یہ لوگ اس بات پر تلے ہوئے ہیں کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ اموات ہوں۔ انتہائی افسوسناک صورتحال ہے۔
حکومت نے مساجد اور مدرسے کھولنے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ ان مولویوں اور مفتیان کے چندے بند ہو گئے ہیں اس لئے مساجد و مدرسے کھولنے کی جلدی پڑی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نے لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے کی توسیع کردی
ویب ڈیسک 4 گھنٹے پہلے
ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت آرڈینس لا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان (فوٹو: فائل)
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں کی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے تعلیمی ادارے بدستور بند رہیں گے جب کہ عوامی مقامات پر بھی لاک ڈاؤن برقرار رہے گا تاہم معیشت میں گراوٹ اور بیروگاری کے خدشے کے پیش نظر کنسٹرکشن سمیت چند صنعتوں کو کھولنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن میں دو ہفتوں کی توسیع کردی ہے جس کے تحت اسکول کالجز اور عوامی مقامات بدستور بند رہیں گے۔
وزیراعظم مزید کہا کہ مجھے لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دار اور روز کمانے والوں کی پریشانیوں کا اندازہ ہے، لوگ بڑی تعداد میں بیروزگار ہو رہے ہیں اس لیے کنسٹرکشن سمیت کچھ صنعتوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تعمیرات کا شعبہ سب سے زیادہ روزگار فراہم کرتا ہے اسی لیے اسے کھولنے کو فیصلہ کیا جب کہ صوبے ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ صنعتوں کو کھول دیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ مختلف فقوں سے تعلق رکھنے والے جید علما سے ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران نے ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مقدس ماہ میں اسمگلنگ اور ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف سخت آرڈیننس لا رہے ہیں جس کےبعد ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات حاصل ہیں کہ وہ وفاق کے بجائے اپنے فیصلے خود کرسکیں تاہم آج کے اجلاس میں شریک وزرائے اعلیٰ نے بھی ان اقدامات کی حمایت کی ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس ہوا جس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کا جائزہ اور ملکی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کی تھی۔
اجلاس میں احساس ایمرجنسی کیش ٹرانسفرز پر ایڈوانس انکم ٹیکس چھوٹ، کورونا سے بچاوَ اور احتیاط سے متعلق درآمدات پر برانڈ کی شرط ختم کرنے اور اسلام آباد چڑیا گھر کا کنٹرول وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سپرد کرنے کی منظوری بھی دی تھی۔ لاک ڈاؤن کے بعد کھلنے والے شعبوں سے متعلق قواعد و ضوابط بھی طے کرلیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے ہنر سے متعلق تجارت اور کاروبار بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد درزی، پلمبر، الیکٹریشن، مکینک اورحجام کے کاموں پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ فضائی سفر اور پبلک ٹرانسپورٹ سمیت عوامی اجتماعات، شادی ہالز، سینمازاورعوامی مقامات بند رہیں گے۔