پہلے اپوزیشن اور ان کے حامی صحافی کہا کرتے تھے کہ شوگر انکوائری رپورٹ شائع نہ کرکے حکومت شوگر مافیا کو بچا رہی ہے۔ اب یہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کا انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا مقصد عمران خان کو بچانا ہےبرادری کی سیاست کے مطابق تو یہ بات درست ہے۔ لیکن اصل دھوکا خان کو جہانگیر ترین نے دیا ہے کیونکہ خان پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں کہ تم تو صاف شفاف چلنے کی باتیں کر رہے تھے اور تمہارا قریبی ساتھی ہی اس فراڈ میں ملوث نکلا۔
یہ بات تو اپوزیشن اور صحافیوں کو پہلے ہی معلوم تھی ۔ اس کو ثابت کرنے کیلئے شوگر مافیا کے خلاف 347 صفحات پر مشتمل فرانزک انکوائری رپورٹ جاری کرنے کو کیوں کہا؟اصل مجرم نیازی ہے۔
انکوائری رپورٹ میں تمام کرداروں خواہ وہ حکومتی ہوں یا ان کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہو سب کا تذکرہ موجود ہے۔کابینہ کے ہیڈ کی حیثیت سے اس ساری ایکسپورٹ کی اجازت خود ہی دی۔ اب رپورٹ میں تذکرہ تک نہیں۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق چینی مہنگی ہونے میں ایکسپورٹ ایک فیکٹر ہے لیکن یہ واحد وجہ نہیں ہے۔ ایکسپورٹ کے علاوہ شوگر مافیا مارکیٹ میں خردبرد، ذخیرہ اندوزی، سٹے بازی کے ذریعہ چینی کی قیمت کو کنٹرول کرتا ہے:کابینہ کے ہیڈ کی حیثیت سے اس ساری ایکسپورٹ کی اجازت خود ہی دی۔
ہا ہاپہلے اپوزیشن اور ان کے حامی صحافی کہا کرتے تھے کہ شوگر انکوائری رپورٹ شائع نہ کرکے حکومت شوگر مافیا کو بچا رہی ہے۔ اب یہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کا انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا مقصد عمران خان کو بچانا ہے
اصل مجرم نیازی ہے۔
شوگر مافیا بھی کافی مخولیہ ہے۔ انکوائری رپورٹ میں ان کے کرتوت ملاحظہ فرمائیں :نون لیگ کافی مخولیہ ہے۔
بھائی کی شوگر کمپنی میں شیئر تو ہوں گے۔ یہ سب شوگر مافیا کا حصہ ہیں۔ کسی کو نہیں چھوڑنا وگرنہ یہ اسی طرح بار بار حکومتوں میں آکر عوام کو لوٹتے رہیں گے۔
شوگر مافیا بھی کافی مخولیہ ہے۔ انکوائری رپورٹ میں ان کے کرتوت ملاحظہ فرمائیں :
جس جس شوگر مل کا فرانزک کروایا ہے اسی میں سے اتنا کچھ مل گیا ہے ۔ پورا شوگر مافیا کیسے آپریٹ کرتا ہے سب ایکسپوز ہو گیا ہے۔ اب جب ان کے خلاف کاروائی ہوگی تو یہ سب بھی پکڑ میں آجائیں گے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا اعتراف جرم: ہم نے ۲۵ ارب روپے کی سبسڈی دی وہ بالکل درست فیصلہ تھا۔ لیکن عمران خان و عثمان بزدار نے صرف ۳ ارب روپے کی سبسڈی دے کر چینی چوری کر لی
ذکر موجود ہے:
معاون خصوصی نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اگر صرف ایک روپیہ اضافہ کرکے بھی 5.2 ارب روپے منافع کمایا جاتا ہے، پاکستان میں تقریباً 25 فیصد گنا ان رپورٹڈ (غیر دستاویزی شکل میں) ہے جس سے اس پر ٹیکس بھی نہیں دیا جاتا، پانچ برسوں میں 88 شوگر ملز کو 29 ارب کی سبسڈی دی گئی، ان شوگر ملز نے 22 ارب روپے کا انکم ٹیکس دیا اور 12 ارب کے انکم ٹیکس ریفنڈز واپس لئے یوں صرف 10 ارب روپے انکم ٹیکس دیا گیا۔
جہانگیرترین گروپ کی شوگر ملز اوورانوائسنگ اور ڈبل بلنگ میں ملوث ہیں، شہزاد اکبر - ایکسپریس اردو
۵ سال پہلے کس کی حکومت تھی؟ تحریک انصاف حکومت نے دو سالوں میں شوگر مافیا کو ۳ ارب کی سبسڈی دی مان لیا غلط کیا۔ باقی 26 ارب کی سبسڈی کس کی حکومت نے دی تھی؟ بڑا چینی چور کون ہوا؟
نام ہے لیکن 347 صفحات پر مشتمل رپورٹ پڑھنے کی زحمت کیوں کریں۔ بس ہاہاہا کرتے ہیں اور اپوزیشن کی کہانیاں کاپی پیسٹ کرتے جاتے ہیں۔بات یہ کہ نیازی اور وسیم اکرم پلس کا نام کیوں نہیں ہے اس میں