چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں
چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں
جہاں تیرے پیروں کے ۔۔ پون پڑا کرتے تھے
ہنسے تو دو گالوں میں ۔۔بھنور پڑا کرتے تھے
تیری قمر کے بل سے ۔۔۔ ندی مڑا کرتی تھی
ہنسی تیری سن سن کے ۔۔ فصل پکا کرتی تھی
چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں
چھوڑ آئے ہم وہ گلیاں
اب " ب " سے