مجھے اندازہ ہے :) یہاں پر بھی کافی پڑھا ہے اور ویسے بھی بہت پڑھا ہے۔ میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں کہ مسائل ہیں اور آپ نے بہت کم کا ذکر کیا ہے۔ ہمارے ساتھ گاوَں اور قبائلی علاقوں وغیرہ سے آئے لوگوں نے بھی پڑھا ہے۔ جو وہ باتیں بتاتے ہیں، اگر میں وہ یہاں بتانا شروع کر دوں کہ اسلام کے نام پر کیا کیا جائز اور ناجائز قرار دیا گیا ہے، تو یہاں عالمی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔

اس کے علاوہ فرقہ وارانہ لٹریچر جو کھلے عام دستیاب ہے، وہ بھی اسلام کے نام پر شاہکار ہے۔ اور کس طرح لوگ ایک دوسرے کو مارنے پر اتر آتے ہیں۔ اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھا بھی ہے اور بھگتا بھی ہے۔ ایک منہ سے جملہ نکلا اور کسی دوسرے مسلک والے نے کافر قرار دیا اور پھر بس گلا دبانے پر تیار ہو گیا۔ ہم نے کتنا اس وجہ سے نقصان اٹھایا ہے، اس سب پر تو پردہ پڑا ہوا ہے۔ خدا ہم پر رحم فرمائے۔

اب تو ان باتوں پر جلنا کڑھنا بہت کم کر دیا ہے۔ اپنے ہی اتنے مسائل ہیں۔ بس میں نے یہی اپروچ بنا لی ہے کہ جہاں کچھ مسئلہ دیکھتی ہوں تو جو کچھ میں نے پڑھا ہو وہ میں آگے کر دیتی ہوں اور وہ سب بھی علماء کا لکھا ہوا اور ریسرچ کیا ہوا ہوتا ہے۔ اب سامنے والے کی مرضی سمجھے یا ناسمجھے، پھر وہ جانے اور خدا جانے۔
 
دیکھیں ہمارے پاس سب سے بڑی اور عظیم مثال حضرت حسینؓ کی ہے۔ انھوں نے حکمرانِ وقت کے خلاف آواز اٹھائی تھی پر وہ مدینے سے چلے گئے تھے۔ کوئی مالی نقصان نہیں ہوا تھا۔ کوئی زبان کا خراب استعمال نہیں تھا۔ ہمارے نبی ﷺ کے خاندان نے کتنی بڑی قربانی دی تھی۔ فتنہ کھڑا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس طرح پورے پورے شہر یا پورے ملک کو جام نہیں کیا جا سکتا۔
آپ کی بات درست ہے، کسی کو بھی سڑکیں بند کرنے اور عوام کو تکلیف پہنچانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
مگر ہمارے ملک میں قوم اور حکمرانوں کا یہ مزاج بن چکا ہے کہ جب تک ٹائر جلا کر سڑکیں بند نہ کر دی جائیں، راستے بند نہ کر دئے جائیں جلاؤ گھیراؤ نہ کیا جائے حکومت کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہوتی، یہ ہر گز اچھا طرز عمل نہیں ہے لیکن اگر اس کے بغیر چارہ نہ ہو تو کیا کیا جائے؟ اصولا پارلیمان کے ہوتے ہوئے ہونا تو یہ چاہئے کہ پارلیمان کے اندر عوام کو ووٹوں سے آئے نمائندے حکومت سے یہ کہتے کہ حکومت اور پارلیمانی نمائندوں سے ختم نبوت کے معاملے میں جو غلطی ہوئی ہے اس کا مداوا کیا جائے اور سب سے پہلے ذمہ داران کو سزا دی جائے کیا ایسا ہوا تھا؟
اگر پارلیمانی نمائندوں جو عوام کے نمائندے ہونے کے دعوے دار ہیں نے اپنا پارلیمانی فرض ادا نہیں کیا اور عوام سڑکوں پر نکل آئے تو اس وقت جمہوریت کا راگ الاپنے والی حکومت رابطہ کرتی اور پوچھتی کہ کیوں آئے؟ کیا ایسا ہوا؟
زمینی حقیقت یہ ہے کہ حکومت کسی کی بھی ہو جب تک کوئی مطالبہ کرنے والا جب تک سڑکین بند کر کے حکومت کے لئے اپنا نظام چلانا مشکل نہیں کر دیتا تب تک حکومت بات سننے کے لئے تیار نہیں ہوتی یہ ایک منحوس کلچر بن چکا ہے جو قابل مذمت ہے مگر جب تک حکمران اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتے تب تک کسی بھی مطالبہ کرنے والے کو (مذہبی یا غیر مذہبی ) ایسی حرکتوں سے روکا نہیں جا سکتا ۔
 
جی مجھے اندازہ ہے :) یہاں پر بھی کافی پڑھا ہے اور ویسے بھی بہت پڑھا ہے۔ میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں کہ مسائل ہیں اور آپ نے بہت کم کا ذکر کیا ہے۔ ہمارے ساتھ گاوَں اور قبائلی علاقوں وغیرہ سے آئے لوگوں نے بھی پڑھا ہے۔ جو وہ باتیں بتاتے ہیں، اگر میں وہ یہاں بتانا شروع کر دوں کہ اسلام کے نام پر کیا کیا جائز اور ناجائز قرار دیا گیا ہے، تو یہاں عالمی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔

اس کے علاوہ فرقہ وارانہ لٹریچر جو کھلے عام دستیاب ہے، وہ بھی اسلام کے نام پر شاہکار ہے۔ اور کس طرح لوگ ایک دوسرے کو مارنے پر اتر آتے ہیں۔ اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھا بھی ہے اور بھگتا بھی ہے۔ ایک منہ سے جملہ نکلا اور کسی دوسرے مسلک والے نے کافر قرار دیا اور پھر بس گلا دبانے پر تیار ہو گیا۔ ہم نے کتنا اس وجہ سے نقصان اٹھایا ہے، اس سب پر تو پردہ پڑا ہوا ہے۔ خدا ہم پر رحم فرمائے۔

اب تو ان باتوں پر جلنا کڑھنا بہت کم کر دیا ہے۔ اپنے ہی اتنے مسائل ہیں۔ بس میں نے یہی اپروچ بنا لی ہے کہ جہاں کچھ مسئلہ دیکھتی ہوں تو جو کچھ میں نے پڑھا ہو وہ میں آگے کر دیتی ہوں اور وہ سب بھی علماء کا لکھا ہوا اور ریسرچ کیا ہوا ہوتا ہے۔ اب سامنے والے کی مرضی سمجھے یا ناسمجھے، پھر وہ جانے اور خدا جانے۔
الحمد للّٰہ کہ ضبط اور برداشت کا سبق جو میں اردو محفل میں پڑھ رہا ہوں، مجھے کئی اہم مواقع پر کام آرہا ہے۔ آپ سب حضرات کا شکریہ۔
سین خے بہن اور زیک بھائی یہاں ایک اہم بات کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ محسوس نہ فرمائیں گے۔
اس میں شک نہیں کہ ہم ایک نازک صورتحال سے دوچار ہیں۔ علماء کرام جن کا فرض منصبی قال اللہ وقال الرسول کا پرچار کرنا، اپنے عمل سے اس کا اظہار کرنا اور افراط وتفریط کے درمیان ایک متوازن سوچ کو اجاگر کرنا ہے، بسا اوقات ان کے عمل سے، کبھی ان کی تحریر و تقریر سے اور کبھی رویے سے ایسی صورتحال سامنے آتی ہے کہ ایک صلح جو اور سلیم الفطرت شخص بھی چونکے بغیر نہیں رہتا۔ نتیجہ یہ کہ ہم ان کی اس بے احتیاطی کے نتیجے میں بہت سے نقصانات اٹھا چکے ہیں اور مسلسل اٹھاتے جا رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ صرف یہی ایک لڑی ہی علماء کے کردار پر اتنے سوالیہ نشان اٹھا رہی ہے کہ یوں لگتا ہے کہ علماء کوئی قابل قدر، قابل احترام یا کم از کم رعایت دیے جانے اور درگذر کیے جانے کے لائق طبقہ نہیں بلکہ ایک لائق نفرت، غیر عاقل اور معاشرے کی اقدار سے قطعاً جاہل طبقہ ہے جس سے اس زمانے کو کسی قسم کی رغبت نہیں اور ان کا عملی زندگی میں کوئی مثبت کردار نہیں۔
اس وقت دنیا کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جسے مثبت تنقید کی ضرورت نہ ہو۔ سیاست دانوں، وکلاء، انجینئیرز، صحافیوں، سکول ٹیچرز، کالج لیکچرار، ڈاکٹرز وغیرہ کس طبقے کو آپ تنقید سے بالا تر سمجھتے ہیں؟ یقیناً نہیں۔ ضرور ان کی بھی بہت سی غلطیاں ہیں جن کی نشاندہی کرنا آپ کی نظر میں بھی معاشرے کے وسیع تر مفاد میں ہوگا۔
اسی ضمن میں علماء کا طبقہ بھی آتا ہے۔ ایک انسان ہونے کے ناطے اور ایک زوال پذیر معاشرے کے افراد ہونے کے ناطے ان سے بے شمار غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن انہیں بھی آپ کی مثبت تنقید کی ضرورت ہے۔ اگر زیک کہیں گے کہ (اکثر "حضرات" ہی ہیں) یا آپ کہیں گی کہ اگر میں فلاں فلاں باتیں بتا دوں تو عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، تو آپ بتائیں کہ اس تنقید کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہوسکتا ہے؟
یہ انداز تنقید اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ اس کا کہنے والا یاس اور قنوطیت کا شکار ہے اور اسے کسی طرف بھی روشنی کی کرن دکھائی نہیں دیتی۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ بحیثیت طبقہ اس جماعت سے بالکل ہی بیزار ہو چکا ہے۔
کیا جن دوسرے طبقات ڈاکٹرز وغیرہ کا میں نے ذکر کیا ہے، آپ حضرات ان سے ایسی ہی بیزاری اور تنفّر کا اظہار کرتے ہیں؟ میں سمجھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہاں غلطی اور غلط کار کی نشاندہی کرنے کے ساتھ بحیثیت مجموعی اس طبقہ پر اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے۔ جس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک باشعور انسان کو وہاں کے کھرے اور کھوٹے لوگوں کا علم ہوجاتا ہے۔ چنانچہ لوگ عطائی ڈاکٹروں کو پسند نہیں کرتے اور اس کے ساتھ ہی اچھے ڈاکٹرز پر اعتماد کے بارے کسی شک اور شبہ میں مبتلا بھی نہیں ہوتے۔ اچھے صحافیوں کی بھی ویسے ہی تعریفات کی جاتی ہیں جیسے برے صحافیوں کی مذمت کی جاتی ہے۔ وعلیٰ ہذا۔۔۔
میں بذات خود ایک مولوی ہوں۔ میں خود کو بالکل عالم نہیں مانتا بلکہ صرف ایک طالب علم سمجتا اور دوسروں کو یہی باور بھی کرواتا ہوں۔ میں جب اس قسم کے تیزوتند تبصروں کو پڑھتا ہوں جو بعض لوگوں کی غلطیوں کے سبب پورے کے پورے طبقے پر ہتھوڑوں کی مانند برسائے جاتے ہیں تو بخدا مجھے سخت صدمہ ہوتا ہے۔ اپنی وجہ سے نہیں، کہ میری حیثیت ہی کیا ہے بلکہ ان ہستیوں کی وجہ سے جن کو میں نے نہ صرف دیکھا ہے بلکہ طویل رفاقت کے ذریعے انہیں پرکھا ہے۔ خدا کی قسم وہ ان سب باتوں سے بری ہیں جو آپ پوری جماعت کو لے کر بیان کرتے ہیں۔ ان کی زندگی کی ایک ہی دھن ہے کہ اللہ راضی ہوجائے اور مخلوق خدا کو ہم سے فائدہ پہنچ جائے اور اس کے لیے وہ ہر قسم کی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔آہ! مگر میری بات یہاں کوئی مانے گا؟
اس لیے بس اتنی سی درخواست ہے کہ اپنی باتوں میں ان کی بھی جگہ رکھیں اور اپنے رویے سے اس اظہار کریں کہ آپ ان میں سے اچھے لوگوں پر اعتماد کرتے ہیں اور حقیقت میں انہیں مقتدائیت کے لائق خیال کرتے ہیں۔ کہیں آپ کی ان باتوں کی وجہ سے سادہ لوح لوگ اس پوری جماعت ہی سے بیزار نہ جائے جس میں ایسے اللہ والے بھی شامل ہیں جن کا وجود اس زمانے میں غنیمت ہے۔
کسی کو برا لگے تو معذرت!
 
عبید انصاری بھیا آپ دل برداشتہ نہ ہوں ،آپ کا دل ضمیر مطمئن ہے تو آپ اپنا شمار برائے فروخت ملاؤں میں کیوں کرتے ہیں ۔اس لڑی میں شامل محفلین کا اپنا اپنا نظریہ ہے ۔شاید آپ نے یہ جملہ پڑھا ہوا بھی ہوگا کہ ادب علم کا وضو ہے تو ہر صاحب علم عالم نہیں ہوتا ۔
 

سین خے

محفلین
الحمد للّٰہ کہ ضبط اور برداشت کا سبق جو میں اردو محفل میں پڑھ رہا ہوں، مجھے کئی اہم مواقع پر کام آرہا ہے۔ آپ سب حضرات کا شکریہ۔
سین خے بہن اور زیک بھائی یہاں ایک اہم بات کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ محسوس نہ فرمائیں گے۔
اس میں شک نہیں کہ ہم ایک نازک صورتحال سے دوچار ہیں۔ علماء کرام جن کا فرض منصبی قال اللہ وقال الرسول کا پرچار کرنا، اپنے عمل سے اس کا اظہار کرنا اور افراط وتفریط کے درمیان ایک متوازن سوچ کو اجاگر کرنا ہے، بسا اوقات ان کے عمل سے، کبھی ان کی تحریر و تقریر سے اور کبھی رویے سے ایسی صورتحال سامنے آتی ہے کہ ایک صلح جو اور سلیم الفطرت شخص بھی چونکے بغیر نہیں رہتا۔ نتیجہ یہ کہ ہم ان کی اس بے احتیاطی کے نتیجے میں بہت سے نقصانات اٹھا چکے ہیں اور مسلسل اٹھاتے جا رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ صرف یہی ایک لڑی ہی علماء کے کردار پر اتنے سوالیہ نشان اٹھا رہی ہے کہ یوں لگتا ہے کہ علماء کوئی قابل قدر، قابل احترام یا کم از کم رعایت دیے جانے اور درگذر کیے جانے کے لائق طبقہ نہیں بلکہ ایک لائق نفرت، غیر عاقل اور معاشرے کی اقدار سے قطعاً جاہل طبقہ ہے جس سے اس زمانے کو کسی قسم کی رغبت نہیں اور ان کا عملی زندگی میں کوئی مثبت کردار نہیں۔
اس وقت دنیا کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جسے مثبت تنقید کی ضرورت نہ ہو۔ سیاست دانوں، وکلاء، انجینئیرز، صحافیوں، سکول ٹیچرز، کالج لیکچرار، ڈاکٹرز وغیرہ کس طبقے کو آپ تنقید سے بالا تر سمجھتے ہیں؟ یقیناً نہیں۔ ضرور ان کی بھی بہت سی غلطیاں ہیں جن کی نشاندہی کرنا آپ کی نظر میں بھی معاشرے کے وسیع تر مفاد میں ہوگا۔
اسی ضمن میں علماء کا طبقہ بھی آتا ہے۔ ایک انسان ہونے کے ناطے اور ایک زوال پذیر معاشرے کے افراد ہونے کے ناطے ان سے بے شمار غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن انہیں بھی آپ کی مثبت تنقید کی ضرورت ہے۔ اگر زیک کہیں گے کہ (اکثر "حضرات" ہی ہیں) یا آپ کہیں گی کہ اگر میں فلاں فلاں باتیں بتا دوں تو عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، تو آپ بتائیں کہ اس تنقید کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہوسکتا ہے؟
یہ انداز تنقید اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ اس کا کہنے والا یاس اور قنوطیت کا شکار ہے اور اسے کسی طرف بھی روشنی کی کرن دکھائی نہیں دیتی۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ بحیثیت طبقہ اس جماعت سے بالکل ہی بیزار ہو چکا ہے۔
کیا جن دوسرے طبقات ڈاکٹرز وغیرہ کا میں نے ذکر کیا ہے، آپ حضرات ان سے ایسی ہی بیزاری اور تنفّر کا اظہار کرتے ہیں؟ میں سمجھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہاں غلطی اور غلط کار کی نشاندہی کرنے کے ساتھ بحیثیت مجموعی اس طبقہ پر اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے۔ جس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک باشعور انسان کو وہاں کے کھرے اور کھوٹے لوگوں کا علم ہوجاتا ہے۔ چنانچہ لوگ عطائی ڈاکٹروں کو پسند نہیں کرتے اور اس کے ساتھ ہی اچھے ڈاکٹرز پر اعتماد کے بارے کسی شک اور شبہ میں مبتلا بھی نہیں ہوتے۔ اچھے صحافیوں کی بھی ویسے ہی تعریفات کی جاتی ہیں جیسے برے صحافیوں کی مذمت کی جاتی ہے۔ وعلیٰ ہذا۔۔۔
میں بذات خود ایک مولوی ہوں۔ میں خود کو بالکل عالم نہیں مانتا بلکہ صرف ایک طالب علم سمجتا اور دوسروں کو یہی باور بھی کرواتا ہوں۔ میں جب اس قسم کے تیزوتند تبصروں کو پڑھتا ہوں جو بعض لوگوں کی غلطیوں کے سبب پورے کے پورے طبقے پر ہتھوڑوں کی مانند برسائے جاتے ہیں تو بخدا مجھے سخت صدمہ ہوتا ہے۔ اپنی وجہ سے نہیں، کہ میری حیثیت ہی کیا ہے بلکہ ان ہستیوں کی وجہ سے جن کو میں نے نہ صرف دیکھا ہے بلکہ طویل رفاقت کے ذریعے انہیں پرکھا ہے۔ خدا کی قسم وہ ان سب باتوں سے بری ہیں جو آپ پوری جماعت کو لے کر بیان کرتے ہیں۔ ان کی زندگی کی ایک ہی دھن ہے کہ اللہ راضی ہوجائے اور مخلوق خدا کو ہم سے فائدہ پہنچ جائے اور اس کے لیے وہ ہر قسم کی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔آہ! مگر میری بات یہاں کوئی مانے گا؟
اس لیے بس اتنی سی درخواست ہے کہ اپنی باتوں میں ان کی بھی جگہ رکھیں اور اپنے رویے سے اس اظہار کریں کہ آپ ان میں سے اچھے لوگوں پر اعتماد کرتے ہیں اور حقیقت میں انہیں مقتدائیت کے لائق خیال کرتے ہیں۔ کہیں آپ کی ان باتوں کی وجہ سے سادہ لوح لوگ اس پوری جماعت ہی سے بیزار نہ جائے جس میں ایسے اللہ والے بھی شامل ہیں جن کا وجود اس زمانے میں غنیمت ہے۔
کسی کو برا لگے تو معذرت!

:) میرے اچھے بھائی میں نے تو یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ کہیں بھی کوئی بھی امید کی کرن باقی نہیں ہے یا سارے ہی علماء غلط ہیں۔

اگر میں ایسا سمجھتی تو میں یہ سب اب تک کیوں کہتی رہی ہوں :)

کچھ اختلافات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی کے وقت عمر کے حوالے سے ان لوگوں کے لئے جنھوں نے ہو سکتا ہے کبھی اس بارے میں نہ پڑھا ہو۔ ویسےتو محفل پر اس پر بات ہو چکی ہے۔ ابھی سرچ کرنے پر وہ تھریڈ ملا ہے لیکن میری نظر میں یہ لنکس زیادہ بہتر ہیں۔

Of Aisha’s age at marriage - Newspaper - DAWN.COM

Did Hz. Aisha (ra) marry Prophet Muhammad (pbuh) at the age of nine?

Ummul Mo’mineen Hazrat Ayesha (May Allah be pleased with her)

True Islam - Age of Aisha

اب یہ بھی تو علماء ہی ہیں جنھوں نے اس معاملے کے خلاف دلائل دئیے ہیں۔ اور ان کے دلائل میں بھی روایات، احادیث اور تاریخی واقعات کا ذکر ہے اور سب مستند کتب سے دلائل لئیے گئے ہیں۔

مجھے اندازہ ہے کہ میں نے سخت الفاظ استعمال کئیے ہیں۔ میں نے "مذہبی لیڈر" کے الفاظ استعمال کئیے ہیں اور میری مراد ان نام نہاد علماء سے ہے جو اپنی سیاست چمکانے اور اپنے غلط کاموں کے لئے اپنی مرضی اور اپنے مفاد کے لئے اسلام کو استعمال کریں۔

اب تو ان باتوں پر جلنا کڑھنا بہت کم کر دیا ہے۔ اپنے ہی اتنے مسائل ہیں۔ بس میں نے یہی اپروچ بنا لی ہے کہ جہاں کچھ مسئلہ دیکھتی ہوں تو جو کچھ میں نے پڑھا ہو وہ میں آگے کر دیتی ہوں اور وہ سب بھی علماء کا لکھا ہوا اور ریسرچ کیا ہوا ہوتا ہے۔ اب سامنے والے کی مرضی سمجھے یا ناسمجھے، پھر وہ جانے اور خدا جانے۔

مجھے اپنے ہی مراسلوں کا حوالہ دینا پڑ گیا :)

دوسری بات جو آپ نے عالمی جنگ والی بات پکڑی ہے تو آپ نے ویکسین وغیرہ کا تو سنا ہی ہوگا :) میرے خیال سے اتنا اشارہ ہی کافی ہے۔ خیر رہنے دیں۔

میں اپنے آپ کو کچھ نہیں سمجھتی بھائی۔ علماء کے لئے میرے دل میں عزت ہے۔ اگر نہیں ہوتی تو میں علماء کے ہی لنکس یہاں دینا کبھی پسند نہیں کرتی بلکہ اپنی عقل سے قرآن اور حدیث سے مطلب اخذ کر کے اپنے خیالات آگے بڑھاتی۔ کیا آپ نے مجھے اب تک ایسا کرتے دیکھا ہے؟

آخری بات آپ ڈاکٹرز وغیرہ کی جو بات کر رہے ہیں تو میرے بھائی مجھے جہاں غلط محسوس ہوگا میں بہت آرام سے بول دوں گی۔ اور اب تک میں یہ کرتی آئی ہوں۔ میں معذرت خواہ ہوں کہ میری باتیں آپ کے لئے تکلیف کا باعث بنیں۔

آپ کے لئے اور سید عمران بھائی کے لئے میرے دل میں بہت عزت ہے۔

اب جب اتنی غلط فہمی پھیل ہی گئی ہے تو میں اس لڑی سے اجازت چاہتی ہوں :) میں کافی بول چکی ہوں۔

والسلام

خوش رہیں :)
 
:) میرے اچھے بھائی میں نے تو یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ کہیں بھی کوئی بھی امید کی کرن باقی نہیں ہے یا سارے ہی علماء غلط ہیں۔

اگر میں ایسا سمجھتی تو میں یہ سب اب تک کیوں کہتی رہی ہوں :)









مجھے اپنے ہی مراسلوں کا حوالہ دینا پڑ گیا :)

دوسری بات جو آپ نے عالمی جنگ والی بات پکڑی ہے تو آپ نے ویکسین وغیرہ کا تو سنا ہی ہوگا :) میرے خیال سے اتنا اشارہ ہی کافی ہے۔ خیر رہنے دیں۔

میں اپنے آپ کو کچھ نہیں سمجھتی بھائی۔ علماء کے لئے میرے دل میں عزت ہے۔ اگر نہیں ہوتی تو میں علماء کے ہی لنکس یہاں دینا کبھی پسند نہیں کرتی بلکہ اپنی عقل سے قرآن اور حدیث سے مطلب اخذ کر کے اپنے خیالات آگے بڑھاتی۔ کیا آپ نے مجھے اب تک ایسا کرتے دیکھا ہے؟

آخری بات آپ ڈاکٹرز وغیرہ کی جو بات کر رہے ہیں تو میرے بھائی مجھے جہاں غلط محسوس ہوگا میں بہت آرام سے بول دوں گی۔ اور اب تک میں یہ کرتی آئی ہوں۔ میں معذرت خواہ ہوں کہ میری باتیں آپ کے لئے تکلیف کا باعث بنیں۔

آپ کے لئے اور سید عمران بھائی کے لئے میرے دل میں بہت عزت ہے۔

اب جب اتنی غلط فہمی پھیل ہی گئی ہے تو میں اس لڑی سے اجازت چاہتی ہوں :) میں کافی بول چکی ہوں۔

والسلام

خوش رہیں :)
نہیں نہیں۔ کہیں مت جائیے گا۔ آپ کی یہاں ضرورت ہے۔:)
میں اکثر اختلافی معاملات میں اس قسم کی پریشانی کا شکار ہوجاتا ہوں۔ جہاں تک میں نے غور کیا ہے میرے نزدیک اس کا سبب ہمارا طبقاتی نظام تعلیم ہے۔ دیکھیے جن مختلف عصری طبقات کا میں نے ذکر کیا ہے، ان کے شعبہ جات میں انتہائی درجے کا تنوع ہونے کے با وجود ایک اکائی ہے جو ان کو جوڑتی ہے۔ اور وہ ہے ان کا نظام تعلیم۔ اس لیے سب لوگ باہمدگر متحد اور یک آواز ہیں۔ دوسری جانب علماء کا طبقہ ہے جس سے دوسرے طبقات کے لوگوں کو بسا اوقات عمر بھر عملی تعلقات کا اتفاق نہیں ہوتا۔ نتیجہ یہ "الناس اعداء لما جہلوا" کے مصداق ان کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔ اور اگر تھوڑا سا تلخ تجربہ ان کے بارے میں کسی کو ہوجاتا ہے تو گویا جلتی پر آگ کا کام ہوجاتا ہے۔
اور میں صاف گوئی سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ غلط فہمیاں عصری نظام تعلیم کے بارے میں ہمارے یہاں (علماء میں) بھی بکثرت پائی جاتی ہیں۔
مجھے الحمد للّٰہ شروع ہی سے دونوں طبقوں کے ساتھ رہنے کا اتفاق ہوا ہے۔ عزیز رشتہ داروں میں بھی اور سوسائٹی کی مسجد میں بھی۔ اور اب اردو محفل نے تو میرا مشاہدہ اور تجربہ بہت وسیع کردیا ہے۔
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ ظاہری صورت کے فرق کے ساتھ اندرونی طور پر سب اسلام پسند ہیں، اصلاح پسند ہیں لیکن ایک دوسرے کے بارے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اللہ ہم پر رحم فرمائے۔
 
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ ظاہری صورت کے فرق کے ساتھ اندرونی طور پر سب اسلام پسند ہیں، اصلاح پسند ہیں لیکن ایک دوسرے کے بارے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
واقعی زیادہ تر تو کم علمی اور غلط فہمی کا شکار ہیں مگر کچھ لوگ بدنیت بھی ہیں۔
 
نہیں نہیں۔ کہیں مت جائیے گا۔ آپ کی یہاں ضرورت ہے۔:)
میں اکثر اختلافی معاملات میں اس قسم کی پریشانی کا شکار ہوجاتا ہوں۔ جہاں تک میں نے غور کیا ہے میرے نزدیک اس کا سبب ہمارا طبقاتی نظام تعلیم ہے۔ دیکھیے جن مختلف عصری طبقات کا میں نے ذکر کیا ہے، ان کے شعبہ جات میں انتہائی درجے کا تنوع ہونے کے با وجود ایک اکائی ہے جو ان کو جوڑتی ہے۔ اور وہ ہے ان کا نظام تعلیم۔ اس لیے سب لوگ باہمدگر متحد اور یک آواز ہیں۔ دوسری جانب علماء کا طبقہ ہے جس سے دوسرے طبقات کے لوگوں کو بسا اوقات عمر بھر عملی تعلقات کا اتفاق نہیں ہوتا۔ نتیجہ یہ "الناس اعداء لما جہلوا" کے مصداق ان کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔ اور اگر تھوڑا سا تلخ تجربہ ان کے بارے میں کسی کو ہوجاتا ہے تو گویا جلتی پر آگ کا کام ہوجاتا ہے۔
اور میں صاف گوئی سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ غلط فہمیاں عصری نظام تعلیم کے بارے میں ہمارے یہاں (علماء میں) بھی بکثرت پائی جاتی ہیں۔
مجھے الحمد للّٰہ شروع ہی سے دونوں طبقوں کے ساتھ رہنے کا اتفاق ہوا ہے۔ عزیز رشتہ داروں میں بھی اور سوسائٹی کی مسجد میں بھی۔ اور اب اردو محفل نے تو میرا مشاہدہ اور تجربہ بہت وسیع کردیا ہے۔
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ ظاہری صورت کے فرق کے ساتھ اندرونی طور پر سب اسلام پسند ہیں، اصلاح پسند ہیں لیکن ایک دوسرے کے بارے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اللہ ہم پر رحم فرمائے۔
اب دیکھیں نا! کہ شاہد شاہ تو مدارس کو "تعلیمی ادارے" ماننے پر ہی راضی نہیں ہیں۔ اور میرے شناختی کارڈ پر میری تعلیم (باوجود اس کے کہ میں نے بزور بتلایا کہ میں درس نظامی کا فاضل ہوں) انتہائی رعایت کرکے "مڈل" درج کی گئی ہے۔
(ان کا موقف یہ ہے کہ درس نظامی آٹھ سال میں ہوتا ہے تو گویا "مڈل" کے برابر ہی ہوا۔):cry:
 
اب دیکھیں نا! کہ شاہد شاہ تو مدارس کو "تعلیمی ادارے" ماننے پر ہی راضی نہیں ہیں۔ اور میرے شناختی کارڈ پر میری تعلیم (باوجود اس کے کہ میں نے بزور بتلایا کہ میں درس نظامی کا فاضل ہوں) انتہائی رعایت کرکے "مڈل" درج کی گئی ہے۔
(ان کا موقف یہ ہے کہ درس نظامی آٹھ سال میں ہوتا ہے تو گویا "مڈل" کے برابر ہی ہوا۔):cry:
میری معلومات کے مطابق حکومت درس نظامی کو ایم اے اسلامیات و عربی کے برابر مانتی ہے، آپ کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا؟
 

سید عمران

محفلین
:) میں معذرت خواہ ہوں کہ میری باتیں آپ کے لئے تکلیف کا باعث بنیں۔

اب جب اتنی غلط فہمی پھیل ہی گئی ہے تو میں اس لڑی سے اجازت چاہتی ہوں :) میں کافی بول چکی ہوں۔
آپ سے نہ تو کوئی ناراض ہے، نہ آپ کی کسی بات سے کسی کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ بغض و عداوت سے نہیں دلائل سے بات کرتی ہیں۔۔۔
اپنا مدعا بھی بیان کرتی ہیں اور دوسروں کا مدعا سمجھنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔۔۔
مدارس کے نظام میں ہزاروں طلباء داخل ہوتے ہیں۔۔۔
جو معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔
اکثریت طبیعت کی سلامتی والے اور شریف النفس ہوتے۔۔۔
ان میں سے بعض طبعاً جذباتی ہوتے ہیں، طبیعت کے لحاظ سے کجی ہوتی ہے یا ایسا خاندانی پس منظر رکھتے ہیں جسے تہذیب یافتہ نہیں کہہ سکتے۔۔۔
پھر ان میں بھی اکثر قرآن و حدیث پڑھ کر ایسا بدلتے ہیں کہ کہیں سے کہیں پہنچ جاتے ہیں۔۔۔
ہمارے ایک دوست کی کلاس میں ایسے طبقے کا ایک لڑکا داخل ہوا جس کی زبان پر انتہائی غلیظ گالیاں کاما اور فل اسٹپ کی طرح جاری رہتی تھیں۔۔۔
لیکن جامعہ کے ماحول اور نصاب کے اثر سے کچھ عرصے بعد یہ بھی بھول گیا کہ کیا گالیاں دیتا تھا۔۔۔
بہرحال ایسے معدودے چند بد طینت لوگ جن کا ماحول اور درس کچھ نہ بگاڑ سکے ان کی وجہ سے اکثریت کو مورد الزام ٹھہرانا صحیح نہیں۔۔۔
اب علماء کی اس اکثریت کو بھی دیکھیں جو انتہائی کم تنخواہ میں صبح سے شام نہیں بلکہ رات گئے تک سبق پڑھاتے ہیں۔۔۔
کسی دور دراز گاؤں کے نہیں بلکہ کراچی کے کتنے مدارس کے اساتذہ کو جانتا ہوں کہ آج کے اس دور میں بھی وہ اور ان کے بیوی بچے مسلسل کئی مہینوں سے روٹی پیاز یا دال روٹی کھا رہے ہیں۔۔۔
کبھی ان کے دل میں وسوسہ بھی نہیں گزرتا کہ حالات سے پریشان ہوکر کوئی دوسری ’’جاب‘‘ یا ’’بزنس‘‘ کرلیں۔۔۔
دفتری بابوؤں یا اسکول ٹیچروں کی طرح تنخواہ کی کمی کا رونا نہیں روتے رہتے۔۔۔
تنخواہ میں ذرا ذرا سے اضافے کی خاطر در بدر بدحواسوں کی طرح نہیں بھٹکتے۔۔۔
اسکول، کالج، یونیورسٹیوں کے ٹیچروں اور پروفیسروں کی طرح طلباء سے بے اعتنائی نہیں برتتے۔۔۔
بظاہر ان کو دنیاوی یا مادّی کیا آسائش حاصل ہے؟؟؟
لیکن ہر آدمی ہر وقت ہر کام دنیا کے لیے نہیں کرتا۔۔۔
کتنے صحابہ صفہ پر صرف علم دین حاصل کرنے کے لیے بھوکے پیاسے رہتے تھے۔۔۔
آج بھی ان کے غلاموں میں ان کی اتباع کی نظیریں موجود ہیں۔۔۔
لیکن یہ سب مثالیں ان کے لیے ہیں جن کے دل میں دنیا کی حقارت اور آخرت کی عظمت ہے۔۔۔
ہمارا ان سے کیا تقابل؟؟؟
ہمیں تو آج تک دین کے لیے ایک کانٹا بھی نہیں چبھا۔۔۔
اے ترا خارے بپا نہ شکستہ کے دانی کہ چیست
حال شیرانے کہ شمشیر بلا بر سر خورند
’’اے معترضو! تمہیں تو کبھی ایک کانٹا بھی خدا کے راستہ میں نہیں چبھا، تمہیں ان شیروں کا حال کیا معلوم جو ہر وقت اپنے سر پر شمشیر بلا کھا رہے ہیں، ہر وقت اﷲ کے حکم کی تلوار اپنی خواہشات پر چلا رہے ہیں۔اگر تم کو ایک کانٹا بھی کہیں چبھ گیا تو تم اس راہِ محبت سے راہِ فرار اختیار کر لو گے، بھاگ نکلو گے۔‘‘
ان ہی شیرانِ خدا برکت سے آج تک قرآن اور حدیث زندہ ہے۔۔۔
ان ہی بھوکے پیاسوں کے دم سے ہم جیسا بھی ہے اللہ کا نام لے رہے ہیں۔۔۔
اس طبقے کے علاوہ کون ہے جو اللہ اور رسول کی بات کرتا ہے، دین سکھاتا ہے؟؟؟
کیا کوئی جج، سیاستدان، ڈاکٹر، وکیل، انجینئر، اکاؤنٹنٹ؟؟؟
 

شاہد شاہ

محفلین
اب دیکھیں نا! کہ شاہد شاہ تو مدارس کو "تعلیمی ادارے" ماننے پر ہی راضی نہیں ہیں۔ اور میرے شناختی کارڈ پر میری تعلیم (باوجود اس کے کہ میں نے بزور بتلایا کہ میں درس نظامی کا فاضل ہوں) انتہائی رعایت کرکے "مڈل" درج کی گئی ہے۔
(ان کا موقف یہ ہے کہ درس نظامی آٹھ سال میں ہوتا ہے تو گویا "مڈل" کے برابر ہی ہوا۔):cry:
میری سنجیدہ باتوں کو زیادہ سیریس نہ لیا کریں۔ میں خود بھی نہیں لیتا۔ میرے نزدیک سب محفلین یکساں حیثیت رکھتے ہیں۔ خواہ وہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر زیک ہوں یا مدرسے کے مڈل کلاس پاس عبید انصاری ۔ یہاں محفل میں شمولیت کے بعد ہم سب ایک ہی خاندان کے فرد بن جاتے ہیں۔ اگر میری کسی پوسٹ سے کسی کو رنج پہنچا ہو تو وہ جان لیں کہ ایسا جان بوچھ کر نہیں کیا گیا۔ اور اسکے لئے میں صدق دل سے معافی کا طلب گار ہوں۔
وسلام
 
ڈال دی نا دودھ میں مینگنیاں! جناب اس بات کا تو افسوس ہو رہا ہے کہ نادرا کے جاہل اہلکار نے ایک درس نظامی فاضل کو مڈل پاس قرار دے دیا حالانکہ درس نظامی کی تعلیم حقیقتا ایم اے اردو سے بھی کہیں کٹھن اور وسیع ہے مگر حکومت بس ایم اے اردو تک مانتی ہے۔ یہ ظلم ہے۔
 

شاہد شاہ

محفلین
ڈال دی نا دودھ میں مینگنیاں! جناب اس بات کا تو افسوس ہو رہا ہے کہ نادرا کے جاہل اہلکار نے ایک درس نظامی فاضل کو مڈل پاس قرار دے دیا حالانکہ درس نظامی کی تعلیم حقیقتا ایم اے اردو سے بھی کہیں کٹھن اور وسیع ہے مگر حکومت بس ایم اے اردو تک مانتی ہے۔ یہ ظلم ہے۔
اوہو میں نے تو صرف ایک مثال دی تھی۔ یقین کریں اگر آپ صرف پرائمری پاس بھی ہیں تو اس وجہ سے آپ کی میرے دل میں عزت و احترام کم نہیں ہوا۔ جہاں تک عبید انصاری بھائی کا معاملہ ہے تو وہ صاف ظاہر ہے انکے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ نادرہ اس قسم کے اغلاط کیلئے بہت مشہور ہے۔
 
Top