نیرنگ خیال
لائبریرین
بئی تسی جاناں ائے تے جاؤ۔۔ رولا پان دی کی لوڑ ائے۔۔ساہنوں گُنجل وچ پاء کے آپ ٹی ہاؤس دے مزے لیتے جا رئے نیں
بئی تسی جاناں ائے تے جاؤ۔۔ رولا پان دی کی لوڑ ائے۔۔ساہنوں گُنجل وچ پاء کے آپ ٹی ہاؤس دے مزے لیتے جا رئے نیں
دسویں جماعت کا طالب علم اتنا بھی بچہ نہیں ہوتا۔۔۔ ۔آپ اسکی شادی تو کروا کر دیکھیں
بہت گہر ا تعلق ہے
اردو اسلام کی زبان ہے
کونسا دین ہمیں تو جو نظر آ رہا ہے وہی کہہ رہے ہیں اور کوئی خفیہ مذہب ہے کیاعمران نجانے کون سے اسلام کی بات کرتا ہے۔ شاید اس کو طالبان/ظالمان والا اسلام ہی ہر جگہ نظر آتا ہے۔ اس کو وہ اسلام نظر نہیں آتا جو مسلمانوں کا سچا دین ہے۔
اچھا۔۔۔ میرا شک تو عسکری کی جانب جا رہا تھا
یہ امت مسلمہ کے لیے ایک شرمناک کام ہے
یہ امت مسلمہ کے لیے ایک شرمناک کام ہے
اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کی عقل پر پردہ ڈال دیتا ہے۔ کہ انہیں سامنے کی حق بات بھی نظر نہیں آتی۔کونسا دین ہمیں تو جو نظر آ رہا ہے وہی کہہ رہے ہیں اور کوئی خفیہ مذہب ہے کیا
کمال ہو گیا یہ تو۔ عربی اردو سے زیادہ اسلامی زبان ہے، اس لئے ہمیں عربی پڑھانی چاہیے۔ اردو تو ہندووں کو بھی آتی ہے۔
اردو محفل میں خوش آمدید۔یہ امت مسلمہ کے لیے ایک شرمناک کام ہے
جتنی اتی ہے ہمیں پتہ ہے
کتنے ہندو ہیں جو قرآن کا اردو ترجمہ پڑھتے و سنتے ہیں
کتنے ہندو ہیں جو حدیث کو اردو میں پرھتے ہیں
عربی کے بعد اردو میں اسلامی کتب کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے۔
مولویوں نے یہ ملک ہائی جیک کیا ہوتا تو آپ کے ہم خیال غیر سرکاری تنظیموں یعنی این جی اوز والے اس ملک میں جو دن رات تماشے کرتے پھرتے ہیں وہ نہ ہورہے ہوتے اور ایسی کسی بھی بات پر ان لوگوں کی وہ درگت بنائی جاتی کہ آئندہ کبھی کسی کو جرات نہ ہوتی ویسی کوئی حرکت کرنے کی۔ آپ کا کہنا یہ ہے کہ ریاست تو ہم نے نظریے کا ڈھول پِیٹ کر حاصل کرلی ہے لہٰذا اب جو مرضی کرتے چلے جائیں کسی مائی کے لال کی مجال نہیں ہونی چاہئے کہ ہمیں کچھ پوچھ سکے۔ محترم، آپ شاید تاریخ عالم سے بےخبر معلوم ہوتے ہیں۔ ذرا کوئی ایک مثال تو سامنے لائیے جس میں مذہب کی بنیاد پر قائم ہونے والی کسی ریاست نے اپنے قوانین غیرمذہبی بنیادوں پر تشکیل دیئے ہوں۔ کیا امریکہ و یورپ کے تعلیمی اداروں میں وہ نصاب پڑھایا جاسکتا ہے جو وہاں کی غالب اکثریت کے فکری رجحانات سے ہم آہنگی نہ رکھتا ہو؟ اگر ایسا نہیں ہوسکتا ہے تو پھر پاکستان کے حوالے سے لوگوں کے پیٹ میں درد کیوں اٹھتا ہے؟ ظاہر ہے کہ جب ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے تو قوانین و ضوابط بھی اسی نظریے کے پیش نظر بنائے جائیں گے۔ہاہاہا۔پاکستان میں کسی بھی ریفارم کا average duration چوبیس گھنٹے ہے۔
میں خود بھی حیران تھا کہ نصاب میں ایسی تبدیلی کی جرت کس کو ہوئی۔ ہمارا ملک مولویوں نے ہائی جیک کیا ہوا ہے۔ اب کوئی بھی ایسی چیز جو بظاہر اسلام کے خلاف نظر آئے گی اس پر وہ ہڑبونگ مچے گا کہ خدا کی پناہ۔
اب سے کیا مراد کوئی دو سال پہلے کی بات ہے؟ جس زبان کو آپ نئی نویلی کہہ رہے ہیں اس کو باقاعدہ رائج ہوئے ڈیڑھ صدی سے رائد عرصہ گزر چکا ہے۔ لکھنے کا رواج اس زبان میں پانچ صدیوں سے زیادہ قدیم ہے۔فارسی کہاں گئی میرے بھائی؟
اردو تو نئی نویلی زبان ہے۔ علماء تو اکثر کتب فارسی میں تحریر کرتے تھے۔ اردو میں لکھنے کا رواج تو اب پڑا ہے۔
فارسی کہاں گئی میرے بھائی؟
اردو تو نئی نویلی زبان ہے۔ علماء تو اکثر کتب فارسی میں تحریر کرتے تھے۔ اردو میں لکھنے کا رواج تو اب پڑا ہے۔
مولویوں نے یہ ملک ہائی جیک کیا ہوتا تو آپ کے ہم خیال غیر سرکاری تنظیموں یعنی این جی اوز والے اس ملک میں جو دن رات تماشے کرتے پھرتے ہیں وہ نہ ہورہے ہوتے اور ایسی کسی بھی بات پر ان لوگوں کی وہ درگت بنائی جاتی کہ آئندہ کبھی کسی کو جرات نہ ہوتی ویسی کوئی حرکت کرنے کی۔ آپ کا کہنا یہ ہے کہ ریاست تو ہم نے نظریے کا ڈھول پِیٹ کر حاصل کرلی ہے لہٰذا اب جو مرضی کرتے چلے جائیں کسی مائی کے لال کی مجال نہیں ہونی چاہئے کہ ہمیں کچھ پوچھ سکے۔ محترم، آپ شاید تاریخ عالم سے بےخبر معلوم ہوتے ہیں۔ ذرا کوئی ایک مثال تو سامنے لائیے جس میں مذہب کی بنیاد پر قائم ہونے والی کسی ریاست نے اپنے قوانین غیرمذہبی بنیادوں پر تشکیل دیئے ہوں۔ کیا امریکہ و یورپ کے تعلیمی اداروں میں وہ نصاب پڑھایا جاسکتا ہے جو وہاں کی غالب اکثریت کے فکری رجحانات سے ہم آہنگی نہ رکھتا ہو؟ اگر ایسا نہیں ہوسکتا ہے تو پھر پاکستان کے حوالے سے لوگوں کے پیٹ میں درد کیوں اٹھتا ہے؟ ظاہر ہے کہ جب ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا ہے تو قوانین و ضوابط بھی اسی نظریے کے پیش نظر بنائے جائیں گے۔
اب سے کیا مراد کوئی دو سال پہلے کی بات ہے؟ جس زبان کو آپ نئی نویلی کہہ رہے ہیں اس کو باقاعدہ رائج ہوئے ڈیڑھ صدی سے رائد عرصہ گزر چکا ہے۔ لکھنے کا رواج اس زبان میں پانچ صدیوں سے زیادہ قدیم ہے۔