منظر بدل جاتے ہیں باتیں یاد رہتی ہیں
تنہائی بےقراری کی ملاقاتیں یاد رہتی ہیں
گئے ساون میں بھیگے تھے یہ بھول گئے ہیں وہ
بادل بھول جاتے ہیں برساتیں یاد رہتی ہیں
شب تاریک میں ہم نے سبھی سپنے دیکھے ہیں
دن تو بھول جاتے ہیں راتیں یاد رہتی ہیں
اپنے آپ سے ڈر کے ہم نے جو بھی دیکھا ہے
انہی گمنام لمحوں کی احتیاطیں یاد رہتی ہیں
جب بھی ہنستا ہوں زخم تازہ ہوتے ہیں
معجزے یاد آتے ہیں کراماتیں یاد رہتی ہیں ۔