ابن سعید
خادم
بالف شوق!میرا جی کر رہا آپ کی غزل کی تشریح کو
بٹیا کے بھیا کی تک بندی ہے یعنی بٹیا کی اپنی ہی ہے۔ گو کہ اسے غزل کہہ کر صنف غزل کا مذاق اڑانا مناسب نہیں۔۔۔
آخری تدوین:
بالف شوق!میرا جی کر رہا آپ کی غزل کی تشریح کو
صبا سبک خرام ہے، کہ شب شبینہ کام ہے
رگوں میں راگ و رنگ کا رواں یہ دورِ جام ہے
خلش خلش ہے چار سو، جنوں جنوں گلی گلی
نویدِ نیشِ دائمی، کہ عشقِ نا تمام ہے
گئے دنوں کی یاد بھی، رلاتی ہے، ہنساتی ہے
کہیں پہ غم، کہیں خوشی، حیات اسی کا نام ہے
یہ آ کے جاتی روشنی، یہ جا کے آتی تیرگی
کسے یہاں ثبات ہے، کسے یہاں دوام ہے
اصول فاصلے جنے، مفاہمت وصال ہے
حصول قاتلِ طلب، ادائے بے مرام ہے
لبوں سے گویا چھو لیا، شرار سا اڑا دیا
وہ عارضِ شفق نما، نگاہِ رنگِ شام ہے
--
ابنِ سعید
آڈیو ریکارڈنگ!
تک بندی: کتاب کی واپسی
آج کئ دن بعد اس نے
کتاب مجھے لوٹائی تھی
نیچی پلکوں بوجھل قدموں
سے وہ میرے پاس آئی تھی
یوں تو کوئی بات نہیں تھی
جانے کیوں وہ گھبرآئی تھی۔
گھر لا کر جب اس کو کھولا
عجب سی خوشبو بسی ہوئی تھی
ہر صفحے پر اسکے لمس کی
نرمی جیسے رچی ہوئی تھی
کیا اس نے چوما تھا اس کو
لبوں کی گرمی بسی ہوئی تھی۔
سرخ گلابوں کے کچھ پتے
کچھ ورقوں میں دبے ملے تھے
نازک نازک ننھے ننھے
شاید پورے نہیں کھلے تھے
رنگ اور خوش بو تو باقی تھے
لیکن پتے سوکھ چلے تھے۔
پینسل کی کچھ مٹی مٹی سی
کچھ گوشوں میں تحریریں تھیں
کچھ پنوں پر پھول بنے تھے
کہیں کہیں پر تصویریں تھیں
طرح طرح کے نقش میں پنہاں
میرے نام کی تحریریں تھیں۔
ایک ورق پہ کچھ دھبے تھے
گولائی میں شکن پڑے تھے
کیا ہو سکتے تھے وہ آخر
شاید کچھ قطرے ٹپکے تھے
آخر ان قطروں میں کیا تھا
شاید کچھ نازک جذبے تھے۔
پاگل لڑکی تم نے مجھ کو
کیسے یہ پیغام دیے ہیں
میں بیچارہ خزاں رسیدہ
کب میں نے یہ کام کیے ہیں
کیسے تم کو اپناؤں میں
راہ میں میرے بجھے دیے ہیں۔
میری راہیں بہت کٹھن ہیں
اپنے نازک قدم نہ ڈالو
مت میرے ہمراہ چلو تم
اپنا گھروندا الگ بنا لو
تھوڑا خود کو اور رلا لو
اپنے ان جذبوں کو سلا لو۔
سعود عالم ابن سعید
واہ واہ واہ کیا ہی خوب اشعار ہیں جناب۔صبا سبک خرام ہے، کہ شب شبینہ کام ہے
رگوں میں راگ و رنگ کا رواں یہ دورِ جام ہے
خلش خلش ہے چار سو، جنوں جنوں گلی گلی
نویدِ نیشِ دائمی، کہ عشقِ نا تمام ہے
گئے دنوں کی یاد بھی، رلاتی ہے، ہنساتی ہے
کہیں پہ غم، کہیں خوشی، حیات اسی کا نام ہے
یہ آ کے جاتی روشنی، یہ جا کے آتی تیرگی
کسے یہاں ثبات ہے، کسے یہاں دوام ہے
اصول فاصلے جنے، مفاہمت وصال ہے
حصول قاتلِ طلب، ادائے بے مرام ہے
لبوں سے گویا چھو لیا، شرار سا اڑا دیا
وہ عارضِ شفق نما، نگاہِ رنگِ شام ہے
--
ابنِ سعید
آڈیو ریکارڈنگ!
کیا بات ہے بچے، ایسے لگ رہا ہے جیسے گالوں میں چھوٹے چھوٹے لڈو چھپا رکھے ہوں!
لبوں سے گویا چھو لیا، شرار سا اڑا دیا
وہ عارضِ شفق نما، نگاہِ رنگِ شام ہے
لاجواب ابن سعید ۔۔
آڈیو بھی اچھا تھا۔
جزاک اللہ خیر! خوش رہیں!
منافقت؟واہ واہ واہ کیا ہی خوب اشعار ہیں جناب۔
انھیں تک بندیوں میں ہرگز نہیں ہونا چاہیے
اوئے بچے! یہ کس سزا کا فرمان جاری کر دیا۔ ایک آدھ کو چھوڑ کر باقی سب اسی لڑی میں قید ہیں، علیحدہ سے کتاب کا الزام کیوں دینا؟ بہت خوش رہیں شہزادے۔۔۔لاجواب سعود بھیا
ایک سے بڑھ کر ایک
کیوں اب تک محروم رکھا ہے اس خوبصورت کلام کو ایک عدد کتاب سے۔
جلدی سے ایک آدھ ای بک ہی بنا دیں تاکہ دلِ بے قرار کو قرار مل سکے۔
ہاں جی میرا بایاں گال ایک ناریل کے لڈو کا آشیانہ ہےکیا بات ہے بچے، ایسے لگ رہا ہے جیسے گالوں میں چھوٹے چھوٹے لڈو چھپا رکھے ہوں!
بے چارہ ناریل کا لڈو!ہاں جی میرا بایاں گال ایک ناریل کے لڈو کا آشیانہ ہے
گر چارہ ہے تو بے چارہ کیوں رہےبے چارہ ناریل کا لڈو!
ہمارا خیال ہے کہ ایک یہی لفظ ہے جس کی ترتیب الٹنے پر بھی مفہوم قائم رہ سکتا ہے۔گر چارہ ہے تو بے چارہ کیوں رہے
اس فقرے میں کسی لفظ کو الٹنا ہے
کہیں میری چڑ ہی نا بن جائے یہ ڈر لگ رہا ہےبے چارہ ناریل کا لڈو!
نہیں بلکہ ہم تو مسکانچی پری غدیر کو چڑا رہے ہیں۔۔۔ سننے میں آیا ہے کہ ان کے گالوں میں مسکرانے پر خندق بھی پڑتا ہے۔کہیں میری چڑ ہی نا بن جائے یہ ڈر لگ رہا ہے
منافقت کا سوال امتحان میں بھی نہ تھامنافقت؟
ویسے آپ گم کہاں ہیں آج کل؟
ایک تو یہ خاکسار صاحب جانے کس دور کے شاعر ہیں کہ ہر موقع محل اور لہجے کے اشعار ان کی جھولی میں موجود ہوتے ہیں۔۔۔منافقت کا سوال امتحان میں بھی نہ تھا
ریا کا تیر تو میری کمان میں بھی نہ تھا
(خاکسار)
قطب جنوبی جیب میں تھا اور قطب شمالی جھولی میںایک تو یہ خاکسار صاحب جانے کس دور کے شاعر ہیں کہ ہر موقع محل اور لہجے کے اشعار ان کی جھولی میں موجود ہوتے ہیں۔۔۔