جاسم محمد
محفلین
ضروری نہیں ہر کام کیلئے فوج کا ڈنڈا ہی چلایا جائے۔ یا سب لوگ وہاں صرف لاتوں کے بھوت ہیں؟
ضروری نہیں ہر کام کیلئے فوج کا ڈنڈا ہی چلایا جائے۔ یا سب لوگ وہاں صرف لاتوں کے بھوت ہیں؟
حکومت ہی بانجھ لگ رہی ہے کی ایک حکم نامہ نہیں جاری کر سکتی۔ضروری نہیں ہر کام کیلئے فوج کا ڈنڈا ہی چلایا جائے۔ یا سب لوگ وہاں صرف لاتوں کے بھوت ہیں؟
آغا حشر اسپاٹڈ!حق صداقت کی شمشیر شاہوں اور گداؤں کی گردن کا فرق نہیں دیکھتی ۔ اس کے نزدیک راجا بھوج ہو یا گنگو تیلی سب برابر ہیں ۔
اللہ اپنا کرم فرمائے بھائی۔ آمینکشمیر میں کل کورونا سے ایک شخص کی موت ہوئی۔تین یا چار دن پہلے ہی سعودی سے لوٹا تھا۔ پہلے ہی اسکو شوگر اور پریشر کی بیماری تھی۔ اسکے دو پوتوں کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا ۔ ان کی عمریں 8 اور 14 سال کی ہیں۔
جموں و کشمیر میں ابھی تک سولہ 16 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔
اللہ ہمارے حال پررحم فرمائے۔
اب تک کے کیسز کے مطابق بچوں میں علامات اتنی شدت سے ظاہر نہیں ہوتیں اور ریکوری بھی تیز ہے۔ 9 سال تک کے بچوں میں کوئی اموات بھی نہیں ہیں۔ان کی عمریں 8 اور 14 سال کی ہیں۔
بابا جانی شکر ہے کہ آپ خیریت سے ہیں۔ بہت زیادہ احتیاط کریں۔ دعاؤں میں یاد رکھیں۔یہاں( ہندوستان میں بالعموم اور حیدر آباد میں بالخصوص ) جمعے کی نماز کے لئے محض پانچ افراد کی اجازت ہے معہ امام۔ خیر میں تو سنیچر سے ہی گھر میں نمازیں ادا کر رہا ہوں، بلکہ گھر میں ہی دونوں میاں بیوی کی جماعت۔ پچھلے جمعے کو آخری بار مسجد گیا تھا۔ لیکن یہاں اب تک باقاعدہ اذان اور نماز جاری ہے، نارمل اذان کے ساتھ۔ صلو فی بیوتکم/رحالکم محض فتاوی تک محدود ہے۔ شاید آج اس کی پابندی کی جائے۔یکن لوگ یہی کہتے ہیں کہ یہاں اتنے پریشان کن حالات نہیں ہیں جو ان تحدیدات کی ضرورت پڑے۔ بلاک آوٹ کے باوجود بچوں کا کھیلنا اور جوانوں کے 'اڈّے' جاری ہیں
کمرشل کمپنی جس کے پاس غذائی و طبی سامان رکھنے کا اجازت نامہ نہ تھا ۔
وہ غالباً سعودیہ کی خبر دے رہے ہیں۔اچھا میں نے ایک جگہ پڑھا کہ پی ٹی آئی کا کوئی ضلعی ناظم سے برامد ہوا ہے سارا مال
یہ جدہ کے ساحلی شہر کے کسی گودام کا واقعہ ہے۔وہ غالباً سعودیہ کی خبر دے رہے ہیں۔
انتظامیہ کوشش کرے تو عوام اتنی بے حس نہیں کہ بالکل تعاون نہ کرے۔اٹک میں سکیورٹی فورسز، میونسپل انتظامیہ اور مقامی صحافی حضرات فعال اور مثبت کردار ادا کر رہے ہیں لوگ اگر مکمل تعاون کریں تو بہتری کی امید زیادہ ہے۔
اس کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ انتظامی کرسی پر ایسے افراد کو بٹھایا جائے جو ذہانت اور مقامی ماحول کی اچھی سمجھ بوجھ کے ساتھ ساتھ معاملات کی اہمیت کا بھی قوی ادراک رکھتے ہوں ۔ اس سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔انتظامیہ کوشش کرے تو عوام اتنی بے حس نہیں کہ بالکل تعاون نہ کرے۔
اٹک کی دکانوں میں ائیر ٹیل کی اشتہاری پینٹنگز ؟؟؟اٹک میں سکیورٹی فورسز، میونسپل انتظامیہ اور مقامی صحافی حضرات فعال اور مثبت کردار ادا کر رہے ہیں لوگ اگر مکمل تعاون کریں تو بہتری کی امید زیادہ ہے۔