صرف پینسٹھ(65) رہ گئے ہیں۔اس ایک دھاگے کے جوابات نے ایک دن میں اتنے مراسلے لکھوادیئے کہ میں تو تھک گئی
کتنی کام کی باتیں ہیں یہ ساری!نیلم چندا ہمیں دنیا میں طرح طرح کے لوگ ملتے ہیں ، لیکن ہر ایک اعتبار کے لائق نہیں ہوتا ، کوشش کرنا کہ سب سے ایک فاصلے سے ملو اور زیادہ بے تکلف ہونے سے پرہیز کرو ، پہلے انسان کو پرکھو پھر اعتبار کرو ، اپنی کمزوریاں کسی پر ظاہر نہ کرو کہ لوگ ان کو بنیاد بنا کر تمہیں نقصان نہ پہنچائیں
اپنے راز صرف اپنے مخلص اور بااعتبار لوگوں کو دینا
نپا تلا بولو بہت زیادہ بولنا کبھی کبھی بہت نقصان دیتا ہے
اپنی زبان اور ہاتھ سے کسی کو کوئی تکلیف نہ دینا
اور گاہے بگاہے اپنا احتساب کرتے رہنا کہ ہم نے کہاں کیا غلط کیا ہے؟ اور غلطی کا ادراک ہوتے ہی جلد سے جلد اسکی تلافی کی کوشش کرنا
آخری بات یہ کہ عاجزی اور انکساری میں ہی عظمت ہے کیونکہ پھولوں سے بھری شاخ تو ہمیشہ جھک جاتی ہے لیکن کانٹوں بھری شاخ ٹوٹ تو سکتی ہے لیکن جھک نہیں سکتی علامہ اقبال بھی اسکو یوں بیان فرماتے ہیں کہ
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہوکر بھرا کرتی ہے پیمانہ
تم نے ایک ٹپ کہی تھی میں نے تو کچھ زیادہ ہی کہہ دیا نا۔۔۔ ۔
نہیں میں نے خود ہی اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دیا تھاصرف پینسٹھ(65) رہ گئے ہیں۔
بعد میں کرلیجیے گا۔
سوچ رہا ہوں میں نے آپ کو تکلیف میں ڈال دیا۔
ارے مجھے اس کا نوٹیفیکیشن نہیں ملا ۔۔میں ابھی دیکھ رہی ہوں اس جواب کونیلم چندا ہمیں دنیا میں طرح طرح کے لوگ ملتے ہیں ، لیکن ہر ایک اعتبار کے لائق نہیں ہوتا ، کوشش کرنا کہ سب سے ایک فاصلے سے ملو اور زیادہ بے تکلف ہونے سے پرہیز کرو ، پہلے انسان کو پرکھو پھر اعتبار کرو ، اپنی کمزوریاں کسی پر ظاہر نہ کرو کہ لوگ ان کو بنیاد بنا کر تمہیں نقصان نہ پہنچائیں
اپنے راز صرف اپنے مخلص اور بااعتبار لوگوں کو دینا
نپا تلا بولو بہت زیادہ بولنا کبھی کبھی بہت نقصان دیتا ہے
اپنی زبان اور ہاتھ سے کسی کو کوئی تکلیف نہ دینا
اور گاہے بگاہے اپنا احتساب کرتے رہنا کہ ہم نے کہاں کیا غلط کیا ہے؟ اور غلطی کا ادراک ہوتے ہی جلد سے جلد اسکی تلافی کی کوشش کرنا
آخری بات یہ کہ عاجزی اور انکساری میں ہی عظمت ہے کیونکہ پھولوں سے بھری شاخ تو ہمیشہ جھک جاتی ہے لیکن کانٹوں بھری شاخ ٹوٹ تو سکتی ہے لیکن جھک نہیں سکتی علامہ اقبال بھی اسکو یوں بیان فرماتے ہیں کہ
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہوکر بھرا کرتی ہے پیمانہ
تم نے ایک ٹپ کہی تھی میں نے تو کچھ زیادہ ہی لکھ دیا نا۔۔۔ ۔
بہت شکریہ آنینیلم چندا ہمیں دنیا میں طرح طرح کے لوگ ملتے ہیں ، لیکن ہر ایک اعتبار کے لائق نہیں ہوتا ، کوشش کرنا کہ سب سے ایک فاصلے سے ملو اور زیادہ بے تکلف ہونے سے پرہیز کرو ، پہلے انسان کو پرکھو پھر اعتبار کرو ، اپنی کمزوریاں کسی پر ظاہر نہ کرو کہ لوگ ان کو بنیاد بنا کر تمہیں نقصان نہ پہنچائیں
اپنے راز صرف اپنے مخلص اور بااعتبار لوگوں کو دینا
نپا تلا بولو بہت زیادہ بولنا کبھی کبھی بہت نقصان دیتا ہے
اپنی زبان اور ہاتھ سے کسی کو کوئی تکلیف نہ دینا
اور گاہے بگاہے اپنا احتساب کرتے رہنا کہ ہم نے کہاں کیا غلط کیا ہے؟ اور غلطی کا ادراک ہوتے ہی جلد سے جلد اسکی تلافی کی کوشش کرنا
آخری بات یہ کہ عاجزی اور انکساری میں ہی عظمت ہے کیونکہ پھولوں سے بھری شاخ تو ہمیشہ جھک جاتی ہے لیکن کانٹوں بھری شاخ ٹوٹ تو سکتی ہے لیکن جھک نہیں سکتی علامہ اقبال بھی اسکو یوں بیان فرماتے ہیں کہ
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہوکر بھرا کرتی ہے پیمانہ
تم نے ایک ٹپ کہی تھی میں نے تو کچھ زیادہ ہی لکھ دیا نا۔۔۔ ۔
اللہ خوش رکھے۔ اخلاق ہوں تو آپ جیسے؟نہیں میں نے خود ہی اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دیا تھا
اور اس میں بھی ایک خوشی کا عنصر تھا کہ کوئی ہمارے لئے وقت نکال کر دو لفظ بھی لکھ دے تو بڑی بات ہے
شکریہ کے بجائے دعا دیدو نیلم کہ اسکی بہت ضرورت ہوتی ہےبہت شکریہ آنی
اتنی اچھی اور کام کی باتیں بتائی آپ نے
ایک بات ہے کہ میں اعتبار جلدی کر لیتی ہوں کسی پہ بھی ۔انشاءاللہ آئندہ سے احتیاط کروں گی ۔
آداب عرض کرنا میرا کام تھا، اگر یہ آپ کریں گی تو پھر میں یہ کروں گا:
آداب عرض کرنا میرا کام تھا، اگر یہ آپ کریں گی تو پھر میں یہ کروں گا: