with no offense please
احباب کی کچھ باتیں پڑھ کر خود کو روک نہ پایا سوچا بھلی لگے یا بری کہہ دیتے ہیں۔
یونیورسٹی دور میں بہت انہماک اور شوق کے ساتھ دوستوں کو ٹیبل ٹینس والی بال، باسکٹ بال وغیرہ کھیلتے ہوئے دیکھتا تھے۔ انہیں اتنے اچھے طریقے سے کھیلتا دیکھ کر جی چاہتا کاش ہم بھی ایسا کھیل سکیں۔ اب چونکہ کھیلنا نہیں آتا تھا تو کوئی نہ کھلاتا تھا نہ ساتھ کھیلتا تھا۔ ٹیبل ٹینس ہمیں بہت پسند تھا۔ کافی احباب سے اصرار کیا کبھی ہمیں بھی کھیلنے کا موقع دیں۔ کہتے تمہیں کھیلنا ہی نہیں آتا۔ اور ویسے بھی ٹیبل اتنا مصروف رہتا کہ ہماری باری ہی نہیں آتی۔ لیکن اچھا کھیل دیکھ کر بھی ہم بہت محظوظ ہوتے۔ پھر یوں ہوا کہ احباب آگے کے سمسٹر میں چلے گئے تو ان کی مصروفیات بڑھ گئیں۔ اب ہمیں کبھی کبھی ٹیبل خالی ملنے لگا اور ہم لگے اپنے جوہر آزمانے۔ اب کوئی کھلاڑی آجاتا ہم اسے کہتے کہ ہمارے ساتھ کھیلے تو کہتا بھائی ہمارا کھیل خراب ہوجائے گا تمہارے ساتھ کھیل کے۔ ساتھ میں ہماری سست کھیل دیکھ کر اسے ہول آنے لگتے۔ وہ بھاگ جاتے۔ سلسلہ یہ رہا کہ ہم اناڑی آپس میں ہی کھیلتے رہے اور اناڑی ہی رہ گئے۔ کھلاڑیوں نے کھیلنا چھوڑ دیا۔ اب ہم اناڑی ہی وہاں کے کھلاڑی مانے جانے لگے۔
احباب! جب آپ اناڑیوں کے لیے خود جگہ خالی چھوڑیں گے اور میدان بالکل خالی ہوگا تو تماشائی بھی چاہیں گے بلے اور گیند کو چھو کر دیکھیں کیسی ہوتی ہے۔ ہاں کھلاڑی اگر وقت پر واپس آکر اپنا کھیل پیش کرتے رہیں تو تماشائی جھٹ سے باہر آ جائیں گے میدان خالی کر کے۔ وگرنہ خالی میدان دیکھ کر وہاں براجمان ہوجائیں گے۔ دوسروں پہ گلہ بہت آسان ہے کہ وہ لوگ "سطحی" خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ محترم آپ کی کنٹریبیوشن کیا ہے؟ گنی چنی پوسٹ پر رائے دہی کرنا اور اس میں اکثر نزلہ دوسروں پر گرانا۔ کسی کو "سطحی" کا اعزاز اور کسی کو کچھ وغیرہ وغیرہ۔ یہ سیدھی باتیں ہر گز نہیں کرنی چاہیے تھیں اور نہ فقیر کا انداز ہے طعن زنی کا نہ اب مقصود ہے۔ لیکن ایک بار پہلے بھی عرض کیا تھا۔ آپ جسے سطحی فرما رہے ہیں وہ اس کے علم و معلومات کا عکاس ہے۔ وہ سامع و ناظر ہے۔ اس کا جی للچاتا ہے کہنے کو، لکھنے کو۔ جب اسے بتایا نہیں جائے گا فن اور ادب میں پہلا قرینہ ادب ہی ہے۔ وہ اپنی حیثیت اور سمجھ کے مطابق اظہار فن کر رہا ہے۔ احبابان علم و دانش جب تک انہیں اچھا پڑھنے کو نہیں دیں گے وہ یقینا بد ذوق ہی رہیں گے۔ ان کے تئیں ذوق کا معیار وہی ہوگا جو وہ پڑھ رہے ہیں۔ جب تک ہم انہیں اچھا پڑھنے کو نہیں دیں گے۔ یہ تو شدید پاکستانی ہونے کا ثبوت ہے کہ جو کام نہ خود کر رہے ہو نہ خود سے ہو رہا ہو، اس کا الزام دوسروں پہ تھوپ دو۔ زرداری دور میں جب لوڈ شیڈنگ بہت بڑی تو احباب کہتے سنائی دیے " بھائی کتنی کرپشن ہے۔ لوڈ شیڈنگ ہے، لوگ کیسے بے حس ہیں باہر کیوں نہیں نکلتے" جی "لوگ" باہر نہیں نکلتے۔ ان لوگوں سے کون افراد مراد ہیں؟؟ ہر ایک کے لیے اپنے سوا دوسرا؟ پھر یوں ہے تو یوں سہی۔ احباب اپنا طریقہ نہیں ہے۔ لیکن فقیر اپنی جملہ گزارشات پر ایک بار پھر معذرت خواہ ہے اگر کسی بات سےکسی کو چوٹ پہنچے۔ ہر گز مقصد و مدعا کسی پر تنقید و طعن نہیں ہے۔ نہ فقیر کا وطیرہ ہے۔ گزارشات ہیں۔ کہ محفل میں خود شرکت نہیں کریں گے۔ تو حال پاکستانی سیاست والا ہو گا۔ قابل ٹی وی دیکھ تبصرے کرتے رہیں گے اور۔۔۔۔۔۔
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
بکھر جائیں گے کیا ہم جب تماشا ختم ہو گا
میرے معبود آخر کب تماشا ختم ہو گا
چراغِ حجرہ درویش کی بجھتی ہوئی لو
ہو ا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہو گا
کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں
نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہو گا
کہانی آپ اُلجھی ہے کہ اُلجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کُھلے گا جب تماشا ختم ہو گا
زمیں جب عدل سے بھر جاے گی نور علی نور
بنامِ مسلک و مذہب تماشا ختم ہو گا
یہ سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات
سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہو گا
تماشا کرنے والوں کو خبر دی جا چکی ہے
کہ پردہ کب گرے گا کب تماشا ختم ہو گا
دلِِ نا مطمئن ایسا بھی کیا مایوس رہنا
جو خلق اُٹھی تو سب کرتب تماشا ختم ہو گا