"یاد" کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
متاع ِ شام ِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے
بجھے چراغ ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے
بچھڑ کے تجھ سے چلے ہم اب کے یوں بھی ہوا
کہ تیری یاد کہیں راستوں میں چھوڑ آئ
 

شمشاد

لائبریرین
گھر کو بنانے والا تو کوئی مٹی میں سو گیا
حصّے جو بٹ گئے تو کوئی یاد آگیا
(فاخرہ بتول)
 

شمشاد

لائبریرین
پرانی یادوں کو ڈھونڈتا ہوں، میں ریگ زارِ جنوں میں سرور
یہیں کہیں میرا قصرِ دل تھا، جہاں کوئی اب نشاں نہیں ہے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
آئ۔ی بھ۔۔ی اگ۔ر یاد ت۔و ڈرت۔ی ہ۔وئ۔ی آئ۔ی
ایسا تو کبھی موسمِ ہجراں نہیں دیکھا
(سرور)
 

عمر سیف

محفلین
یاد کرتا ہے تمھیں تنہائی میں
دل ڈوبا ہے غموں کی گہرائی میں
ہمیں مت ڈھونڈنا دنیا کی بھیڑ میں
ہمیں ملیں گے تمھیں تمھاری پرچھائی میں
 

شمشاد

لائبریرین
بات انوکھی ہے یہ کیسی کوئی تو مجھ کو سمجھائے
جتنا بھولنا چاہوں اس کو اتنا ہی وہ یاد آئے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
تم سے ملنے کا مزا اپنی جگہ پر خوب تھا
بات ہی کچھ اور ہے لیکن تمہاری یاد کی
(سرور)
 

عیشل

محفلین
یادوں کی آگ میں میری آنکھیں سلگ اٹھیں
راتوں کو سوچنے کی عادت نہ تھی مجھے
شاید وہ میرے عشق کی اک انتہا ہی تھی
کہ تیرے ہمسفر سے رقابت نہ تھی مجھے
 

شمشاد

لائبریرین
پرانی یادوں کو ڈھونڈتا ہوں، میں ریگ زارِ جنوں میں سرور
یہیں کہیں میرا قصرِ دل تھا، جہاں کوئی اب نشاں نہیں ہے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
یاد ہیں وہ زخم دل، زخم جگر، وہ زخم جاں؟
ہاں وہی جو میری بربادی کا عنواں ہو گئے!
(سرور)
 
Top