پھر تو آپ اسے کاٹ کاٹ کر بے حال ہوجاتے ہوں گے!!!اس کے اس درخت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی ٹہنیاں جتنی بھی کاٹی جائیں یہ مزید تیزی بڑھتا جاتا ہے
چناروں اور پہاڑوں کی بہت دلکش تصاویر ہیں یہ تو صرف اپنے گاؤں کی تصاویر ہیں۔۔بھائی نعیم احمد فراز نے اپنی نظم ایبٹ آباد میں چنار اور سرو کے درختوں کا ذکر کیا ہے :
ابھی تلک ہے نظر میں وہ شہرِ سبزہ و گل
جہاں گھٹائیں سرِ رہگزار جھُومتی ہیں
جہاں ستارے اُترتے ہیں جگنوؤں کی طرح
جہاں پہاڑوں کی قوسیں فلک کو چُومتی ہیں
تمام رات جہاں چاندنی کی خوشبوئیں
چنار و سرو کی پرچھائیوں میں گھومتی ہیں
ان تصاویر میں تو یہ درخت کہیں نظر نہیں آ رہے ؟