کیا ہارپ (haarp) واقعی موسم کو بدل سکتا ہے؟

پاکستان کی حکومت اور چند بڑے بڑے ادارے اگر ایک معقول حصہ ریسرچ پر خرچ کیا کریں تو پھر دیکھیے گا پاکستان کیا کچھ نہیں کر سکتا
 

علی خان

محفلین
حسیب بھائی، وہ لوگ (یہود، عیسائی ) تو اس دنیا میں تا ابد رہنا چاہتے ہیں، اور ان لوگوں کی کوشش ہے، کہ اسلامی پیشنگوئی کا کسی بھی طریقے سے سدِباب کرسکیں۔ ہمیں ان ایجادات کی ضرورت اتنی نہیں جتنی اِن لوگوں کو ہے، اور اسکے ساتھ ساتھ ہمارے پاس دماغ کیوں نہیں ہیں، دماغ تو ہیں مگر اتنی اہل حکومت نہیں ہے، جو ان بہترین لوگوں کو سہولیات دے کر اپنے ملک میں روک لیں، ورنہ اگر آپ گہرائی میں جاکر دیکھیں، تو زیادہ ترایجادات کے پیچھے ہم(مسلمان) لوگ ہی ہیں،
 

عثمان

محفلین
حسیب بھائی، وہ لوگ (یہود، عیسائی ) تو اس دنیا میں تا ابد رہنا چاہتے ہیں، اور ان لوگوں کی کوشش ہے، کہ اسلامی پیشنگوئی کا کسی بھی طریقے سے سدِباب کرسکیں۔ ہمیں ان ایجادات کی ضرورت اتنی نہیں جتنی اِن لوگوں کو ہے، اور اسکے ساتھ ساتھ ہمارے پاس دماغ کیوں نہیں ہیں، دماغ تو ہیں مگر اتنی اہل حکومت نہیں ہے، جو ان بہترین لوگوں کو سہولیات دے کر اپنے ملک میں روک لیں، ورنہ اگر آپ گہرائی میں جاکر دیکھیں، تو زیادہ ترایجادات کے پیچھے ہم(مسلمان) لوگ ہی ہیں،

:rollingonthefloor:
 

ابوشامل

محفلین
یار اچھا بھلا ایک مولوی (یعنی سعد) سائنسدان بننے جا رہا ہے اور لوگ اس کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔ بیچارے کی علمی تحقیق کا ستیاناس مار دیا لوگوں نے۔ سیانے کہہ گئے ہیں کہ ’جس بارے میں پتہ نہ ہووے، اس بارے میں بولے متی‘
 

محمد سعد

محفلین
حسیب بھائی، وہ لوگ (یہود، عیسائی ) تو اس دنیا میں تا ابد رہنا چاہتے ہیں، اور ان لوگوں کی کوشش ہے، کہ اسلامی پیشنگوئی کا کسی بھی طریقے سے سدِباب کرسکیں۔ ہمیں ان ایجادات کی ضرورت اتنی نہیں جتنی اِن لوگوں کو ہے، اور اسکے ساتھ ساتھ ہمارے پاس دماغ کیوں نہیں ہیں، دماغ تو ہیں مگر اتنی اہل حکومت نہیں ہے، جو ان بہترین لوگوں کو سہولیات دے کر اپنے ملک میں روک لیں، ورنہ اگر آپ گہرائی میں جاکر دیکھیں، تو زیادہ ترایجادات کے پیچھے ہم(مسلمان) لوگ ہی ہیں،
باقی سب چھوڑیں یار۔ مجھے یہ بتائیں کہ آپ اختر طوفان کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔ o_O
 

علی خان

محفلین
اگر انکے الفاظ اور دی گئی ریفرینس غلط ہے، تو برائے مہربانی مجھے بھی قائل کریں، میں بھی سچ جاننا چاہتا ہوں۔
 

علی خان

محفلین
میں اپنی سی کوشش کرکے کچھ ریفرنس یہاں شامل کر رہا ہوں،

یہاں میں روحانی بابا کی اُردونامہ پر ایک پوسٹ کو کافی کرکے لگا رہا ہوں، آپ بھی ملاحظہ کریں۔
----------------------------------------------------------------------------------------
سب سے پہلے تو یہ معلوم ہونا چاہیے ہے کہ Haarp ہے کیا چیز؟؟؟؟
[مریکہ میں 1993سے اس کی ریاست الاسکا میں ایک پروگرام ام HAARP کے نام سے چل رہا ہے اور اس پروگرام کو امریکہ کی ریاست الاسکا میں لانچ کیا گیا ہے اور تقریباً 30 ایکڑ زمین اس کو الاٹ کی گٰی ہے یہ جدید ترین ٹیکنالوجی ہے جس میں وہ Technology Latest Weather Modificationپرعمل کررہا ہے اور اس پر اس نے عبور بھی حاصل کرلیا ہے اور اس پروگرام کا نام ہے High Frequency Active Auroral Research Program الاسکا میں جدھر اسکا پروگرام چل رہا ہے ادھر Antennas کا جال بچھا دیا گیا ہے اور ELF یعنی Extremely Low Frequency لہریں ان Antennas کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے اور یہ Wavesخلا میں بھیجی جاتی ہیں اور خلا کی سب سے جو Outer Sphere جس کو Ionosphere کہتے ہیں اس سے یہ Waves ایک خاص فرینکوینسی کے ساتھ ٹکراتی ہیں اور پھر بہت زیادہ طاقتور ہوکر دوبارہ زمین کی طرف پلٹ کر آتی ہیں لیکن جب یہ پلٹ کر واپش آتی ہیں تو ان کو کنٹرول کرکے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے یعنی قدرتی طور پر جو موسم چل رہا ہے اس کو تبدیل کرنا اور اس کی تفصیل اتنی خوفناک ہے کہ انسان خوفزدہ ہوجاتا ہے یعنی کسی بھی ملک میں درجہ حرارت کو زیادہ کردینا زلزلے پیدا کرنا اور اتنی بارشیں کروانا کہ سیلاب آجاٗےاور جنگلات میں آگ لگادینا۔
22 ستمبر 1940ء میں امریکی سائنسدان نیکولاٹیسلا نے نیویارک ٹایمز میں ایک تھیوری پیش کیجس کا خلاصہ یہ ہے کہ موسم میں ایسے تغیرات لا ئے جا سکتے ہیں جو بارش برسا سکتے ہیں اور زلزلہ لاسکتے ہیں یا کسی جہاز کے انجن کو کسی خاص جگہ سے 250 کلومیٹر پہلے ہی ایک چھوٹی سی شعاع سے پگھلا یا جاسکتاہے، کسی خاص ملک خطہ یا علاقے کے گرد شعاعوں کا دیوار چین جیسا حصار قائم کیا جاسکتا ہے مگر معروف امریکی سائنسدانوں نے اس نظریہ کو یہ کہہ کر مشہور نہیں ہونے دیا کہ اُن کے نظریہ کو قبول کرلیا جائے تو کرئہ ارض کو توڑ دے گامگر امریکی حکومت نے اُن کے نظریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پینٹاگون کو ذمہ داری سونپی۔
پینٹاگون نے HAARP) High Frequency Active Auroral Research Program) پر کام شروع کیا اورا لاسکا سے 200 میل دور ایک انتہائی طاقتور ٹرانسمیٹر نصب کیا۔ 23 ایکڑ پلاٹ پر 180 ٹاورز پر 72میٹر لمبے انٹینا لگایے کئے جسکے ذریعہ تین بلین واٹ کی طاقت کی Electromagnetic wave) 2.5-10) میگا ہرٹز کی فریکوئنسی سے چھوڑی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکن اسٹار وارز، میزائل ڈیفنس اسکیم اور موسم میں اصلاح اور انسان کے ذہن کو قابو کرنے کے پروگراموں پر عملدرآمد کررہی ہے موسمی تغیرات پیدا کرنے کے لئے ایک کم مگر طے شدہ کرئہ ارض کے فضائی تہوں میں کہیں بھی جہاں موسمی تغیر لانا ہو سے وہ الاسکا کے اس اسٹیشن سے ڈالی جاسکتی ہے جو کئی سو میلوں کی قطر میں موسمی اصلاح کرسکتی ہے۔ HARRP کا Patentیعنی کاپی رایٹ نمبر 4,686,605 ہے، ساینسدان اس کوجلتی ہوئی شعاعی بندوق کہتے ہیں۔
اِس Patent کے مطابق یہ ایسا طریقہ اور Instrument ہے جو کرئہ ارض کے کسی Zone میں Weather Alternation پید اکردے اور ایسے جدید میزائل اور جہازوں کو روک دے یا اُن کا راستہ بدل دے، کسی ملک کے Satellite System میں مداخلت کرے یاریڈار سسٹم کو جام کردے یا اپنا نظام مسلط کردے۔ دوسروں کے انٹیلی جنس سگنل کو قابو میں کرے اور میزائل یا ایئر کرافٹ کو تباہ کردے۔ راستہ موڑ دے یا اس کو غیر موثر کردے یا کسی جہاز کو اونچائی پر لے جائے یا نیچے لے آئے۔ اس کا طریقہ پنٹنٹ(دنیا میں جو ایجادات ہوتی ہیں اس کو اپنے نام رجسٹرڈ کرنا ضروری ہوتا ہے جب یہ رجسٹرڈ ہوجاتا ہے تو پھر اس رجسٹر میں اس کی پوری تفصیل بیان کی جاتی ہے کہ یہ کیسے کام کرتا ہے) میں یہ لکھا ہے کہ ایک یا زیادہ ذرات کا مرغولہ بنا کر بالائی کرہ ارض کے قرینہ یا سانچے (Pattern) میں ڈال دے تو اس میں موسم میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس کو موسمی اصلاح کا نام دیا گیا۔ پنٹنٹ کے مطابق موسم میں شدت لانا یا تیزی یا گھٹنا، مصنوعی حدت پیدا کرنا، اس طرح بالائی کرئہ ارض میں تبدیلی لا کر طوفانی سانچہ یا سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کے قرینے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور اس طرح وہ زمین کے کسی خطہ پر سورج کی انتہایی روشنی، حدت کو ڈالا جاسکتا ہے۔ اس نظام پر ایک کتاب Angles Don't play this Haarp" " جو دو سائنسدانوں JEANE MANNING اور Dr. NICK BEGICHنے لکھی ہے ،ا س کے مطابق کرئہ ارض کا اوپری قدرتی نظام جو سورج کی روشنی کی شعاؤں کے ضرر رساں اثرات کو جذب/چھان لیتا ہے ، مگر ہارپ کا مقصدIonosphere کواپنی مرض کے مطابق چلانا ہے، اس کو Ionospheric Heater کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اسکے ذریعہ مصنوئی حدت یا اس میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ ہارپ کے بارے میں پہلی اطلاع 1958ء میں وہائٹ ہاؤس کے موسم کی اصلاح کے چیف ایڈوائزر Captain Howard نےیہ کہہ کر دی کہ امریکہ کرئہ ارض کے موسم کو ہیرپھیر کے ذریعہ متاثر کرنے پر تجربات کررہا ہے۔ اسی طرح 1986ء پروفیسر گورڈن جے ایف میکڈونلڈ نے ایک مقالہ لکھا کہ امریکہ ماحولیات کنٹرول ٹیکنالوجی کو ملٹری مقاصد کے حصول کے لئے تجربات کررہا ہے۔ یہ جغرافیائی جنگوں میں کام آئے گی اور قلیل مقدار کی انرجی سے ماحول کو غیر مستحکم کردے گا۔ اسی طرح 1997میں اس وقت کے امریکی وزیر دفاع ولیم کوہن نے بھی اس پروگرام کو متنازعہ قرار دیا تھا۔
امریکہ کی بدمعاشی اور کسی کو خاطر میں نہ لانا ایسے ہی نہیں ہے اس کے پیچھے اُس کی وہ سائنسی طاقت ہےجس میں فی الحال اس کا کویی مقابل نہیں ہےاور جس میں ایٹم بم ایک حقیر ہتھیار ہو کر رہ گیا ہے۔امریکی سائنسداں ہر وقت کام میں جتےرہتے ہیں جبکہ پاکستان میں سائنسدانوں کو مقید کرکے رکھا جاتا ہے، امریکی تجربہ گاہوں میں موسموں کا ہیرپھیر، آب و ہوا کی اصلاح، قطب جنوبی و قطب شمالی کے برف کو بڑی مقدار میں پگھلانا یا پگھلنے کو روکنا اوراوزون کی تہوں کو تراشنا، سمندر لہروں کو قابو کرنا، دماغی شعاعوں کو قبضہ کرنا، دو سیاروں کی انرجی فیلڈ پر کام ہورہا ہے۔ اسی وجہ سے 1970ء میں بززنسکی نے جہاں یہ کہا تھا کہ وہ دنیا کے طاقت کے محور کو امریکہ لے گئے ہیں اور اب کبھی یورو ایشیا میں نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ زیادہ قابومیں رہنے والی اور ہدایت کے مطابق چلنے والی سوسائٹی ، امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ابھرے گی اور معاشرہ یا اس کرہ ارض کے لوگ اُن لوگوں کے حکم پر چلیں گے جو زیادہ سائنسی علم رکھتے ہوں گے۔ یہ عالم لوگ روایتی اور منافقانہ یا بے تعصبی سے قطع نظر اپنے جدید ترین تکنالوجی کو سیاسی عزائم کے حصول کے لئے بروئے کار لانے سے گریز نہیں کریں اور عوامی عادتوں اور معاشرہ کو کڑی نگرانی اور قابو میں رکھنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے جس صورت پر کام کیا جارہا ہوگا اس پر تکنیکی اور سائنسی معیار اور مقدار متحرک کی جائے گی۔ ان کی یہ پیش گوئی آج صحیح ثابت ہورہی ہے۔ ج ایسے عوامل سامنے آرہے ہیں اور سائنس کو بروئے کار لا کر زلزلے، سونامی، موسم میں تغیر، جہازوں کے راستے، جہازوں کو گرایا جارہا ہے اور سیلاب لائے جارہے ہیں۔دراصل ہارپ امریکی فوج کا ایک ایسا پروگرام ہے جو کہ 2022
تک تمام دنیا میں امریکی تصرف کو یقینی بنانے کے لیئے استعمال کیا جاسکے۔
روس کے معروف سکالر اور معرف سٹریٹیجک کلچر فاونڈیشن کے نائب سربراہ آندرے اریشیف نے روس کے
جنگلوں میں لگنے والی آگ کو بھی امریکی ہارپ ٹیکنالوجی کا کارنامہ قرار دیا ہے۔
پاکستان میں موسم برسات میں عموماً مون سون کے بادل مشرق سے آتے ہیں اور سردیوں کی بارش کے مون سون مغرب سے، مگر اس دفعہ جس کی وجہ سے پاکستان میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیا، جس سے پاکستان کی زرعی معیشت زمین بوس ہوگئی اور کروڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔ مون سون کے بادل مشرق اور مغرب سے آئے اور وزیرستان و شمالی علاقہ جات میں آکر ٹکرا گئے، اب ایسا کیوں ہوا،، اسکے بعد ہم یہ سوچنے میں حق بجانب ہونگے کہ پاکستان میں جو بد ترین بارش ہوئی اور ہیبتناک طوفان آیایا قدرتی موسمی تغیرات اس کی وجہ ہیں، یہ کسی انسانی عمل سے یہ تغیر پیدا ہوا، اس بات کے امکانات موجودہیں کہ یہ تبدیلی طور ہتھیار استعمال کی گئی، ایک خاص خطہ پر دو مون سون کو ٹکرا کر تباہی لائی گئی، اسکے بعد شبہات بڑھ گئے ہیں کہ 2005ء کا زلزلہ بھی زمینی پلیٹوں میں تبدیلی کرکے لایا گیا ہو، اِس بات پر بھی شک ہے کہ ایئر بلیو کی فلائٹ کے انجن کو کسی شعاع کے ذریعہ پگھلا دیا گیا اور سونامی بھی سمندری لہروں کو قابو کرنے کے کسی تجربہ کی بناء پر آیا ہو۔ ایسا کیوں کیا جارہا ہے ؟ کیا ہم ان سائنسی ایجاد کے پہلے ہدف ہیں اور ہمیں زیادہ مطیع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے یا ہمارے ایٹمی اثاثہ جات کو ٹھکانے لگانا مقصود ہے۔ ایسا کرنے کیلئے ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ دو وار کئے جاچکے ہیں، ایک زلزلہ اور دوسرا سیلاب.
کیا اس کے بعد بھی یہ شک رہ جاتا ہے کہ کوہاٹ کی پہاڑیوں میںپاک فضائیہ کے ایئر مارشل مصحف علی میر کا قتل اور ایئر بلیو کا مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا جاناسونامی کا طوفان،2005کا زلزلہ 9/11اور پھر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیئے کہ یہ طوفان اور سیلاب امریکہ میں بھی آسکتے ہیں بلکہ یہ امریکہ میں آنے والے سیلاب تو دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کے لیئے تھے ۔ جن میں ہری کین (سمندری ہوائی طوفان)‘ قطرینہ‘ ڈینس‘ امیلی‘ ریٹا کا ڈرامہ رچایا گیا۔۔۔۔کیا سب قدرتی حادثات تھے۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا ہے کہ پاکستان سٹیٹ آئل نے پٹرول پمپوں کے لیئے اسرائیلی سافٹ ویئرز کی خریداری کی ہے ۔ترپاک نامی کمپنی دراصل اورپاک کمپنی کی ذیلی شاخ ہے جس کی ایک شاخ بھارت میں بھی ہے بھارتی سرمایہ کاروں نے اس کمپنی پر بھاری سرمایہ کاری کی ہے اس کمپنی کا چیف ایگزیکٹو اور صدر ہیم کوہن ہے اور منیجنگ ڈائریکٹر تان ہم اورین ہے جو اسرائیلی ملٹری انڈسٹریز کا سربراہ رہا ہے اور آج کل اورپاک سمیت تمام اس کے تمام ذیلی اداروں کی نگرانی کرتا ہے یہ تمام ادارے دراصل اسرائیلی ملٹری انڈسٹریز کی غیر سرکاری شاخیں ہیں جو کہ دنیا بھر میں اپنی جاسوسی کے آلات پھیلاتی ہیں.
پاکستان میںپٹرول پمپوں پر نگرانی کے لیئے جوآلات نصب کیئے گئے اس پر اسرائیل کی مہریں ہیں اور جو
سافٹ ویئر کمپیوٹر میں فیڈ ہے اس کی زبان انگریزی کی بجائے عبرانی ہے کیا مارگلہ کی پہاڑیوں سے طیارے کا ٹکرا جانا اور سیلاب کا آنا کسی عبرانی زبان میں دی جانے والی ہدایات یا کنٹرول کرنے والی ٹیکنالوجی کا نتیجہ تو نہیں ہے ذرا سوچیے؟؟؟؟؟؟
لمحہ فکریہ:: کیا اس سیلاب سے پاکستان داخلی اور خارجی طور پر پرمزید کمزور نہ ہوجایے گا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت انکل سام کے 20 ہیلی کوپٹر اور 700 فوجی بھی امدادی کاروا یوں میں مصروف ہیں 2005کے زلزلے میں بھی امریکہ نے امداد کے ساتھ ساتھ امدادی کاروایوں کے لیے اپاچی اور کوبرا ہیلی کوپٹر بھیجے تھے یہ ہیلی کوپٹر دو ماہ تک اسلام آباد سے لیکر گلگت اور اور بالاکوٹ اور مظفر آباد تک پروازیں کرتے رہے ۔ان ہیلی کوپٹرز نے شمالی علاقوں کا کونہ کونہ چھان مارا اور سوات سے لیکر پشاور تک اور لاہور سے اسلام آباد تک بلاخوف و خطر دندناتے پھرتے نظر آتے ہیں یہاں تک کہ چترال اور کالام کے بعض پسماندہ ترین علاقوں سے بھی کچھ امریکیوں کو کو گرفتار کیا گیا جو ادھر ملک دشمن سرگرمیوں میں مصروف کار تھے ۔اس کے علاوہ اس زلزلے میں درجنوں امریکی امدادی ٹیمیں این جی اوز کی شکل میں کام کرتی رہیں اور ساتھ ساتھ امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کے لیے بھی کام کرتی ہیں اور تو اور سوات اور بالا کوٹ سے ایسے بروشرز اور پمفلٹ بھی پکڑے گیے جس میں لوگوں کو عیسایت کی تبلیغ دی جاتی تھی ۔یہ بنیادی طور پر اسلام اور پاکستان کے خلاف امریکہ کی سازش ہے ایک طرف تو یہ لوگ آفات میں گھرے ہویے لوگوں کی امداد کرتے ہیں اور دوسری طرف اسلام دشمن اور وطن دشمن سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں 2005کے زلزلے میں طاغوتی قوتوں نے فایدہ اٹھایا اور امداد دینے کے بہانے ملک کے شمالی علاقہ جات کا چپہ چپہ چھان مارا اور اب یہی کھیل پنجاب سندھ اور بلوچستان میں کھیلا جایے گا ۔
اسوقت پاکستان ناران سے لیکر پشاور تک اور کویٹہ سے لیکر روہڑی تک پانی میں گھرا ہوا ہے کروڑوں لوگ مشکلات میں مبتلا ہیں اور امریکی ہیلی کوپٹر ز اور کمانڈوز پورے ملک میں کھلے عام پھر رہے ہیں یہ کیا چاہیتے ہیں ؟؟؟؟؟؟
یہ پاکستان کو کیوں کھنگالنا چاہتے ہیں کیا یہ کسی بڑے آپریشن سے پہلے ریکی کررہے ہیں یا پاکستان کےسنگلاخ پہاڑوں اور چٹیل میدانوں کا جایزہ لے رہے ہیں کہ ایٹمی پروگرام کا درست اور صحیح محل وقوع معلوم کرسکیں۔
روحانی تبصرہ: ہارپ پروگرام کا روح رواں Extremely Low Frequency Wavesہے کوشش کرونگا کہ اس کو عام فہم طور پر اپنے خطے کی مثالوں اور علم الاسماء کی روشنی میں بیان کروں۔
ساینس یہ کہتی ہے کہ دو ہم آہنگ سروں کے ملنے کا نام فریکوینسی ہے۔
ہماری موسیقی میں کل سات سُر ہیں اور عام طور پر مشہور 36 راگنیاں ہیں اور جیسا کہ مشہور ہے کہ دربار اکبری میں تان سین نے دیپک راگ گا کر آگ لگا دی تھی۔ بقول شاعر
شعلہ سا چمک جایے ہے آواز تو دیکھو
اس غیرت ناہید کی ہر تان ہے دیپک

اور مشہور ہے کہ راگ ملہار کے گانے سے بارش ہوجاتی ہے یہ سب کیا ہے یہ راگوں کی مخصوص فریکوینسیوں کا تسلسل ہے۔
اسی طرح اسلام آباد میں ایک سنٹر ہے جو کہ بیماریوں کا روحانی علاج کرتا ہے اور اکثر ٹیلیوژن پر اس کا پروگرام بھی آتا ہے جس میں سورہ رحمٰن قاری باسط کی آواز میں سنائی جاتی ہے۔
آیے اس پرروحانی روشنی ڈالتے ہیں کہ یہ سب کیا ہے۔
ہر لفظ ایک Unite یا Atom ہے جیسا کہ اندرونی جذبات کی تجلیاں برقیاتی ہیں اور اس کے اثرات اس عالم خاکی اورعالم لطیف یعنی cosmic world اور Astral World دونوں میں نمودار ہوتے ہیں اور Cosmic Vibrations توساینس کی ایک تسلیم شدہ حقیقت بن چکی ہے ایتھر(cosmic world) جو کہ حقیقت انسانیہ کی جہتوں میں سے ایک جہت ہے نہایت حساس چیز ہے جس میں نہ صرف بجلیوں کی کڑک، طیارے کی پروازاور ریل گاڑی کی حرکت سے لہریں اٹھتی ہیں بلکہ ایک ہلکی سی آواز اور رباب کی جنبش سے بھی ہیجان پیدا ہوتا ہے۔ (اہل روحانیت اس کو فرشتہ میططرون بھی کہتے ہیں)۔
ماہرین روح کی تازہ ترین تحقیق یہ ہے کہ آواز تو رہی ایک طرف بلکہ ارادرہ اور خیال سے لہریں (تموج) اٹھنے لگتی ہیں Cosmic Vibrationsکے ذریعے انسان روحانیت سے رابطے کرسکتا ہے اور جن فرشتوں اور فوت شدگان سے مل سکتا ہے۔
Emotional Energy یعنی جذبات کی قوت Cosmic World میں زبردست لہریں پیدا کرتی ہیں جب یہ لہریں فیض رساں قوتوں سے ٹکراتی ہیں تو یا تو خود وہ قوتیں ہماری مدد کے لیے آجاتی ہیں یا پھر طاقتور خیالات کی لہریں وہاں سے چھوڑتی ہیں جو ہمارے دماغ سے ٹکرا کر ایک ایسی تجویز کی شکل اختیار کرلیتی ہیں جس پر عمل پیرا ہوکر ہماری تکلیف دور ہوجاتی ہیں۔
جیسے کسی مشکل کے وقت گیٹیوں کا ختم کیا جاتا ہے جس میں سوالاکھ بار لاالٰہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین پڑھا جاتا ہے تو مشاہدے میں آیا ہے کہ مشکل حل ہوجاتی ہے۔ یا پھر خود آکر مدد کرنے کا ایک واقعہ جو کہ زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منسوب ہے۔
حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ ایک لٹیرے نے گھیر لیا جب قتل کا ارادہ کیا تو آپ نے دورکعت نماز کی اجازت چاہی تو لٹیرے نے کہا کہ جتنے لوگوں کو میں اس ویرانے میں قتل کرچکا ہوں سب نے دعا کی ہے لیکن کویی فایدہ نہیں ہوا تو بھی پڑھ لے آپ نے دورکعت نماز کے بعد یہ کلمات پڑھے اللہم یا ودود یا ودود یا ودود یا ذالعرش المجید یا مبدی یا معید یا فعال لما یرید اسءلک بنور وجھک الذی ملاء ارکان عرشک وبقدرتک التی قدرت بھا علیٰ جمیع خلقک وبرحمتک التی وسعت کل شءی لا الٰہ الا انت یا غیاث المستغثین اغثنی۔ جیسے ہی لٹیرا ان کو قتل کرنے کے لیے آگے بڑھا تو پیچھے سے کسی نے آواز دی کہ تیرا مقابل یہ نہیں میں ہوں جب لٹیرے نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک گھڑ سوار کھڑا تھا اتنے میں وہ گھڑ سوار آگے بڑھا اور ایک ہی وار میں لٹیرے کے دو ٹکڑے کرڈالے اور زید بن حارثہ سے کہنے لگا کہ جب تو نے پہلی مرتبہ دعا پڑھی تو جبرایل نے کہا کہ کون اس بے کس کی مدد کو جایے گا تو میں نے کہا کہ میں جاتا ہوں اسوقت میں ساتویں آسمان پر تھا جب تو نے دوسری بار یہ دعا پڑھی تو میں آسمان دنیا پر تھا اور جب تونے تیسری بار یہ دعا پڑھی تو میں تیرے پاس تھا۔
ہر لفظ Energy کا Unite ہے ہمارا ہر جملہ قوت کا ایک خزانہ و ذخیرہ ہے ایک مخصوص Vibration یا Radiation ہمارے منہ سے نکلتی ہے اور ایک اثر پیدا کردیتی یے کیونکہ اس کا کاسمک ورلڈ میں ایک مقام ہے۔
غرض ہر جذبہ محبت،رحم،خوف خدا،مروت،خوش خلقی،قناعت،شرم وحیا،دانائی،پارسائی،بے طمعی، صبر، بردباری،درگزر، استقلال، صالحیت، اللہ کی عبادت،گدازاور نیاز سے جسم میں ایسی رطوبتیں پیدا ہوتی ہیں جو کہ اس کے گرد نور کا ایک ہالہ (دائرہ)بنا دیتی ہیں جو نظر تو نہیں آتا لیکن اس کو محسوس کیا جاسکتا ہے ایسے شخص کے پاس جو بھی بیٹھتا ہے اس دائرے کی مقناطیسی کشش روحانی بیماریوں یعنی اخلاق رذیلہ کے اثرات کو زائل کردیتی ہیں اوراگر اس کے پاس بار بار بیٹھا جائے تو گناہ کے تباہ کن اثرات کو ختم کردیتی ہے۔آپ لوگوں کا مشاہدہ ہوگا کہ ایسے بندے کے پاس خواہ مخواہ بیٹھنے کو جی چاہتا ہے اور جو اس کے برعکس ہوتا ہے اس سے
ہرانسان بھاگتا ہے۔
یک زمانہ صحبت بااولیاء بہتر است صد سالہ طاعت بے ریا
از روحانی بابا۔
لنک: http://www.urdunama.org/forum/viewtopic.php?f=76&t=3288&hilit=ہارپ
 

علی خان

محفلین
یہ ایک پوسٹ روزنامہ اُمت میں شائع ہوئی تھی۔ آپ بھی ملاحظہ کریں۔

709411d5f80c9806b0d835432090e748.gif
 

علی خان

محفلین
بےباک صاحب نے اردونامہ پر یہ پوسٹ کی ہے۔

لنک:http://www.urdunama.org/forum/viewtopic.php?f=47&t=3243&hilit=ہارپ

ہارپ۔بارش،ہوائی وسمندری طو فان وزلزلہ لانے کاہتھیار .....نصرت مرزا
اخبار ”نیویارک ٹائمز“ میں ایک اسٹوری 8 دسمبر 1915ء میں امریکہ کے سائنسدان نیکولا ٹیسلا کے سائنسی تھیوری ٹیکنالوجی اور ایجادات کے بارے میں شائع ہوئی اور دوسری اسٹوری بھی ”نیویارک ٹائمز“ میں ہی مگر کوئی 25 سال بعد یعنی 22 ستمبر 1940ء کو شائع ہوئی۔ اس وقت اِس امریکی سائنسدان کی عمر کوئی 80 سال کی تھی، اس میں انہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ موسم میں ایسے تغیرات لا ئے جا سکتے ہیں جو بارش برسا سکتے ہیں اور زلزلہ لاسکتے ہیں یا کسی جہاز کے انجن کو کسی خاص جگہ سے 250 کلومیٹر پہلے ہی ایک چھوٹی سی شعاع سے پگھلا یا جاسکتاہے، کسی خاص ملک خطہ یا علاقے کے گرد شعاعوں کا دیوار چین جیسا حصار قائم کرسکتا ہے مگر معروف امریکی سائنسدانوں نے اس نظریہ کو یہ کہہ کر مشہور نہیں ہونے دیا کہ اُن کے نظریہ کو قبول کرلیا جائے تو کرئہ ارض کو توڑ دے گامگر امریکی حکومت نے اُن کے نظریہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے پینٹاگون کو ذمہ داری سونپی۔
پینٹاگون نے High Frequency Active Aurol Research Program (HAARP) پر کام شروع کیا اورا لاسکا سے 200 میل کی دوری پر ایک انتہائی طاقتور ٹرانسمیٹر نصب کیا۔ 23 ایکڑ پلاٹ پر 180 ٹاورز پر 72میٹرر لمبے انٹینا نصب کئے جسکے ذریعہ تین بلین واٹ کی طاقت کی Electromagnetic wave) 2.5-10( میگا ہرٹز کی فریکوئنسی سے چھوڑی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکن اسٹار وارز، میزائل ڈیفنس اسکیم اور موسم میں اصلاح اور انسان کے ذہن کو قابو کرنے کے پروگراموں پر عملدرآمد کررہی ہے موسمی تغیرات پیدا کرنے کے لئے ایک کم مگر طے شدہ کرئہ ارض کے فضائی تہوں میں کہیں بھی جہاں موسمی تغیر لانا ہو سے وہ الاسکا کے اس اسٹیشن سے ڈالی جاسکتی ہے جو کئی سو میلوں کی قطر میں موسمی اصلاح کرسکتی ہے۔ امریکہ میں کسی بھی ایجاد کو رجسٹر کرانا ضروری ہے اور اس میں اُس کا مقصد اور اُس کی تشریح کرنا ضروری ہے چنانچہ HARRP کا پنٹنٹ نمبر 4,686,605 ہے، اس کے تنقید نگار نے اس کا نام جلتی ہوئی شعاعی بندوق رکھا ہے۔ اِس پنٹنٹ کے مطابق یہ ایسا طریقہ اور آلہ ہے جو کرئہ ارض کے کسی خطہ میں موسمیاتی تغیر پید اکردے اور ایسے جدید میزائل اور جہازوں کو روک دے یا اُن کا راستہ بدل دے، کسی پارٹی کے مواصلاتی نظام میں مداخلت کرے یا اپنا نظام مسلط کردے۔ دوسروں کے انٹیلی جنس سگنل کو قابو میں کرے اور میزائل یا ایئر کرافٹ کو تباہ کردے۔ راستہ موڑ دے یا اس کو غیر موثر کردے یا کسی جہاز کو اونچائی پر لے جائے یہ نیچے لے آئے۔ اس کا طریقہ یہ پنٹنٹ میں یہ لکھا ہے کہ ایک یا زیادہ ذرات کا مرغولہ بنا کر بالائی کرہ ارض کے قرینہ یا سانچے (Pattern) میں ڈال دے تو اس میں موسم میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ اس کو موسمی اصلاح کا نام دیا گیا۔ پنٹنٹ کے مطابق موسم میں شدت لانا یا تیزی یا گھٹنا، مصنوعی حدت پیدا کرنا، اس طرح بالائی کرئہ ارض میں تبدیلی لا کر طوفانی سانچہ یا سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کے قرینے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور اس طرح وہ زمین کے کسی خطہ پر انتہائی سورج کی روشنی، حدت کو ڈالا جاسکتا ہے۔ اس نظام پر ایک کتاب Angles Don't play this Haarp" " جو دو سائنسدانوں JEANE MANNING اور Dr. NICK BEGICHنے لکھی ہے ،ا س کے مطابق کرئہ ارض کا اوپری قدرتی نظام جو سورج کی روشنی کا اسطرح بندوبست کرتا ہے کہ اُس کو انسان دوست رکھنے کے لئے نقصان دہ شعاؤں کو جذب کر لیتا ہے، مگر ہارپ کا مقصدIonosphere کواپنی مرض کے مطابق چلانا ہے، اس کو Ionospheric Heater کا نام بھی دیا گیا ہے۔ اسکے ذریعہ وہ مصنوئی حدت یا اس میں کمی بیشی کی جاسکتی ہے۔ ہارپ کے بارے میں پہلی اطلاع 1958ء میں وہائٹ ہاؤس کے موسم کی اصلاح کے چیف ایڈوائزر کیپٹن ہوورڈ ٹی اور ویلی یہ کہہ کر دی کہ امریکہ کرئہ ارض کے موسم کو ہیرپھیر کے ذریعہ متاثر کرنے پر تجربات کررہا ہے۔ اسی طرح 1986ء پروفیسر گورڈن جے ایف میکڈونلڈ نے ایک مقالہ لکھا کہ امریکہ ماحولیات کنٹرول ٹیکنالوجی کو ملٹری مقاصد کے حصول کے لئے تجربات کررہا ہے۔ یہ جغرافیائی جنگوں میں کام آئے گی اور قلیل مقدار کی انرجی سے ماحول کو غیر مستحکم کردے گا۔
اس پر بہت کچھ لکھا جاسکتا ہے مگر امریکہ کی رعونت اور امریکہ کی دنیا سے بے اعتبائی کوئی یوں ہی نہیں ہے، اس کے پیچھے اُس کی وہ سائنسی طاقت ہے جس میں ایٹم بم ایک حقیر ہتھیار ہو کر رہ گیا ہے۔ سائنسداں ہر وقت کام کرتے رہتے ہیں، پاکستان میں سائنسدانوں کو مقید کرکے رکھا جاتا ہے، وہاں پر موسموں کا ہیرپھیر، آب و ہوا کی اصلاح، قطب جنوبی و قطب شمالی کے برف کو بڑی مقدار میں پگھلانا یا پگھلنے کو روکنا اوراوزون کی تہوں کو تراشنا، سمندر لہروں کو قابو کرنا، دماغی شعاعوں کو قبضہ کرنا، دو سیاروں کی انرجی فیلڈ پر کام ہورہا ہے۔ اسی وجہ سے 1970ء میں بززنسکی نے جہاں یہ کہا تھا کہ وہ دنیا کے طاقت کے محور کو امریکہ لے گئے ہیں اور اب کبھی یورو ایشیا میں نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ زیادہ قابومیں رہنے والی اور ہدایت کے مطابق چلنے والی سوسائٹی ، امریکی ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ابھرے گی اور معاشرہ یا اس کرہ ارض کے لوگ اُن لوگوں کے حکم پر چلیں گے جو زیادہ سائنسی علم رکھتے ہوں گے۔ یہ عالم لوگ روایتی اور منافقانہ یا بے تعصبی سے قطع نظر اپنے جدید ترین تکنالوجی کو سیاسی عزائم کے حصول کے لئے بروئے کار لانے سے گریز نہیں کریں اور عوامی عادتوں اور معاشرہ کو کڑی نگرانی اور قابو میں رکھنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے جس صورت پر کام کیا جارہا ہوگا اس پر تکنیکی اور سائنسی معیار اور مقدار متحرک کی جائے گی۔ ان کی یہ پیش گوئی آج صحیح ثابت ہورہی ہے، آج ”امراء“ سامنے آرہے ہیں اور سائنس کو بروئے کار لا کر زلزلے، سونامی، موسم میں تغیر، جہازوں کے راستے، جہازوں کو گرایا جارہا ہے اور سیلاب لائے جارہے ہیں۔
پاکستان میں موسم برسات میں عموماً مون سون کے بادل مشرق سے آتے ہیں اور سردیوں کی بارش کے مون سون مغرب سے، مگر اس دفعہ جس کی وجہ سے پاکستان میں تاریخ کا بدترین سیلاب آیا، جس سے پاکستان کی زرعی معیشت زمین بوس ہوگئی اور کروڑوں افراد بے گھر ہوگئے۔ مون سون کے بادل مشرق اور مغرب سے آئے اور وزیرستان و شمالی علاقہ جات میں آکر ٹکرا گئے، اب ایسا کیوں ہوا،، اسکے بعد ہم یہ سوچنے میں حق بجانب ہونگے کہ پاکستان میں جو بد ترین بارش ہوئی اور ہیبتناک طوفان آیایا قدرتی موسمی تغیرات اس کی وجہ ہیں، یہ کسی انسانی عمل سے یہ تغیر پیدا ہوا، اس بات کے امکانات موجودہیں کہ یہ تبدیلی طور ہتھیار استعمال کی گئی، ایک خاص خطہ پر دو مون سون کو ٹکرا کر تباہی لائی گئی، اسکے بعد شبہات بڑھ گئے ہیں کہ 2005ء کا زلزلہ بھی زمینی پلیٹوں میں تبدیلی کرکے لایا گیا ہو، اِس بات پر بھی شک ہے کہ ایئر بلیو کی فلائٹ کے انجن کو کسی شعاع کے ذریعہ پگھلا دیا گیا اور سونامی بھی سمندری لہروں کو قابو کرنے کے کسی تجربہ کی بناء پر آیا ہو۔ ایسا کیوں کیا جارہا ہے ؟ کیا ہم ان سائنسی ایجاد کے پہلے ہدف ہیں اور ہمیں زیادہ مطیع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے یا ہمارے ایٹمی اثاثہ جات کو ٹھکانے لگانا مقصود ہے۔ ایسا کرنے کیلئے ، یہ کہا جاسکتا ہے کہ دو وار کئے جاچکے ہیں، ایک زلزلہ اور دوسرا سیلاب۔
بشکریہ جنگ 30 اگست 2010
 

علی خان

محفلین
Tuesday, August 24, 2010 خبریں انٹرنیشنل کا شکریہ
کیا ایٹمی پاکستان پر موسمی ہتھیار کے ذریعے سیلاب برپا کیا گیا؟

تحقیق و تحریر: فرخ صدیقی


یہ سب کچھ ایک دم اچانک شروع ہوا، جبکہ ماضی میں ہمیشہ سیلاب بتدریج بڑھتا ہے۔

لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں مر گئے، سینکڑوں گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے

سوچنے کی بات ہے کہ یہ سب صرف چار دن میں ہوا


پاکستان میں آنیوالی اس آفت کی پہلے سے کوئی پیشین گوئی نہ کی گئی تھی۔ کسی بھی بین الاقوامی موسم کی ایجنسی نے بھی کسی قسم کا خدشہ ظاہر نہ کیا۔ حالات و واقعات بتاتے ہیں کہ اس کے پیچھے نیا امریکی موذی ہتھیار “ہارپ“ کام کر رہا تھا جس سے موسم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے طوفان، بارشیں، زلزلے پیدا کیے جاسکتے ہیں۔

ماضی قریب میں انڈیا کے بگلیہار اور افغانستان کے سروبی ڈیمز کو ہم کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں جس سے پاکستان میں دریائی پانی کا توازن بگاڑنے کا تمام کنٹرول انڈیا کے پاس چلا گیا۔

کوئی نہیں جانتا کہ ان ڈیمز پر لگنے والی رقم زیادہ تھی یا وہ رقم زیادہ تھی جسے استعمال کر کے پاکستان میں ڈیمز کی مخالفت کو لسانی رنگ دیا گیا۔

اس آفت کو شروع کرنے کیلئے برسات اور مون سون کا انتظار کیا گیا، یہ سیلاب قدرتی سے زیادہ مصنوعی نشانیاں لیے ہوئے ہے۔ ایک مکمل منصوبی بندی کے ذریعے پانی کو خیبر سے لیکر کراچی تک بہا دیا گیا۔

شائد وہ جانتے ہیں کہ ایٹمی پاکستان سے جنگ مہنگی ہوگی جبکہ ایسے خفیہ حملے اسے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

آندریے آریشیو ایک ممتاز روسی سکالر اور سٹریٹیجک کلچر فاؤنڈیشن کا نائب سربراہ خبردار کرتا ہے کہ روس کے شہر ماسکو میں لگی موجودہ آگ جو ابھی تک ہزاروں افراد کو لقمہ اجل بنانے کے بعد بھی نہیں بجھ رہی، اسی امریکی ہتھیار “ہارپ“ کی مرہون منت ہے ۔

کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ “ہارپ صرف ایک سازش یا ایک تھیوری نہیں بلکہ یورپی یونین نے اسکی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے اس کی تباہ کاریوں کو جاننے کیلئے اس پر تحقیق تفتیش کیلئے ایک ریزولوشن بھی پاس کی ہے۔ علاوہ ازیں اسکے کہ امریکہ ایسے تمام الزامات سے مکر رہا ہے“

“ہارپ“ کو امریکہ میں اسکے اندرونی حلقوں میں بھی اسوقت سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب سے اسے امریکی فوج کو 2020ء تک پوری دنیا پر قبضہ کیلئے بطور ایک ہتھیار سونپ دیا گیا ہے۔

روس کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی “جی آر یو“ کیطرف سے روسی وزیر اعظم پیوٹن کو بھجوائی جانیوالی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایک سابقہ ممتاز امریکی سینیٹر ٹیڈ سٹیونز کو قتل کردیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سینیٹر گزشتہ چند دنوں سے اوبامہ کیطرف سے دنیا پر قبضہ کی غرض سے امریکی فوج کو “ہارپ“ بطور ہتھیار سونپنے کی اپنے تئیں تحقیقات کر رہے تھے۔ یہ خفیہ موسمی ہتھیار الاسکا کے ایک خفیہ مقام سے کنٹرول کیا جاتا ہے جس سے کرۃ زمین میں موجود الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ میں تبدیلی کر کے موسم میں شدت پیدا کردی جاتی ہے۔

روسی خفی ایجنسی “جی آر یو“ نے رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ اس مقتول سینیٹر کے ایک بہترین دوست ٹیری جس کے داماد میجر آرون ڈبلیو میلونے جو الاسکا ائر نیشنل گارڈ میں ملازم تھا، کو 28 جولائی 2010ء کو “ٹیسلا“ (ایک لیزر بیم جو سیٹلائیٹ سے کنٹرول ہوتی ہے) مار کر ہلاک کردیا گیا جب وہ اپنے ملٹری کے ائر کرافٹ سی17 میں اڑان پر تھا۔

مقتول سٹیونز نے دوران تفتیش یہ بھی پتہ چلایا کہ اس خفیہ موسمی ہتھیار کی تحقیق پر پیسہ خرچنے والوں میں تیل کی تجارت سے جڑے دو طاقتور بروکر ولیم اور فلپ کے علاوہ ناسا کا سابقہ ایڈمنسٹریٹر سین او کوفی بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تیل کے یہ تاجر پوری دنیا کے تیل کے کنوؤں پر قبضہ کی غرض سے امریکی خفیہ ایجنسیوں کے نت نئے ہتھیاروں کی تحقیق کے لئے ذاتی طور پر امداد دیتے رہتے ہیں۔

روائیتی ہتھیاروں کے بعد موسم میں تبدیلی جیسے خفیہ ہتھیاروں کے منظر عام پر آنے کے بعد روس اور چین کی خفیہ ایجنسیاں بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔ بڑی طاقتوں کی قدرت کے کاموں میں حالیہ دخل اندازی سے 2012ء تک بڑی تباہیاں پھیلنے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
 

علی خان

محفلین
عالمی دہشت گرد کی موسمیاتی دہشت گردیاں ...روزنامہ جسارت

عالمی دہشت گرد کی موسمیاتی دہشت گردیاں حامد الرحمان سیلاب، زلزلے اور طوفان قدرتی آفات ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے جس سے کسی بھی طرح انکار ممکن نہیں۔ کیا انسان ٹیکنالوجی کے ذریعے خدائی معاملات میں دخل اندازی کرسکتا ہی؟ کیا موسمیاتی تبدیلی کے ذریعے قدرتی آفات کو بطور ہتھیار استعمال کیا جاسکتا ہی؟ اگر ایسا ممکن ہے تو یہ دجال کے ظہور کی نشانی ہے۔ حالیہ دنوں پاکستان میں آنے والے تاریخ کے بدترین سیلاب کے بعد انٹرنیٹ پر ایک بحث جاری ہے جس میں امریکا کو موسمیاتی دہشت گرد قرار دیا جارہا ہے اور الزام لگایا جارہا ہے کہ امریکا فریکوئنسی ایکٹورل پروگرام (ایچ اے اے آر پی)کے ذریعے موسمیاتی دہشت گردی میں ملوث ہے۔ یہ نقطہ نظر (جس کے وزنی دلائل ہیں) صحیح یا غلط ہونے کا فیصلہ کیے بغیر قارئین کی معلومات کے لیے یہاں پیش کیا جارہا ہے۔ ........٭٭٭........ سب کچھ اچانک شروع ہوا اور محض چار دن میں ہزاروں ہلاک ہوگئی، کروڑوں بے گھر ہوگئے اور سینکڑوں دیہات ختم ہوگئے۔ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ اس حوالے سے کوئی محکماتی انتباہ تھا نہ آگہی۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین سیلاب ہے لیکن عالمی محکمہ موسمیات میں سے کوئی اس نکتہ کی جانب نشاندہی نہیں کرسکا کہ اس خطے میں کیا ہورہا ہے۔ روس کے مشہور اسکالر اور اسٹریٹجک کلچر فاﺅنڈیشن کے ڈپٹی ہیڈ Andrei Areshev جن کا ہارپ ٹیکنالوجی پر تحقیقی کام ہے‘ کہتے ہیں: ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ ایچ اے اے آر پی کو حالیہ دنوں میں پاکستان کے شمال مغرب میں استعمال کیا گیا ہے۔ اس کا نقطہ آغاز بہترین تھا اور تمام سیلابی پانی نیچے (یعنی خیبر پختون خوا سے کراچی کے سمندر) کی جانب جارہا ہے۔ ایچ اے اے آر پی کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ پورا پاکستان ڈبو دیا جائے جس سے ہر طرح کا بدترین بحران اور بدنظمی ممکن ہو۔ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان سے جوہری جنگ کے ذریعے نہیں جیتا جاسکتا کیوں کہ اس میں مشترکہ تباہی ہے۔ لہٰذا ان کے پاس تباہی کے دیگر ذرائع موجود ہیں، اور یہی ہوا، امریکا حالیہ آبی جارحیت کے ذریعے اپنے مقاصد میں کامیاب رہا، اور اب وہ امداد کے نام پر 1000 میرینز پاکستان بھیج چکا ہی، جب کہ اس سے قبل بکتربند گاڑیوں کی پاکستان آمد کی خبریں بھی اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں۔ واضح رہے اس سے قبل بھی بارہا سیکورٹی کے نام پر میرینز کو پاکستان بھیجنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن شدید عوامی ردعمل کے نتیجے میں ایسا ممکن نہیں ہوسکا۔ لیکن امریکا کا موجودہ وار کارگر ثابت ہوا۔ ایچ اے اے آر پی امریکی محکمہ دفاع کا ایک غیر معروف لیکن انتہائی اہم پروگرام ہے جس نے کئی برسوں میں بعض حلقوں میں کافی حد تک تنازعات کو جنم دیا ہے۔ اگرچہ ایچ اے اے آر پی حکام نے اس بات کی تردید کی تاہم بعض قابلِ احترام محقق الزام لگاتے ہیں کہ ایچ اے اے آر پی کی خفیہ الیکٹرو میگنیٹک سے متعلق جنگی استعداد کو امریکی فوج کے 2020ءتک معین مقاصد کے تحت مکمل طور پر غلبہ کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دیگر محققین کہتے ہیں کہ ایچ اے اے آر پی محض موسمی تبدیلی متعین کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ زلزلے اور سونامی پیدا کیے جائیں جس سے عالمی مواصلاتی نظام میں خلل ڈالا جائے۔ ایک رجحان کو محسوس کیا گیا ہے اور اب کئی اس پر شبہ کریں گے اور بلاجواز دعوے کریں گے کہ موسم کے اعتبار سے جن تجربات سے گزرا جارہا ہے وہ محض فطرت ہی، جبکہ دیگر دعویٰ کریں گے کہ ایسا عالمی حدت کی وجہ سے ہورہا ہے۔ میں سوچ کے ایک الگ زاویے کے زیراثر ہوں۔ مثال کے طور پر کیا کسی نے سوچا ہے کہ تقریباً ہر دوسرے سال ایک نیا موسمیاتی بحران سامنے آتا ہے جو محض ایک مخصوص رجحان کو مرکوز رکھتا ہی؟ مثال کے طور پر سال 2005ءمیں صرف ہری کین (سمندری ہوائی طوفان) آئے جبکہ ہوا کے طوفان، مٹی کے تودوں کی سلائیڈنگ، سونامی اور آتش فشاں کے بارے میں کچھ نہیں سنا گیا۔ صرف سمندری ہوائی طوفان (ہری کین) کے بارے میں سنا گیا۔ آیئے اس معاملے کا جائزہ لیتے ہیں۔ 2005ئ: امریکا میں سمندری طوفان قطرینہ، ڈینس، امیلی، ریٹا اور ولما آئے۔ سمندری طوفان قطرینہ بالخصوص مختلف تھا کیوں کہ یہ ایک ہی سمندری طوفان تھا جو زمینی حدود میں دو روز تک بغیر کسی نقل و حرکت کے موجود رہا۔ یہ ایک بے قاعدگی ہی، کیوں کہ یہ طوفان کو متحرک رکھنے کے لیے حرکت کرتا ہے۔ یہ نہ صرف ریکارڈ ہسٹری (محفوظ تاریخ) میں سب سے متحرک موسم تھا بلکہ اس میں (محفوظ تاریخ میں) دو طاقتورترین سمندری طوفان قطرینہ اور ریٹا کی پیمائش ہے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات اس لنک پر ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ http://en.wikipedia.org/wiki/2005_At…rricane_season آئیے پیچھے چلتے ہیں اور 2004ءمیں دیکھتے ہیں۔ سال 2004ءسونامی کی وجہ سے مشہور ہے۔ مسلسل میڈیا کوریج آپ کو یاد ہے ؟ یہ اس طرح ہے جیسا اس وقت ایسا کچھ نہیں تھا اور حقیقی موسم ہی سونامی کا باعث تھا۔ آپ کو یہ لنک سمندر سے اٹھنے والے طوفانوں کی ایک جامع فہرست فراہم کرے گا جو گزشتہ دہائی میں پیش آئی: http://ioc3.unesco.org/itic/categori…ategory_no=246 2007ءمیں انسانیت کی تاریخ کا بدترین سیلاب آیا۔ اس سال کوئی ہری کینز، ہوائی طوفان اور زلزلوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کررہا تھا۔ مزید تفصیلات اس لنک سے ملاحظہ کریں: http://www.independent.co.uk/environ…he-458457.html آئیں سال 2008ءکو ملاحظہ کرتے ہیں: سال 2008ءگزشتہ دس برسوں کے انتہائی خطرناک ترین ہوائی طوفان (ٹورناڈو) اپنے ساتھ لایا۔ اس سال کوئی سیلاب نہیں تھا، کوئی سمندری ہوائی طوفان نہیں تھا اور اگر تھا تو کسی نے اس کی پروا نہیں کی، کیوں کہ ٹورناڈو دلچسپی کا مرکزی موضوع تھا۔ مغرب کے وسط میں واقع تمام پچھلے مقامات پر ٹورناڈوز (سمندری ہوائی طوفان) غیرمتوقع طور پر اچانک بن رہے تھے جن پر میڈیا کی نظر تھی اور ایسے طوفان مستعدی کے ساتھ تمام پچھلی راہ گزاریوں کے شگافوں میں طاقت پکڑ رہے تھی، وہاں ان کو تلاش کیا جاسکتا تھا۔ اس حوالے سے میڈیا وہاں موجود تھا اور ایسے طوفان مستعدی کے ساتھ طاقت پکڑرہے تھے۔ اس حوالے سے مزید معلومات اس لنک پر ملاحظہ کریں: http://www.usatoday.com/weather/stor-tornado_N.htm آیئے اب 2009ءکے اواخر سے 2010ءتک جائزہ لیتے ہیں۔ زلزلی: یہ ایک عارضی فیشن کے طور پر محسوس ہوتے ہیں۔ زلزلوں کی نہ صرف طاقت میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ ان کی فریکوئنسی بھی بڑھ رہی ہے۔ شکاگو کے ساتھ انڈیانا، چلی میں دوبار، ہیٹی، ترکی، افغانستان، چین، اوکیناوا وغیرہ ان میں سے ہیں۔ اب شبہ کرنے والے بتائیں گے کہ یہ کوئی بڑا سودا نہیں۔ زلزلے ہمیشہ آتے رہتے ہیں اور انتہائی مقاصد کے لیے زلزلے آنا بالکل صحیح ہے۔ لیکن بہت زیادہ لوگ نہیں جانتے جنہوں نے اس کا نوٹس نہیں لیا کہ یہ ایک عجیب رجحان ہے جس میں زلزلے غیرمتوقع اور اچانک آتے ہیں۔ تو میرا نکتہ یہ ہے کہ ہم پہلے بھی حکومت کے ممکنہ طورپر موسم کو کنٹرول کرنے کے امکان سے صرف ِنظر کرچکے ہیں۔ اس طرح کے رجحانات کو دیکھنے کے بعد ہرسال یا دوسرے سال موسم کے حوالے سے ایک نیا رجحان انتہائی قابل توجہ ہے اور جو (موسمیاتی تبدیلیاں) دنیا میں گردش کرتے ہوئے لگاتار ایک (موسم) کے جانے کے بعد دوسرے کی جگہ لیتی ہیں آپ اس جانب غور کرسکتے ہیں کہ جو کچھ ہے محض موسمی ہے اور درحقیقت قدرتی ہی، کرہ ارض پر برے نتائج کے ساتھ کتنی تیزی سے تبدیلی ہورہی ہی( بعض اس خیال کو پسند کریں اور اس پر جم جائیں کہ جیسے یہی ایک امکان ہو) یا پھر آپ ادھر دیکھ سکتے ہیں جیسے کوئی ایک کھلونے کے ساتھ ہم سے کھیل رہا ہے اور وہ اس کھلونے کو بہترین بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ اور جب تک وہ (کھلونا) اچھے آلے میں تبدیل نہیں ہوتا ہرسال نئی تباہی کا انتخاب کرتا ہے۔ اب اگر آپ نے ان رجحانات پر توجہ نہیں دی یا پھر ان کو اس طرح ترتیب کے ساتھ ملا کر نہیں دیکھا تو شاید آپ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے تمام چیزوں کو استعمال ہوتا دیکھ کر لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں۔ لوگو!روس میں جامنی برف تھی.... جامنی۔ جب اوباما کو نوبل انعام ملا، ہم نے ناروے میں آسمان گھماﺅ میں دیکھا ،حالاں کہ اس سے پہلے کبھی آسمان میں ایسا گھماﺅ نہیں دیکھا تھا ،اور میں اس بات کی پروا نہیں کرتا کہ آپ کیسے اس کو عقل کے مطابق دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ پہلے ہی گڑبڑ کررہے ہیں۔ جبکہ اسی روز کریملن سے آگے چہار جانب فلوٹنگ ہورہی ہے۔ اگرچہ پسندیدہ چیز جو کہی جائے تو وہ افواہ ہی ہے۔ چلی میں لوگوں نے آدھی رات کے وقت آسمان کا رنگ تبدیل ہوتے دیکھا جب زلزلے نے شہر کو تباہ کیا تھا۔ اُس وقت تاریک رات کے تین بج رہے تھے جس میں وہ آسمان کو ملاحظہ کررہے تھے جس میں کالے رنگ کی کمی تھی۔ یہی چیز (یعنی آسمان کا تبدیل ہوتا رنگ) چین میں بھی زلزلے سے 2 سے 3 منٹ قبل دیکھی گئی۔ انٹارکٹیکا میں بھی جرثومہ طرح کی کوئی چیز تھی جو زخمی ہونے کی صورت میں ہریالی کی بہاریں دکھارہی ہے۔ (اور دریا خون سے سرخ ہوجائی) لیکن مجھے یقین ہے کہ کوئی مجھے بتانے کی کوشش کررہا ہے کہ یہ مکمل طور پر نارمل ہے۔ پرندوں کا ایک گروہ، جو 100 کی تعداد میں اڑ رہے تھے اور کسی طرح سو کے سو آسمان میں اسی مقام پر مرگئے اور اسی خطے میں گر کر اسی ترتیب کے ساتھ مل کر مرگئی، ان کی ناک و چونچ سے خون بہہ رہا تھا۔ لوگوں میں کوئی چیز چل رہی ہے۔ ان میں سے جو ایچ اے اے آر پی، ایس یو آر ای، ایسکات اور دیگر الیکٹرومیگنیٹکس سہولیات کے بارے میں آگاہ نہیں، ان کو واقعی ایسی جدید ٹیکنالوجی (ڈیویلپرز) اور ان کے مقاصد سے متعلق ریسرچ کے پیٹنٹس پر تحقیق کرنی چاہیے۔ مزید معلومات اس لنک پر دستیاب ہیں: http://www.padrak.com/ine/HAARP97.html اب میں مزید سازشی خیالات میں داخل ہونا نہیں چاہتا لیکن اس کا ایک حصہ ہے جس میں ایچ اے اے آر پی کے ڈیزائنر کے بیٹے نے خفیہ طور پر اپنے باپ کی ایجاد اور اس کے مقاصد کے بارے میں بتایا۔ اگرچہ اس میں سے کچھ ڈرامائی ہے لیکن وہ معلومات یقینا ایک مناسب کہانی ہے۔ ایچ اے اے آر پی کا خالق جم فلپس تھا جس نے خود ہی اس کی خرابیوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ جم فلپس کا آرٹیکل یہاں پڑھا جاسکتا ہے http://www.lightwatcher.com/chemtrai…Chemtrails.pdf http://www.pdfone.com/keyword/haarp-project.html http://www.haarp.net/ اور ولیم کوہن ڈی او ڈی کے سابق سیکرٹری نے الیکٹرومیگنیٹکس ہتھیاروں کے بارے میں ایک مخصوص بیان بھی دیا جو موسمیاتی دہشت گردی کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے۔ اپریل 1997ءمیں اُس وقت کے امریکی وزیردفاع ولیم کوہن نے عوامی سطح پر ہارپ جیسی ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ دیگر، یہاں تک کہ ماحولیاتی دہشت گردی میں بھی ملوث ہیں جہاں سے موسم تبدیل کیا جاسکتا ہی، زلزلے شروع کیے جاسکتے ہیں، آتش فشانوں کو الیکٹرومیگنیٹکس لہروں کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے یہاں بہت سارے ذہین دماغ ہیں جو اس کے مختلف پہلوﺅں پر کام کررہے ہیں تاکہ وہ انتقام لینے کے لئے دیگر قوموں کو ڈرائیں، دھمکائیں۔ یہ حقیقی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنی کوششیں تیز کرنی پڑیں گی۔ یہاں ایک ایسے ہی بل کے بارے میں معلومات ہیں جس میں موسم کی تبدیلی کے لئے ٹیکنالوجی کے حصول کی منظوری دی گئی ہے۔
 

علی خان

محفلین
اور اسی طرح کی 3،4 ویڈیوز جن کے لنک میرے پاس موجود ہیں، اُن ویڈیوز کو یوٹیوب سے ہٹادیا گیا ہے، کیوں


 

محمد سعد

محفلین
کمال کی بات ہے یار۔ تیس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک لوگوں کو سمجھ نہیں آئی کہ موسم ایسے عجیب و غریب طریقے سے کیوں بدل رہے ہیں۔
اور جس طرح آپ نے دھڑا دھڑ اتنے سارے مضامین پھینک دیے ہیں، اس سے مجھے بروٹ فورس اٹیک کی یاد آ گئی۔
اگر تھوڑی سی تکلیف کر کے فورم میں ادھر ادھر جھانک لیتے تو آپ کو معلوم ہو جاتا کہ ان میں سے اکثر کے جوابات ایک سے زائد بار دے چکا ہوں۔
 

علی خان

محفلین
تو برائے مہربانی مجھے بھی قائل کریں، میں اس مسلے کا تقابلی جائزہ لیناچاہتا ہوں، برائے مہربانی آپ تمام پوسٹیں ملا کر یہاں پیش کردیں۔ تاکہ میں ان میں صیحح اور غلط کافرق کرسکوں۔ شکریہ
اور باقی رہی بروٹ فورس اٹیک کی، تو یہاں 3، 4 پوسٹوں آپ کو اپنی بات کی وضاحت کے لئے میں نے پوسٹ کی ہیں،میں نے ان پوسٹوں میں ریفرنس اور لنک کے ساتھ بات کی ہے۔ اور اسکے علاوہ دجال کے متعلق چند پیشنگوئی کی بھی بات کی ہے، یہ پیشنگوئیاں نہ آج کی اور نہ کل کی، ان میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے، وہ تمام کی تمام پیشگوئیاں کسی نہ کسی طریقے سے پوری ہو چکی ہیں یا پوری ہونے کے لئے واضح ہو چکی ہیں، (اگر ٹائم ملے تو دجال کے متعلق کی گئی اسلامی پیشنگوئیاں کا مطالعہ گہرائی میں کریں، اور دیکھیں کہ اسلام اِسکے متعلق کیا کہتا ہے، سائنس جو کہتا ہے، میں اسکو رد نہیں کرتا، مگر دین اسلام جو کہتا ہے، اُس پر بھی تحقیق کرنی چاہئے آپکو )
میری آپ سے درخواست ہے، کہ میری بات کا مذاق سے جواب نہ دیں، میں چاہونگا کہ آپ مجھے قائل کریں۔ شکریہ
 

Ukashah

محفلین
ویسے محمد سعد کا موقف کافی مضبوط ہے لیکن اگرمحمد اشفاق بھائی کچھ پوچھ رہے ہیں تو سنجیدگی سے جواب دینا چاہے ۔ اگر نہ دیں تو کوئی مسئلہ نہیں ۔ سانوں کی ۔:)
 

علی خان

محفلین
محمد سعد بھائی ،
کوئی دجالی قسم کی "دلیل" لے کر آئیے ۔ ان سائنسی حقائق سے ان لوگوں کی دال نہیں گلنے کی۔ ;)
میرے خیال میں سائینسی دلیلیں میں بھی پیش کر چکا ہوں، جسطرح انہوں نے بات کی ہے، ریفرنس کے ساتھ اس طرح میں نے بھی ان اُوپر کی پوسٹوں میں ریفرنس کے ساتھ ہی بات کی ہے، جسطرح سائنسدانوں نے اس کو غلط ثابت کیا ہے، اس طرح سائنسدانوں اور ریسرچ کرنے والوں نے اسکو صیحح بھی ثابت کیا ہے، اسکے علاوہ دنیا کےبڑے بڑے اخبارات ، جن کا ایک نام ہے، اگر اُن میں کوئی شخص کچھ لکھتا ہے، تو وہ تو اس فورم کی طرح نہیں ہے، کہ بس لکھ دیا یا کسی کی پوسٹ کا مذاق اُڑا دیا اور وہ پرنٹ ہوگیا، وہاں یہ دیکھا جاتا ہے، کہ آیا یہ جو کچھ پرنٹ ہونے جا رہا ہے، کیا اسکی کوئی قانونی حیثیت ہے بھی یا نہیں، ایسا نہ ہوں،کہ کل اسکے چکر میں ہمارا پورا پریس ہی بند ہوجائے، اور یہ اتنی چھوٹی بات نہیں، بلکہ اسمیں امریکہ بہادر کی ایجادات پر انکی مرضی کے خلاف بات کی جاتی ہے، یہ اتناآسان نہیں،اسطرح کی بات بغیر شواہد کے پرنٹ ہونے کا مطلب " آ بیل مجھے مار" والی ہوجاتی ہے، میں خود بھی پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھتا ہوں، اور انگلش کے ایک اخبار میں رپورٹر ہوں،
بہت سے کالم نگاروں، سائنسدانوں اور ریسرچ کرنے والوں نے اسکے خلا ف بہت کچھ لکھا ہے، تو یہ ایسے نہیں لکھا ہے ، یہاں کچھ نہ کچھ ہے، جسکی پردہ داری ہے، اور سعد بھائی تو ٹھہرے ایک نارمل بندے، انکے پاس اپنی حیثیت یا ریسرچ میں کیا ہے، جس سے یہ کسی کو قائل کر سکیں، آج کل تو دنیا میں آئے دن اسطرح کی ایجادات ہو رہی ہیں، جو سائینسی اسطلاح کی بالکل نفی کرتی ہیں، مطلب سائنس اسکو مانتی بھی نہیں، اور وہ چیزیں ایجاد بھی ہوچکی ہیں۔ تو کیا آپکے خیال میں یہ سب بھی دجالی قسم کی دلیل دے کر ایجاد ہوئی ہیں، امریکہ جن پروجیکٹ پر کام کرتا ہے، اسکی حقیقت وہ ہم جیسے سڑک چاپ لوگوں کو نہیں بتاتا، جب کسی پروجیکٹ پرفوج کا پیسہ خرچ کرتا ہے، تو پھر وہ ضرور فوج کے کام آنے والی ہی کوئی ایجاد ہوتی ہے، اور اسکے متعلق (معذرت کے ساتھ)سعد بھائی یا عثمان صاحب وہ آپکو بتانے سے رہے،
 
Top