سید عمران
محفلین
جھوٹ!!!حدود آرڈیننس 1979: بانی جہاد و شریعت پاکستان جنرل ضیاء الحق نے 1979 میں حدود آرڈیننس پاس کر کے ہزاروں بے گناہ خواتین کو زنا بالجبر کا انصاف مانگنے پر بدکاری کا مقدمہ دائر کر کے سلاخوں کے پیچھے پھینک دیا ۔
جھوٹ!!!حدود آرڈیننس 1979: بانی جہاد و شریعت پاکستان جنرل ضیاء الحق نے 1979 میں حدود آرڈیننس پاس کر کے ہزاروں بے گناہ خواتین کو زنا بالجبر کا انصاف مانگنے پر بدکاری کا مقدمہ دائر کر کے سلاخوں کے پیچھے پھینک دیا ۔
بے کار ہے!!!اور وضاحت کروں؟
یعنی علم کے اعتبار سے ایک ہل چلانے والا اور ایک مفتی برابر کی حیثیت سے دینی مسائل حل کرسکتے ہیں؟؟؟تمام مسلمانوں کی مشترکہ جاگیر۔
ارے سید صاحب، زحمت کیسی آپ حکم فرمائیں۔ آپ شاید اس تھریڈ کا ذکر فرما رہے ہیں۔اس بارے میں اسی فورم پر سیر حاصل بحث ہوچکی ہے۔۔۔
(اگر فلسفی بھائی کو زحمت نہ ہو تو وہ لڑی تلاش کرکے پیش کرسکتے ہیں)
کم از کم اس قانون کی وجہ سے کسی عورت کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوئی۔۔۔
یہ محض آپ جیسوں کی ہرزہ سرائی ہے!!!
تحریک پاکستان میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو، مسیحی، قادیانی اور دیگر اقلیتی لیڈران نے بھی اپنا حصہ ڈالا تھا۔ پاکستان بننے کے کچھ عرصہ بعد ہی ایک ایسی قرارداد سامنے لائی جس میں اقلیتی مذاہب کو ثانوی حیثیت دے دی گئی۔بھگا رہے تھے کی تشریح؟؟؟
تحریک پاکستان میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو، مسیحی، قادیانی اور دیگر اقلیتی لیڈران نے بھی اپنا حصہ ڈالا تھا۔ پاکستان بننے کے کچھ عرصہ بعد ہی ایک ایسی قرارداد سامنے لائی جس میں اقلیتی مذاہب کو ثانوی حیثیت دے دی گئی۔
یعنی ملک کا آغاز ہی ناانصافیوں سے ہوا تھا۔
بھارت سے متعلق مسلمانان ہند کا خیال تھا کہ وہاں ہندو اکثریت کی وجہ سے ان کی آواز دبا دی جائے گی۔یہودیوں کی قربانیوں کا ذکر کرنا شاید آپ بھول گئے۔
ڈکلیئر کرنے والے کون تھے؟ مسلم اکثریت ارکان اسمبلی۔علماء کرام بولے تبھی تو قادیانیوں کے کفریہ عقائد پر انہیں غیر مسلم ڈکلئیر کیا گیا!!!
کوئی بھی مذہب زور زبردستی نافذ ہی کیوں کیا جائے جب آئین پاکستان ہر شہری کو مذہبی آزادی کی مکمل اجازت دیتا ہے؟کس کا تشریح کردہ اسلام نافذ کیا جائے؟؟؟
بھارت سے متعلق مسلمانان ہند کا خیال تھا کہ وہاں ہندو اکثریت کی وجہ سے ان کی آواز دبا دی جائے گی۔
پاکستان بنتے ساتھ وہی کام غیر مسلم اقلیتوں کے ساتھ یہاں شروع کر دیا گیا۔ یوں بھارت و پاکستان کا فرق خود ہی مٹا دیا۔
یہ سچ ہے کہ عمرانی نظریہ اسلامی فلاحی ریاست اور علما کرام کا نظریہ اسلامی شرعی ریاست دو بالکل مختلف چیزیں ہیں۔خود آپ ہی کے مطابق واضح ہوگیا کہ مذہب اسلام اور ہے اور عمرانی نظریہ اور!!!
حکومتی جماعت تحریک انصاف کے ہندو رکن اسمبلی رمیش کمار نے دو بار شراب پر پابندی سے متعلق قانون سازی کی کوشش کی۔ اور دونوں بار ان کی اپنی جماعت کے پکے مسلم ارکان نے اقلیت ہونے کے طعنے دیے اور بل کی مخالفت کی۔کہاں آواز دب گئی بھائی!
حکومتی جماعت تحریک انصاف کے ہندو رکن اسمبلی رمیش کمار نے دو بار شراب پر پابندی سے متعلق قانون سازی کی کوشش کی۔
عمران خان پاکستان کو اسلامی شرعی ریاست نہیں بلکہ فلاحی ریاست جو اسلامی اصول انصاف پر چلتی ہے بنانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی کسی مذہبی جماعت سے نہیں بنتی جو دراصل شرعی قوانین کا نفاذ چاہتی ہیں۔ہمیشہ کی طرح اصل جواب گول۔۔۔
کیا اسلامی ریاست کا قیام گانے بجانے اور بے پردہ عورتوں کو کھلے عام غیر مردوں کے ساتھ سڑکوں پرنچانے سے ہوگا؟؟؟
کسی بھی مسلم ملک کا قانون آپ کے نزدیک قابل تعریف ہو ہی نہیں سکتا ۔دیگر ممالک جیسے ایران اور سعودیہ میں ہو چکا ہے۔ جہاں پورا پورا قانون شریعت پر چل رہا ہے۔ اس کے باوجود کیا وہ معاشرے کسی تعریف کے قابل ہیں
کیسی کمال سوچ ہے کہ اسلام میں سے صرف اپنی پسند کی چیزیں چُن کر صرف ان کی بات شروع کر دیں اور غامدیت کی طرح جو پسند نہیں اسے اسلام سے ہی نکال دیں ۔ مطلب آپ اسلام چاہتے ہیں لیکن اپنی مرضی کا نہ کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مرضی کا ۔عمران خان پاکستان کو اسلامی شرعی ریاست نہیں بلکہ فلاحی ریاست جو اسلامی اصول انصاف پر چلتی ہے بنانا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی کسی مذہبی جماعت سے نہیں بنتی جو دراصل شرعی قوانین کا نفاذ چاہتی ہیں۔
کسی بھی مسلم ملک کا قانون آپ کے نزدیک قابل تعریف ہو ہی نہیں سکتا ۔
آپ کے نزدیک جن مغربی ممالک کے قوانین قابل تعریف ہیں یقین مانیں وہ ان سے بھی گئے گزرے ہیں ۔
حضرت علی کا قول ہے کفر پر قائم معاشرہ چل سکتا ہے لیکن ظلم و زیادتی پر نہیں۔کیسی کمال سوچ ہے کہ اسلام میں سے صرف اپنی پسند کی چیزیں چُن کر صرف ان کی بات شروع کر دیں اور غامدیت کی طرح جو پسند نہیں اسے اسلام سے ہی نکال دیں ۔ مطلب آپ اسلام چاہتے ہیں لیکن اپنی مرضی کا نہ کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مرضی کا ۔
مغربی معاشرے گو کفر پر قائم ہیں لیکن وہاں امیر و غریب کیلئے ایک قانون ہے
مغرب میں بھی انسان ہی بستے ہیں فرشتے نہیں۔ البتہ نسبتا مغربی معاشرے زیادہ خوشحال ہیں۔میرے بھائی جن مغربی ممالک کے قانون کی آپ مثالیں دیتے نہیں تھکتے اسی مغربی معاشرے میں عیسائی راہبائیں اپنی مرضی سے حجاب اور پورا لباس پہنتی ہیں اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے جب کہ مسلمان خواتین جن کی بات کی جائے تو انہیں حجاب پہننے سے منع کر دیا جاتا ہے اور اس پہ باقاعدہ اسمبلی میں قرارداد پاس کر کے اسے قانون کی شکل دے دی جاتی ہے ۔ یہ انصاف ہے ؟؟
اسی مغربی معاشرے میں جہاں عورتیں سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں ۔ اسی معاشرے میں زنا بالجبر کی تعداد پوری دنیا سے زیادہ ہے ۔ جہاں آپ کے خیال کے مطابق قانون ہر ایک کے لیے یکساں ہے وہاں ایسے قانون کے ہوتے ہوئے بھی کسی کی ماں بہن بیٹی کی عزت محفوظ نہیں ہے ۔ جہاں عورت کی تذلیل کو اس معاشرے کا حسن سمجھا جاتا ہے ۔ یہ انصاف ہے ؟؟
جہاں بچے کا نام اس کے والد کی بجائے اس کی والدہ کے ساتھ لکھا جاتا ہے کہ اس قدر اخلاقی گراوٹ کا شکار بے حس معاشرہ ہے کہ لاکھوں بچوں کو ان کے والد کا ہی نہیں پتہ ۔ یہ قانون اور انصاف ہے ؟؟
جہاں کتوں کو ساتھ سلایا جاتا ہے لیکن بوڑھے والدین ایڑیاں رگڑ رگڑ کر بھی مر جائیں تو ان کا کوئی پرسان ِ حال نہیں ہے ۔ جہاں جانور کی تو عزت ہے لیکن انسان کی نہیں ہے ۔ یہ قانون اور انصاف ہے ؟؟
جہاں ایک بد عقیدہ انسان مسجد میں آ کر پوری دنیا کے آنکھوں کے سامنے 51 نمازیوں کو لائیو شہید کرتا ہے لیکن اسے عدالت عدالتی کاروائی کے چکر میں اگلے ایک سال بعد کی پیشی کی تاریخ سناتی ہے ۔ یہ انصاف ہے ؟؟
جہاں ایک انسان سے نفرت کی بنیاد پر پورے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جاتی ہے اور لاکھوں بے گناہ معصوم بچوں اور عورتوں کو قتل کر دیا جاتا ہے ؟؟ یہ انصاف ہے ؟؟
آپ کے اس بے مثال معاشرے کی لاکھوں مثالیں ہیں جہاں قانون اور انصاف منافقت کا لبادہ اوڑھے آپ جیسوں کی آنکھیں خیرہ کرتے نظر آتے ہیں ۔