پنجاب حکومت نے دسویں جماعت کے کورس سے اسلام کے اسباق نکال دئیے

عاطف بٹ

محفلین
میرے بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ رئیسانی نے کیا خوب کہا تھا کہ " ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے چاہے جعلی ہو "
جہاں تک اس حقیقت کو اخذ کرنے کی بات ہے ۔ تو میرے بھائی میں بھی پاکستانی ہوں ۔ بچپن جوانی گزاری ہے اسی پاکستان میں ۔
فاطمہ جناح کے ساتھ ہوئی دھاندلی سے شروع کرتے آج مشرف کے وطن پہنچنے تک قریب ساٹھ سال کا عرصہ گزر چکا ۔
اس عرصے کے دوران آپ مجھے کسی اک ہی رہنما کا نام بتا دیں جو کہ پڑھ لکھ اس نصاب سے آگہی پاتے وطن عزیز پر حکمرانی کرنے والوں میں شامل ہوا ۔ اور کسی بھی کرپشن سے اس کا دامن صاف رہا ۔ ۔۔۔ ۔ ؟ اور اس نے اس نصاب سے حاصل آگہی کو اپنے اعمال درست ہونے کی دلیل نہ بنایا ہو ۔
وہ کونسا مذہبی عالم ہے جس نے " فرقہ ورانہ " آگ میں اپنا حصہ نہ ڈالتے اس نصاب کی حقانیت کو ثابت کیا ہو ۔۔۔ ۔؟
ہمارے پاس سب سے بہترین سب سے مصدقہ نصاب " قران پاک " ہے جو کہ فرد کو براہ راست مخاطب کرتے اس کی اصلاح میں مددگار ٹھہرتے اس درست راہ پر چلنے کی توفیق عطا کرتا ہے ۔
اگر آپ کی شراکت کردہ پوسٹ میں " قرانی آیات " کو نصاب سے نکال دینے کی بات ہوتی تو اس عمل کو بنا چون و چرا غلط قرار دینے میں پس و پیش نہ ہوتا ۔ لیکن جو مواد نصابی کتب سے نکالنے کی بات کی گئی ہے ۔ وہ اسلام و قران کے بیان کردہ اتفاق و اتحاد کی بجائے انتشار و افتراق کی راہین زیادہ آسانی سے کھولتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
گدھوں پر کتب لادنے سے گدھے عالم نہیں ہو سکتے ۔۔۔ میرے بھائی
رئیسانی جیسے جاہل کی بات کو آپ دلیل کے طور پر پیش کررہے ہیں تو مجھے حیرت ہے کہ بحث اب آگے کس طرف جائے گی۔
آپ نے مذہبی تعلیمی اداروں یعنی مدرسوں اور روایتی تعلیمی اداروں یعنی اسکولوں اور کالجوں کا نصاب پڑھنے والے لوگوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا ہے حالانکہ بحث صرف روایتی تعلیمی اداروں کے نصاب سے متعلق ہورہی ہے۔
یہ بات میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ
نایاب بھائی، ان رویوں کے لئے صرف نصاب ہی نہیں، کئی دیگر عوامل بھی ذمہ دار ہیں۔ اسلامی تعلیمات سے متعلق جو چیزیں نصاب میں شامل تھیں یا ہیں وہ بہت ہی بنیادی نوعیت کی ہیں اور ان کا مقصد صرف معلومات فراہم کرنا ہے جن سے رویوں کی تشکیل بہرطور نہیں ہوسکتی۔
سرخ رنگ سے واضح کیا گیا اپنا جملہ پڑھئے اور حالی کی حمد ’ربِ کائنات‘، ماہرالقادری کی نعت ’محسنِ انسانیت‘ اقبال کی نظموں ’طلوعِ اسلام‘، ’صدیق‘ اور ’شانِ تقویٰ‘ اور شبلی کے مضمون ’حضرت عمر فاروق، ایک عظیم منتظم‘ میں سے اسلام و قران کے بیان کردہ اتفاق و اتحاد کی بجائے انتشار و افتراق کی راہین زیادہ آسانی سے کھولنے والے نکات نکال کر پیش کردیجئے تو میں تادمِ مرگ آپ کا ممنون ہوں گا!
 
اسلام کے حوالے سے ایسی باتیں نصاب میں شامل کی جانی چاہئیں جو سب کیلئے متفق علیہ ہین یعنی اسلام کی ابدی اور آفاقی تعلیمات اور ان کے حوالے سے ایمان افروز واقعات۔ البتہ متنازعہ اور الجھے ہوئے مشتبہ امور کونصاب میں نہ ہی شامل کیا جائے تو بہتر ہے ۔
ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں۔ یہاں کئی افراد ہیں جو پڑوسی ملک کے اسکالر یعنی ذاکر نائیک کو بہت پسند کرتے ہیں اور انکے مذہبی خیالات کا شدّ و مد سے ابلاغ بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن مقامِ حیرت ہے کہ یہی ذاکر نائیک صاحب سلطان محمود غزنوی اور اورنگ زیب عالمگیر کو چور ڈاکو، لٹیرے اور غاصب قرار دیتے پھرتے ہیں۔ جبکہ آپکے تعلیمی نصاب میں یہ شخصیات اسلام کے ہیرو اور بطلِ جلیل کی حیثیت سے پیش کئے جاتے ہیں۔ اب ایک ہی مکتبہ فکر کے ماننے والوں میں ان امور پر اتفاق نہیں ہے۔ تو آپ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ جس ملک میں کئی مکاتبِ فکر ہوں، وہاں کے نصاب کو مرتب کرتے ہوئے کس قدر احتیاط کی ضرورت ہقگی۔ چنانچہ بہتر یہی ہے کہ اسلام کی ابدی و آفاقی سچائیوں(جن سے کسی کو اختلاف نہیں ہوسکتا) کو ہی نصاب میں شامل کیا جائے۔
 
میرے بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ رئیسانی نے کیا خوب کہا تھا کہ " ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے چاہے جعلی ہو "
جہاں تک اس حقیقت کو اخذ کرنے کی بات ہے ۔ تو میرے بھائی میں بھی پاکستانی ہوں ۔ بچپن جوانی گزاری ہے اسی پاکستان میں ۔
فاطمہ جناح کے ساتھ ہوئی دھاندلی سے شروع کرتے آج مشرف کے وطن پہنچنے تک قریب ساٹھ سال کا عرصہ گزر چکا ۔
اس عرصے کے دوران آپ مجھے کسی اک ہی رہنما کا نام بتا دیں جو کہ پڑھ لکھ اس نصاب سے آگہی پاتے وطن عزیز پر حکمرانی کرنے والوں میں شامل ہوا ۔ اور کسی بھی کرپشن سے اس کا دامن صاف رہا ۔ ۔۔۔ ۔ ؟ اور اس نے اس نصاب سے حاصل آگہی کو اپنے اعمال درست ہونے کی دلیل نہ بنایا ہو ۔
وہ کونسا مذہبی عالم ہے جس نے " فرقہ ورانہ " آگ میں اپنا حصہ نہ ڈالتے اس نصاب کی حقانیت کو ثابت کیا ہو ۔۔۔ ۔؟
ہمارے پاس سب سے بہترین سب سے مصدقہ نصاب " قران پاک " ہے جو کہ فرد کو براہ راست مخاطب کرتے اس کی اصلاح میں مددگار ٹھہرتے اس درست راہ پر چلنے کی توفیق عطا کرتا ہے ۔
اگر آپ کی شراکت کردہ پوسٹ میں " قرانی آیات " کو نصاب سے نکال دینے کی بات ہوتی تو اس عمل کو بنا چون و چرا غلط قرار دینے میں پس و پیش نہ ہوتا ۔ لیکن جو مواد نصابی کتب سے نکالنے کی بات کی گئی ہے ۔ وہ اسلام و قران کے بیان کردہ اتفاق و اتحاد کی بجائے انتشار و افتراق کی راہین زیادہ آسانی سے کھولتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
گدھوں پر کتب لادنے سے گدھے عالم نہیں ہو سکتے ۔۔۔ میرے بھائی
اس نصاب کی نشاندہی بھی کر دیں
 

عاطف بٹ

محفلین
اسلام کے حوالے سے ایسی باتیں نصاب میں شامل کی جانی چاہئیں جو سب کیلئے متفق علیہ ہین یعنی اسلام کی ابدی اور آفاقی تعلیمات اور ان کے حوالے سے ایمان افروز واقعات۔ البتہ متنازعہ اور الجھے ہوئے مشتبہ امور کونصاب میں نہ ہی شامل کیا جائے تو بہتر ہے ۔
غزنوی صاحب، ہمارے ہاں نصاب میں شاید ہی کوئی ایسی بات شامل ہو جس پر مسلمانوں کے کسی فرقے کو کوئی اعتراض ہو۔ نصاب بنانے کی ذمہ داری جن اصحاب کو سونپی جاتی ہے وہ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی بھی ایسی چیز نصاب میں شامل نہ ہونے پائے جس کی وجہ سے اختلاف و انتشار کے رستے کھلیں۔ نصاب بنانے والی کمیٹی میں ہر مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوتے ہیں اور ایک ایک چیز کو بہت چھان بین اور بحث و تمحیص کے بعد نصاب میں شامل کیا جاتا ہے۔
حالیہ برسوں میں کچھ بیرونی قوتوں کے ایماء پر نصاب میں جو تبدیلیاں لائی جارہی ہیں ان کا مقصد صرف اور صرف اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنا اور انہیں یہ باور کرانا ہے کہ ہم آپ کی بات سے سرِ مو بھی انحراف کرنے کی جرات نہیں کرسکتے۔ آپ ایک دو عشرے پہلے کا بھی نصاب دیکھ لیجئے تو آپ کو شاید کوئی بھی چیز ایسی نہیں ملے گی جس کی وجہ سے نفاق اور بغض کو ہوا ملتی ہو۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میرا اک سوال ہے عاطف بٹ بھائی؟
وہ یہ کہ یہ نصاب سے کیا نگراں سیٹ اپ نے نکالا ہے؟ یا پھر شریف برادران جاتے ہوئے یہ کام کر گئے۔ اور اگر اس دور میں ہوا تو یہ خبر اب کیوں چلائی جا رہی ہے؟ تب کیوں نہ منظر عام پر آئی۔ آخر سلیبس منظور ہوا ہوگا؟
دوم یہ کہ سلیبس منتخب تو بورڈ نہیں کرتا؟ صوبائی حکومت اگر یہ کام بھی کرتی ہے؟ تو پھر ٹیکسٹ بک بورڈ کیا کرتا ہے؟
 

یوسف-2

محفلین
[quote="محمود احمد غزنوی, post: 1252162, member: 3175"]اسلام کے حوالے سے ایسی باتیں نصاب میں شامل کی جانی چاہئیں جو سب کیلئے متفق علیہ ہین یعنی اسلام کی ابدی اور آفاقی تعلیمات اور ان کے حوالے سے ایمان افروز واقعات۔ البتہ متنازعہ اور الجھے ہوئے مشتبہ امور کونصاب میں نہ ہی شامل کیا جائے تو بہتر ہے ۔
ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں۔ یہاں کئی افراد ہیں جو پڑوسی ملک کے اسکالر یعنی ذاکر نائیک کو بہت پسند کرتے ہیں اور انکے مذہبی خیالات کا شدّ و مد سے ابلاغ بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن مقامِ حیرت ہے کہ یہی ذاکر نائیک صاحب سلطان محمود غزنوی اور اورنگ زیب عالمگیر کو چور ڈاکو، لٹیرے اور غاصب قرار دیتے پھرتے ہیں۔ جبکہ آپکے تعلیمی نصاب میں یہ شخصیات اسلام کے ہیرو اور بطلِ جلیل کی حیثیت سے پیش کئے جاتے ہیں۔ اب ایک ہی مکتبہ فکر کے ماننے والوں میں ان امور پر اتفاق نہیں ہے۔ تو آپ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ جس ملک میں کئی مکاتبِ فکر ہوں، وہاں کے نصاب کو مرتب کرتے ہوئے کس قدر احتیاط کی ضرورت ہقگی۔ چنانچہ بہتر یہی ہے کہ اسلام کی ابدی و آفاقی سچائیوں(جن سے کسی کو اختلاف نہیں ہوسکتا) کو ہی نصاب میں شامل کیا جائے۔[/quote]
مطلب یہ کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نصاب میں اسلام کے حوالہ سے کچھ بھی شامل نہ کیا جائے۔ :mrgreen:
یہاں تو بھی کلمہ الگ الگ ہے، نماز بھی الگ ہے، روزہ بھی الگ ہے، قرآن بھی الگ الگ ہے۔ حتیٰ کی نبی بھی الگ الگ ہے۔ اور یہ سب کے سب مسلمان ہونے کے دعویدار بھی ہیں۔ پھر سب کے لئے ”متفقہ علیہ“ کہاں سے آئے گا۔:)
 

ساجد

محفلین
ارے بھئی حد ہوتی ہے بے صبری کی۔ مذکورہ تحریف شدہ کتاب کو مارکیٹ میں آنے دیں اور اس کا مطالعہ تو کر لیں۔ ممکن ہے اس میں ان کے متبادل مضامین دئیے گئے ہوں۔ کیا پہلے بھی ایسا نہیں ہوتا رہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حمد ، نعت اور مقبول شعراء کے کلام کو نصاب میں مختلف لکھاریوں کی تحاریر سے بدلا جاتا رہا ہے۔
یہاں تو "مجاہدینِ رحمٰن" اور "کارکنانِ شیطان" یوں صف بندی کئے کھڑے ہیں کہ محفل پر بھی "جہاد" شروع ہو گیا ہے۔:)
 
موضوع کی مناسبت سے ایک بات یاد آئی۔۔۔۔
ایک سکول کی استانی صاحبہ بچوں کو پڑھارہی تھیں۔ موضوع تھا نیکی۔ انہوں نے بچوں کو نیکی کی مختلف مثالیں دیں ، یعنی سچ بولنا ،بھوکوں کو کھانا کھلانا، کمزوروں ضعیفوں کی مدد کرنا، انکا بوجھ اٹھانا، انکو سڑک پار کرادینا وغیرہ وٍیرہ۔ اسکے بعد انہوں نے بچوں کو حکم دیا کہ کل سب بچے کوئی نہ کوئی نیکی کرکے آئیں اور ہر بچہ کلاس میں آکر بتائے کہ اس نے کونسی نیکی کی ہے۔ یہ آج کا ہوم ورک ہے۔
اگلے دن کلاس حاضر ہوئی۔ حاضری لگانے کے بعد جب کلاس شروع ہونے لگی تو ایک بچہ کلاس میں داخل ہوا۔ مِس نے بچے سے اتنی تاخیر سے آنے کی وجہ پوچھی ۔
بیٹا اتنی دیر کیوں لگا دی آج تم نے؟
مِس ! میں نیکی کر رہا تھا۔
شاباش۔۔۔اچھا بتاؤ کیا نیکی کی؟
مِس ! میں ایک بوڑھی امّاں کو سڑک پار کروا رہا تھا۔
شاباش۔۔۔ویری گڈ۔۔۔لیکن یہ تو تم نے بتا یا ہی نہیں کہ دیر کیسے ہوگئی؟
"مِس۔۔۔! وہ دراصل، امّاں جی سڑک پار کرنا ہی نہیں چاہ رہی تھیں۔ بڑی مشکل سے اور بڑا زور لگا کر سڑک پار کروائی۔ اسی لئے دیر ہوگئی۔" بچے نے سرکھجاتے ہوئے اور داد طلب نظروں سے مس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

تو صاحبان یہی مسئلہ ہے ۔ کہ ہمارے مدرسوں کے کافی طلباء تو پہلے ہی کافی تندہی سے پوری قوم کو سڑک پار کروانے بلکہ ٹھکانے لگانے میں جتے ہوئے ہیں۔۔ :p:D
 

عاطف بٹ

محفلین
میرا اک سوال ہے عاطف بٹ بھائی؟
وہ یہ کہ یہ نصاب سے کیا نگراں سیٹ اپ نے نکالا ہے؟ یا پھر شریف برادران جاتے ہوئے یہ کام کر گئے۔ اور اگر اس دور میں ہوا تو یہ خبر اب کیوں چلائی جا رہی ہے؟ تب کیوں نہ منظر عام پر آئی۔ آخر سلیبس منظور ہوا ہوگا؟
دوم یہ کہ سلیبس منتخب تو بورڈ نہیں کرتا؟ صوبائی حکومت اگر یہ کام بھی کرتی ہے؟ تو پھر ٹیکسٹ بک بورڈ کیا کرتا ہے؟
نین بھائی، ابھی پنجاب میں نگران حکومت نہیں بنی۔ یہ کام پتہ کیا جاسکتا ہے کہ کب کیا گیا تھا۔ خبر کا اس وقت منظر عام پر آنا واقعی بہت معنی خیز ہے مگر اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ نصابی کتابیں ابھی چھپ کر آئی ہوں اور خبر دینے والے نمائندے یعنی انصار عباسی کو وہ کتاب ملی ہو اور انہوں نے اس پر خبر دیدی ہو۔ نئی نصابی کتابیں عام طور پر فروری/مارچ میں ہی چھپ کر آتی ہیں مگر نصاب کا فیصلہ کافی پہلے کرلیا جاتا ہے۔
نصاب بنایا تو ٹیکسٹ بک بورڈ کا کام ہوتا ہے مگر وہ اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے اور اس سلسلے میں انہیں حکومت سے ’راہنمائی‘ لینا پڑتی ہے۔ پہلے تو یہ معاملہ یوں نہیں تھا مگر 2001ء کے بعد سے حالات بہت مختلف ہوگئے ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ارے بھئی حد ہوتی ہے بے صبری کی۔ مذکورہ تحریف شدہ کتاب کو مارکیٹ میں آنے دیں اور اس کا مطالعہ تو کر لیں۔ ممکن ہے اس میں ان کے متبادل مضامین دئیے گئے ہوں۔ کیا پہلے بھی ایسا نہیں ہوتا رہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حمد ، نعت اور مقبول شعراء کے کلام کو نصاب میں مختلف لکھاریوں کی تحاریر سے بدلا جاتا رہا ہے۔
یہاں تو "مجاہدینِ رحمٰن" اور "کارکنانِ شیطان" یوں صف بندی کئے کھڑے ہیں کہ محفل پر بھی "جہاد" شروع ہو گیا ہے۔:)
آپ نصاب کی بات چھوڑیں اور اپنی اس حرکت کا جواب دیں کہ فون کیوں نہیں سنتے ہیں آپ اور کہاں غائب ہیں؟ اب بھی میں کال کررہا ہوں مگر آپ تو جیسے قسم کھائے بیٹھے ہیں کہ فون نہیں اٹھانا!
 
مکرمی! میرے سامنے پنجاب ٹیسٹ بک بورڈ کی انگلش کی کتاب (جماعت دہم کیلئے) پڑی ہے۔ کتاب کے دسویں سبق کے پیرا گراف نمبر 3 کی عبارت اس طرح ہے۔ He (R.A) married to Hazrat Fatima (R.A), the daughter of the Holy Prophet (SAW). It was a very happy marriage and they led a contented life. They found their only luxury in prayers.
لفظ \\\"luxury\\\" کا اردو ترجمہ بالعموم ہماری ڈکشنریوں میں دیئے ہوئے وہ یہ ہیں۔
عیش و عشرت، اچھا کھانا پہننا اور اچھی طرح رہنا، مزیدار شے، نفس پرستی، نزاکت، عیش پرستی۔ \\\"luxury\\\" جیسے لفظ جس کو پڑھتے ہی کراہت آجاتی ہے کے بجائے Pleasure, Comfort, Pacification, Satisfaction, Delight, Tranquility جیسی یا اس سے بھی کوئی بہتر اور خوبصورت اصطلاح استعمال کی جاتی تو بہتر تھا۔ تقدس مآب شخصیات کے ساتھ انگریزی لفظ \\\"Luxury\\\" جس کے معانی اور تراجم کو پڑھ کر فوری طور پرتعیش اور اس جیسے دوسرے گھٹیا معانی اور مفاہیم ذہن میں آتے ہیں۔مجھے ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین ممبران اور جناب ایڈیٹر صاحبہ سے بھی شدید گلہ اور شکوہ ہے کہ لفظوں کے چنائو میں اس قدر بے احتیاطی سے کام لے کر باشعور ریڈرز کی دل شکنی کی ہے۔
کتاب کے مذکورہ سبق سے مذکورہ جملہ اور لفظ کو فوراً حذف کرنے احکامات جاری فرما کر اس لفظ سے پہنچنے والے درد اور تکلیف کا مداوا کیا جائے۔
(مرزا مشتاق حسین … 17.A ڈہوک سیداں راولپنڈی کینٹ)
ذرا اسے بھی پڑھیں
ربط
http://www.nawaiwaqt.com.pk/letters/09-Dec-2010/100696
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
نین بھائی، ابھی پنجاب میں نگران حکومت نہیں بنی۔ یہ کام پتہ کیا جاسکتا ہے کہ کب کیا گیا تھا۔ خبر کا اس وقت منظر عام پر آنا واقعی بہت معنی خیز ہے مگر اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ نصابی کتابیں ابھی چھپ کر آئی ہوں اور خبر دینے والے نمائندے یعنی انصار عباسی کو وہ کتاب ملی ہو اور انہوں نے اس پر خبر دیدی ہو۔ نئی نصابی کتابیں عام طور پر فروری/مارچ میں ہی چھپ کر آتی ہیں مگر نصاب کا فیصلہ کافی پہلے کرلیا جاتا ہے۔
نصاب بنایا تو ٹیکسٹ بک بورڈ کا کام ہوتا ہے مگر وہ اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے اور اس سلسلے میں انہیں حکومت سے ’راہنمائی‘ لینا پڑتی ہے۔ پہلے تو یہ معاملہ یوں نہیں تھا مگر 2001ء کے بعد سے حالات بہت مختلف ہوگئے ہیں۔
یعنی انصار عباسی کو چھوڑ کر جو پی ایچ ڈی حضرات نصاب کو ترتیب دینے بیٹھے ہیں۔ سارے مٹی کے مادھو ہیں۔ اور کسی نے اس خبر کو سامنے لانے کی کوشش نہ کی۔ اور دوسرا یہ کہ خبر منظر عام پر آنے کے بعد نہ تردید کی اور نہ تصدیق۔۔۔ کمال نہیں کر دیا۔۔۔
 

عاطف بٹ

محفلین
یعنی انصار عباسی کو چھوڑ کر جو پی ایچ ڈی حضرات نصاب کو ترتیب دینے بیٹھے ہیں۔ سارے مٹی کے مادھو ہیں۔ اور کسی نے اس خبر کو سامنے لانے کی کوشش نہ کی۔ اور دوسرا یہ کہ خبر منظر عام پر آنے کے بعد نہ تردید کی اور نہ تصدیق۔۔۔ کمال نہیں کر دیا۔۔۔
انکل جی، خبر کی تردید یا تصدیق اس کے چھپنے کے بعد ہوتی ہے۔ آج یہ خبر شائع ہوئی ہے تو تردید یا تصدیق کل آئے گی ناں۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
ارے بھئی حد ہوتی ہے بے صبری کی۔ مذکورہ تحریف شدہ کتاب کو مارکیٹ میں آنے دیں اور اس کا مطالعہ تو کر لیں۔ ممکن ہے اس میں ان کے متبادل مضامین دئیے گئے ہوں۔ کیا پہلے بھی ایسا نہیں ہوتا رہا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حمد ، نعت اور مقبول شعراء کے کلام کو نصاب میں مختلف لکھاریوں کی تحاریر سے بدلا جاتا رہا ہے۔
یہاں تو "مجاہدینِ رحمٰن" اور "کارکنانِ شیطان" یوں صف بندی کئے کھڑے ہیں کہ محفل پر بھی "جہاد" شروع ہو گیا ہے۔:)

اب تو اس دھاگے پر " انا للہ " پڑھ دینا ہی بہتر عمل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فتوی کا آغاز ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جانے کس منزل تک پہنچے ۔۔۔۔۔۔۔
 

ساجد

محفلین
آپ نصاب کی بات چھوڑیں اور اپنی اس حرکت کا جواب دیں کہ فون کیوں نہیں سنتے ہیں آپ اور کہاں غائب ہیں؟ اب بھی میں کال کررہا ہوں مگر آپ تو جیسے قسم کھائے بیٹھے ہیں کہ فون نہیں اٹھانا!
حضورِ والا ، آج کل میرا فون صاحبزادے کے پاس ہوتا ہے اور وہ ابھی گھر پر نہیں ہے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
انکل جی، خبر کی تردید یا تصدیق اس کے چھپنے کے بعد ہوتی ہے۔ آج یہ خبر شائع ہوئی ہے تو تردید یا تصدیق کل آئے گی ناں۔ :)
بٹ جی آپ نے خود فرمایا ہے کہ نصاب بہت پہلے ترتیب دے دیا جاتا ہے۔ مارچ تو ختم ہونے کو ہے۔ اب تک تو کتابیں بھی چھپ گئی ہونگی۔ تو جب یہ نصاب ترتیب دیا جا رہا تھا۔ اس وقت کسی کو توفیق نہ ہوئی کہ لب کشائی کرے۔ اتنے پڑھے لکھے لوگ وہاں کس کے واسطے بٹھا رکھے ہیں۔ یہ مقصد تھا میرا پچھلے مراسلے کا۔ ورنہ تصدیق و تردید سے تو مجھے کوئی دلچسپی نہیں۔ :)
 
Top