عاطف بٹ
محفلین
رئیسانی جیسے جاہل کی بات کو آپ دلیل کے طور پر پیش کررہے ہیں تو مجھے حیرت ہے کہ بحث اب آگے کس طرف جائے گی۔میرے بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ رئیسانی نے کیا خوب کہا تھا کہ " ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے چاہے جعلی ہو "
جہاں تک اس حقیقت کو اخذ کرنے کی بات ہے ۔ تو میرے بھائی میں بھی پاکستانی ہوں ۔ بچپن جوانی گزاری ہے اسی پاکستان میں ۔
فاطمہ جناح کے ساتھ ہوئی دھاندلی سے شروع کرتے آج مشرف کے وطن پہنچنے تک قریب ساٹھ سال کا عرصہ گزر چکا ۔
اس عرصے کے دوران آپ مجھے کسی اک ہی رہنما کا نام بتا دیں جو کہ پڑھ لکھ اس نصاب سے آگہی پاتے وطن عزیز پر حکمرانی کرنے والوں میں شامل ہوا ۔ اور کسی بھی کرپشن سے اس کا دامن صاف رہا ۔ ۔۔۔ ۔ ؟ اور اس نے اس نصاب سے حاصل آگہی کو اپنے اعمال درست ہونے کی دلیل نہ بنایا ہو ۔
وہ کونسا مذہبی عالم ہے جس نے " فرقہ ورانہ " آگ میں اپنا حصہ نہ ڈالتے اس نصاب کی حقانیت کو ثابت کیا ہو ۔۔۔ ۔؟
ہمارے پاس سب سے بہترین سب سے مصدقہ نصاب " قران پاک " ہے جو کہ فرد کو براہ راست مخاطب کرتے اس کی اصلاح میں مددگار ٹھہرتے اس درست راہ پر چلنے کی توفیق عطا کرتا ہے ۔
اگر آپ کی شراکت کردہ پوسٹ میں " قرانی آیات " کو نصاب سے نکال دینے کی بات ہوتی تو اس عمل کو بنا چون و چرا غلط قرار دینے میں پس و پیش نہ ہوتا ۔ لیکن جو مواد نصابی کتب سے نکالنے کی بات کی گئی ہے ۔ وہ اسلام و قران کے بیان کردہ اتفاق و اتحاد کی بجائے انتشار و افتراق کی راہین زیادہ آسانی سے کھولتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
گدھوں پر کتب لادنے سے گدھے عالم نہیں ہو سکتے ۔۔۔ میرے بھائی
آپ نے مذہبی تعلیمی اداروں یعنی مدرسوں اور روایتی تعلیمی اداروں یعنی اسکولوں اور کالجوں کا نصاب پڑھنے والے لوگوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کردیا ہے حالانکہ بحث صرف روایتی تعلیمی اداروں کے نصاب سے متعلق ہورہی ہے۔
یہ بات میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ
سرخ رنگ سے واضح کیا گیا اپنا جملہ پڑھئے اور حالی کی حمد ’ربِ کائنات‘، ماہرالقادری کی نعت ’محسنِ انسانیت‘ اقبال کی نظموں ’طلوعِ اسلام‘، ’صدیق‘ اور ’شانِ تقویٰ‘ اور شبلی کے مضمون ’حضرت عمر فاروق، ایک عظیم منتظم‘ میں سے اسلام و قران کے بیان کردہ اتفاق و اتحاد کی بجائے انتشار و افتراق کی راہین زیادہ آسانی سے کھولنے والے نکات نکال کر پیش کردیجئے تو میں تادمِ مرگ آپ کا ممنون ہوں گا!نایاب بھائی، ان رویوں کے لئے صرف نصاب ہی نہیں، کئی دیگر عوامل بھی ذمہ دار ہیں۔ اسلامی تعلیمات سے متعلق جو چیزیں نصاب میں شامل تھیں یا ہیں وہ بہت ہی بنیادی نوعیت کی ہیں اور ان کا مقصد صرف معلومات فراہم کرنا ہے جن سے رویوں کی تشکیل بہرطور نہیں ہوسکتی۔