* كامياب شجركارى كا idea*گھڑے کی فطرت انسانی جلد کی سی ھے.اسمیں باریک باریک شہد کے موم دان جیسے مسام ہوتے ہیں جن سے پانی پسینے کے قطروں کی ماند چپ چاپ وحشت ِ نم ناک کے طرح بہتا ھے.اگر آپ اک گھڑے کو ڈھکن تک بھر کر مٹی میں دبا دیں تو اسکا پانی اسکے مساموں سے آہستہ آہستہ بہے گا مٹی میں جزب ہوتا رہے گا.اک بھرے اور گردن تک مٹی میں دبے ہوئے گھڑے کی پانی قابو کرکے رکھنے کی عمر 25 دن ھے.پچیس دن تک مٹی کی پرت کے اردگرد کے دو فٹ کے احاطے کو تر وتر رکھتا ہے.شاعر کے اس شعر کی ماند
اک غزل میر کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا
اک نمی سی میری دیوار میں آجاتی ھے
پچیس دن کے بعد گھڑے کا بہہ گیا اور مٹی کے پوروں میں رہ گیا پانی زمین کی نچلی پرت جسمیں قدرتی پانی موجود ہوتا ھے تک لیچ ڈاؤن ہونے میں مزید پندرہ دن لگا دیتا ھے. یعنی کل ملا کر اک مٹی کا گھڑا چالیس دنوں تک تین سے چار فٹ کے احاطے کو تر وتر رکھتا ھے.اس تکنیک کو ایگریکلچر کی تعلیم" clay pot piture permaculture exp "کا عنوان دیتی ھے.
القصہ
اک گھڑا ، پانی کا بھر کر گردن تک اسکو مٹی میں برابر کردیں. اور پھر گھڑے کے دائرے کے چار طرف میں چار نیم کے پودے لگا دیں.(.یا قطار میں) چالیس دن بعد گھڑا دوبارہ بھردیں. یہ دیسی ڈرپ ایریگیشن سسٹم پودے کو اپنی ضرورت کا پانی اسکی جڑ کی چاہت تک دیتا رہے گا. یہاں تک کہ وہ تنا بنانے لگے. چھ ماہ میں صرف پانچ مرتبہ گھڑے کو پانی سے بھریں. صحراؤں میں ، سڑک کنارے.یا وہ جگہیں جہاں پانی کمیاب ھے. یا وہ جگہ کہ جہاں آپ پودے خرید کرلگانے کی ذمہ داری تو اٹھا سکتے ہیں مگر پانی دینے کی دیکھ بھال آپ کے بس سے باہر کا کام ھے.جو سب سے بڑی مصیبت ھے. فٹ پاتھ کنارے صحن میں گلی میں محلے میں. قطاروں میں چار فٹ کے فاصلے میں پانی سے بھرے گھڑے دباتے جائیں اور پودے لگاتے جائیں.
کاپی پیسٹ ۔۔۔
آج میں نے یہ تحریر پڑھی بہت پسند آئی ۔۔۔
اچھا آئیڈیا ہے ۔۔ میں نے کوشش کی ڈھونڈنے کی کہ یہ آئیڈیا اصل میں کس کا ہے لیکن پتہ نہیں چلا سکی ہر جگہ کاپیڈ ہی لکھا ہوا ہے بہر حال آئیڈیا کمال کا ہے