ابن سعید
خادم
بُعدِ خمسہ بغل میں دابے، ستہ سبعہ جھولی میں!
بُعدِ خمسہ بغل میں دابے، ستہ سبعہ جھولی میں!
ہائے۔۔۔ کیا زمانہ آ گیا ہے۔ محفل پہ کوئی بھی کتاب کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ نہ احمد بھائی، نہ فاتح بھائی، نہ آپ۔ کئی ماہ پہلے مغزل بھائی کی کتاب کی خبر سنی تھی لیکن اب تو اس کی بھی کچھ خیر خبر نہیں۔ خود ہی ڈھونڈ ڈھونڈ کے پرھنی پڑھتی ہیںاوئے بچے! یہ کس سزا کا فرمان جاری کر دیا۔ ایک آدھ کو چھوڑ کر باقی سب اسی لڑی میں قید ہیں، علیحدہ سے کتاب کا الزام کیوں دینا؟ بہت خوش رہیں شہزادے۔۔۔
وہ بھی چہلوں کا ہی حصہ ہے چاچو جانی!بہت خوب سعود۔ غزل اب دیکھی۔ میں سوچ رہا تھا کہ اس دھاگے میں کچھ چہلیں چل رہی ہوں گی
بھئی ہماری تک بندیاں علیحدہ لڑیوں میں بکھری ہوئی نہیں ہیں کہ ڈھونڈنا پڑے۔ اور ہیں بھی تو اتنی کہ انگلیوں پر شمار کیجیے تو تکبندیاں تمام ہو جائین اور انگلیاں ماندہ رہ جائیں!ہائے۔۔۔ کیا زمانہ آ گیا ہے۔ محفل پہ کوئی بھی کتاب کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ نہ احمد بھائی، نہ فاتح بھائی، نہ آپ۔ کئی ماہ پہلے مغزل بھائی کی کتاب کی خبر سنی تھی لیکن اب تو اس کی بھی کچھ خیر خبر نہیں۔ خود ہی ڈھونڈ ڈھونڈ کے پرھنی پڑھتی ہیں
ہوگی ہی نہیں!خوشی ہوئی کہ اپ میں بھی شاعری کے جراثیم پائے جاتے ہیں
سوچ رہا ہوں اگر یہ تک بندیاں ہیں تو آپ کی صیح شاعری کیسی ہو گی
بہت خوش رہیں
جناب ہو گی ہی نہیں ہو گئی ہےہوگی ہی نہیں!
احباب کی محبت جو چاہے الزام بخشے پر شاعری تو تب تک شاعری نہیں جب تک وہ شاعر پر طاری نہ ہو یا پھر وارد نہ ہو۔جناب ہو گی ہی نہیں ہو گئی ہے
حقیٖت تسلیم کر لیں جناب بہت ہی خوب کلام ہے
جناب من یہ جگر کی کان کھود کر ہیرا نکالنے کا فن ہے جگر کا خون جلانا پڑتا ہے اور یہ بکھیڑے وہی پالتا ہے جو اس کا اہل ہو اقبال نے کیا خوب کہا ہےاحباب کی محبت جو چاہے الزام بخشے پر شاعری تو تب تک شاعری نہیں جب تک وہ شاعر پر طاری نہ ہو یا پھر وارد نہ ہو۔
اب زیادہ کچھ کہا تو ڈانٹ پڑ جائے گی۔۔۔جناب من یہ جگر کی کان کھود کر ہیرا نکالنے کا فن ہے جگر کا خون جلانا پڑتا ہے اور یہ بکھیڑے وہی پالتا ہے جو اس کا اہل ہو اقبال نے کیا خوب کہا ہے
نقش سب ناتمام ہیں خون جگر کے بغیر
نغمہ سودائے خام ہے خون جگر کے بغیر
اور اس تخلیق میں آپ نے جو خون جگر جلایا اس کی آنچ پڑھنے والا بھی محسوس کر سکتا ہے
شاد و آباد رہیں
کس سے ڈانٹ پڑ جائے گیاب زیادہ کچھ کہا تو ڈانٹ پڑ جائے گی۔۔۔
پوچھیں کس سے نہیں پڑ سکتی ہے!کس سے ڈانٹ پڑ جائے گی
تک بندیوں میں ایک اور اضافہ
کچھ پھول یہاں رنگوں سے عاری بھی کھلے تھے
پر آج انھیں پیڑوں کی شاخوں پہ ثمر ہے
چہروں پہ کئی چہرے لپیٹے ہیں یہاں لوگ
جو بھانپ لے سچائی وہی اہل نظر ہے
دیکھے ہیں کئی پیڑ یہاں سوکھتے ہم نے
رہتا ہے ہرا صحرا میں کیسا وہ شجر ہے
پلکوں کے جھروکوں سے ذرا جھانک کے دیکھو
ہلکورے ہیں شفقت کے کہ شدّت کی لہر ہے
مت مانو کہ باتیں ہیں یہ سو سال پرانی
شہرت ہے یہی اس کی کہ یہ تنگ نظر ہے
سعود عالم ابن سعید[/quote
yeee ittttnnaaa zyaaddaa achhhhaaa likhhhaaa hai bhaiiiyyyaa ne k mujhay tou shaed itna acha parhna bi nahiii aata .. ))
کائینات بٹیا، محفل میں آپ کا ایک اور اکاؤنٹ بھی موجود ہے۔ آپ اب محفل کو بھی باقاعدہ وقت دیا کریں اور محفلین سے اپنا تعارف بھی کرا دیں۔ سب سے بڑی بات یہ کہ اردو لکھنا سیکھ لیں، جو کہ آپ کو توقعات سے بھی زیادہ سہل ہے۔buhaaattt buhaaaatt achhhaa laggaa... well done bhaaiiyyaa...
افف خدایا! منصور بھائی آپ کے یہ الفاظ۔۔۔ ان کو کہاں برتیں ہم؟بہت خوبصورت غزل ہے ۔ خاص طور پر الفاظ جو التزام آپ نے کیا ہے اس پر داد نہ دینا بے ذوقی ہوگی ۔ کیا اچھا مطلع ہے
صبا سبک خرام ہے، کہ شب شبینہ کام ہے
رگوں میں راگ و رنگ کا رواں یہ دورِ جام ہے
صبا سبک خرام ہے، کہ شب شبینہ کام ہے
رگوں میں راگ و رنگ کا رواں یہ دورِ جام ہے
خلش خلش ہے چار سو، جنوں جنوں گلی گلی
نویدِ نیشِ دائمی، کہ عشقِ نا تمام ہے
گئے دنوں کی یاد بھی، رلاتی ہے، ہنساتی ہے
کہیں پہ غم، کہیں خوشی، حیات اسی کا نام ہے
یہ آ کے جاتی روشنی، یہ جا کے آتی تیرگی
کسے یہاں ثبات ہے، کسے یہاں دوام ہے
اصول فاصلے جنے، مفاہمت وصال ہے
حصول قاتلِ طلب، ادائے بے مرام ہے
لبوں سے گویا چھو لیا، شرار سا اڑا دیا
وہ عارضِ شفق نما، نگاہِ رنگِ شام ہے
--
ابنِ سعید
آڈیو ریکارڈنگ!