گرینڈ کینین رم سے دریا ہائک

دریائے کولوراڈو پر کالا پل جو ساؤتھ کیباب ٹریل کو دریا کے پار پہنچاتا ہے۔ دریا میں رافٹ کے ذریعہ بھی ایک adventurous سفر ہے کہ کافی rapids ہیں اگرچہ جو حصہ نظر آ رہا ہے وہ کافی پرسکون پانی ہے۔
اس پل کو دیکھ کر لوئر گلیات ایبٹ آباد میں ہرنو کا یہ پل یاد آیا۔
Abbottabad+-+Beauty+of+Lower+Galiyat,+Harnoi+Bridge+fro+Village+Deesal+and+Harno+Stream.jpg
 

زیک

مسافر
یہ سلور پل ہے جو برائٹ اینجل ٹریل پر ہے۔ یہ ٹریل ساؤتھ رم سے فینٹم رینچ تک ہے اور ہمارا ارادہ اسی سے واپس اوپر جانا کا تھا۔
 

زیک

مسافر
ہائک سے واپس آ کر ہم نے لنچ کیا۔ پھر کولوراڈو دریا دیکھنے گئے وہاں Ancestral Pueblans کے کچھ کھنڈرات بھی تھے۔ ایریزونا، یوٹاہ وغیرہ میں کافی جگہوں پر ان کے کھنڈرات یا آثار ملتے ہیں۔ ایسی جگہوں پر بھی جہاں ہمارے خیال سے جانا کافی مشکل ہے۔

پھر بیٹی نے پارک رینجر کے آفس میں رینجر کو اپنی بکلٹ دی اور جونیئر رینجر کا ھلف اٹھایا۔ بیٹی نے اب تک کافی نیشنل پارکس سے جونیئر رینجر بیجز حاصل کئے ہیں۔

رینجر سے واپسی کی ہائک پر بھی ڈسکشن ہوئی۔ ہمارا پلان برائٹ اینجل ٹریل سے اوپر جانے کا تھا۔ اس کا فائدہ یہ تھا کہ اس پر کچھ سایہ بھی تھا اور آدھ راستے میں پانی بھی میسر تھا۔ لیکن اس ٹریل کے نچلے حصے پر راک فال کی وجہ سے وہ آج ہی بند کیا گیا تھا۔ اب ہمارے پاس دو آپشن تھیں۔

پہلی آپشن یہ کہ جس راستے نیچے آئے یعنی ساؤتھ کیباب ٹریل اسی سے واپس اوپر جائیں۔ اس ٹریل پر دھوپ پڑتی ہے اور پانی کا کوئی ذریعہ بھی نہیں لہذا ہمیں اچھا خاصا پانی ساتھ لے جانا ہوتا۔

دوسری آپشن یہ کہ ساؤتھ کیباب ٹریل سے انر کینین سے نکلیں اور ٹپ آف سے ٹونٹو ٹریل لیں جو ہمیں برائٹ اینجل ٹریل کے کھلے حصے تک پہنچا دے گا۔ ٹونٹو ٹریل پر زیادہ چڑھائی نہیں‌ ہے اور برائٹ اینجل پر پانی بھی ہے۔ لیکن اس سے راستہ 8 کلومیٹر بڑھ جاتا یعنی کل 20‌کلومیٹر۔

رینجر نے بھی یہی مشورہ دیا کہ ہم ساؤتھ کیباب سے اوپر جائیں۔ لہذا یہی فیصلہ ہوا۔

بیٹِی کا کیمل بیک واٹر بلیڈر چونکہ کچھ لیک کر رہا تھا اس لئے ہمیں کچھ پانی کی بوتل کی ضرورت تھی کہ فی کس تین چار لیٹر ہمیں ساتھ لے جانا تھا۔ کینٹین سے دو بوتلیں مل گئیں اور انہیں صاف ستھرا کر کے ہم نے پانی بھرا اور الیکٹرولائٹ ٹیبلیٹس ڈال دیں۔
 

زیک

مسافر
ہم ادھر ادھر پھر رہے تھے تو بارش شروع ہو گئی۔ اس سے موسم کافی سہانا ہو گیا۔ ہم نے رین جیکٹ اور واٹر ریزسٹنٹ پینٹس پہن رکھی تھیں لیکن پھر بھی بارش سے بچنے کی کوشش کی۔

ہمارا ڈنر ٹائم پانچ بجے تھا۔ ڈنر میں سٹیک تھا۔ میرا خیال ہے ہم نے سٹیک سٹو کی نسبت زیادہ انجوائے کیا۔

بارش جاری تھی اس لئے ہم دوڑ کر کیمپ سائٹ پہنچے۔ سونے سے پہلے اپنی چیزیں آرگنائز کیں تاکہ صبح پیکنگ میں آسانی ہو۔

رات کو بارش ہوتی رہی لیکن جب ہم صبح چار بجے اٹھے تو رک چکی تھی۔

جلدی جلدی سب کچھ پیک کیا۔ ٹینٹ گیلا تھا اسے کچھ جھاڑا لیکن سکھانے کا وقت نہ تھا۔ لہذا اسی طرح پیک کر دیا۔ اسے گھر آنے کے بعد صاف کیا۔

ڈفل لے کر ہم فینٹم رینچ گئے۔ وہاں ڈفل کا وزن کیا اور بیگ پر سٹکر لگا کر وہاں رکھ دیا تاکہ چھ بجے خچر اسے اوپر لے جائیں۔

پانچ بجے ہم نے ناشتہ کیا۔ ناشتے پر موضوع یہی تھا کہ کونسے ٹریل پر اوپر جایا جائے۔

آخر ساڑھے چھ بجے طلوع آفتاب سے ذرا پہلے ہم نے واپسی کی ہائک شروع کی۔
 

زیک

مسافر
بیک پیکرز اور ڈے ہائکرز میں فرق پہچاننا بہت آسان ہے۔ لباس اور گیئر کا فرق تو ظاہر ہے لیکن ایک اور فرق یہ ہے کہ بیک پیکر ایک ہی سپیڈ سے چل رہا ہو گا جبکہ ڈے ہائکر کبھی تیز کبھی آہستہ۔ یوں ہم بھی ایک rhythm سے ہائک کرتے اوپر جاتے جا رہے تھے۔

 

زیک

مسافر
بارش کی وجہ سے ہر سٹیپ پر تالاب لیکن اگر یہ لاگز استعمال نہ کئے ہوتے تو ٹریل ہی بہہ جاتا۔

 
Top