انٹرویو چائے فلک شیر کے ساتھ

نیرنگ خیال

لائبریرین
چیمہ صاحب کی ذات جہاں مرقع ادبیات سی محسوس ہوتی ہے۔ وہیں "قصہ درویشاں بے پر کی" پڑھ کر ان کا لطیف ذوق اور بیان پر دسترس بڑی کھل کر سامنے آتی ہے۔ عمومی گفتگو میں تو ایک سمائلی پکڑ کر سب سے جان چھڑانے کا طریقہ انہوں نے ابن سعید بھائی سے سیکھ ہی لیا ہے۔ لیکن گاہے گاہے عنایات جاری رہتی ہیں۔ جوابات پڑھ کر لطف اندوز تو ہو ہی رہا ہوں۔۔۔۔ مگر موقع ملا ہے تو اپنے سوالات بھی پیش کر دیتا ہوں۔

محفل میں سب سے اچھی بات کون سی لگی ہے۔ (لگا بندھا سوال)

ماں باپ کے علاوہ دنیا میں کن شخصیات کو قابل اعتبار قرار دے سکتے ہیں۔ (روایتی سوال)

تنہائی انسان کے لیئے کس حد تک اپنے معائب ومحاسن کے احتساب میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ یا وہ کیا عوامل ہیں جو انسان کے لیئے آئینہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ (عمومی سوال)

اور اب کچھ باتیں عمومی ڈگر سے ہٹ کر۔۔۔۔ :)

انسانی شخصیت کی بناوٹ میں اس کی ظاہری ہیئت کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ تصور اور تخیل اس عمارت کو بناتے اور منہدم کرتے ہیں۔ یہ سوچ ہی انفرادیت کی اساس ہے اور افعال و اقوال کی ذمہ دار بھی۔ آپ کے خیالات و افکار کسی بھی مجلس پر کسطرح اثر کرتے ہیں؟ایک مزاحیہ تحریر تنہائی میں بھی مسکان لبوں پر لے آتی ہے۔ اور ایک افسردہ آدمی پوری مجلس کو افسردہ کر دیتا ہے۔ خیالات غیب سے نہیں آتے۔ مادی تجربوں سے پیدا ہوتے ہیں؟ کیا یہ بات درست ہے؟ اگر درست ہے تو کیسے؟ اور گر نہیں تو کیسے؟ مجھے معلوم ہے میرا سوال خام ہے۔۔۔ لیکن اس سے زیادہ فصاحت مجھ سے اس ضمن میں ممکن نہ ہے۔ :)

زماں کیا ہے؟ مکاں کیا ہے؟ صدیاں گزر گئیں انسان ان دونوں اکائیوں کی مناسب تعریف کرنے سے قاصر ہے۔ اس ضمن میں کوئی مکمل اور جامع قسم کی تعریف آپ کرنا چاہیں تو۔۔۔۔۔

ابھی تک کے لیئے اتنا ہی۔ شاید کچھ مزید اضافہ بھی کروں وقت کے ساتھ۔
 
آخری تدوین:

زبیر مرزا

محفلین
لیکن مرزا بھی تو صاحباں کے بغیر ادھورا ہے۔
صاف صاف کہیں آپ ہم سے بیراز ہیں اور ہمیں مروانا چاہتے ہیں کیونکہ بی بی صاحباں نے یہی کیا تھا
اور وہ ایک ہی یہ کہہ کے دنیا سے رُخصت ہوا تھا
"مندا کی ئیتو ای صاحباں"
اور آنے والوں کے لیے تو اس جملے میں عبرت ہی عبرت ہے
 
Top