سید عمران

محفلین
Co84rGDXYAAHoFq.jpg:large
انتظامیہ کہاں کی ہے؟؟؟
کچھ شک سا ہورہا ہے!!!
 

arifkarim

معطل
کیا خیال ہے، کسی شخص کا سب سے بڑ ا کارنامہ کیا وہ نہیں ہوتا کہ جس کا کریڈٹ اُسے اُس کے مخالف بھی دیں؟ :unsure:
میں بھٹو کے بعض کارناموں کی قدر کرتا ہوں البتہ اسکے الٹے کارنامے زیادہ ہیں جس سے قوم و ملک کو طویل مدتی نقصان ہی پہنچا:
  • اگر شیخ مجیب کے مطالبات بروقت مان لیتا تو شاید ملک ٹوٹنے سے بچ جاتا
  • صنعتوں کو نیشنلائز نہ کرتا تو شاید آج پاکستانی معیشت جنوبی ایشیا کی سب سے طاقتور ہوتی
  • مذہب کو قومی اسمبلی میں نہ گھسیٹتا تو شاید آج پاکستان شدت پسندی کا اکھاڑا نہ ہوتا
  • ۱۹۷۷ کے انتخابات کے نتائج پر بروقت انکوائری کروا دیتا تو شاید پاکستان ضیا کی آمریت سے بچ جاتا
  • جنرل ایوب ۱۹۶۵ کی جنگ کے خلاف تھا۔ اسکا فوکس اقتدار ایشین ٹائیگرز طرز کی اسٹیٹ فنڈڈ معاشی ترقی و خوشحالی تھی۔ جسکا ثبوت اسکے دور میں ہونے والے بڑے پراجیکٹس ہیں جو آج تک کسی اور لیڈر کے حصے میں نہیں آسکے۔ بھٹو اسے ۱۹۶۲ جب چین بھارت کی جنگ جاری سے کشمیر جہاد کیلئے مجبور کر رہا تھا۔ ۱۹۶۵ میں بالآخر ایوب کو اسکی بات ماننی پڑی جسکا نتیجہ ملک آج تک بھارت دشمنی کی شکل میں بھگت رہا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
  • اگر شیخ مجیب کے مطالبات بروقت مان لیتا تو شاید ملک ٹوٹنے سے بچ جاتا
یہ بات پاکستانی تاریخ کے مطالعے اور تاریخی حقائق سے بہت دُور ہے۔بھٹو اقتدار کا لالچی ضرور تھا مگر یہ ٹیگ لائن پروپیگنڈا ہے جو خاص طور پر 1977ء کے بعد زیادہ چلی۔اس کھیل میں بہت بڑے بڑے کھلاڑی تھے اور 1947ء ہی سے تھے۔

  • صنعتوں کو نیشنلائز نہ کرتا تو شاید آج پاکستانی معیشت جنوبی ایشیا کی سب سے طاقتور ہوتی
درست مگر جو نتیجہ آپ نے نکالا ہے وہ خوش فہمی ہے محض۔ وہ نیشنلائز کر کے نقصان نہ پہنچاتا تو پھر بھی یہی لوگ ہوتے جو اب ہیں۔کرپشن ملک میں پہلے ہی سے تھی اور بہت تھی۔ الاٹمنٹس کا قصہ پرانا ضرور ہے لیکن فرسودہ نہیں۔

  • مذہب کو قومی اسمبلی میں نہ گھسیٹتا تو شاید آج پاکستان شدت پسندی کا اکھاڑا نہ ہوتا
نتیجہ پھر غلط۔ ملک میں شدت پسندی 1973ء کے بل سے نہیں بلکہ 1979ء کے بعد سے پھیلی۔
  • ۱۹۷۷ کے انتخابات کے نتائج پر بروقت انکوائری کروا دیتا تو شاید پاکستان ضیا کی آمریت سے بچ جاتا
شاید، مگر اکیلا وہ ذمہ دار نہیں وہ بھی ہیں جو پہلے آمر کو بلاتے رہے، پھر اس کے ساتھ بیٹھ گئے پھر اس کے خلاف تحریک چلا دی۔اور وہ بھی جو تب سے اب تک اُس کی گود اور ملک کی جڑوں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

  • جنرل ایوب ۱۹۶۵ کی جنگ کے خلاف تھا۔ اسکا فوکس اقتدار ایشین ٹائیگرز طرز کی اسٹیٹ فنڈڈ معاشی ترقی و خوشحالی تھی۔ جسکا ثبوت اسکے دور میں ہونے والے بڑے پراجیکٹس ہیں جو آج تک کسی اور لیڈر کے حصے میں نہیں آسکے۔ بھٹو اسے ۱۹۶۲ جب چین بھارت کی جنگ جاری سے کشمیر جہاد کیلئے مجبور کر رہا تھا۔ ۱۹۶۵ میں بالآخر ایوب کو اسکی بات ماننی پڑی جسکا نتیجہ ملک آج تک بھارت دشمنی کی شکل میں بھگت رہا ہے۔
بھارت دشمنی آپ کو کس نےکہا 1965ء میں شروع ہوئی، 65ء کی جنگ تو اس دشمنی کا ایک نتیجہ تھی۔ یہ دشمنی تو 47ء ہی سے تھی۔لیکن ایک مطلق العنان آمر کا ایک "بچہ" یہ سب اکیلا اکیلا ہی کر جائے کچھ عجیب ہے۔ آپریشن جبرالٹر بھٹو کی غلطی تھی لیکن وہ فوجی نہیں تھا۔ اتنے بڑے کمانڈر اور پروفیشنل جنرل اور آرمی سٹاف کے ہوتے ہوئے کہ جن کا کام ہی ہر چیز کو "پلین" کرنا اور منصوبے بنانا ہوتا ہے، اُن سے یہ کیسے خطا ہو گئی کہ انڈیا آل آؤٹ وار نہیں کرے گاِ؟
 

محمد وارث

لائبریرین
آج پتہ چلا کہ قائدِ اعظم ؒ کی ایک غلطی 1948 میں مرنا بھی ہے۔ :)
بابا جی کو قسمت نے مہلت نہ دی، یایہ کہ 71 سالہ بوڑھا ، اُس وقت کے لاعلاج اور مہلک مرض تپِ دق کا شکار، اتنا لاچار کہ سڑک کے کنارے آدھے گھنٹے تک مرض الموت میں مبتلا گورنر جنرل کی مکھیاں اُس کی بہن اُڑاتی رہی، جغادریوں، نوابوں ، مہاراجوں، ملکوں، ٹوانوں کے درمیان گھرا ہوا کیا بھی کر سکتا تھا۔

لیکن رعب داب تو بہرحال بابا جی کا موجود تھا اور شاید اسی وجہ سے فیلیئر لسٹ میں یہ سال آ گیا کہ پاکستان کو کھڑا کرنے کی مہلت نہ ملی ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ آج فیس بُک پر ایک چلتی پھرتی قسم کی نیوز ویب سائٹ سے کسی لنک سے ملا، ریزولوشن یہی تھی۔ انہوں نے اسکول کا نام اور اپنے خدشات وغیرہ لکھے تھے، مجھے سوال دلچسپ لگے۔ پنجابی زبان پر ایک سوال ہے، اس سے لامحالہ پنجابی بیوروکریسی کا بھی ذکر آئے گا۔ پاکستان ملٹری کی ساری سیاسی ہسٹری بھی آ گئی ہے۔ جنرل اکبر کا ذکر آئے گا تو اسکندر مرزا کا بھی۔ ایوب اور ضیا موجود ہیں۔ پیپلز پارٹی اور بھٹو کے متعلق خوبصورت سوال میر مرتضی کی شکل میں ہے۔ انڈیا کے ساتھ جنگیں اور چائنا کے ساتھ تعلقات اور ایور گرین موضوعات علی گڑھ ، تحریک خلافت اور تحریک پاکستان۔

یہ صرف ایک صفحہ ہے، پورا پرچہ واقعی دلچسپ ہوگا۔ اس کو حل کرنے کے قابل طلبا نے یقینا صحیح معنوں میں پاکستان کی غیر جانبدارانہ ہسٹری پڑھی ہوگی، یورپ کی کسی یونیورسٹی کی لکھی کتاب سے۔
دلچسپ
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اس سے پاکستان میں شدت پسندی کیسے پھیلی؟
ایک ڈائجسٹ ہم پڑھا کرتے تھے۔ اس میں کہانی چھپی تھی جس میں اسٹنگر میزائل کی بات کہیں برسبیل تذکرہ آگئی۔ مصنف نے لکھا کہ یہ وہ میزائل ہے جو افغان مجاہدین کندھوں پر اٹھائے پھرتے ہیں اور یہ کتے کی طرح اپنے ٹارگٹ کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ مزید بہت کچھ لکھا تھا۔قصہ کوتاہ، علم یہ ہوا کہ روس نے افغانستان پر حملہ کیا، امریکا نے اسٹنگر میزائل دھڑا دھڑ دئیے کہ روسی کافروں کو فنا کردو۔ جہاد کا درس دیا۔ اب جہادیوں نے اسٹنگر میزائل اٹھا کر روس کے ٹکڑے کر ڈالے۔ جب روس چلا گیا تو یہی جدید اسلحے کی سوغات بیچی اور خریدی گئی۔ اسی سے شر اور شدت پسندی افغانستان اور پاکستان میں پھیلی ۔ خیر، حقیقت کیا ہے، اس پر ہماری کوئی درست رائے قائم نہیں ہوسکی۔ کیونکہ محض کہانی کے بیان اور مصنف کی خطابت سے ہم غلط اور درست کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ تفصیل جہاں کہیں بھی لکھی گئی ہے، اس پر الگ الگ نظریات اور اختلافات کا انبار ہے۔
 
Top