محمد وارث
لائبریرین
جی "مولانا"!نحن اقرب الیہ من حبل الورید
جی "مولانا"!نحن اقرب الیہ من حبل الورید
مولائی کہیے۔جی "مولانا"!
مولائی تو خاص میرے لیے ہو جائے گا آپ تو محفل کے مولانا ہیں!مولائی کہیے۔
خاص چیز صرف اپنے لیے۔ چلیے عام رہنے کا اپنا مزہ ہے۔مولائی تو خاص میرے لیے ہو جائے گا آپ تو محفل کے مولانا ہیں!
آپکا خیال ہے پاکستان میں ایران یا سعودی اسٹائل شرعی عدالتی نظام ہونا چاہیے؟ ججز کی جگہ علما کرام اور مشائخ براجمان ہوں؟اگر کوئی جج انفرادی طور پر مذہبی رجحان رکھتا ہو تو الگ بات ہے ویسے ہمارے مجموعی عدالتی نظام کا مزاج سیکولر ہے جو انگریز چھوڑ کر گیا تھا اسی نظام کو چلایا جا رہا ہے۔
ماضی کا پتا نہیں البتہ آجکل عدالتی نظام کا مزاج پر مزاح چل رہا ہے۔پہلا سوال تو یہی ہے کہ کیا ہمارا مجموعی عدالتی نظام یا اس کا مزاج ہے بھی یا نہیں۔
آپ کے خیال میں ججز، علماء اور مشائخ میں کیا فرق ہے؟آپکا خیال ہے پاکستان میں ایران یا سعودی اسٹائل شرعی عدالتی نظام ہونا چاہیے؟ ججز کی جگہ علما کرام اور مشائخ براجمان ہوں؟
ایک طرف آپ چاہتے ہیں کہ عدالتی نظام ہر قسم کی بیرونی و اندرونی مداخلت سے پاک فیصلے کرے۔ مگر جب فیصلے اپنی پسند کے نہیں آتے تو سیاسی مداخلت کو حلال کر لیتے ہیں؟ ممتاز قادری شہید تھا یا نہیں، اسکے جنازہ میں کتنے لوگ آئے وغیرہ کا عدالتی فیصلے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس نے قتل کیا ہے اور اسکی سزا قانون کی رو سے موت ہے۔ اسمیں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ عشق رسول کی آڑ میں قتال کی اجازت کوئی قانون نہیں دیتانواز ، بطور وزیراعظم صدر کو یہ اڈوائس کر سکتا تھا کہ چونکہ شہید نے یہ کام عشق رسول میں کیا ہے اس لئے شہید کی سزا کو معاف کر دیا جائے یا سزا کم کر دی جائے۔
ماضی میں جب اسلامی حکومتیں ہوا کرتی تو ججز کا کام قاضی القضا کرتا تھا۔ اسکے لئے بالکل الگ شرعی نظام تھا جو موجودہ دور میں ممکن نہیں ہے۔آپ کے خیال میں ججز، علماء اور مشائخ میں کیا فرق ہے؟
نتیجہ یہ اخذ ہوا کہ:-۔ عشق رسول کی آڑ میں قتال کی اجازت کوئی قانون نہیں دیتا
حال میں بھی اسلامی حکومتیں قائم ہیں مثلا اسلامی جمہوریہ پاکستانماضی میں جب اسلامی حکومتیں ہوا کرتی۔
اس معاملہ میں کب کوئی ریفرنڈم ہوا؟ باقی عوام کیا سمجھتی ہے کا عدالتی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے فیصلہ قانون کے مطابق کرنا ہوتا ہے۔ عوام کو اچھا لگے یا براوہ نہیں سمجھتا مگر قوم کی اکثریت تو سمجھتی ہے۔
پارلیمان نے قادیانیوں کو غیر مسلم اکثریت قرار دیا۔ جئے بھٹواس معاملہ میں کب کوئی ریفرنڈم ہوا؟ باقی عوام کیا سمجھتی ہے کا عدالتی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عدالت نے فیصلہ قانون کے مطابق کرنا ہوتا ہے۔ عوام کو اچھا لگے یا برا
اس معاملہ میں عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا تھا۔ اور نہ ہی وہ پارلیمانی فیصلہ عدالت میں چیلنج ہوا تھا۔پارلیمان نے قادیانیوں کو غیر مسلم اکثریت قرار دیا۔ جئے بھٹو
اصولا عدالت کے بغیر کسی طرح کی بیرونی مداخلت کے اسلامی اصولوں کے مطابق انصاف کرنا چاہئے، مگر جب آپ کو نظر آرہا ہے کہ نظام انصاف اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، تو جب کسی بے گناہ کو یہ نظام اپنے سیکولر تقاضوں کے مطابق سزا دے ڈالے تو اسلام کے نام پر ووٹ لینے والے حکمران کا فرض ہے کہ اپنا کردار ادا کرے اور بے گناہ کو بچا لے۔ایک طرف آپ چاہتے ہیں کہ عدالتی نظام ہر قسم کی بیرونی و اندرونی مداخلت سے پاک فیصلے کرے۔ مگر جب فیصلے اپنی پسند کے نہیں آتے تو سیاسی مداخلت کو حلال کر لیتے ہیں؟
اسلام کی رو سے گستاخ رسول کی سزا موت ہی ہے، ریاست کا کام تھا کہ سلمان تاثیر کو سزائے موت دیتی مگر ریاست نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا تو عاشق رسول نے اپنا کردار ادا کیا۔ اس بات کو ریاست اور حکمرانوں دونوں کو سمجھنا چاہئے تھا ۔ ممتاز قادری کو سزائے موت دینے والے جج نے کہا تھا ممتاز قادری نے اسلام کے مطابق درست کیا مگر ملکی قانون کے خلاف کیا اس لئے سزائے موت دی جا رہی ہے۔عشق رسول کی آڑ میں قتال کی اجازت کوئی قانون نہیں دیتا
تو ریفرنڈم کرالیں روکا کس نے ہے؟ حکمرانوں کے اندر کا خوف روکتا ہے انہیں کیونکہ انہیں علم کے کے عوام کا فیصلہ ممتاز قادری کے حق میں ہی آئے گا۔ لاکھوں کا جنازہ ممتاز قادری کے حق میں ریفرنڈم کی طرح ہی تھا۔اس معاملہ میں کب کوئی ریفرنڈم ہوا؟
لئیق بھیا! اس خبر کا ربط درکار ہے۔ممتاز قادری کو سزائے موت دینے والے جج نے کہا تھا ممتاز قادری نے اسلام کے مطابق درست کیا مگر ملکی قانون کے خلاف کیا اس لئے سزائے موت دی جا رہی ہے۔
کیا عشق رسول کی آڑ میں قتل کر دینا اسلامی اصول ہے؟اصولا عدالت کے بغیر کسی طرح کی بیرونی مداخلت کے اسلامی اصولوں کے مطابق انصاف کرنا چاہئے، مگر جب آپ کو نظر آرہا ہے کہ نظام انصاف اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہے، تو جب کسی بے گناہ کو یہ نظام اپنے سیکولر تقاضوں کے مطابق سزا دے ڈالے تو اسلام کے نام پر ووٹ لینے والے حکمران کا فرض ہے کہ اپنا کردار ادا کرے اور بے گناہ کو بچا لے۔
اگر ریاست نے سلمان تاثیر کو سزا نہیں دی تو اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ریاست کے شہری قانون اپنے ہاتھ میں لیکر خود سزائیں دینا شروع کردیں۔ آپکے پیغامات سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ عشق رسول کے نام پر ریاستی قوانین سے بغاوت کرنا جائز ہے۔اسلام کی رو سے گستاخ رسول کی سزا موت ہی ہے، ریاست کا کام تھا کہ سلمان تاثیر کو سزائے موت دیتی مگر ریاست نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا تو عاشق رسول نے اپنا کردار ادا کیا۔ اس بات کو ریاست اور حکمرانوں دونوں کو سمجھنا چاہئے تھا ۔ ممتاز قادری کو سزائے موت دینے والے جج نے کہا تھا ممتاز قادری نے اسلام کے مطابق درست کیا مگر ملکی قانون کے خلاف کیا اس لئے سزائے موت دی جا رہی ہے۔