بہت خوب مزہ آگیاخامی
جگر مراد آبادی کے ایک شعر کی تعریف کرتے ہوئے ایک زندہ دل نے ان سے کہا “حضرت آپ کی غزل کے فلاں شعر کو لڑکیوں کی ایک محفل میں پڑھنے کے بعد بڑی مشکل سے میں پٹنے سے بچا ہوں۔“
جگر صاحب ہنس کر بولے “عزیزم، میرا خیال ہے کہ اس شعر میں کوئی خامی رہ گئی ہو گی، ورنہ یہ کس طرح ممکن تھا کہ آپ پٹنے سے بچ جاتے۔“
بہت خوب ۔۔۔۔۔۔۔ عمدہ شئیرنگ ہےعمدہ چیز
ایک مرتبہ اکبر الٰہ آبادی کے دوست نے انہیں ایک ٹوپی دکھائی جس پر قل ہو اللہ کڑھا ہوا تھا۔ آپ نے دیکھتے ہی فرمایا “بھئی عمدہ چیز ہے۔ کسی دعوت میں کھانا ملنے مین دیر ہو تو یہ ٹوپی پہن لیا کرو، سب سمجھ جائیں گے کہ انتڑیاں قل ہو اللہ پڑھ رہی ہیں۔“
میں نہیں جانتا
سر سید احمد خان ایک دفعہ ریل مین سوار تھے۔ کسی اسٹیشن پر دو انگریز ان کے ڈبے میں آ بیٹھے۔ ان میں سے ایک پادری تھا۔ اسے کسی طرح معلوم ہو گیا سر سید احمد خان یہی شخص ہے۔ پادری ان سے یوں مخاطب ہوا “مدت سے آپ سے ملاقات کا اشتیاق تھا۔ آپ سے خدا کی باتیں کرنا چاہتا تھا۔“
سر سید احمد کان نے کہا “میں نہین سمجھا، آپ کس کی باتیں کرنا چاہتے ہیں؟“
پادری “خدا کی۔“
سر سید احمد خان “(کمال سنجیدگی سے) میری تو کبھی ان سے ملاقات نہیں ہوئی۔“
پادری “(متعجب ہو کر) ہیں ۔۔۔ آپ خدا کو نہیں جانتے۔“
سر سید احمد خان “مجھ ہی پر کیا موقوف، جس سے ملاقات نہ ہوئی ہو، اسے کوئی بھی نہیں جانتا۔“ پھر کسی کا نام لیکر پوچھا “آپ اسے جانتے ہیں۔“
پادری “نہیں میں اس سے کبھی نہیں ملا۔“
سر سید احمد خان “پھر جس سے میں کبھی نہ ملا ہوں، نہ میں نے کبھی اسے اپنے ہاں کھانے پر بلایا ہو، نہ مجھے اس کے ہاں کھانے پر جانے کا اتفاق ہوا ہو، اسے میں کیوں کر جان سکتا ہوں۔
پادری یہ سن کر خاموش رہا اور دوسرے انگریز سے انگریزی میں کہا “یہ تو سخت کافر ہے۔“
اچھا لطیفہ ہے گُڈقبلہ
اکبر الٰہ آبادی کو کسی صاحب نے خط لکھا اور خط میں انہیں قبلہ کہہ کر مخاطب کیا۔ اکبر نے جواب دیا “آپ نے مجھے قبلہ لکھا ہے جو کہ مسلمانوں کے لیے قابل احترام جگہ سمجھی جاتی ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ کو کیا لکھوں۔ یہی لکھ سکتا ہوں کہ و علیکم السلام جامع مسجد۔“
شکریہ محمود
یہ تو آپ عجیب کہہ رہے ہیں۔ ہم نے اس کے الٹ سنا ہے۔ مومن دہلوی کا نام اس ذیل میں لیا جاتا ہے کہ اس نے اپنے تخلص کا با معنی استعمال کیا ہے۔ پشتو میں اباسین یوسفزئ بھی اس وجہ سے مشہور ہے