دھرنا اب بالغ ہو گیا ہےکیا ہم موضوع سے ہٹ نہیں گئے؟
دھرنا اب بالغ ہو گیا ہےکیا ہم موضوع سے ہٹ نہیں گئے؟
یہ کوئی ایک معاملہ نہیں ہے جس پر یہ مسئلہ ہے۔ ایسے بہت سے معاملات (خواتین کے حقوق، ایف جی ایم، غلامی وغیرہ وغیرہ) پر اکثر اسلامی علما کی ایسی ہی رائے ہے۔ اسی وجہ سے وہ مراسلہ پوسٹ کیا تھا جس پر کافی کاٹے اور منفی ریٹنگ ہیں۔
آپ کی بات درست ہے، کسی کو بھی سڑکیں بند کرنے اور عوام کو تکلیف پہنچانے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔دیکھیں ہمارے پاس سب سے بڑی اور عظیم مثال حضرت حسینؓ کی ہے۔ انھوں نے حکمرانِ وقت کے خلاف آواز اٹھائی تھی پر وہ مدینے سے چلے گئے تھے۔ کوئی مالی نقصان نہیں ہوا تھا۔ کوئی زبان کا خراب استعمال نہیں تھا۔ ہمارے نبی ﷺ کے خاندان نے کتنی بڑی قربانی دی تھی۔ فتنہ کھڑا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس طرح پورے پورے شہر یا پورے ملک کو جام نہیں کیا جا سکتا۔
کوئی اختلاف تھا، نہ معاملہ۔۔۔۔۔ زبردستی کا ایک شوشا چھوڑا گیا تھا۔
اس اختلاف سے اختلاف کی اجازت دیجئے۔
الحمد للّٰہ کہ ضبط اور برداشت کا سبق جو میں اردو محفل میں پڑھ رہا ہوں، مجھے کئی اہم مواقع پر کام آرہا ہے۔ آپ سب حضرات کا شکریہ۔جی مجھے اندازہ ہے یہاں پر بھی کافی پڑھا ہے اور ویسے بھی بہت پڑھا ہے۔ میں آپ سے سو فیصد متفق ہوں کہ مسائل ہیں اور آپ نے بہت کم کا ذکر کیا ہے۔ ہمارے ساتھ گاوَں اور قبائلی علاقوں وغیرہ سے آئے لوگوں نے بھی پڑھا ہے۔ جو وہ باتیں بتاتے ہیں، اگر میں وہ یہاں بتانا شروع کر دوں کہ اسلام کے نام پر کیا کیا جائز اور ناجائز قرار دیا گیا ہے، تو یہاں عالمی جنگ بھی چھڑ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ فرقہ وارانہ لٹریچر جو کھلے عام دستیاب ہے، وہ بھی اسلام کے نام پر شاہکار ہے۔ اور کس طرح لوگ ایک دوسرے کو مارنے پر اتر آتے ہیں۔ اپنی آنکھوں سے ہوتا دیکھا بھی ہے اور بھگتا بھی ہے۔ ایک منہ سے جملہ نکلا اور کسی دوسرے مسلک والے نے کافر قرار دیا اور پھر بس گلا دبانے پر تیار ہو گیا۔ ہم نے کتنا اس وجہ سے نقصان اٹھایا ہے، اس سب پر تو پردہ پڑا ہوا ہے۔ خدا ہم پر رحم فرمائے۔
اب تو ان باتوں پر جلنا کڑھنا بہت کم کر دیا ہے۔ اپنے ہی اتنے مسائل ہیں۔ بس میں نے یہی اپروچ بنا لی ہے کہ جہاں کچھ مسئلہ دیکھتی ہوں تو جو کچھ میں نے پڑھا ہو وہ میں آگے کر دیتی ہوں اور وہ سب بھی علماء کا لکھا ہوا اور ریسرچ کیا ہوا ہوتا ہے۔ اب سامنے والے کی مرضی سمجھے یا ناسمجھے، پھر وہ جانے اور خدا جانے۔
الحمد للّٰہ کہ ضبط اور برداشت کا سبق جو میں اردو محفل میں پڑھ رہا ہوں، مجھے کئی اہم مواقع پر کام آرہا ہے۔ آپ سب حضرات کا شکریہ۔
سین خے بہن اور زیک بھائی یہاں ایک اہم بات کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ محسوس نہ فرمائیں گے۔
اس میں شک نہیں کہ ہم ایک نازک صورتحال سے دوچار ہیں۔ علماء کرام جن کا فرض منصبی قال اللہ وقال الرسول کا پرچار کرنا، اپنے عمل سے اس کا اظہار کرنا اور افراط وتفریط کے درمیان ایک متوازن سوچ کو اجاگر کرنا ہے، بسا اوقات ان کے عمل سے، کبھی ان کی تحریر و تقریر سے اور کبھی رویے سے ایسی صورتحال سامنے آتی ہے کہ ایک صلح جو اور سلیم الفطرت شخص بھی چونکے بغیر نہیں رہتا۔ نتیجہ یہ کہ ہم ان کی اس بے احتیاطی کے نتیجے میں بہت سے نقصانات اٹھا چکے ہیں اور مسلسل اٹھاتے جا رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ صرف یہی ایک لڑی ہی علماء کے کردار پر اتنے سوالیہ نشان اٹھا رہی ہے کہ یوں لگتا ہے کہ علماء کوئی قابل قدر، قابل احترام یا کم از کم رعایت دیے جانے اور درگذر کیے جانے کے لائق طبقہ نہیں بلکہ ایک لائق نفرت، غیر عاقل اور معاشرے کی اقدار سے قطعاً جاہل طبقہ ہے جس سے اس زمانے کو کسی قسم کی رغبت نہیں اور ان کا عملی زندگی میں کوئی مثبت کردار نہیں۔
اس وقت دنیا کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جسے مثبت تنقید کی ضرورت نہ ہو۔ سیاست دانوں، وکلاء، انجینئیرز، صحافیوں، سکول ٹیچرز، کالج لیکچرار، ڈاکٹرز وغیرہ کس طبقے کو آپ تنقید سے بالا تر سمجھتے ہیں؟ یقیناً نہیں۔ ضرور ان کی بھی بہت سی غلطیاں ہیں جن کی نشاندہی کرنا آپ کی نظر میں بھی معاشرے کے وسیع تر مفاد میں ہوگا۔
اسی ضمن میں علماء کا طبقہ بھی آتا ہے۔ ایک انسان ہونے کے ناطے اور ایک زوال پذیر معاشرے کے افراد ہونے کے ناطے ان سے بے شمار غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن انہیں بھی آپ کی مثبت تنقید کی ضرورت ہے۔ اگر زیک کہیں گے کہ (اکثر "حضرات" ہی ہیں) یا آپ کہیں گی کہ اگر میں فلاں فلاں باتیں بتا دوں تو عالمی جنگ چھڑ سکتی ہے، تو آپ بتائیں کہ اس تنقید کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد ہوسکتا ہے؟
یہ انداز تنقید اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ اس کا کہنے والا یاس اور قنوطیت کا شکار ہے اور اسے کسی طرف بھی روشنی کی کرن دکھائی نہیں دیتی۔ اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ بحیثیت طبقہ اس جماعت سے بالکل ہی بیزار ہو چکا ہے۔
کیا جن دوسرے طبقات ڈاکٹرز وغیرہ کا میں نے ذکر کیا ہے، آپ حضرات ان سے ایسی ہی بیزاری اور تنفّر کا اظہار کرتے ہیں؟ میں سمجھتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے بلکہ وہاں غلطی اور غلط کار کی نشاندہی کرنے کے ساتھ بحیثیت مجموعی اس طبقہ پر اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے۔ جس کا فائدہ یہ ہے کہ ایک باشعور انسان کو وہاں کے کھرے اور کھوٹے لوگوں کا علم ہوجاتا ہے۔ چنانچہ لوگ عطائی ڈاکٹروں کو پسند نہیں کرتے اور اس کے ساتھ ہی اچھے ڈاکٹرز پر اعتماد کے بارے کسی شک اور شبہ میں مبتلا بھی نہیں ہوتے۔ اچھے صحافیوں کی بھی ویسے ہی تعریفات کی جاتی ہیں جیسے برے صحافیوں کی مذمت کی جاتی ہے۔ وعلیٰ ہذا۔۔۔
میں بذات خود ایک مولوی ہوں۔ میں خود کو بالکل عالم نہیں مانتا بلکہ صرف ایک طالب علم سمجتا اور دوسروں کو یہی باور بھی کرواتا ہوں۔ میں جب اس قسم کے تیزوتند تبصروں کو پڑھتا ہوں جو بعض لوگوں کی غلطیوں کے سبب پورے کے پورے طبقے پر ہتھوڑوں کی مانند برسائے جاتے ہیں تو بخدا مجھے سخت صدمہ ہوتا ہے۔ اپنی وجہ سے نہیں، کہ میری حیثیت ہی کیا ہے بلکہ ان ہستیوں کی وجہ سے جن کو میں نے نہ صرف دیکھا ہے بلکہ طویل رفاقت کے ذریعے انہیں پرکھا ہے۔ خدا کی قسم وہ ان سب باتوں سے بری ہیں جو آپ پوری جماعت کو لے کر بیان کرتے ہیں۔ ان کی زندگی کی ایک ہی دھن ہے کہ اللہ راضی ہوجائے اور مخلوق خدا کو ہم سے فائدہ پہنچ جائے اور اس کے لیے وہ ہر قسم کی قربانیاں دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔آہ! مگر میری بات یہاں کوئی مانے گا؟
اس لیے بس اتنی سی درخواست ہے کہ اپنی باتوں میں ان کی بھی جگہ رکھیں اور اپنے رویے سے اس اظہار کریں کہ آپ ان میں سے اچھے لوگوں پر اعتماد کرتے ہیں اور حقیقت میں انہیں مقتدائیت کے لائق خیال کرتے ہیں۔ کہیں آپ کی ان باتوں کی وجہ سے سادہ لوح لوگ اس پوری جماعت ہی سے بیزار نہ جائے جس میں ایسے اللہ والے بھی شامل ہیں جن کا وجود اس زمانے میں غنیمت ہے۔
کسی کو برا لگے تو معذرت!
کچھ اختلافات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی کے وقت عمر کے حوالے سے ان لوگوں کے لئے جنھوں نے ہو سکتا ہے کبھی اس بارے میں نہ پڑھا ہو۔ ویسےتو محفل پر اس پر بات ہو چکی ہے۔ ابھی سرچ کرنے پر وہ تھریڈ ملا ہے لیکن میری نظر میں یہ لنکس زیادہ بہتر ہیں۔
Of Aisha’s age at marriage - Newspaper - DAWN.COM
Did Hz. Aisha (ra) marry Prophet Muhammad (pbuh) at the age of nine?
Ummul Mo’mineen Hazrat Ayesha (May Allah be pleased with her)
True Islam - Age of Aisha
اب یہ بھی تو علماء ہی ہیں جنھوں نے اس معاملے کے خلاف دلائل دئیے ہیں۔ اور ان کے دلائل میں بھی روایات، احادیث اور تاریخی واقعات کا ذکر ہے اور سب مستند کتب سے دلائل لئیے گئے ہیں۔
مجھے اندازہ ہے کہ میں نے سخت الفاظ استعمال کئیے ہیں۔ میں نے "مذہبی لیڈر" کے الفاظ استعمال کئیے ہیں اور میری مراد ان نام نہاد علماء سے ہے جو اپنی سیاست چمکانے اور اپنے غلط کاموں کے لئے اپنی مرضی اور اپنے مفاد کے لئے اسلام کو استعمال کریں۔
اب تو ان باتوں پر جلنا کڑھنا بہت کم کر دیا ہے۔ اپنے ہی اتنے مسائل ہیں۔ بس میں نے یہی اپروچ بنا لی ہے کہ جہاں کچھ مسئلہ دیکھتی ہوں تو جو کچھ میں نے پڑھا ہو وہ میں آگے کر دیتی ہوں اور وہ سب بھی علماء کا لکھا ہوا اور ریسرچ کیا ہوا ہوتا ہے۔ اب سامنے والے کی مرضی سمجھے یا ناسمجھے، پھر وہ جانے اور خدا جانے۔
اتنی بڑی بات آپ نےکردی عدنان بھائی۔۔۔ادب علم کا وضو ہے ۔
بس بھیا ہمیں آئی اور ہم نے کردی ۔اتنی بڑی بات آپ نےکردی عدنان بھائی۔۔۔
مجھے تو یقین نہیں آرہا۔۔۔
ارے کوئی مجھے ہوش میں تو لاؤ!!!
پھر کردی ناں وہی والی بات۔۔۔بس بھیا ہمیں آئی اور ہم نے کردی ۔
نہیں نہیں۔ کہیں مت جائیے گا۔ آپ کی یہاں ضرورت ہے۔میرے اچھے بھائی میں نے تو یہ کہیں بھی نہیں کہا کہ کہیں بھی کوئی بھی امید کی کرن باقی نہیں ہے یا سارے ہی علماء غلط ہیں۔
اگر میں ایسا سمجھتی تو میں یہ سب اب تک کیوں کہتی رہی ہوں
مجھے اپنے ہی مراسلوں کا حوالہ دینا پڑ گیا
دوسری بات جو آپ نے عالمی جنگ والی بات پکڑی ہے تو آپ نے ویکسین وغیرہ کا تو سنا ہی ہوگا میرے خیال سے اتنا اشارہ ہی کافی ہے۔ خیر رہنے دیں۔
میں اپنے آپ کو کچھ نہیں سمجھتی بھائی۔ علماء کے لئے میرے دل میں عزت ہے۔ اگر نہیں ہوتی تو میں علماء کے ہی لنکس یہاں دینا کبھی پسند نہیں کرتی بلکہ اپنی عقل سے قرآن اور حدیث سے مطلب اخذ کر کے اپنے خیالات آگے بڑھاتی۔ کیا آپ نے مجھے اب تک ایسا کرتے دیکھا ہے؟
آخری بات آپ ڈاکٹرز وغیرہ کی جو بات کر رہے ہیں تو میرے بھائی مجھے جہاں غلط محسوس ہوگا میں بہت آرام سے بول دوں گی۔ اور اب تک میں یہ کرتی آئی ہوں۔ میں معذرت خواہ ہوں کہ میری باتیں آپ کے لئے تکلیف کا باعث بنیں۔
آپ کے لئے اور سید عمران بھائی کے لئے میرے دل میں بہت عزت ہے۔
اب جب اتنی غلط فہمی پھیل ہی گئی ہے تو میں اس لڑی سے اجازت چاہتی ہوں میں کافی بول چکی ہوں۔
والسلام
خوش رہیں
واقعی زیادہ تر تو کم علمی اور غلط فہمی کا شکار ہیں مگر کچھ لوگ بدنیت بھی ہیں۔میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ ظاہری صورت کے فرق کے ساتھ اندرونی طور پر سب اسلام پسند ہیں، اصلاح پسند ہیں لیکن ایک دوسرے کے بارے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اب دیکھیں نا! کہ شاہد شاہ تو مدارس کو "تعلیمی ادارے" ماننے پر ہی راضی نہیں ہیں۔ اور میرے شناختی کارڈ پر میری تعلیم (باوجود اس کے کہ میں نے بزور بتلایا کہ میں درس نظامی کا فاضل ہوں) انتہائی رعایت کرکے "مڈل" درج کی گئی ہے۔نہیں نہیں۔ کہیں مت جائیے گا۔ آپ کی یہاں ضرورت ہے۔
میں اکثر اختلافی معاملات میں اس قسم کی پریشانی کا شکار ہوجاتا ہوں۔ جہاں تک میں نے غور کیا ہے میرے نزدیک اس کا سبب ہمارا طبقاتی نظام تعلیم ہے۔ دیکھیے جن مختلف عصری طبقات کا میں نے ذکر کیا ہے، ان کے شعبہ جات میں انتہائی درجے کا تنوع ہونے کے با وجود ایک اکائی ہے جو ان کو جوڑتی ہے۔ اور وہ ہے ان کا نظام تعلیم۔ اس لیے سب لوگ باہمدگر متحد اور یک آواز ہیں۔ دوسری جانب علماء کا طبقہ ہے جس سے دوسرے طبقات کے لوگوں کو بسا اوقات عمر بھر عملی تعلقات کا اتفاق نہیں ہوتا۔ نتیجہ یہ "الناس اعداء لما جہلوا" کے مصداق ان کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔ اور اگر تھوڑا سا تلخ تجربہ ان کے بارے میں کسی کو ہوجاتا ہے تو گویا جلتی پر آگ کا کام ہوجاتا ہے۔
اور میں صاف گوئی سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ غلط فہمیاں عصری نظام تعلیم کے بارے میں ہمارے یہاں (علماء میں) بھی بکثرت پائی جاتی ہیں۔
مجھے الحمد للّٰہ شروع ہی سے دونوں طبقوں کے ساتھ رہنے کا اتفاق ہوا ہے۔ عزیز رشتہ داروں میں بھی اور سوسائٹی کی مسجد میں بھی۔ اور اب اردو محفل نے تو میرا مشاہدہ اور تجربہ بہت وسیع کردیا ہے۔
میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کچھ ظاہری صورت کے فرق کے ساتھ اندرونی طور پر سب اسلام پسند ہیں، اصلاح پسند ہیں لیکن ایک دوسرے کے بارے میں شدید غلط فہمی کا شکار ہیں۔
اللہ ہم پر رحم فرمائے۔
میری معلومات کے مطابق حکومت درس نظامی کو ایم اے اسلامیات و عربی کے برابر مانتی ہے، آپ کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا؟اب دیکھیں نا! کہ شاہد شاہ تو مدارس کو "تعلیمی ادارے" ماننے پر ہی راضی نہیں ہیں۔ اور میرے شناختی کارڈ پر میری تعلیم (باوجود اس کے کہ میں نے بزور بتلایا کہ میں درس نظامی کا فاضل ہوں) انتہائی رعایت کرکے "مڈل" درج کی گئی ہے۔
(ان کا موقف یہ ہے کہ درس نظامی آٹھ سال میں ہوتا ہے تو گویا "مڈل" کے برابر ہی ہوا۔)
جی جی۔ لیکن عملاً بہت سی جگہوں پر ایسا نہیں ہے۔میری معلومات کے مطابق حکومت درس نظامی کو ایم اے اسلامیات و عربی کے برابر مانتی ہے، آپ کے ساتھ ایسا کیوں کیا گیا؟
کچھ تفصیل بتائے؟جی جی۔ لیکن عملاً بہت سی جگہوں پر ایسا نہیں ہے۔
آپ سے نہ تو کوئی ناراض ہے، نہ آپ کی کسی بات سے کسی کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے۔۔۔میں معذرت خواہ ہوں کہ میری باتیں آپ کے لئے تکلیف کا باعث بنیں۔
اب جب اتنی غلط فہمی پھیل ہی گئی ہے تو میں اس لڑی سے اجازت چاہتی ہوں میں کافی بول چکی ہوں۔
میری سنجیدہ باتوں کو زیادہ سیریس نہ لیا کریں۔ میں خود بھی نہیں لیتا۔ میرے نزدیک سب محفلین یکساں حیثیت رکھتے ہیں۔ خواہ وہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر زیک ہوں یا مدرسے کے مڈل کلاس پاس عبید انصاری ۔ یہاں محفل میں شمولیت کے بعد ہم سب ایک ہی خاندان کے فرد بن جاتے ہیں۔ اگر میری کسی پوسٹ سے کسی کو رنج پہنچا ہو تو وہ جان لیں کہ ایسا جان بوچھ کر نہیں کیا گیا۔ اور اسکے لئے میں صدق دل سے معافی کا طلب گار ہوں۔اب دیکھیں نا! کہ شاہد شاہ تو مدارس کو "تعلیمی ادارے" ماننے پر ہی راضی نہیں ہیں۔ اور میرے شناختی کارڈ پر میری تعلیم (باوجود اس کے کہ میں نے بزور بتلایا کہ میں درس نظامی کا فاضل ہوں) انتہائی رعایت کرکے "مڈل" درج کی گئی ہے۔
(ان کا موقف یہ ہے کہ درس نظامی آٹھ سال میں ہوتا ہے تو گویا "مڈل" کے برابر ہی ہوا۔)
ڈال دی نا دودھ میں مینگنیاں! جناب اس بات کا تو افسوس ہو رہا ہے کہ نادرا کے جاہل اہلکار نے ایک درس نظامی فاضل کو مڈل پاس قرار دے دیا حالانکہ درس نظامی کی تعلیم حقیقتا ایم اے اردو سے بھی کہیں کٹھن اور وسیع ہے مگر حکومت بس ایم اے اردو تک مانتی ہے۔ یہ ظلم ہے۔مدرسے کے مڈل کلاس پاس عبید انصاری ۔
اوہو میں نے تو صرف ایک مثال دی تھی۔ یقین کریں اگر آپ صرف پرائمری پاس بھی ہیں تو اس وجہ سے آپ کی میرے دل میں عزت و احترام کم نہیں ہوا۔ جہاں تک عبید انصاری بھائی کا معاملہ ہے تو وہ صاف ظاہر ہے انکے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ نادرہ اس قسم کے اغلاط کیلئے بہت مشہور ہے۔ڈال دی نا دودھ میں مینگنیاں! جناب اس بات کا تو افسوس ہو رہا ہے کہ نادرا کے جاہل اہلکار نے ایک درس نظامی فاضل کو مڈل پاس قرار دے دیا حالانکہ درس نظامی کی تعلیم حقیقتا ایم اے اردو سے بھی کہیں کٹھن اور وسیع ہے مگر حکومت بس ایم اے اردو تک مانتی ہے۔ یہ ظلم ہے۔