اوہ یہ تو ہم نے سوچا ہی نہیں تھا۔۔۔
کچھ کچھ ملتا جلتا واقع اور بھی ہوا تھا۔۔۔ ابو اور ان کے پانچ بھائی اور ان کی فیملیز۔۔۔ سب گھر ایک ہی لائین میں ہیں۔ شروع میں بیچ میں دیواریں نہیں تھیں۔۔۔ اب آ کر بن گئی ہیں وقت کے ساتھ ساتھ کہ سب اپنی سہولت سے صحن وغیرہ کو بھی ساتھ شامل کر کے کمرے بنائے کیا جیسے بھی ۔
یہ پانی والے واقع سے بھی پہلے کا ہے۔۔۔ جب ہم دو یا تین سال کے تھے۔ تب دادا ابا نے ہمیشہ دو یا تین بھینسیں بھی رکھی ہوتی تھیں۔ رہائشی حصہ سے جڑے ہوئے ایک بڑے سے کمرے میں۔ اور ایک سائیڈ پہ دادی جان نے لسی بنانے کا سامان رکھا ہوا تھا۔ یہ حصہ تھوڑا نیچے تھا رہائشی حصہ کے برامدہ سے۔ تو ہماری ایک چچی جان نے ہمیں کچھ بولا جاؤ امی جان سے لے کر آؤ۔ ہم ہمیشہ کے حکم بجالانے والے۔۔۔ وہ اونچائی چڑھنے کی کوشش کی۔ مگر گر گئے۔ اینٹ کا کونہ ٹھوڑی پر لگا۔۔۔ اور خون بہنے لگا۔۔ شاید تین ٹانکے لگے۔
آپ حیران تو نہیں نا کہ ہم نے گھر کا نقشہ کیسے بتایا۔۔۔ جبکہ ہم چھوٹے سے تھے۔ اس کے بعد وہ حصہ بھی تعمیر ہو گیا۔ ہمارے بھائی وغیرہ اتنا باریکی سے اس جگہ کی تفصیل سے نہیں بتا سکتے مگر ہم ایک ایک چیز بتا سکتے ہیں۔ جیسے آنکھوں کے سامنے ہو ابھی۔ یہ بھتنی والی خصوصیات بھی شاید تبھی سے ہمارے ساتھ پروان چڑھی ہیں۔
کس دور میں پہنچا دیا بھائی۔۔۔ آنکھوں میں پھرنے لگا وقت۔ بہت کچھ دماغ کی سکرین پر چل رہا اب تو۔