انیس الرحمن
محفلین
شوق کا کوئی مول نہیں۔حیرت کی بات ہے کہ یہاں لوگ شراب کو انجوائے کرنے کی نیت سے پیتے ہیں۔ پاکستان میں لوگ خود کشی کے لئے
شوق کا کوئی مول نہیں۔حیرت کی بات ہے کہ یہاں لوگ شراب کو انجوائے کرنے کی نیت سے پیتے ہیں۔ پاکستان میں لوگ خود کشی کے لئے
وہ کیا باربی ٹیوریٹ Barbiturate کی بنی ہوئی تھی؟
باربی ٹیوریٹ ایک دوا ہے جو طویل انیستھیزیا کے لیے استعمال ہوتی ہے اور سزائے موت کے لیتھل انجیکشن میں بھی استعال ہوتی ہے۔سائیں میری معلومات بہت محدود ہے۔ مجھے نہیں پتہ یہ باربی ٹیوریٹ کیا چیز ہے۔ یہاں تو اُسے کچی شراب کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔
پرانے زمانے میں اسے "جُب جُب کی گولی" کہا جاتا تھا۔ یعنی خودکشی، نشہ، نیند نہ آنا، مرگی، آپریشن کے لئے استعمال وغیرہ وغیرہ کے لئے استعمال ہوتی تھی۔ تاہم اس کے کچھ سائیڈ ایفکٹس جیسا کہ لت پڑ جانا وغیرہ کی وجہ سے اس کا استعمال کم ہو گیا ہے اور بہتر متبادل عام ہو گئے ہیںسائیں میری معلومات بہت محدود ہے۔ مجھے نہیں پتہ یہ باربی ٹیوریٹ کیا چیز ہے۔ یہاں تو اُسے کچی شراب کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔
"جُب جُب کی گولی" کا متبادل بھی موجود ہے۔ گیدڑ سنگھیپرانے زمانے میں اسے "جُب جُب کی گولی" کہا جاتا تھا۔ یعنی خودکشی، نشہ، نیند نہ آنا، مرگی، آپریشن کے لئے استعمال وغیرہ وغیرہ کے لئے استعمال ہوتی تھی۔ تاہم اس کے کچھ سائیڈ ایفکٹس جیسا کہ لت پڑ جانا وغیرہ کی وجہ سے اس کا استعمال کم ہو گیا ہے اور بہتر متبادل عام ہو گئے ہیں
گیدڑ سنگھی بچپن میں دیکھی تھی کیا چیز ہوتی ہے یہ ؟ لال رنگ کی تھی ایک کریم کی ڈبی میں پلیز اس پر معلومات دیں ۔"جُب جُب کی گولی" کا متبادل بھی موجود ہے۔ گیدڑ سنگھی
کہتے ہیں (اللہ میاں، عزیزامین سے بچائیں) کہ جب گیدڑ سو سال کا ہو جاتا ہے تو اس کو ہلاک کر کے اس کا دل چیرا جائے تو اس میں ایک عجیب سی ساخت کی چیز بنی ہوتی ہے جیسے دو ہاتھوں کو جوڑا ہوا ہو۔ یہ گیدڑ سنگھی کہلاتی ہے۔ جس کے پاس یہ ہو، اس کی ہر خواہش پوری ہوگی اور جو کچھ کرنا چاہے گا، وہی ہوگا۔ ہر بیماری کا علاج بھی اس کو اپنے پاس رکھنا ہےگیدڑ سنگھی بچپن میں دیکھی تھی کیا چیز ہوتی ہے یہ ؟ لال رنگ کی تھی ایک کریم کی ڈبی میں پلیز اس پر معلومات دیں ۔
اور بعض اسے سانپ کا منکا کہتے ہیں۔۔۔کہتے ہیں (اللہ میاں، عزیزامین سے بچائیں) کہ جب گیدڑ سو سال کا ہو جاتا ہے تو اس کو ہلاک کر کے اس کا دل چیرا جائے تو اس میں ایک عجیب سی ساکت کی چیز بنی ہوتی ہے جیسے دو ہاتھوں کو جوڑا ہوا ہو۔ یہ گیدڑ سنگھی کہلاتی ہے۔ جس کے پاس یہ ہو، اس کی ہر خواہش پوری ہوگی اور جو کچھ کرنا چاہے گا، وہی ہوگا۔ ہر بیماری کا علاج بھی اس کو اپنے پاس رکھنا ہے
بعض روایات (ضعیف) میں یہ بھی آتا ہے کہ گوہ یعنی لمبے چھپکلے جب سو سال سے زیادہ کے ہو جائیں تو ان کے دل میں یہی چیز بن جاتی ہے۔ اسے گیدڑ سنگھی کہتے ہیں
یہی تو خوبی ہے کہ ایسی ناممکن چیز کا نام لے دیا کہ سب بیٹھے سوچتے رہیںگیدڑ یا جیکال کی ایج تو اتنی دیادہ ہو ہی نہیں سکتی نا جناب 100 سال گیدڑ جی ہی نہیں سکتا
طوطا فال اور ہاتھ دیکھنے والوں کی طرحاور بعض اسے سانپ کا منکا کہتے ہیں۔۔۔
ہمارے گاؤں میں کئی بھک منگے ایک ڈبیا میں سیندور کے اندر دبی بالوں والی ایک چیز دکھا کر اسے گیدڑ سنگھی کہتے تھے اور اس کے خواص یہ بتاتے تھے کہ جس کے پاس گیدڑ سنگھی ہو اس کی ہر خواہش پوری ہو جاتی ہے لیکن ہمیں حیرت ہوتی تھی کہ ان بھکاریوں کے پاس گیدڑ سنگھی ہے مگر یہ روٹی دوسروں سے مانگ کر کھاتے ہیں، یہ گیدڑ سنگھی ان کی بڑی بڑی خواہشیں پوری سکتی ہوتی تو روٹی بھی کھلا دیتی تا کہ بھیک نہ مانگنی پڑے۔
اسی لئے تو گیدڑ سنگھی بھی اسانی سے نہیں ملتی۔گیدڑ یا جیکال کی ایج تو اتنی دیادہ ہو ہی نہیں سکتی نا جناب 100 سال گیدڑ جی ہی نہیں سکتا
بالکلطوطا فال اور ہاتھ دیکھنے والوں کی طرح
سانپ کا منکا بالکل الگ چیز ہے۔اور بعض اسے سانپ کا منکا کہتے ہیں۔۔۔
یہ پھر کس چیز کیلئے استعمال ہوتی ہے؟سانپ کا منکا بالکل الگ چیز ہے۔
پاکستان کا قومی جانور مارخور ہے۔ یہ گھاس پھونس کے علاوہ سانپ بھی کھا جاتا ہے۔ سانپ کھانے کے بعد یہ مسلسل جگالی کرتا رہتا ہے۔ ایسا کرنے سے اس کے منہ سے نیلے رنگ کی جھاگ سی نکلتی ہے اور باہر گر کر جم جاتی ہے۔ اس کو سانپ کا منکا کہا جاتا ہے۔
مجھ سے کیوں بچنا ہے آپ کو؟کہتے ہیں (اللہ میاں، عزیزامین سے بچائیں) کہ جب گیدڑ سو سال کا ہو جاتا ہے تو اس کو ہلاک کر کے اس کا دل چیرا جائے تو اس میں ایک عجیب سی ساخت کی چیز بنی ہوتی ہے جیسے دو ہاتھوں کو جوڑا ہوا ہو۔ یہ گیدڑ سنگھی کہلاتی ہے۔ جس کے پاس یہ ہو، اس کی ہر خواہش پوری ہوگی اور جو کچھ کرنا چاہے گا، وہی ہوگا۔ ہر بیماری کا علاج بھی اس کو اپنے پاس رکھنا ہے
بعض روایات (ضعیف) میں یہ بھی آتا ہے کہ گوہ یعنی لمبے چھپکلے جب سو سال سے زیادہ کے ہو جائیں تو ان کے دل میں یہی چیز بن جاتی ہے۔ اسے گیدڑ سنگھی کہتے ہیں
آپ نے ثبوت مانگ لینا ہے کہ سو سال کے گیدڑ کے دل سے میں یہ چیز نکالی ہے یا نہیںمجھ سے کیوں بچنا ہے آپ کو؟
ملنگانِ در بہ در -کبھی ادھر کبھی اُدھرعزیز ملنگو
مجھے یہ کہتے افسوس ہو رہا ہے کہ آج سارا دن ہم کئی کاموں میں مصروف تھے اس لیے کوچہ میں تشریف نا لا سکے ۔