محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
جی، بالکل ایسی ہی لاچارگی لاحق ہےیعنی مسالوں کے ذائقہ پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ ورنہ ان مچھلیوں میں تو ذائقہ نام کو نہیں ہوتا۔
جی، بالکل ایسی ہی لاچارگی لاحق ہےیعنی مسالوں کے ذائقہ پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔ ورنہ ان مچھلیوں میں تو ذائقہ نام کو نہیں ہوتا۔
مچھلی ہمارے ہاتھ میں آ کر پھسل گئیمشاہدہ ہے کہ اکثر خواتین کو مچھلی کا زیادہ شوق نہیں ہوتا۔۔۔
ایک موئے مرد ہیں کہ ہر قسم کی ’’مچھلی‘‘ کے پیچھے مرے جاتے ہیں!!!
جو ہاتھ آئی سب بہادری نکل گئی!!!مچھلی ہمارے ہاتھ میں آ کر پھسل گئی
چھو کر بدن سے بادِ بہاری نکل گئی
یہ تو ہم بہت پہلے دیکھ چکے ہیں۔اس بارے میں آپ کے تمام مسائل اور ان کا حل ان دو وڈیوز میں موجود ہے:
میرے مشاہدے میں تو کنگھی کے علاوہ اوپر اور نیچے کی طرف بھی کچھ کانٹے ہوتے ہیں۔سمندری مچھلیوں میں کانٹے کی صرف ایک کنگھی ہوتی ہے۔۔۔
لہٰذا کانٹے چننے کی مشقت نہیں اٹھانی پڑتی!!!
آپ کو کون کون سی مچھلی پسند ہیں ؟؟اس بارے میں آپ کے تمام مسائل اور ان کا حل ان دو وڈیوز میں موجود ہے:
ان کی تعداد اتنی نہیں ہوتی جسے کسی گنتی میں شمار کیا جائے!!!میرے مشاہدے میں تو کنگھی کے علاوہ اوپر اور نیچے کی طرف بھی کچھ کانٹے ہوتے ہیں۔
سب سے اچھی ہیرا، پھر سفید پاپلیٹ پھر سرمئی، پھر سفید کُند!!!آپ کو کون کون سی مچھلی پسند ہیں ؟؟
انہیں میں مشکا، کروکر اور بومل شامل کرلیں تو ہماری پسندیدہ مچھلیوں کی لسٹ بنتی ہے!سب سے اچھی ہیرا، پھر سفید پاپلیٹ پھر سفید کُند!!!
حضرت، ہم بھی عرب ساگر کنارے کے واسی ہیں ۔۔۔ بس تھوڑے سے کاہل ہیںسمندری مچھلیوں میں کانٹے کی صرف ایک کنگھی ہوتی ہے۔۔۔
لہٰذا کانٹے چننے کی مشقت نہیں اٹھانی پڑتی!!!
مشکا کھائی ہے مگر صرف فنگر مچھلی کی طرز پر ۔ کروکر اور بومل نہیں کھائی کبھی۔انہیں میں مشکا، کروکر اور بومل شامل کرلیں تو ہماری پسندیدہ مچھلیوں کی لسٹ بنتی ہے!
ہیرا کا نام بہت سنا ہے مگر کھائی کبھی نہیں ۔ کند کی بھی کافی تعریف سنی ہے مگر کبھی کھائی نہیں ایک تو بہت بڑے سائز کی ہوتی ہےسب سے اچھی ہیرا، پھر سفید پاپلیٹ پھر سفید کُند!!!
مجھے یہ ترکیب نہ پتا تھی بس ایک بار کسی کو دیکھا تھا مچھلی کو ابال کر کھاتے ہوئے تو میں نے بھی گھر پر اُبال لی ادرک لہسن اور نمک ڈال کر مچھلی چھوٹی اور تجربہ نہ ہونے کے باعث مچھلی کو غصہ آگیا اور مچھلی پورے برتن پر پھیل گئی ایسا لگ رہا تھا جیسے مچھلی نہیں مچھلی کا سوپ بنا ہو پر وہ ضائع ہوگئی اور دوسری بات کہ مچھلی کا سر تو الگ کرنا چاھئیے بہت ہی بُرا لگتا ہے کھانے کے برتن میں مچھلی کا سر ہو مجھے لگتا ہے بیک کرنے والا طریقہ زیادہ بہتر رہے گا مچھلی کو یا کوئلوں کی آنچ پر پکایا جائے تو وہ زیادہ بہتر رہے گا پر میں نے یہ دونوں ہی طریقے ابھی تک نہیں آذمائے اگر کسی نے آذمائے ہوں تو بتائیںگھر پر مچھلی خود ابالیے
اجزاء:
تقریباً دو سو ملی میٹر لمبائی کی ایک عدد مچھلی ( مشکا ہو تو وہی مزہ آئے گا جو ہم نے اپنے منہ میں محسوس کیا)
دو گرام ہلدی
دو گرام سرخ مرچ پسی ہوئی
نمک حسبِ ذائقہ
پسا ہوا گرم مصالحہ دوگرام
لہسن کی ایک بڑی پوتھی سے نکلے چار جوئے
ایک چھوٹی پیاز چھیل کر چار ٹکڑے کرلیں
ڈھائی سو ملی لیٹر پانی
ترکیب: میٹرو سپر مارکیٹ سے مچھلی خریدتے ہوئے مچھلی فروش سے کہیے کہ وہ مچھلی کے اسکیل نکال دے، پیٹ کی آلائش صاف کردے اور مچھلی پر پانچ پانچ سینٹی میٹر پر ٹک لگادے۔ مچھلی کا سر اس کے تن سے جدا کرنے کی سعی نہ کرے۔
گھر لاکر مچھلی کو دھوتے وقت پیٹ کے اندر کی جھلی بھی ناخن سے کھینچ کر ہٹا دیں اور خون کو اچھی طرح صاف کردیں۔
اب کسی بڑے منہ والے برتن میں مچھلی کو ڈال دیں اور نمک، مرچ ہلدی اور گرم مصالحہ مچھلی پر اندر اور باہر اچھی طرح لیپ کردیں۔
پانی ڈال کر برتن کو ڈھکنے سے ڈھانپ دیں اور درمیانی آنچ پر پکائیں ۔ تقریباً بارہ سے پندرہ منٹ تک پکائیں تاکہ اُبلتا ہوا پانی اور بھاپ اچھی طرح مچھلی کو گلا دے۔ چار سے پانچ منٹ دم دیں اور کسی ایسی پلیٹ میں دستر خوان پر لائیں جس میں مچھلی کے علاوہ اس کا سوپ بھی آجائے۔
کھانے کے شروع میں مزے لے کر مچھلی کھائیے اور اس کا مزے دار سوپ پی لیجیے۔
کہتے ہیں منہ میں ذائقہ چھوٹی عمر میں ہی آتا ہے بڑی عمر میں نیند اور منہ کا ذائقہ دونوں ہی ختم ہوجاتے ہیں
ہاہاہاہا۔۔۔
اب تصدیق کیسے ہوگی کہ آپ کے ہی منہ والا مزہ ہمارے منہ میں آیا ہے؟؟؟
کہ بھائی مچھلی کھائی ہے گرمی لگ گئی ہوگی نہانے چلے گئے ہونگےنہ بتانے سے ہی سمجھ جائیں کہ کیسی بنی تھی!!!
اُبالنے کا تجربہ سوچ سمجھ کر کسی تجربہ کار بندے سے مشورہ لے کر ہی کیا جائے ، یا تو بہت تھوڑی مچھلی پر آزمایا جائے تو ہی بہتر ہے ۔ہاں ایک احتیاط ضرور کریں ،اگر مچھلی کو اُبالنا ہوتو مچھلی بڑے سائز کی لیں۔عبدالقدیر 786 بھائی کے علاوہ کسی اور دوست نے ہماری ترکیب سے استفادہ کیا ہو تو اپنا تجربہ بھی شریک محفل کیجیے!
بھائی صاحب! ہمیں یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ ہم آپ کے اس جواب سے متفق نہیں!!!!اُبالنے کا تجربہ سوچ سمجھ کر کسی تجربہ کار بندے سے مشورہ لے کر ہی کیا جائے ، یا تو بہت تھوڑی مچھلی پر آزمایا جائے تو ہی بہتر ہے ۔ہاں ایک احتیاط ضرور کریں ،اگر مچھلی کو اُبالنا ہوتو مچھلی بڑے سائز کی لیں۔
محترم ! بے شک آپ ہمارے جواب سے متفق نہیں ہوں یہ ایک عوامی رائے تھی!!!بھائی صاحب! ہمیں یہ کہنے کی اجازت دیجیے کہ ہم آپ کے اس جواب سے متفق نہیں!!!!
مچھلی ابالنے کا تجربہ کوئی ایسا " خطرے ناک" تجربہ نہیں ہے کہ آپ ہمارے تجربے کو بالائے طاق رکھ کر مزید کسی تجربہ کار خطرے ناک شخص کو مشورے کی زحمت دیں۔
ہمارا مشورہ ما نیے تو بلا جھجک یہ تجربہ کر گزرئیے!!!
اس مدعے پر ہم آپ دونوں مہا پُرشوں کی بات سے سہمت ہیں۔ پہلے، پہلے حضرت کی بات پر ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔ آج کل ہم دوسروں کی ہاں میں ہاں اور ناں میں ناں ملانے والی راہ پر تیزی سے گامزن ہیں۔ کیوں کہ معلوم و نامعلوم تاریخ میں صدیوں سے قائم اس روایت کی کامیابی کے تواتر سے ثبوت ملتے ہیں۔ تو پہلے حضرت کی بات بالکل صحیح ہے، بھلا مچھلی ابالنا بھی کوئی خطرناک کام ہے؟ اور خطرہ کیسا بھائی؟ یہ مچھلی ہے ایٹم بم نہیں کہ پھٹ گیا تو دیگچی کا کریا کرم ہوجائے گا اور بیگم وہ بے بھاؤ کی سنائیں گی کہ آٹے دال کا بھاؤ الگ یاد آئے گا اور نانی الگ۔ لہٰذا جب مچھلی مچھلی ثابت ہوئی ایٹم بم نہیں تو اسے ابالنا بھی قطعاً خطرناک ثابت نہیں ہوا۔ چناں چہ بے فکر ہوکر مچھلی ابالیے۔ عاقبت کی خدا جانے۔مچھلی ابالنے کا تجربہ کوئی ایسا " خطرے ناک" تجربہ نہیں ہے ۔
بالکل مچھلی اُبالنا کوئی خطرے والی بات نہیں پر نقصان ضرور ہوسکتا ہے ۔